وجود

... loading ...

وجود
وجود

گھر میں گھس کر۔۔

بدھ 03 مئی 2023 گھر میں گھس کر۔۔

علی عمران جونیئر
دوستو،سوشل میڈیا پر ایک سے بڑھ ایک تخلیق کار بیٹھا ہے، جن کی ذہانت کو اکیس توپوں کی سلامی دینے کو دل کرتا ہے۔یہ اکیس توپوں کی سلامی طنزیہ انداز میں نہیں بلکہ حقیقت میں دل سے نکلی ہوئی صدا ہے۔ حالات حاضرہ پر اتنی تیزی سے یہ لوگ نوکیلے اور باریک جملے سوشل میڈیا پر لے کرآتے ہیں کہ سر پیٹ لینے کو دل کرتا ہے کہ یہ بات تو ہمارے سامنے کی تھی، ہم کیوں نہیں یہ جملہ یا یہ بات تحریر میں لا سکے۔ تازہ مثال پیش کرتے چلیں، ڈی جی آئی ایس پی کی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر ”تاریخی” جملہ دہرایا گیا کہ۔۔ گھر میں گھس کر ماریں گے۔۔ یہ جملہ روایتی دشمن کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا تھا۔ اگلے ہی روز پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے گھرپر رات کے اندھیرے میں چھاپہ مارا گیا ،چودھری صاحب تو ہاتھ نہ لگ سکے لیکن دیگر لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔جس رات چھاپہ ماراگیا تھا اس سے اگلی ہی صبح ہم سوشل میڈیا دیکھ رہے تھے تو کسی ”دل جلے تخلیق کار” نے بڑی خوب صورت ”میم” شیئر کی ہوئی تھی۔ ایک طرف ڈی جی آئی ایس پی آر کی تصویر کے ساتھ ان کا تاریخی جملہ۔ گھر میں گھس کر ماریں گے۔۔لکھا تھا ، دوسری طرف پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپے کی تصویر تھی۔۔
سوشل میڈیا پر بہت عجیب و غریب مشورے بھی دیے جاتے ہیں۔کل کسی نے لکھا تھا۔۔چاولوں کو دم لگا کر ٹھنڈے پانی کے برتن میں دس سیکنڈز کے لیے رکھ دیا جائے تو پیندے میں چپکتے نہیں باآسانی پتیلی صاف ہوجاتی ہے۔۔جب ہم نے یہ باباجی کو بتایا تو وہ تڑپ کر کہنے لگے۔۔ اتنی کار آمد بات اب تک کیوں چھپائے رکھی؟۔۔ہم نے ہنستے ہوئے کہا۔۔ آپ کو چاولوں کو دم لگانے سے کیا غرض۔ آپ کی speciality تو انڈے ابالنے تک محدود ہے۔۔وہ اپنا منہ ہمارے کان کے قریب لاتے ہوئے سرگوشیانہ انداز میں بولے۔۔cooking کی بات کون ظالم کررہا ہے۔ میں تو پتیلی دھونے کے point of view سے کہہ رہا ہوں۔۔۔
برٹش کونسل کے مطابق اس سال او لیول کے امتحان میں ایک لاکھ امیدوار شرکت کریں گے۔ او لیول میں آٹھ مضامین کی امتحانی فیس 211000 (دو لاکھ گیارہ ہزار)روپے ہیں۔ اس طرح صرف ایک او لیول کے امتحان میں کیمبرج بورڈ 21 ارب روپے پاکستان سے لے جائے گا۔ جبکہ فیڈرل گورنمنٹ کا پورے سال کا ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 65 ارب روپے ہے۔ کہاں صرف ایک امتحان میں ہماری ایلیٹ کلاس 21 ارب خرچ کر دیتی ہے جبکہ قائد اعظم یونیورسٹی کا یہ سات سال کا بجٹ ہے اور اس میں اے لیول، آئی جی سی ایس ای اور جی سی ایس ای کے طلباء شامل نہیں ہیں۔اگر سب ملا لیں تو صرف ایک امتحان کی مد میں کیمبرج یونیورسٹی تیس ارب اکٹھے کر لیتی ہے،اور مزید جان لیں کہ او لیول، اے لیول اور آئی جی ایس ای کے امتحانات سال میں دو بار ہوتے ہیں۔یعنی سال کا تقریباً پچاس ارب روپیہ پاکستان سے صرف ایک یونیورسٹی نکالتی ہے۔امریکن اسکولز، پاک ترک اسکولز اور غیر ملکی یونیورسٹیوں کے کیمپس الگ کمائی کرتے ہیں۔۔اور ہم گھر میں گھس کر مارنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔جبکہ بین الاقوامی تعلیمی ادارے ہمارے نظام کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ہمارے گھر میں گھس کر ہمارا مال بھی لوٹ رہے ہیںاور ہمارے ذہین بچوں کو بھی باہر کھینچ رہے ہیں۔دراصل ہمارا سیاست سے ہی نہیں تعلیم سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ہمارے حکمرانوں کو ملک اور قوم کی فکر نہیں انہیں صرف کرپشن کرنی ہے اور مال بنانا ہے۔
ہمارے یہاں تعلیم کا کیا معیار ہے، یہ سب کو ہی پتہ ہے۔ ہمارے یہاں تین قسم کے نظام تعلیم موجود ہیں۔ ایک سرکاری اسکول، ایک مہنگے ترین انگریزی اسکول اور تیسرا مدرسہ سسٹم۔۔ہمارے یہاں نجی تعلیمی اسکولوں کا اب کیا معیار رہ گیا ہے، اس کا اندازہ اس ایک واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے۔ ٹیچر کلاس میں بچوں کو پڑھارہا تھا کہ۔۔ مینارپاکستان پشاور میں واقع ہے۔۔تمام طلبا شور کرتے ہوئے کہنے لگے۔۔ نو،نوسر، مینارپاکستان تو لاہور میں ہے۔۔ٹیچر نے سب کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ۔۔ بالکل غلط، مینارپاکستان پشاور میں ہی ہے۔۔سبھی اسٹوڈنٹس نے سوچا اور الجھن میں پڑ گئے۔اس بارے میں اسٹوڈنٹس نے اپنے والدین کو بتایا۔اگلے دن سبھی والدین اسکول پہنچے اور ٹیچر سے شکایت کرنے لگے کہ آپ بچوں کو غلط کیوں پڑھا رہے ہیں؟ٹیچر نے آگے سے جواب دیا۔۔۔ سب سے پہلے آپ کو جون جولائی کی فیس جمع کرنی ہوگی۔فیس جمع ہونے تک مینارپاکستان پشاور میں ہی رہے گا۔۔کہیں پڑھا تھا یا سنا تھا کہ ۔۔چودھری صاحب کا بچہ جب اسکول جاتا ہے تو اس کے ساتھ ایک اور بچہ بھیجا جاتا ہے اس لیے کہ چودھری صاحب کا بچہ غلطی کرے تو ٹیچر ساتھ بھیجنے والے بچے کی پٹائی کرسکے۔۔
ایک خبر کے مطابق بھارت میں شوہر کی جانب سے بیوٹی پارلر جانے کی اجازت نہ ملنے پر بیوی نے خودکشی کرلی۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے اندور میں پیش آیا جہاں شوہر کی جانب سے پارلر جانے سے روکنے کی کوشش پر بیوی نے خودکشی کرلی۔پولیس کے مطابق 34 سالہ خاتون نے گھر میں ہی خود کو پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔پولیس کے مطابق خاتون کے شوہر نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس نے بیوی کو صرف پارلر جانے سے منع کیا تھا جس پر اس نے دلبرداشتہ ہوکر پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔۔پولیس کے مطابق لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔دوسری طرف افغانستان کی طالبان حکومت نے افغان شہر مزار شریف میں خواتین دکانداروں کو دکانیں بند کرنے جبکہ شہر پل خمری میں بیوٹی پارلرز بند کرنے کیلئے 10 روز کی ڈیڈلائن دے دی۔افغانستان میں خواتین کے اعلیٰ تعلیم کے حصول، این جی اوز میں ملازمت کرنے پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔بلخ صوبائی محکمہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کہنا ہے کہ مزار شریف میں خواتین مرد ایک ساتھ کام کر رہے ہیں اس لئے خواتین دکانداروں کو دکانیں بند کرنے کا حکم دیا۔ شہر پل خمری میں بیوٹی پارلر کی مالکان کا کہنا ہے بغلان صوبے کے گورنر نے انہیں 10 روز کے اندر پارلرز بند کرنے کا حکم دیا ہے، اس کے بعد سیلونز کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔۔بیوٹی پارلرز کے حوالے سے ایک سچا واقعہ بھی سن لیں۔۔پارلر کے سامنے بیٹھے ایک فقیر نے بتایا کہ۔۔میں نے آج تک پارلر میں داخل ہونے والی خواتین
کو باہر آتے نہیں دیکھا!!!
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہجوم سے بچو، چیزوں کے بارے میں خود غور کر کے رائے قائم کرو، شطرنج کے کھلاڑی بنو، مہرے نہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر