وجود

... loading ...

وجود
وجود

مسئلہ اورمسائل

اتوار 19 فروری 2023 مسئلہ اورمسائل

کسی زمیندار کی بھینس نے دودھ دینا بند کر دیا، زمیندار بڑا پریشان ہوا ،وہ بھینس کو لے کرڈنگر ڈاکٹر کے پاس گیا ،ڈاکٹر نے متواترکئی روزٹیکے لگائے لیکن کوئی فرق نہ پڑا، تھک ہار کر وہ بھینس کو اپنے پیر صاحب کے پاس لے گیا
پیر صاحب نے دھونی رمائی، دم کیا، پھونک ماری۔
لیکن وہ بھی بے سود رہی بھینس کو کوئی فرق نہ پڑا۔ پھرزمیندارکسی کے مشورہ پر بھینس کو کسی سیانے کے پاس لے کرچلا گیا، سیانے نے کئی دیسی ٹوٹکے آزمائے لیکن وہ بھی بیکار ثابت ہوئے تنگ آکرآخر کارزمیندار نے سوچا کہ شاید اس کا چارہ بڑھانے سے مسئلہ ٹھیک ہو جائے! خوب کھل بنولہ مکس کرکے کھلایا ،نمک چٹایا، وقت پرپانی پلانے کا انتظام کیا، زمیندار نے کسی چیز کی کسر نہ چھوڑی لیکن بھینس نے دودھ دینا شروع نہ کیا۔ وہ تنگ آگیا، روز روز کے علاج سے عاجز و لاچار ہوکر وہ اسے قصائی کے پاس لے کر جانے لگا کہ یہ اب کسی کام کی نہیں تو چلو بیچ دوں یا سودا نہ بنے تو ذبح کروا لوں،زمیندار بھینس لیے جارہاتھا کہ راستے میں اسے ایک درویش ملا، زمیندار کو دیکھتے ہی کہنے لگا، گلتاہے تم: پریشان ہو!
زمیندار نے اسے اپنی پریشانی بیان کی، درویش نے پوچھا تم کٹا کہاں باندھتے ہو؟ زمیندار بولا
بھینس کی کھْرلی کے پاس۔
درویش نے پھر پوچھا:
’’کٹے کی رسی کتنی لمبی ہے ؟
زمیندار بولا: کافی لمبی ہے! درویش مسکرایا اور پھربڑی متانت سے بولا
’’ سارا دودھ تو کٹا چْنگ جاتا ہے! تمھیں کیا ملے گا، خودسوچو بھینس دودھ کیسے دے گی، کٹے کو بھینس سے دور باندھو!
پرانے وقت کی یہ کہانی پڑھی تو پاکستان کا اصل مسئلہ سمجھ میں آگیا آپ بھی آنکھیں اور دل و دماغ کے دریچے کھول کر اس پر غورکریں۔ اس وقت قومی اسمبلی اور سینیٹ کی 50 قائمہ کمیٹیاں ہیں! اور ہر کمیٹی کا ایک چیئرمین ۔ ہر چیئرمین کا ذاتی دفتر ،اسٹاف،مراعات اور نہ جانے کیا کیا۔ فرض کریں ایک چیئرمین اورممبران پر پر دو دو کڑور روپے خرچ ہوتے ہیں۔ہر چیئرمین ایک لاکھ سترہزار روپے ماہانہ تنخواہ بھی لے رہاہے، اسے گریڈ 17 کا ایک سیکریٹری، گریڈ 15 کا ایک ا سٹینو، ایک نائب قاصد، 1500cc گاڑی 600 لیٹر پیٹرول ماہانہ، ایک رہائش گاہ، اس کے سارے اخراجات،یوٹیلٹی بلز وغیرہ بھی حکومت کے ذمہ ہیں، اس کے علاوہ اجلاسوں پر ہونے والے اخراجات، دوسرے شہروں میں آنے جانے کیلئے جہاز کی فری ٹکٹیں،گاڑیاں ایک اندازے کے مطابق یہ کمیٹیاں اب تک کھربوں روپوں کا دودھ ” چْنگ” چْکی ہیں! اگر ان کٹوں کی رسی کو کم نہ کیا گیا تو یہ اجلاس اسی طرح جاری رہیں گے۔ اور یہ کٹے ایسے ہی کھربوں روپوں کا دودھ “چْنگتے” ر ہیں گے! اب آتے ہیں ایک اور پہلو کی جانب یہ کھربوںکا تخمینہ قائمہ کمیٹیوں کا خرچ ہے ۔ ذرا وزیروں ومشیروںکی قطاراندرقطار فوج ،ان کے پروٹوکول ،سکیورٹی، دفاتر،اسٹاف ،رہائش گاہوں اور دیگر لوازمات کی طرف بھی توجہ مبذول کریں توآپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے کہ پاکستان کے وسائل کس اندازسے کیسے ضائع کیے جارہے ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ اس قوم کا حال ہے جس کا بال بال قرضے میں جکڑاہواہے ۔ اس قوم کے حکمران سادگی اختیارکرنے کی بجائے اپنے کشکول میں ایٹم بم رکھ کر قرضے پرقرضے لیے جارہے ہیں اور ان کو کوئی خداکا خوف نہیں آرہاحالانکہ وہ یہ بھاشن بھی دیتے نہیں تھکتے کہ قرضے لینارسوائی کا موجب ہے ، قرض لینے والے کی کو ئی عزت نہیں کرتا، ایسے لوگوںکوغیرت اور ایمان کی قربانی دیناپڑتی ہے ۔ عام تاثر یہ ہے کہ بھاری شرح سودپر قرضے حکمران اپنی عیاشیوںکیلئے لیتے ر ہے ہیں۔ موجود ہ حکمران تمام تر دعوئوں کے باوجود وہی کچھ کررہے ہیں جس کے خلاف وہ تقاریر کرتے تھے حکمرانوں اور ان کے حواریوںکے وہی لچھن ہیں،وہی اللے تللے ۔ حالات بتاتے ہیں ان کا یہ اسٹائل تبدیل ہونے والا بھی نہیں ۔ یہ تبدیل ہونا بھی نہیں چاہتے، محض عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے تبدیلی تبدیلی کی گردان کرنا فیشن بن چکاہے ۔ مطلب یہ ہے کہ ہمارا حال اور مستقبل ایک جیساہے ۔ اللہ تبارک تعالیٰ کو ہم پر رحم آجائے تو الگ بات ہے۔ ایک جیسا مزاج،ایک جیسا انداز اور ایک جیسے حکمران۔ محض باتیں کرنے سے عوام کے دل موہ لینا چاہتے ہیں۔ آ پ کوشش کرکے دیکھ لیں ، سادگی کی ایک مثال بھی ڈھونڈنے سے نہیںملے گی۔ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا پیٹ پر پتھر باندھنے اور کفایت شعاری کے لیے اقوال زریں صرف عوام کے لیے ہیں؟
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر