وجود

... loading ...

وجود
وجود

اتفاق رائے سے شفاف انتخابات ناگزیر ہیں!

منگل 16 مئی 2023 اتفاق رائے سے شفاف انتخابات ناگزیر ہیں!

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے کہا ہے کہ وطن عزیز درد ناک لمحات سے گزر رہا ہے۔ ذاتی مفادات کی لڑائی سے ملک نفرتوں اور سازشوں کی لپیٹ میں ہے۔ سیاسی، معاشی اور آئینی بحران عروج پر ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کا پہلا، دوسرا، تیسرا اور آخری حل مذاکرات ہیں۔ ایک ہی دن اتفاق رائے سے شفاف الیکشن ناگزیر ہیں۔ کیونکہ پی ڈی ایم،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سے عام عوام کو عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا ہے ۔ تینوں پارٹیاں ملک کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دینے کے لیے متحرک رہی ہیں۔آئی ایم ایف کی طرف سے مسلط کردہ شرائط نے غریب آدمی سے دو وقت کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ۔مہنگائی ،بے روزگاری اپنے عروج پر ہے ۔عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں۔عوام کے لیے بہترین آپشن جماعت اسلامی ہے کیونکہ حقیقی معنوں میں یہ ایک جمہوری،ترقی پسند،پر امن اور نظریہ پاکستان اور اسلام سے وفا کرنے والی جماعت ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ تینوں بڑی جماعتوں کی سیاست پاکستان کی ترقی ،خوشحالی کی سیاست نہیں ہے یہ تباہی کی سیاست ہے جس نے پاکستان کو تباہی کی دلدل میں دھکیل دیاہے۔ صد افسوس 9 مئی کو قائد اعظم محمد علی جناح کے تاریخی گھر کو جلایا گیا ،ریڈیو پاکستان کی عمارت پوچھ رہی تھی کہ میرا جرم کیا تھا۔پورا ملک دنیا کے سامنے تماشا بنا رہا،ملک کی 75 سالہ تاریخ میں ایسے مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے،نا کہیں مرکزی حکومت نظر آئی اور نگران حکومتیں بھی تماشا ئی کا کردار ادا کرتی رہی۔
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں سرکاری سرپرستی میں سیاسی جماعتیں سپریم کورٹ کے خلاف دھرنا دے رہی ہیں۔ اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے ۔ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات، کرپشن اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پانچ لاکھ گاڑیاں وزیروں مشیروں، بیوروکریسی کے پرائیویٹ استعمال میں پٹرول مفت ڈلتاہے۔ گورنرز، سرکاری بابو، وزیر ایکڑوں پر محیط محلات میں رہتے ہیں۔ ان کے لیے دس مرلے کا گھر ہونا چاہیے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں مہنگائی میں 34.3 فیصد اضافہ ہواجس سے عوام کاجینا مشکل ہوچکاہے۔ 160 روپے فی کلو آٹا ہو تو ایک سربراہ کیسے دس بارہ بندوں کی کفالت کرسکتا ہے۔ ابھی مزید 650 بلین کا قوم کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جائے گا۔ لگتا ہے آئندہ آنے والے دنوں میں حکومت سانس لینے پر بھی ٹیکس لگا دے گی۔ پی ڈی ایم مہنگائی کے خلاف پی ٹی آئی حکومت مخالف ریلیاں نکالتی تھی لیکن پی ٹی آئی کی طرح پی ڈی ایم کی حکومت بھی سو فیصد ناکام ہوگئی۔ صرف چہرے بدلے ہیں لیکن اشرافیہ ایک ہی ہے۔ حکومت چاہے جس بھی جماعت کی ہو، اس ملک کی حکمران جب تک کرپٹ اشرافیہ رہے گی، عوام کو سکون نہیں مل سکتا۔ ان لوگوں نے آئی ایم ایف کہنے پر غریبوں پر مزید 170ارب ٹیکسز لاد دیے۔ یہ خود اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں نہ یہ کابینہ کو مختصر بنانا چاہتے ہیں۔
ملک کے 23 کروڑ عوام بے حد پریشان ہیں۔ پاکستان زرعی ملک ہے مگرآٹا نہیں، دالیں، چینی، سبزیاں مہنگی ہوگئی ہیں اس بدحالی کی بنیادی وجہ حکمران ہیں۔ سابقہ اور موجودہ حکومت نے عوام کو آئی ایم ایف کا غلام بنایا۔سیاستدان ٹھیک ہو جائیں تو سب ادارے ٹھیک ہو جائیں گے۔ جب سیاستدان ڈی ٹریک ہو جائیں تو ادارے بھی ڈی ٹریک ہو جاتے ہیں۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں اور پاکستان تحریک انصاف سب نے ہی اس ملک کو نقصان پہنچایا ان حکمرانوں کی وجہ سے آج نہ تو عدالت میں انصاف ہے اور نہ ہی کہیں اور۔ پاکستان کے 22 کروڑ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں عوام اب مزید مہنگائی برداشت نہیں کرسکتے جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس پر کوئی کرپشن کا کیس نہیں ۔
ملک کی زمین سونا اگلتی ہے۔ ہمارے پاس معدنیات کی وسیع دولت ہے۔ محنتی قوم ہے، پڑھے لکھے نوجوان ہیں، ہمیں کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پاکستانی قوم مانگنے والی نہیں دینے والی بنے، ہم دنیا کی امامت کر سکتے ہیں اور اس کے لیے ایمان دار اور اہل افراد کا اقتدار میں آنا ضروری ہے۔ قوم ووٹ کی طاقت سے آزمائی ہوئی جماعتوں کو گھر کا راستہ دکھائے اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کو الیکشن میں ووٹ دے تاکہ ایک اسلامی پاکستان کی بنیاد رکھی جائے۔ موجودہ قومی اسمبلی بے توقیر ہو چکی ہے۔ مرکز و صوبوں میں نگران حکومت قائم ہو جانی چاہئے۔ ملک میں فی الفور عام انتخاب ہونے چاہئیں۔ اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے۔ ہم عوام کی خاطر نکلے ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر