وجود

... loading ...

وجود
وجود

کراچی ایک دھکتا ہوا آتش فشاں

منگل 02 مئی 2023 کراچی ایک دھکتا ہوا آتش فشاں

عطا محمد تبسم
۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا کراچی اتنا ہی بدقسمت ہے ، میں اب اس شہر کی سڑکوں پر خود کو بہت غیر محفوظ سمجھتا ہوں، گھر سے نکلتے ہوئے ، مجھے راستے کے وہ تمام پیچ وخم یاد آجاتے ہیں، جن سے گزر کر مجھے دفتر جانا اور واپس آنا ہے ، مجھے راستے کے تمام گڑھے ، ادھڑی ہوئی سڑک، زندہ انسانوں کو اپنے منہ میں ہڑپ کرنے والے اژدھوں کی طرح منہ کھولے گٹر،بہتے پانی،اڑتی دھول ایک ہول میں مبتلا کردیتی ہے ، گاڑی چلانا اب بہت دشوار ہوگیا ہے ، پیدل چلنا ممکن نہیں رہا، ہر طرف سے زناٹے بھرتی موٹر سائیکلیں، آپ کو کبھی بھی کہیں پر ڈھیر کرسکتی ہیں، کراچی کے مقابلے میں مجھے حیدرآباد بہت پرسکون لگتا ہے ، میں اکثر تہواروں پر اس شہر میں جاکر اپنے آپ کو محفوظ پاتا ہوں۔ عید کی تعطیلات گزارنے کے بعد کراچی میں ،میں نے اپنے ساتھی محمد نواز سے ان چھٹیوں کے بارے میں پوچھا، تو اس نے اداسی اور دکھ سے کہا میری عید تو میرے روم میٹ کے اچانک حادثے اور اس کی موت کے سوگ کی نذر ہوگئی۔ اس نے بتایا کہ چاند رات کو اس کے دوست عامر عباس شگری کا موٹر سائیکل پر ایکسیڈینٹ ہوا، اور اسپتال میں کومے کی حالت میں وہ دنیا سے رخصت ہوگیا، ابھی اس کی عمر صرف 22 سال تھی وہ اردو یونیورسٹی میں ماس کمیونیکشن فائنل ائیر کا طالب علم تھا، وہ گلگت کے پہاڑوں سے ایک بہتر مستقبل کے لیے کراچی آیا تھا، جہاں اس نے اپنی تعلیم اور روزگار کے لیے مسلسل جدوجہد کی۔
عید تعطیلات میں کراچی والوں پر ایک قیامت گزر گئی، لیکن اس شہر کے حکمرانوں کو اس کی خبر بھی نہ ہوئی، پورے رمضان میں ٹریفک پولیس بڑی تندہی اور جانفشانی سے ٹریفک چالان کرتی رہی، کروڑوں روپے کی رشوت وصول ہوئی، اور شہر سے پانچ دن ٹریفک پولیس سڑکوں سے غائب ہی رہی، گاؤں اور دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد چھٹیاں منانے اپنے گاؤں چلی جاتی ہے ۔ ان 5 دن میں روڈ ایکسیڈنٹ میں 70 افراد ہلاک ہوئے ۔ 4 ہزار 168 شہری ٹریفک حادثات میں اپنے ہاتھ پاؤں اور جسم کی ہڈیاں تڑوا بیٹھے ۔ دو بڑے سرکاری اسپتالوں کے ریکارڈ کے مطابق 5 دن میں 1ہزار سے زائد شہریوں کی ہڈیاں ٹوٹیں، 3218 ایکسیڈنٹ کیسز سول ٹراما سینٹر میں اور 950 کیسز جناح اسپتال میں درج ہوئے ۔ ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ اوور اسپیڈنگ اور شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کانسٹیبلز کی عدم موجودگی تھی۔ڈپٹی ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر نوشین رؤف نے بتایا کہ 60 اموات جناح اسپتال اور 10 اموات سول ٹراما سینٹر میں رپورٹ ہوئے ۔ڈاکٹر نوشین رؤف کے مطابق روڈ ایکسیڈنٹ میں زیادہ تر اموات موقع پر ہی ہوئیں، اور زیادہ تر اموات سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے ہوئیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ روڈ ایکسیڈنٹ کا زیادہ تر شکار ہونے والوں کی عمر 16 سے 30 سال کے درمیان تھی۔اب ان بن کھلے مرجھا جانے والوں پھولوں کا ماتم کون کرے ، کس کو اس شہر کی فکر ہے ، کون یہاں کے معاملات دیکھ رہا ہے ، کون اس کے لیے جواب دہ ہے ۔
سندھ میں کرپشن کا جن بوتل سے باہر ہے ، اسے دوبارہ بوتل میں بند کرنے کے لیے ہمیں آئندہ 30 برس درکار ہوں گے ۔لے کے رشوت پھنس گیا ہے ۔ دے رشوت چھوٹ جا۔ سندھ میں کرپشن اور لوٹ مار کی انتہا ہے لیکن حکومت اور ملک کی حفاظت کے دعویداروں کو اس پر کوئی تشویش نہیں ہے ۔ سارے ملک میں موٹر وے بنے، اور خوب بنے ، لاہور اسلام آباد موٹر وے کا توکیا کہنا،خوبصورت مناظر، جگہ جگہ موٹل، مساجد، شاپنگ سینٹر،ریسٹورنٹ ، باغات پھول پودے ،لیکن کراچی حیدرآباد تو موٹر وے کے نام پر ایک تہمت ہے ، پورے ہائی وے پر کوئی پارک، رکنے کے لیے تفریحی مقام، سڑک کنارے درخت ، سبزہ سرے سے موجود نہیں ہے ، ایک جنگل بیابان ہے ، جس پر ٹرک، ٹرالر، بسیں، اور اب تو موٹر سائیکل اور رکشے بھی دوڑتے نظر آتے ہیں، رات کی تاریکی میں سڑک پر دور دور تک روشنی کا انتظام نہیں ہے ، اور ہائی وے پر لوگوں نے آمد رفت کے لیے درمیان سے رکاوٹوں کو توڑ دیا ہے ۔ حیدرآباد سکھر موٹروے کرپشن کیس سندھ حکومت کی گڈ گورنس کا منہ چڑا رہا ہے ، اس منصوبے میں چار ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے ، جانے حیدرآباد کراچی کے منصوبے میں کتنی لوٹ مار ہوئی ہوگی۔حیدر آباد موٹروے کرپشن کیس کا ملزم عاشق حسین پلی بارگین میں سوا ارب روپے واپس دینے کو تیار ہوگیا ہے ۔ایم 6 موٹر وے میگا کرپشن کیس میں کے ملزم عاشق حسین نے ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو (نیب) کو پلی بارگین کے لیے درخواست دی ہے ۔ درخواست میں ملزم عاشق حسین نے کہا کہ میری نشاندہی پر ہی نیب 636 ملین روپے کی ریکوری کرچکی ہے ، یہ رقم مٹیاری اور نوشہروفیروز کو جاری ہونے والے فنڈز سے حاصل کی تھی۔ایم 6 موٹروے نوشہرو فیروز سیکشن میں پونے 4 ارب روپے کا غبن کیا گیا تھا جبکہ ایم 6 موٹروے مٹیاری سیکشن میں سوا 2 ارب روپوں کا غبن کیا گیا۔ اس ملزم کے سرپرست سب عیش کررہے ہیں۔ یہ سندھ ہے جہاں سندھی اس ظلم پر بھی خاموش ہیں۔ان کا حق مارا جارہا ہے ، ان کے سر پر قرض باندھے جارہے ہیں ، اور ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کی لوٹ مار جاری ہے ، سندھ کے محکمہ تعلیم کا بھی بہت برا حال ہے ، گھوسٹ اسکول ٹیچر ،اسکولوں کے نام پر جعلی کاروبار، فرنیچر اور تعمیراتی ٹھیکوں میں لوٹ مار کا کوئی حساب کتاب ہی نہیں ہے ۔
کراچی کی تباہی میں غیر کا کیا ذکر کریں، یہاں جو کچھ کیا ہے ، اور جو ستم ڈھایا ہے ، اس میں”اپنے ” شامل ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے اس بارے میں دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے ، اس جعلی اور فراڈ ڈیجیٹل مردم شماری پربہت زبردست احتجاج کیا ہے ، اور اس سارے ڈرامے کو بے نقاب کردیا ہے ۔جس کی پاداش میں ان پر عصبیت کا الزام لگایا جارہا ہے ۔ دوسری جانب سرکاری مشینری اپنا کام کر رہی ہے ۔ ادارہ شماریات کے مطابق ساتویں خانہ و مردم شماری میں اب تک کے اعداد و شمار کے تحت 23 کروڑ 90 لاکھ 17 ہزار 494 افراد کو شمار کیا جا چکا ہے ۔سندھ میں 5 کروڑ 48 لاکھ 58 ہزار 515 افراد کا شمار ہوچکا ہے جبکہ پنجاب میں11 کروڑ 68 لاکھ 27 ہزار 125 افراد کی گنتی کرلی گئی ہے ۔ خیبرپختونخوا میں 3 کروڑ 93 لاکھ 72 ہزار 462 افراد کو گن لیا گیا ہے اور بلوچستان میں 2 کروڑ 94 ہزار 659 افراد کا شمار ہوچکا ہے ۔لیکن کراچی کی مردم شماری ایک سوالیہ نشان ہے ۔ کراچی میں اب تک آبادی ایک کروڑ 78 لاکھ 19 ہزار 110 دکھائی جارہی ہے ، سندھ کے گاؤں گوٹھوں کی آبادی میں سالانہ ڈیڑھ فیصد آبادی کا اضافہ دکھایا جا رہا ہے ، یوں شہروں کی آبادی کم اور دیہاتوں کی آبادی زیادہ دکھائی جارہی ہے ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سالانہ ڈیڑھ فیصد گروتھ رکھنے والے تعلقہ اور تحصیلوں میں مردم شماری کو منجمند کرنے کے فیصلے کے خلاف وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی میدان میں آگئے ہیں۔ انھوں نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو لکھا ہے کہ “اگرہمارے تحفظات دور نہ کیے گئے تو مردم شماری کو مسترد کردیا جائے گا”۔کاش شاہ صاحب سندھ کے گاؤں دیہاتوں کے ساتھ ساتھ کراچی کے مسئلہ پر بھی ایسا ہی دو ٹوک موقف اختیار کرتے ۔مراد علی شاہ نے احسن اقبال کو بذریعہ خط آگاہ کیا کہ ہمارے تحفظات نہیں سنے جارہے ہیں، تحفظات دور نہ ہوئے تو مردم شماری کے نتائج قابل قبول نہیں ہوں گے ۔کراچی کی آبادی کو پہلے کے مقابلے میں بھی کم دکھایا جارہا ہے ، یہ دنیا کا واحد شہر ہے ، جہاں آبادی بڑھنے کے بجائے کم ہورہی ہے ۔حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ موقف کراچی کی ترجمانی کرتا ہے کہ کراچی میں رہنے والے ہر شخص کو یہاں گنا جائے ، یہاں رہنے والے سندھیوں، پختون ، پنجابی، بلوچ و دیگر قومیں جو یہاں رہتی ہیں، انہیں یہیں شمار کیا جائے ۔ماضی میں کراچی کے ساتھ جو ناانصافی اور دھوکا دہی کی گئی ہے ، اگر آج اس کا سدباب نہ کیا گیا تو پھر کراچی ہمیشہ ایک دھکتا ہوا آتش فشاں بنا رہے گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر