وجود

... loading ...

وجود
وجود

سمجھوتہ ایکسپریس کے مجرم رہا، بھارت ذمہ داری پورے کرنے میں ناکام

پیر 20 فروری 2023 سمجھوتہ ایکسپریس کے مجرم رہا، بھارت ذمہ داری پورے کرنے میں ناکام

 

مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنیوالی دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوری ریاست ہندوستان نے سولہ برس قبل 18 فروری کو سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں ملوث بھارتی شدت پسندوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے جب کہ دہشت گرد حملے کا نشانہ بننے والے متاثرین تاحال انصاف کی فراہمی کے منتظر ہیں۔
18 فروری 2007 کو دہلی سے لاہور آتی سمجھوتہ ایکسپریس میں دھماکوں کے نتیجے میں 40 سے زیادہ پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں بھارتی شدت پسندوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہونے کے باوجود اس ظالمانہ واقعہ میں ملوث مجرموں کو سزا نہیں دی گئی اور قانون کے کٹہرے میں لانے میں کوتاہی برتی گئی۔ اپنے جرم کا اعتراف کرنے والے سوامی آسیمانند اور دیگر مجرموں کی بریت اس بات کی گواہی ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی قیادت میں ہندوتوا سوچ پر کاربند حکومت میں مجرموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ دھماکے کرنے والے مجرموں کو پکڑنے کے لئے بھارت اپنی قانونی ذمہ داری پوری کرنے سے پہلو تہی کر رہا ہے۔
بھارتی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کے چاروں ملزمان کو بری کر دیا تھا۔عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی گواہی کی درخواست بھی رد کر دی۔ عدالت کی جانب سے سوامی آسیم آنند عرف نبا کمار سرکار کیس کا مرکزی ملزم، کمال چوہان راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کو بھی رہا کردیا گیا۔سمجھوتہ ایکسپریس کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا متنازع فیصلہ کے حوالے سے سمجھوتہ ایکسپریس میں ہلاک ہونے والوں کے پاکستانی لواحقین نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے انصاف کے حصول کی درخواست کی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس سانحے میں بیالیس سے زیادہ پاکستانی شہید ہوئے تھے ان کو کیا جواب دیا جائے۔ چاروں مجرموں کی رہائی کے فیصلے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پاکستان بھارتی عدالتوں میں ملزموں کو بچانے کی کوششوں کی طرف بار بار توجہ دلاتا رہا۔ پاکستان نے ہارٹ آف ایشیا میٹنگ میں بھی سمجھوتہ ایکسپریس کا معاملہ اٹھایا تھا۔ا س کے علاوہ پاکستان نے متعدد مواقع پرملزموں کی دیگر کیسز میں رہائی پرتنبیہ جاری کی تھی۔
سانحے کے گیارہ سال بعد دہشت گردوں کی رہائی نے بھارتی عدالتوں کی ساکھ کو بے نقاب کر دیا ۔اس طویل مقدمہ میں تقریباً 300 گواہ تھے جبکہ سماعت کے دوران گزشتہ تین برس میں درجنوں سرکاری گواہ منحرف ہوئے۔سوامی اسیم آنند سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملزم رہا لیکن وہ ان میں سے بھی کئی واقعات میں بری ہوچکا ہے۔بھارت نے اس دھماکے کی ذمہ داری پاکستانی تنظیموں پر ڈالی تھی تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ حملہ آور بھارتی تھے اور ان کو بھارتی فوج کے حاضر سروس کرنل پرساد نے اسلحہ فراہم کیا تھا۔اب تک تو بھارتی حکام ان سانحات کی ذمہ داری مسلمانوں پر ڈالتے چلے آرہے تھے مگر اب معلوم ہو چکا ہے کہ ان میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس ملوث ہے۔
نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے نہایت ڈھٹائی سے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل پروہت کا سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گرد حملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔ ایک اور عجیب منطق یہ پیش کی گئی ہے کہ بھارتی ادارے لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں کردار کی ابھی تحقیقات کر رہے ہیں۔سمجھوتہ ایکسپریس شہدا ء کے لواحقین کو ان کا حق دلانے کی خاطر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دھماکہ کر کے معصوم پاکستانیوں کو زندہ جلانے کے جرم کا اعتراف کرنے والوں کو بری کرنے کی بنیاد پر عالمی عدالت انصاف میں بھارت کے خلاف رجوع کیا جائے۔پاکستان کی طرف سے قانونی فورم استعمال کرنے سے پہلے سفارتی محاذ پر سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث انتہا پسند ہندوئوں کے کردار کو زیادہ اجاگر کرنے سے داد رسی کا زیادہ امکان ہے۔پاکستانیوں کے لواحقین کو بھارتی عدالت نے اپنا قانونی موقف بھی پیش کرنے کی اجازت نہیں دی اور ملزمان کو رہا کر دیا۔ بین الاقومی قانون اور تمام خود مختار ریاستوں کے دستور کسی بھی معصوم انسانی زندگی کے تحفظ کو بنیادی حق تسلیم کر تے ہیں۔بھارت نے تو جنیوا کنونشن کو بنیاد بنا کر اپنی نیوی کے حاضر سروس افسر جاسوس کلبھوشن یادیوکے ایشو کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھایاجس کی جنیوا کنونشن سمیت کوئی بھی بین الاقومی قانون اجازت نہیں دیتا۔پاکستان اقوام متحدہ کا رکن ہونے کی بنیاد پر بھی اس ایشو کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر جا سکتا ہے۔ریاست پاکستان ٹھوس بنیاد ہونے پر بیان الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع کا حق رکھتی ہے۔
سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس بارے بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ بھارت کے دوغلے پن اور منافقانہ رویہ کی بھی نشاندہی کرتا ہے جس کے تحت ایک طرف وہ پاکستان پر جھوٹے الزامات عائد کرتا اور دوسری جانب ان دہشت گردوں کو بری کیا جاتا ہے جنہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس میں دہشت گردی کا کھلے عام اقرار کیا ہے۔ اس فیصلے کے خلاف ہرذی شعور شخص نے احتجاج کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہرشخص کو سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی رہائی کی مذمت کرنا چاہیے۔ ملزمان کی رہائی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کا تعلق مودی سرکار سے ہے، اس لیے رہا کیا گیا۔ کانگریس کے سینئر رہنما کپل سبل نے کہا کہ 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس میں جو 68 افراد جاں بحق ہوئے۔ سب کو معلوم ہے انہیں کس نے مارا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر