وجود

... loading ...

وجود
وجود

مشابہتِ کفار ہلاکت ہے

بدھ 22 فروری 2023 مشابہتِ کفار ہلاکت ہے

 

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس ضابطہ حیات میں کسی اور تہذیب و تمدن،روایات و رسومات اور ثقافت و کلچر کی مداخلت و ملاوٹ کی نہ توکوئی گنجایش ہے ،نہ حاجت ہے اور نہ ہی اجازت ہے ۔اسلام ہمیں دو ٹوک الفاظ میں اغیار و کفار کی مشابہت سے منع کرتا ہے ۔مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج ہم کم و بیش اپنا سب کچھ یہود و ہنودو نصاریٰ کے مشابہ کر چکے ہیں۔ان کی بے تُکی اور بیہودہ تہذیب کو نا صرف بری طرح اپنا چکے ہیں بلکہ اس کے ہی دلدادہ بھی نظر آتے ہیں۔اب حال یہ ہے کہ ایک طرف تو ہم اسلامی شعار و تہوارو ایام پر تنقیدی نقطہ نگاہ رکھتے ہیں،بے جا بحث کرتے ہیں اور دلیلیں طلب کرتے ہیں اور فتوے لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے جبکہ دوسری طرف مغربی تہذیب کی طرف مکمل ذہنی جھکاؤ رکھتے ہیں اور ان کی طرف سے دیے گئے تہوار و ایام کو بغیر کسی چون و چندتسلیم کر کے مناتے ہیں۔ فادر ڈے ،مدر ڈے اور ٹیچر ڈے وغیرہ کے چکر میں الجھا کر کتنی مقدس ہستیوں کے احترام و عظمت کو ایک دن میں قید کر دیا گیا۔
اسی طرح اب ہماری پوری قوم جنوری سے نیا سال مناتی ہے جبکہ اس میں کسی برہان و دلیل کی ضرورت نہیں کہ ہمارا نیا سال محرم الحرام کے مقدس مہینے سے شروع ہوتا ہے ۔جو لوگ انگریزی مہینوں سے آغاز کی تائید میں یہ کہتے ہیں کہ ہم ہر کام ہی انہی تاریخوں کے مطابق کرتے ہیں تو ان سے سادہ سی گزارش ہے کہ یہی تو سازش ہے اور ہماری غفلت ہے کہ ہم اپنے اسلامی سال کی تاریخیں کیوں یاد نہیں رکھتے۔ آخر رمضان المبارک اور عیدین بھی تو اسلامی تاریخ کے مطابق گزارتے ہیں تو باقی ایام کیوں نہیں۔خیر پہلے تو بات صرف نئے سال کی مبارکباد تک محدود تھی مگر اب تو نیو ائیر نائٹ کے نام پر رات 12بجے کا انتظار کیا جاتا ہے ۔کسی بھی نعمت کے ملنے پر یا نئی چیز کے آغاز پر پروردگار کا شکر ادا کیا جاتا ہے اور دعائیں کی جاتی ہیں جیسے مجمع الزوائد و منبع و فوائد میں نئے سال کی دعا حدیث میں منقول ہے اور صحابہ یہ دعا سکھاتے تھے کہ “اے اللہ! اس کو ہمارے اوپر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کے ساتھ،رحمن کی رضامندی اورشیطان سے بچاؤ کے ساتھ داخل فرما۔آمین”۔
اسلامی تاریخ کا آغازبھی بعد از مغرب ہوتا ہے جبکہ یہاں رات 12 بجتے ہی یہود و نصاریٰ کی طرح گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں،آتش بازی کی جاتی ہے ،ہلڑ بازی ہوتی ہے ،رقص و سرود کی مخلوط محفلوں میں دامن پھٹتے ہیں،دستاریں اچھلتی ہیں،حیا شرماتی ہے اور عزتیں پامال ہوتی ہیں۔ہمارے نبی پاکۖ نے موقع بہ موقع غیر مسلموں کی مشابہت سے سختی سے منع فرمایا ہے ۔حتیٰ کہ اس امتیاز کو قائم رکھنے کے لیے ظاہری علامت جیسے ڈاڑھی اور لباس کا بھی انداز مقرر فرمایا۔ڈاڑھی و ختنہ کو فارق بنایا۔سورة مائدہ آیت 51 میں ہے کہ”جو کوئی یہود و نصاریٰ سے دوستی رکھے وہ انہی میں سے ہے “۔آپۖ نے تو عاشورہ کے موقع پر ساتھ ایک روزہ اور ملانے کی تلقین فرمائی تا کہ یہودیوں سے مشابہت نہ ہو جائے بحوالہ بخاری4737:۔آپۖ نے فرمایا کہ ہم میں اور مشرکین میں فرق ٹوپیوں پر عمامہ باندھنا ہے (ابو داؤد)۔ اسی طرح آپۖ کا فرمان ہے کہ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے غیروں سے مشابہت رکھے “۔(ترمذی2695:)۔ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول پاکۖ نے فرمایا کہ “ڈاڑھیاں بڑھاؤ،مونچھیں کٹواؤ اور اپنے سفید بالوں کو (خضاب سے ) تبدیل کرو اور اس طرح یہود و نصاریٰ کی مشابہت اختیار نہ کرو”۔(مسند احمد8190:)۔صحابہ کرام تو کھانے کے حوالے سے بھی کفار کی مشابہت سے بچا کرتے تھے ۔حضرت ابو عثمان النہدی فرماتے ہیں کہ عتبہ بن فرقد کے ساتھ آذر بائیجان میں تھے کہ حضرت عمر کا خط مبارک آیا جس میں باقی ہدایات کے ساتھ یہ خصوصی ہدایت تھی کہ تم اپنے آپ کو اہل شرک اور اہل کفر کے لباس اور ہیئت سے دور رکھنا۔بلکہ سیدنا فاروق اعظم نے توکفار کی مشابہت سے بچنے کا یوں بھی اہتمام فرمایا کہ انھوں نے اپنے دور خلافت میں مشرکین پر پابندی عائد کر دی تھی کہ انہیں مسلمانوں کی مشابہت اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔فتح شام کے موقع پر نصاریٰ کے عہد صلح کے بعد شرائط میں یہ باتیں شامل تھیں کہ نصاریٰ کسی امر میں مسلمانوں کی مشابہت اختیار نہیں کر یں گے ۔مسلمانوں کا سا لباس،عمامہ اورجوتے نہیں پہنیں گے ۔سر کی مانگ مسلمانوں کی طرح نہیں نکالیں گے ۔مسلمانوں جیسا کلام نہیں کریں گے ۔مسلمانوں کے نام و کنیت نہیں رکھیں گے ۔مسلمانوں جیسے ہتھیار نہیں بنائیں گے ۔حتیٰ کہ اپنی مہروں پر مسلمانوں کی زبان عربی کندہ نہیں کرائیں گے ۔یہ سب احکامات ہم مسلمانوں کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہیں کہ ہم کس ڈگر پر چل نکلے ہیں۔کیسی روش اپنا بیٹھے ہیں اور کفار کی مشابہت اختیار کرنے کے مسئلے کو کتنا عام سمجھ بیٹھے ہیں۔بلکہ نقل کرتے کرتے ان کافروں سے بھی دو ہاتھ شاید آگے نکل گئے ہیں۔حضرت اقبال نے قریباً سو سال پہلے انہی حالات کو ملاحظہ کرتے ہوئے کہا تھا:۔
شور ہے ،ہو گئے دنیا سے مسلماں نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
عمررسیدہ افراد خصوصی توجہ کے منتظر وجود هفته 15 جون 2024
عمررسیدہ افراد خصوصی توجہ کے منتظر

دورۂ چین سے توقعات اور حقیقت پسندی! وجود هفته 15 جون 2024
دورۂ چین سے توقعات اور حقیقت پسندی!

رات کاآخری پہر وجود هفته 15 جون 2024
رات کاآخری پہر

''را'' کی بلوچستان میں دہشت گردی وجود هفته 15 جون 2024
''را'' کی بلوچستان میں دہشت گردی

بجٹ اور میراثی وجود جمعه 14 جون 2024
بجٹ اور میراثی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر