وجود

... loading ...

وجود
وجود

سیاسی دھڑن تختہ

جمعه 10 فروری 2023 سیاسی دھڑن تختہ

پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات کے تناظرمیں تین خبریں مستقبل کا تعین کریں گی ایک خبر یہ ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط میں کہا ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرے تا کہ پنجاب اور کے پی کے صوبائی انتخابات کے ساتھ ساتھ مستقبل کے عام انتخابات کے حوالے سے خطرناک قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو ختم کرنے کے لئے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابی شیڈول جاری کرنا ضروری ہے‘ملک میں ایسے حالات نہیں ہیں جو انتخابات میں تاخیر یا التوا کا کوئی جواز فراہم کرتے ہوں‘حالیہ عالمی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ آئینی طور پر طے شدہ انتخابات کے التوا نے جمہوریت کو طویل مدتی نقصان پہنچایا ہے انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دیا اور کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224(2) میں اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 دنوں میں انتخابات کے انعقاد پر ضروری ہے الیکشن کمیشن انتخابات کے حوالے سے اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام رہا تو آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار اور جوابدہ سمجھا جائے گا۔صدرعارف علوی نے تو اپنی ذمہ داری پوری کردی لیکن آنے والے دنوں میؒ کیا ہونے جارہاہے اس کا اندازہ عوامی مسلم لیگ کے گرفتار سربراہ، سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو عدالت سے جوپیغام بھیجا ہے اس میں انہوں نے ایک زبردست انکشاف کرتے ہوئے کہاہے کہ مقتدرقوتیںپیٹریاٹ کے نام سے نئی پارٹی بنانے جا رہی ہیں، یہ لوگ چاہتے ہیں میں پیٹریاٹ پارٹی کی سربراہی کروں لیکن میں ساری زندگی جیل میں گزار سکتا ہوں مگر بے وفائی نہیں کر سکتا۔ شیخ رشید نے یہ بھی کہا ہے کہ میں خان صاحب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ صوبائی الیکشن نہیں کرانے جا رہے یہ قومی اور صوبائی الیکشن اکٹھے کرائیں گے ۔
للتا ہے شیخ رشید کی باتوں میں کچھ کچھ سچائی ہے شاید اسی لیے پنجاب ، خیبر پختونخواہ اسمبلیوں کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے لیے وزارت دفاع، وزارت خزانہ اور عدلیہ نے معاونت سے معذرت کر لی ہے وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ فوج اندرونی سیکورٹی میں مصروف ہے، الیکشن اہلکار نہیں دے سکتے، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ معاشی بحران اور خسارے کا سامنا ہے، اضافی ضمنی گرانٹ کا مطالبہ موخر کیا جائے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے الیکشن کمیشن کو خط میں بتایا کہ پنجاب میں سوا 13 لاکھ سے زائد کیسز زیرالتوا ہیں، عدالتی افسران کی فراہمی سیمقدمات کا التوا مزید بڑھ جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب ، خیبر پختونخواہ اسمبلیوں کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے لیے وزارت دفاع، وزارت خزانہ اور عدلیہ نے سیکورٹی ،اخراجات کے لیے پیسے اور انتخابی عمل میں عدالتی افسروں کی تقرری سے معذرت کر لی ہے۔ وزارت دفاع نے تو آگاہ کردیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور لا ء اینڈ آرڈر کے سنگین مسائل کے پیش نظر انتخابات میں فوج، رینجرز کو پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات نہیں کیا جا سکتا تاہم حساس علاقوں میں کوئیک رسپانس فورس موجود رہے گی ، وزارت خزانہ نے پیشکش کی ہے کہ دونوں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے لیے 12 ارب روپے دیئے جا سکتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو 60 ارب روپے سے زیادہ انتخابی اخراجات کی ضرورت ہے اس کا مطلب ہے کہ وسائل کے بغیر دونوں صوبوں میں فوری عام انتخابات نہیں کروائے جاسکتے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے تحریری طور پر الیکشن کمیشن کو بتادیاہے کہ چیف جسٹس کی ہدایت پر وہ لیٹر تحریر کر رہے ہیں عدالتی افسروں کو انتخابات میں تعینات نہیں کیا جا سکتا ، چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب اور خیبر پختونخوا ہ کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں اور ریٹرننگ افسروں کی عدلیہ سے تقرری کے لیے رابطہ کیے تھے اب تک ہونے والے عام انتخابات عدالتی افسروں کی نگرانی میں ہوتے رہے ہیں اور انہیں اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر ٹریننگ بھی دی گئی ہے۔ صرف راجن پور کے حلقے میں فورسز کی خدمات دی جا سکیں گی اسی لیے خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کی 93 نشستوں پر ضمنی الیکشن کے لیے وزارت دفاع نے رینجرز اور ایف سی کی اسٹیٹک تعیناتی سے معذرت کر لی۔وزارت دفاع نے کہا کہ ضمنی اور خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں کے الیکشن کے لیے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔رینجرز اور ایف سی کی پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعیناتی پر وزارت دفاع نے سیکرٹری داخلہ کو خط میں کہا کہ مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز بارڈر منیجمنٹ اور اندرونی سیکورٹی مینجمنٹ میں مصروف ہیں۔
ملک میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلح افواج 27 فروری سے 3 اپریل تک مردم شماری کے عمل میں مصروف ہوں گی ایک طرف وزرات خزانہ نے الیکشن کمیشن سے انتخابات کیلئے اضافی گرانٹ کا مطالبہ موخر کرنے کی درخواست کی ہے دوسری طرف وزارت خزانہ نے کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال خراب ہے اس لئے الیکشن کمیشن سے درخواست ہے وسیع تر قومی مفاد میں اضافی ضمنی گرانٹ کا مطالبہ موخر کرے جبکہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 93 نشتوں پر ضمنی الیکشن کیلئے 20 ارب روپے ضمنی گرانٹ اور آئندہ انتخابات کے لیے 14 ارب روپے سے زائد کی اضافی گرانٹ کء درخواست کی تھی۔ خیپر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کی 93 نشتوں پر ضمنی الیکشن کیلئے 20 ارب روپے ضمنی گرانٹ اور ائندہ انتخانات کے لیے 14 ارب روپے سے زائد کی اضافی گرانٹ کے حوالے سے وزارت خزانہ نے الیکشن کمیشن کو جوابی خط میں کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال خراب ہے حالات بہتر ہونے تک اضافی ضمنی گرانٹ کے مطالبے کو موخر کیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے الیکشن اخراجات کیلئے 60ارب روپے سے زائد کی درخواست کی تھی۔ وزارت خزانہ کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے یہ مطالبہ 47 ارب روپے تک کم کیا۔ اب ای سی پی الیکشن انعقادکے لیے 61 ارب روپے سے زاہد مانگ چکا ہے۔ الیکشن کمیشن اخراجات اور فارن ایکسچینج کی ضروریات کی تفصیلات فراہم کرے چونکہ حکومت غیر معمولی معاشی بحران اور مالی خسارے کا شکار ہے ایسی صورت حال میں حکومت کو سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے فنڈز فراہم کرنے ہیں اور مردم شماری کرانی ہے۔ اس صورت حال میں غیر طے شدہ اور بغیر بجٹ اخراجات سے اضافی معاشی بوجھ پڑے گا۔ ملک اس وقت ائی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ہے۔ اس پروگرام کے بہت سخت ا ہداف ہیں۔ ان حالات میں سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ملک بھرمیں یا پنجاب اور خیبرپی کے میں عام انتخابات کا فوری انعقادنہیں ہوسکتاہے معیشت کی بگڑتی ہوئی صورت ِ حال،مہنگائی ،بیروزگاری اور افراط ِزر کے سبب شہبازشریف کی حکومت اوران کے اتحادی اس لیے بھی الیکشن کروانے کے حق میں نہیں ہیں کہ ان کے مدِ مقابل عمران خان کی مقبولیت کاطوطی بول رہاہے تو وفاقی حکومت کیوں اپنے پائوں پر کلہاڑی دے مارے کیونکہ13جماعتیں مل کربھی عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکیں گی اب یا تو الیکشن کچھ دیرکے لیے ملتوی کردئیے جائیں جس کے لیے حکومت کی مدت میں اضافہ کرنے کی تجویزبھی زیر ِ غور ہے بہرحال عمران خان کے لئے مشکلات بڑھنے کے قوی امکانات ہیں لیکن13جماعتوں PDM کے اتحادپر مبنی موجود ہ حکومت عام انتخابات میں جتنی دیرکرے کی ان کی سیاست کا دھڑن تختہ ہو جائے گا یہ بات جتنی جلدی ان کی سمجھ میں آجائے ان کے سیاسی مفاد میں بہترہے ورنہ عمران خان ’’ہوجا‘‘پھیر دے گا لیکن یہ افواہیں بھی تو گردش کررہی ہیں کہ PTI ٹوٹ سکتی ہے یاپھر اس کے بطن سے پیٹریات بھی جنم لے سکتی ہے،عمران خان کو نااہل بھی کیا جاسکتاہے یاان سے پیچھا چھڑانے کے لیے کوئی انتہائی قدم بھی اٹھایا جاسکتاہے ایسا کچھ بھی ہوا تو یہ حالات کی ستم ظریفی ہوگی کہ ایک اور مقبول سیاستدان المناک انجام سے دورچار ہوجائے اللہ کرے ایسا نہ ہو کیونکہ اب پاکستان کسی المیہ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر