وجود

... loading ...

وجود
وجود

میں محبت سے محبت کرتا ہوں

منگل 04 اپریل 2023 میں محبت سے محبت کرتا ہوں

عطا محمد تبسم
۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ اپنی صلاحیتوں میں بھی نکھار پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، جو لوگ وقت کے ساتھ نہیں چلتے ، اپنی آپ کو اپ ڈیٹ نہیں کرتے پیچھے رہ جاتے ہیں،دنیا بہت تیز رفتار ہے ، موجودہ صدی میں سب سے زیادہ ایجادات ہوئی ہیں، جو کاروباری کمپنیاں وقت کے ساتھ نہیں چل پائیں، ان کا نام نشان مٹ گیا، اس لیے جو کامیاب ہیں، اور جو کامیاب ہونا چاہتے ہیں، انھیں جدت اور نئی چیزوں کو سیکھنا ہوگا، مصنوعی ذہانت نے دنیا کو تبدیل کردیا ہے ۔ فوٹو گرافی کی دنیا میں کوڈک کمپنی بہت شہرت رکھتی تھی۔ کوڈک میں ایک لاکھ ستر ہزارملازمین کام کر رہے تھے ،وہ دنیا میں85 فیصد فوٹو پیپر فروخت کرتے تھے ۔کچھ ہی برسوں میں ڈیجیٹل فوٹو گرافی نے انہیں بازار سے نکال دیا، اس کمپنی کے معیار میں کوئی کمی نہیں تھی۔پھر بھی وہ مارکیٹ سے باہر ہوگئی۔وجہ؟ اس کمپنی نے وقت کے ساتھ ساتھ وہ تبدیلی نہیں کی، جس کی ضرورت تھی۔
آنے والے 10دس، بیس برس میں دنیا پوری طرح سے تبدیل ہو جائے گی۔آج چلنے والی صنعتوں میں سے 70 فیصد بند ہوجائیں گی۔اب ڈیجیٹل انقلاب کا دور ہے ۔ آن لائن کاروبار کا زمانہ ہے ، گھر بیٹھ کر لوگ اپنا کام کر رہے ہیں،اوبر (Uber)صرف ایک سافٹ ویئر ہے ۔اپنی ایک بھی کار نہ ہونے کے باوجود وہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی کمپنی ہے ،ایئر بی این بی دنیا کی سب سے بڑی ہوٹل کمپنی ہے ۔لیکن ان کے پاس اپنا کوئی ہوٹل نہیں ہے ۔
چیٹ جی پی ٹی ہر طرح کے معلومات کے ڈھیر لگا سکتی ہے ۔اب امریکہ میں نوجوان وکلاء کے لیے کوئی کام باقی نہیں ہے ۔کیونکہ آئی بی ایم واٹسن سافٹ ویئر ایک لمحے میں بہتر قانونی مشورے دیتا ہے ۔واٹسن نامی سافٹ ویئر انسانوں کے مقابلے میں کینسر کی تشخیص 4 گنا زیادہ درست طریقے سے انجام دیتا ہے ۔2030تک کمپیوٹر انسانوں سے زیادہ ذہین ہوں گے ۔اگلے 10 سالوں میں 90فیصدکاریں پوری دنیا کی سڑکوں سے غائب ہو جائیں گی۔فروخت ، خدمت ، ریچارج ، لوازمات ، مرمت ، بحالی وغیرہ وغیرہ اب سب کچھ اے ٹی ایم سے کیا جا رہا ہے ۔اب لوگوں نے اپنے فون سے ہی ریلوے ٹکٹ بک کرنا شروع کر دی ہیں۔کرنسی نوٹ کو پہلے پلاسٹک منی نے تبدیل کیا تھا۔اب یہ ڈیجیٹل ہو گئی ہے ۔دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے ۔ اب آپ کو مزید محنت کرنا ہوگی، نئے نئے چیزیں سیکھنے کی ضرورت ہے ۔ آنکھیں اور کان کھلے رکھیں ورنہ آپ پیچھے رہ جائیں گے ۔اپنے کووقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہونے کے لیے تیار رہیں۔وقت کے ساتھ آگے بڑھیں اور کامیابی حاصل کریں۔لیکن ہم اپنے ملک میں ایک طرف اشرافیہ کو دیکھ رہے ہیں، جو اپنے محلات میں عیاشی کر رہے ہیں، دوسری جانب غریب عوام ہیں، جو آٹا لینے کے لیے روندے جارہے ہیں،مجھے اس نظام سے نفرت ہو رہی ہے ، جس میں دن رات نان ایشو پر بحث و مباحثہ ہورہا ہے ،لوگوں کوالجھایا جارہا ہے ۔
میں محبت سے محبت کرتا ہوں، اور میرے دل میں ان کے لیے نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہے ، جو آزادی کا قتل کرتے ہیں،جب میں انصاف کا قتل اور ظالم اور لٹیروں کا راج دیکھتا ہوں تو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا۔میں طیش سے بھر جاتا ہوں۔خدا کی لعنت ہو، ان پر جنہوں نے پوری ایک نسل کو بھیڑوں کے ریوڑ میں تبدل کردیا ہے ، کبھی انھیں گیس اور پیٹرول سے محروم کیا جاتا ہے ، اور کبھی آٹے اور روٹی سے ، میں کسی خیالی جنت کے خواب نہیں دیکھتا، لیکن جانتا ہوں کہ اس ملک میں انصاف، جموریت، ایک ڈھکوسلا ہے ۔ غریب کے لیے انصاف کے دروازے نہیں کھلتے ، وہ انصاف کی دہائیاں دیتے ہوئے ایڑیاں رگڑ کر مرجاتے ہیں، اور ہماری عدالتوں میں ایک تماشا لگا رہتا ہے ۔ میں خواب دیکھتا ہوں ایک ایسے ملک کا جہاں لوگ با آسانی انصاف کی عدالت میں جاسکیں، وہاں ان کے مقدمات سنے جائیں ، جن کی تذلیل ہوئی ہو، جن کے بچے غائب کر دیے گئے ہوں، جن کے حقوق غصب کیے ہوں، جن کی آزادی چھین لی گئی ہو، میں ان بزدلوں کو بھی حقارت سے دیکھتا ہوں، جو اس نظام سے بغاوت نہیں کرتے ، میں جابر حکمرانوں سے نفرت کرتا ہوں، جو مفت آٹے کی لائن میں عوام کو کھڑا کرکے ان کی توہین اور تذلیل کرتے ہیں، اور بزدلوں سے مجھے گھن آتی ہے ۔
مجھے عمران خان کی سیاست اور اس کے طرز حکمرانی سے شدید اختلاف ہے ، لیکن اس کے باوجود میں اس کی جدوجہد، اس کے استقلال، اس کی ہمت ، اور اس کے اسٹیمنا کی داد دیتا ہوں، جس نے ایک چوروں کے ٹولے کو نکیل ڈالی ہوئی ہے ، اور ان کے گرد گھیرا تنگ کیا ہوا ہے ، اس کے ایک بیان پر پاگلوں کی طرح کئی وزرائ، مشیر، اورحکمران ایوان میں میڈیا پر چیختے چلاتے ہیں۔ جو لوگ عمران خان کو نا اہل قرار دینے کا خواب دیکھ رہے ہیں، عنقریب اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے ۔اس ملک میں اشرافیہ کا راج ہے ، انھیں فرق نہیں پڑتا کہ آٹا، ایک سو ستر روپے کلو ہوگیا، اور روٹی کی قیمت 25 روپے ہوگئی ہے ، لیکن میں اس درد کو محسوس کرتا ہوں، جب لوگ بھوک کے عالم میں ایک وقت کا کھانا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔وہ اپنے بچوں کو وہ خوراک مہیا کرنے سے قاصر ہیں، جو ان کا بچوں کا حق ہے ۔ اس وقت ملک میں عدلیہ، اشرافیہ، اسٹیبلشمنٹ، اور سیاست دانوں کی ایک جنگ جاری ہے ، اقتدار کی، دولت کی ، ہوس کی، اس ملک کو ان سب نے مل کر تباہ کیا ہے ، اور عوام کو آج بھوک اور غربت کی آخری سطح تک لے آئے ہیں، غیرملکی قرضے ، امداد، اور لوٹی ہوئی دولت پر پلنے والے یہ گندے کیڑے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ لیکن عوام بھی ان لٹیروں کو خوب پہچانتے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب عوام انھیں ان کے محلات سے نکال باہر کریں گے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر