وجود

... loading ...

وجود
وجود

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہیدصحافی

بدھ 03 مئی 2023 آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہیدصحافی

 

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے زیر اہتمام ہر سال دنیا بھر میں 3مئی کو آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق سن1993 سے لے کر سن 2021 تک دنیا بھر میں 14سو سے زائد صحافی پیشہ وارانہ انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔برصغیرمیں اُردو کے پہلے شہید صحافی علامہ سید باقر دہلوی ہیںجنھیں مولوی محمد باقر کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔مولوی محمد باقر 1780 میں دہلی میں پیدا ہوئے،آپ اردو زبان کے مشہور ادیب اور شاعر محمد حسین آزاد کے والد تھے۔ مولوی محمدباقرشہیدصحافت میں آنے سے پہلے دلی کالج میںاستادتھے ، اردو،انگریزی،فارسی اورعربی زبان پر عبور حاصل تھا۔آپ کی علمی قابلیت سے متاثر ہوکر شاہجہاں آباد کے کلکٹر”مٹکاف” نے استاد سے کلکٹر کے عہدے پر تعینات کردیا اورپھر کچھ عرصہ بعدترقی دے کر دہلی کا تحصیل دار بنا دیا۔ ہندوستان میں جب انگریزوں کے مظالم حد سے زیادہ بڑھنے لگے تو مولوی محمد باقر نے تحصیل دار کی نوکری چھوڑ دی اورانگریزوں کے خلاف قلم اُٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سن 1837میں اُردو کے پہلے باقاعدہ اخبار” اخبار دہلی” کا آغاز کیا۔”اخبار دہلی” ایک ہفت روزہ اخبار تھا جس کی ماہانہ قیمت دو روپے تھی۔ہندوستان میں یہ اُردو کا پہلا ایسا عوامی اخبار تھا جس میں” حضوروالا” کے عنوان کے ساتھ مغل بادشاہ اورشہزادوں کی خبروں کے علاوہ” صاحب کلاں” عنوان کے ساتھ ایسٹ انڈیا کمپنی کی خبریںبھی شائع کی جاتی تھیں ۔ اخبار میں دیگرسیاسی و تعلیمی سرگرمیوں، مذہبی مضامین ، ادبی تحریریں اور معروف شعراء مومن، ذوق، غالب، بہادرشاہ ظفراور زینت محل کا کلام بھی شائع کیا جاتا تھا۔ اس کے باوجوداخبار کا اصل مقصد ہندوستان کو انگریزوں کی غلامی سے نجات دلانا تھا۔ 10 مئی 1840کو اخبار کا نام ”اخبار دہلی ”سے تبدیل کرکے ”دہلی اُردو اخبار” رکھ دیا ۔اخبار عوام میں مقبول ہونے لگا اور مولوی محمد باقر ایک مشہور صحافی بن گئے۔
1857 میں جب ہندوستانیوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی کا اعلان کیا تو اس اخبار کا نام ”اخبار الظفر” رکھ دیا گیا تاکہ تحریک آزادی کوبادشاہ بہادر شاہ ظفر کی مناسبت سے تقویت مل سکے۔”اخبار الظفر” میں انگریز سرکار کے خلاف کھل کر بغاوت اور بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی حمایت کی جانے لگی۔اخبار میں انگریزوں کے مختلف علاقوں میں ڈھائے جانے والے مظالم سے بھی پردہ اٹھایا جانے لگا۔انگریزوں نے تحریک جنگ آزادی کو دبانے کے لیے بہت سی گھناونی سازشیں کیں جنھیںمولوی محمد باقر نے اپنے اخبار ،تحریروں اور رپورٹنگ کے ذریعے ناکام بنا دیا۔جب دہلی میںتحریک آزادی کو عروج ملا تو انگریزوں نے ایک سازش کے تحت مسلمانوں کی جانب سے ہندؤں کے خلاف جہاد کرنے کے اشتہار چھپوا کرلگوادیے تاکہ مسلمان اور ہندو وں میں فساد پیدا ہوجائے اور تحریک آزادی کمزور پڑ کر ناکام ہوجائے۔ہندووں کے خلاف مسلمانوں کے جھوٹے اشتہار ات کی سازش کو مولوی محمد باقر نے بھانپ لیا اور اخبار میں اپنی تحریروں کے ذریعے اس سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے مسلمان اور ہندؤں میں فساد برپا ہونے سے روک دیا۔
مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے ایک مرتبہ عید الضحیٰ کو موقع پر گائے کی قربانی پر پابندی لگادی تاکہ انگریز سازش کرکے ہندو مسلم فساد برپا نہ کروادیں۔مولوی محمد باقر اپنے اخبار اور تحریروں کے ذریعے نہ صرف ہندووں اورمسلمانوں میںفساد کو روکنے اور باہمی اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے رہے بلکہ انگریزوں کی ہر نئی سازش کوبھی ناکام بناتے رہے۔اپنے اخبار میں وہ آزادی کی جنگ کے تمام تر حالات و واقعات کی رپورٹنگ(آنکھوں دیکھا حال) اور قلمی نام سے ہندستانیوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے مضامین شائع کرتے جن کی وجہ سے انگریز سرکاربوکھلاہٹ کا شکارہونے لگی ۔انگریزمولوی محمد باقر کے سخت خلاف ہوگئے اوران کو جان سے مارنے کی منصوبہ بندی کرنے لگے ۔بدقسمتی سے جب انگریزوں کا دہلی پر دوبارہ قبضہ ہوگیا تو انھوں نے پہلے سے تیارکردہ سازش کے تحت مولوی محمد باقرکو ایک ایسے انگریز کے قتل کے جرم میں گرفتار کرلیاجسے دہلی میں عوامی ہجوم نے پیٹ کر مار دیا تھا۔جب مولوی محمد باقر کوفرنگی جاسوسی محکمہ کے انچارج کیپٹن ہڈسن کے سامنے پیش کیا گیاتو اس نے انگریز سرکار کی منشاء کے مطابق مولوی محمد باقر کو توپ کے گولے سے شہید کرنے کاحکم سنادیا ۔
مولوی محمد باقر کی سزائے موت سے قبل ان کا بیٹا آزاد حسین جب بھیس بدل کر اپنے والد کا آخری دیدار کرنے گیا تو اس وقت مولوی محمدباقر نماز ادا کررہے تھے،نماز ادا کرنے کے بعد جب باپ بیٹے کی نظریں ملیں تودونوںخاموش رہے پھرمولوی محمد باقر نے دعا کے لیے ہاتھ بلند کردیے جوبیٹے کے لیے اس بات کا اشارہ تھا کہ ہماری آخری ملاقات ہوگئی ہے۔ اب چلے جاؤ ،کہیں انگریز تمھیں بھی ناحق سزا نہ دے دیں۔صورتحال کو بھانپتے ہوئے بیٹا دل کے آنسولیے وہاں سے چلا گیا۔16ستمبر 1857 کو انگریزوں نے مولوی محمد باقرکو دہلی میں خونی دروازے کے سامنے میدان میں توپ کے نشانے پر باندھ کر کھڑا کردیا اور پھر توپ کا ایک بڑا گولہ ان کے جسم پر داغ کر انھیں شہید کردیا گیا ۔ مولوی محمد باقر اردو صحافت کے پہلے ایسے صحافی تھے جنھیں توپ کے گولے سے شہید کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر