... loading ...
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس شیڈول تبدیل کرنے کا اختیار ہے، سوال یہ ہے کہ کیا انتخابات کو اتنے لمبے عرصہ کے لیے التوا میں رکھا جاسکتا ہے؟ پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں شامل دیگر جج صاحبان میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ کو انتخابات کی تاریخ دینے کا فیصلہ دیا، الیکشن کمیشن نے 8 مارچ کو پنجاب میں انتخاب کا شیڈول جاری کیا۔ وکیل علی ظفر نے موقف اپنایا کہ گورنر خیبرپختونخوا نے عدالتی حکم عدولی کرتے ہوئے تاریخ کا اعلان نہیں کیا، الیکشن کمیشن نے صدر کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے نیا شیڈول جاری کیا، الیکشن کمیشن نے تین بار خلاف ورزیاں کیں۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ 13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے صدر کی دی گئی تاریخ کو منسوخ کر دیا، الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر کو نئی تاریخ دی، الیکشن کمیشن کو نئی تاریخ دینے کا اختیار ہی نہیں تھا، الیکشن کمیشن نے 90 روز کی مقررہ حد کی خلاف ورزی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین میں الیکشن کمیشن کو تاریخ دینے یا تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا، 90 روز سے زیادہ کی تاریخ کی آئین اجازت نہیں دیتا، الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کو نظر انداز کیا۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟ علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین اور اپنے حکم پر عمل درآمد کرائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد ہائی کورٹ کا کام ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ فنڈز نہ ہونے کی وجہ مان لی تو الیکشن کبھی نہیں ہوں گے، معاملہ صرف عدالتی احکامات کا نہیں، دو صوبوں کے الیکشن کا معاملہ ایک ہائی کورٹ نہیں سن سکتی، سپریم کورٹ اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کر چکی ہے، سپریم کورٹ کا اختیار اب بھی ختم نہیں ہوا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے راستے میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ رکاوٹ بنا، سپریم کورٹ ہی بہتر فیصلہ کر سکتی ہے کہ احکامات کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔ علی ظفر نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، کیا گارنٹی ہے کہ اکتوبر میں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوگی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن صدر پاکستان کی دی گئی تاریخ کو ختم کر سکتا ہے، اس معاملے پر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ نہیں۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ ملکی تاریخ میں الیکشن کی تاریخ بڑھانے کی مثالیں موجود ہیں، بے نظیر بھٹو کی شہادت پر بھی الیکشن تاخیر سے ہوئے، انتحابات صوبے کے عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، اہم ایشوز اس کیس میں شامل ہیں جس میں سے فیصلے پر عملدرآمد بھی ایک معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت تاریخ بڑھانے کو قومی سطح پر قبول کیا گیا، اس وقت تاریخ بڑھانے کے معاملے کو کہیں چیلنج نہیں کیا گیا، 1988 میں نظام حکومت تبدیل ہونے کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے ریمارکس د یے کہ کیا آئین میں نگراں حکومت کی مدت کے تعین کی کوئی شق موجود ہے، جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ معاملہ 90 روز میں الیکشن کروانے سے بھی منسلک ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا صدر کی جانب سے دی گئی تاریخ 90 روز میں تھی یا نہیں۔ علی ظفر نے بتایا کہ نگران حکومت کا مقصد انتخابات کرانا ہوتا ہے جو 90 روز میں ہونا ہیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ الیکشن 90 دن سے پانچ ماہ آگے کر دیے جائیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ وہ پولنگ کی تاریخ مقرر نہیں کر سکتا، اب الیکشن کمیشن نے پولنگ کی نئی تاریخ بھی دے دی ہے، کیا یہ الیکشن کمیشن کے موقف میں تضاد نہیں ہے؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر تمام پانچ ججز کے دستخط ہیں، ایسا نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے دو فیصلے ہوں، الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 254 کا سہارا لیا ہے، کیا ایسے معاملے میں آرٹیکل 254 کا سہارا لیا جا سکتا ہے؟ اس پر وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 254 کا سہارا کام کرنے کے بعد لیا جاسکتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ کام کرنے سے پہلے ہی سہارا لے لیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 254 آئین میں دی گئی مدت کو تبدیل نہیں کر سکتا، آرٹیکل 254 آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس شیڈول تبدیل کرنے کا اختیار ہے، سوال یہ ہے کہ کیا انتخابات کو اتنے لمبے عرصے کے لیے التوا میں رکھا جاسکتا ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا معاملہ کا ایک پہلو ہے، بے نظیر بھٹو کی شہادت پر انتخابی تاریخ کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، انتخابات میں التوا بنیادی حقوق کا معاملہ بھی ہے۔انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ انتخابات کی تاریخ میں صوبے کے عوام کے بنیادی حقوق ہیں، کیا آئین میں نگران حکومت کی مدت دی گئی ہے؟ کیا انتخابات میں التوا سے نگران حکومت کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے 30 اپریل کی جو تاریخ دی وہ 90 روز کی میعاد کے اندر تھی؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر عمل کرکے 3 تاریخیں تجویز کیں، اس کے بعد صدر مملکت نے 30 اپریل کی تاریخ دی، تاریخ کے بعد الیکشن کمیشن نے شیڈول کا اعلان کیا۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف اور حکومت سے پرامن رہنے کی یقین دہانی طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتہائی افسوناک صورت حال ہے کہ تمام فریقین دست و گریبان ہیں، تحریک انصاف اور حکومت یقین دہانی کرائے کہ شفاف انتخابات چاہتے ہیں یا نہیں؟ ہم ہوا میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے، جب تک تمام فریقین راضی نہ ہوں، آئین کی تشریح حکومتیں بنانے یا حکومتیں گرانے کے لیے نہیں ہوتی، آئین کی تشریح عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ہوتی ہے۔ سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیے کہ قیام امن کے لیے تحریک انصاف نے کیا کردار ادا کیا ہے؟ الیکشن چاہتے ہیں تو فریقین کو پرامن رہنا ہوگا۔ عدالت نے شفاف انتخابات کیلئے پی ٹی آئی اور حکومت سے پرامن رہنے کی یقین دہانی مانگ لی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یقین دہانی کیسے ہو گی یہ فیصلہ دونوں فریقین خود کریں، عوام کے لیے کیا اچھا ہے کیا نہیں اس حوالے سے فریقین خود جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات پرامن، شفاف اور منصفانہ ہونے چاہئیں، الیکشن ہمارے گورننس سسٹم کو چلانے کیلئے بہت اہم ہے، الیکشن کا عمل شفاف اور پرامن ہونا چاہیے، آرٹیکل 218 انتخابات کے شفاف ہونے کی بات کرتا ہے، ہمارے لیڈرز نے اب تک کیا کیا ہے؟ بعد ازاں عدالت نے وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کیس کو دو سے تین دن تاخیر سے مقرر کرنے کی استدعا کی جو منظور نہ ہوئی۔ اور آج منگل صبح ساڑھے 11 بجے تک جواب طلب کر کے سماعت ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ 23 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل بروز اتوار کو شیڈول پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کو ملتوی کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں گے، آئین کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے انتخابی شیڈول واپس لیا گیا اور نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے ردعمل میں 23 مارچ کو پی ٹی آئی نے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بعد ازاں 25 مارچ کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی تھی۔ خیال رہے کہ رواں ماہ ہی الیکشن کمیشن نے 30 اپریل بروز اتوار پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات پر پولنگ کے لیے شیڈول جاری کر دیا تھا۔
حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...
عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...
مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...
ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...
نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...
سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...
ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...
کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...
عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...
تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...
پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...