وجود

... loading ...

وجود
وجود

مودی کے ہندوستان میں خواتین پر زمین تنگ

هفته 11 مارچ 2023 مودی کے ہندوستان میں خواتین پر زمین تنگ

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مودی کے ہندوستان میں حوا کی بیٹی پر زمین تنگ کردی گئی۔ خواتین کے حقوق، استحصال اور معاشرتی تفریق میں بھارت سب سے آگے ہے۔ بھارت میں آبادی کا تناسب 49 فیصد ہونے کے باوجود بھارتی پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی صرف 11 فیصد ہے جبکہ ملازمت میں نمائندگی صرف 19 فیصد ہے۔ شرح خواندگی میں خواتین اور مَردوں کا فرق 20 فیصد جبکہ پیشہ وَر خواتین کی تنخواہ مَردوں سے 20 فیصد کم ہے۔سال 2010 سے 2022 کے دوران پیشہ ور خواتین کی تعداد میں 7 فیصد گراوٹ ہوئی۔ 2022 میں کْل 6 لاکھ جرائم میں سے 71 فیصد بھارتی خواتین کے خلاف تھے۔ 2021 کی نسبت 2022 میں خواتین کے خلاف جرائم میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا۔ 2018 میں بھارت خواتین کے لئے خطرناک ترین ممالک میں سرِ فہرست تھا۔
بھارتی خواتین کو درپیش مسائل میں جنسی زیادتی، ہراسگی اور کم عمری میں جَبری شادی کے مسائل کا سامنا ہے۔ انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق روزانہ سفر کرنے والی خواتین میں سے 80 فیصد کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھارت میں روزانہ خواتین سے 86 زیادتی کے واقعات پیش آتے ہیں جن میں سے دہلی 6 واقعات کے ساتھ سرِ فہرست ہے۔سال 2021 میں 31 ہزار 677 زیادتی، 76 ہزار 263 اغواء اور 30 ہزار 856 گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔یونیسف کے مطابق بھارت میں 27 فیصد لڑکیوں کی شادی 18سا ل سے پہلے کردی جاتی ہے۔ بھارت میں 15 فیصد شادی شدہ خواتین کو جہیز کے مطالبات پر طلاق کا بھی سامنا ہے۔ 2017 میں 7ہزار خواتین کو جہیز نہ دینے پر قتل کردیا گیا۔ملک کے مختلف علاقوں میں جہاں مسلم خواتین بڑی تعداد میں انتخابی سیاست اور سماجی قیادت کے میدانوں میں ابھر رہی ہیں وہیں انھیں کئی طرح کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ ان میں کئی کے خلاف فسادات بھڑکانے، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے جیسے مقدمات دائر کیے گئے اور کئی کو جیل بھی جانا پڑا ہے۔
تھیٹر اور فلم آرٹسٹ سے سماجی کارکن کا سفر طے کرنے والی صدف جعفر اترپردیش کے معروف مجاہد آزادی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ شہریت مخالف قانون کی تحریک کے دوران انھوں نے لکھنؤ میں دھرنوں اور مظاہروں کی قیادت کی اور اس تحریک کے دوران وہ جیل بھی گئیں اور سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی انھیں ضمانت پر رہائی ملی۔وہ کہتی ہیں ‘جب ہمارے مردوں کو اٹھایا جا رہا ہے، راستے سے اٹھایا جا رہا ہے، دوا لینے جا رہے ہیں وہاں سے اٹھایا جا رہا ہے، ان پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ جھوٹے مقدمے بنائے جا رہے ہیں تو عورتیں کریں تو کیا کریں۔ اگر وہ سڑک پر نہیں آئیں تو کیا کریں؟’اگر آپ کا کلاس فیلو آپ کو کلاس میں جانے سے روکے، آپ کا حجاب نوچنے لگے، چیخنے لگے تو آپ کیا کریں گے؟ ہم نے تو طے نہیں کیا تھا کہ ہمیں لیڈر شپ چاہیے۔جب ظلم بڑھے گا تو آوازیں اٹھیں گی اور خواتین کا آگے آنا لازمی ہے۔’
بھارت میں خواتین کی عصمت دری کا جرم جس طرح عام ہو چکا تھا اس کا لازمی نتیجہ یہی نکلنا تھا کہ اب اس ملک میں خواتین کے ریپ سے کمائی کرنے کا لرزہ خیز کاروبار بھی شروع ہو گیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کی متعدد ریاستوں میں لڑکیوں کے ریپ کی ویڈیوز بنا کر دکانوں پر فروخت کرنے کا سلسلہ ایک بھیانک کاروبار کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ ریاست اترپردیش کی متعدد دکانوں پر ان ویڈیوز کی فروخت کے ثبوت بھی حاصل کیے گئے ہیں۔ ایک دکان پر ویڈیوز بیچنے والا شخص کچھ نوجوانوں کو بتارہا تھا کہ وہ ناصرف لڑکی کے ریپ کی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں بلکہ اس لڑکی کی شناخت اور ایڈریس بھی معلوم کرسکتے ہیں۔ اس ویڈیو میںا یک نوجوان لڑکی کو کچھ غنڈے اجتماعی آبرو ریزی کا نشانہ بناتے نظر آتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ موجود ایک لڑکے پر ظالمانہ تشدد بھی کیا جارہا ہے۔ ظلم کا نشانہ بننے والا لڑکا اور لڑکی معافیاںمانگتے نظر آتے ہیں جبکہ لڑکی یہ فریاد بھی باربار کرتی ہے کہ کم از کم اس کی ویڈیو تو نہ بنائی جائے۔ ایک اور دکان پر فروخت کی جانے والی ویڈیو میں ایک نوعمر لڑکی کو گنے کے کھیت میں متعدد افراد زیادتی کا نشانہ بناتے نظر آتے ہیں۔ خوفزدہ لڑکی معافیاں مانگتی ہے اور اپنی عزت بچانے کے لئے فریاد کرتی ہے لیکن اس کی چیخ و پکار آبروریزی کرنے والے درندوں کے قہقہوں میں دب کررہ جاتی ہے۔
سیکولر ریاست کے دعویداربھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی غیر محفوظ ہو کر رہ گئیں۔ بھارت میں عورتیں اپنی ہی گلی محلوں میں محفوظ نہیں۔ ہندو انتہاپسندوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت نے اتنا اندھا کیا کہ بنگلور میں اوباش بھارتی نوجوانوں نے برقعہ پوش مسلمان لڑکی کو روکا اور جنسی ہراساں کیا۔بھارتی شہر بنگلور میں نیو ائیر نائٹ پر خواتین پر ہونے والے جنسی حملے کا طوفان تھما نہ تھا کہ ایک اور دل خراش واقعہ پیش آگیا مگر اس بار نشانہ بنی ایک مسلم خاتون جسے گھر جاتے ہوئے جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی خاتون کی چیخ و پکار کے آواز شاید وہاں کے رہائشیوں کو نہ سنائی دی ہو لیکن گلی میں گھومنے والے آوارہ کتوں نے صورت حال کو دیکھ کر ان درندہ صفت ہندووں پر بھونکنا شروع کردیا جس کے باعث وہ مذکورہ خاتون کی زبان کاٹ کر فرار ہوگئے۔مسلم خاتون کو زخمی حالت میں دیکھ کر علاقہ مکینوں نے بنگلور پولیس کو اطلاع دی جس پر پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر خاتون کو اسپتال منتقل کیا۔ نیو ائیر نائٹ پر بھی بنگلور کی سڑکوں پر جشن منانے والی کئی خواتین پر جنسی حملے کیے گئے تھے جس کے باعث کئی خواتین زخمی ہوگئی تھی خواتین پر ہونے والے جنسی حملے کے بعد بنگلور پولیس کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے بالی ووڈ کے کئی فنکاروں نے نیو ائیر پر خواتین کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کو بھارت کے لیے بد نما داغ قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر