وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیریوں کو زمینوں سے محروم کرنے کی سازش

اتوار 12 مارچ 2023 کشمیریوں کو زمینوں سے محروم کرنے کی سازش

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جموں و کشمیر میں جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ارون گپتا نے مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں نئے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف مکمل ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کے ارکان کے ساتھ سلسلہ وار میٹنگوں کے بعد انہوں نے پراپرٹی ٹیکس کے خلاف مکمل ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو مختلف بہانوں سے ان کی زمینوں اورجائیدادوں سے بے دخل کرنے سمیت نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے ظالمانہ قدامات کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھی ہڑتال کی تائید کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں کہاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مودی حکومت اب کشمیریوں سے انکی روزی روٹی چھیننے اور انہیں ان کے آبائو اجداد سے وراثت میں ملنے والی زمینوں اور جائیدادوں سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔انہوں نے کشمیریوں سے آر ایس ایس کی نسل پرست حکومت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کشمیری اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مقبوضہ علاقے میںغیر کشمیریوں کو آباد کرنے کے مودی حکومت کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کیلئے متحد ہو جائیں۔ اگر کشمیری ہندوتوا دہشت گردی کو ناکام بنانے کے لیے متحد نہ ہو ئے تو تو مودی حکومت سب کچھ تباہ کر دے گی اور کشمیری اپنی شناخت، ثقافت، عزت، وسائل اور بنیادی حقوق سب سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جائیں گے۔ زمینوں پر قبضے کی مودی کی پالیسی کا مقصد کشمیریوں کی شناخت اور ان کے مسلم کردار کو مٹانے کے علاوہ مقبوضہ علاقے کو ایک نوآبادی بنانے کی منظم کوشش ہے۔کشمیری اتحاد واتفاق کو فروغ دیں اور بی جے پی اور آر ایس ایس کے گٹھ جوڑ کو ظالمانہ اقدامات کے ذریعے اپنے وطن کو چھیننے اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہ دیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے 20اضلاع میںبے دخلی کی مہم جاری ہے ۔ یہاں محکمہ مال کے حکام، پولیس اور بلڈوزر کشمیریوں کے گھر اور دیگر عمارتیں منہدم کر رہے ہیںاور غریب کشمیری سوائے احتجاج کے کچھ نہیں کر سکتے۔حقیقت یہ ہے کہ انسداد تجاوزات کی مہم دراصل مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا عمل ہے تاکہ غیر کشمیری ہندوؤں کو ووٹ اور شہریت سمیت دیگر حقوق دیکر مقبوضہ علاقے میں آباد کیاجاسکے۔ سیاسی قائدین، سماجی شخصیات، صحافیوں اور انسانی کارکنوں کے کارکنوں کے گھروں کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے۔ ان کو ڈرا دھمکا کر بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں لیگل فورم فار کشمیر نے حال ہی میں ایک رپورٹ ”زمینوں پر بڑے پیمانے پر قبضہ :مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو بے اختیاربنانا” کے عنوان سے جاری کی ہے جس میں اس مہم کو اسرائیلی طرز کے نوآبادیاتی ماڈل سے تعبیر کرتے ہوئے کہا گیاکہ اس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی زرعی اور غیر زرعی زمینوں سے بے دخل کرنا ہے تاکہ ان کو معاشی طورپر بے اختیار بنایاجائے۔ رپورٹ میں تحصیل اوردیہات کے حساب سے قبضے میں لی گئی زمینوں کی تفصیل فراہم کی گئی ہے اور نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارتی حکام نے دوران وادی کشمیر میں 1لاکھ 78ہزارایکڑ سے زائد اور جموں میں 25ہزار159ایکڑ سے زائد اراضی کوئی نوٹس دیے بغیر مالکان سے زبردستی چھین لی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ پورے مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کی بے دخلی کی غیر قانونی مہم کی وجہ سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پایا جاتاہے۔کشمیر کے کونے کونے میں شروع کی گئی بے دخلی کی جبری مہم کی وجہ سے کشمیری شدید خوف ودہشت میں مبتلا ہیں۔ لوگوں کو ڈرانے سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گااور بلڈوزر سے کشمیریوں کے گھروں کو گرانا بند کریں ، یہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے۔ مودی حکومت نے لوگوں کو مذہب، ذات پات، رنگ و نسل اور برادری کی بنیاد پر تقسیم کردیا ہے اور اب وہ انہیں معاشی بنیادوں پر بھی تقسیم کرنا چاہتی ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت انسداد تجاوزات کی نام نہاد مہم کو کشمیری عوام کو دبانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ اس مہم کا مقصدکشمیریوں سے انکی املاک چھیننا ہے اورمودی حکومت کے اس اقدام سے کشمیر کی صورتحال افغانستان سے بھی بدتر ہو گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض فوج نے تحریک آزادی کو دبانے کے اپنے تمام حربو ںمیں ناکامی کہندوتوا مہم پر عملدرآمد کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے اپنے غیرقانونی قبضے والے جموں وکشمیر میں فوجی دستوں’ سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے مستقل کیمپوں کے قیام کے لئے 29 مقامات پر 41.77 ایکڑ اراضی مختص کر لی گئی۔ گزشتہ ہفتے اس سلسلہ میں منسٹری فار ہوم افیئرز کی میٹنگ ہو چکی ہے۔ ادھر آل پارٹیز حریت کانفرنس نے شرمناک منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا یہ اقدام بھارت سے آنے والوں کو بسانے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی خلاف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر