وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلوچستان ، وسائل اور مالی بحران

بدھ 01 فروری 2023 بلوچستان ، وسائل اور مالی بحران

یقینا بڑے اقتصادی ، معاشی اور معدنی منصوبے خوشحالی اور ترقی کا پیش خیمہ ہوتے ہیں۔ بلوچستان کے سیندک ، ریکوڈک اور گوادر کے گہری پانیوں کی بندرگاہ کی تعمیر اور فعالیت بارے مژدہ بلوچستان سمیت پاکستان کی ترقی کا سنایا جاتا ہے۔ ایسا بذات خود بلوچستان کی حکومتیں اور اس سے جڑے افراد اور وزراء بھی کہتے ہیں۔ مگر ساتھ ہی صوبے کو درپیش شدید مالی بحران کا رونا بھی رویا جارہاہے۔ اندیشہ یہاں تک ظاہر کیا جاتا ہے کہ اگر وفاق این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ ادا نہ کرے تو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل ہوجائے گی۔ بلوچستان حکومت کے مطابق وفاق نے این ایف سی کے تحت بلوچستان کے مختص حصے میں سے گزشتہ سال سے اب تک40ارب روپے کی کٹوتی کی ہے۔ جبکہ وفاقی منصوبوں پر خرچ کیے گئے چھ ارب روپے بھی واپس نہیں کیے جارہے۔ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل ) پر بھی صوبے کے30ارب روپے کے بقایاجات ہیں ۔صوبہ کہتا ہے کہ وفاق اور پی پی ایل کی جانب سے رقم ادا نہ کرنے کی وجہ سے بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبے رک چکے ہیں۔ وزیر خزانہ زمرک اچکزئی تو حق نہ دینے کی صورت میں دوسرے صوبوں کو سوئی گیس کی سپلائی بند کرنے کی تڑی تک دے چکے ہیں۔ بلوچستان کے لوگ تو ویسے اپنی گیس سے محروم ہیں ۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے کی ضروریات کو اولیت حاصل ہے۔
مثال کے طور پر سوئی سے330ملین کیوبک فٹ گیس روزانہ نکل رہی ہے جس میں صوبے کا کوٹہ 110ملین کیوبک فٹ یومیہ مختص کیا گیا ہے۔ جبکہ صوبے کی ضروریات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ بلوچستان کو اپنی گیس کی پیداوار کا صرف17فیصد مل رہا ہے۔27جنوری کو چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، قائمقام گورنر جان محمد جمالی ، صوبائی وزیر خزانہ زمرک اچکزئی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جہاں این ایف سی ایوارڈ کے تحت گزشتہ اور رواں مالی سال کے واجبات اور پی پی ایل کے ذمے واجبات کی ادائیگی سے متعلق گفتگو کی۔وزیر خزانہ کو مالی مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ جنہوں نے صوبے کے وفد کو یقین دہانی کرائی۔اللہ کرے اس یقین دہانی کو جلد عملی جامہ پہنایا جائے ۔ درپیش مالی بحران کی چیخ و پکار کے دوران ہی یعنی 15جنوری2023ء کو وزیراعلیٰ ہائوس میں ریکوڈک معاہدے پر فریقین یعنی وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کے چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو نے معاہدے پر دستخط کر کے منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز کردیا۔ بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ تقریب میں شریک تھے۔ سکندر ایڈووکیٹ کا تعلق جمعیت علماء اسلام سے ہے۔ملک سکندر ایڈووکیٹ صوبائی حکومت کے شانہ بشانہ رہتے ہیں۔ پارٹی کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کی صوبائی حکومت پر برہمی اور حزب اختلاف کے بھر پور کردار کی ادائیگی محض ہوائی باتیں تھیں۔ جبکہ دراصل جمعیت علماء اسلام اپنی شراکت اور عمل سے ریکوڈک معاہدے پر منصوبے اور وفاقی حکومت کی ہم کار اور معاون ہے۔ غرض یہاں بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو معاہدے کے کور شیڈ کی مد میں بلوچستان کو کمپنی کی طرف سے تین ملین ڈالر کی ادائیگی کی دستاویزات پر دستخط کرچکے ہیں۔ بقول حکومت کے کہ یہ رقم ماہ جنوری ہی میں صوبے کی حکومت کو منتقل ہوجائے گی۔ نیز صوبے کو رائلٹی کی مد میں رقم کی ادائیگی اسی سال مارچ سے شروع ہوگی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت گوادر بندرگاہ اور اس سے جڑے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ چین مجموعی طورپر سی پیک پر بھاری سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ جو مجموعی طور پر25.4ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری بتائی گئی ہے۔ یعنی یہ سرمایہ کاری چین کرچکا ہے ۔ چینی کہتے ہیں کہ پاکستان کے لوگوں کے لیے 92ہزار ملازمتیں بھی پیدا کی گئی ہیں۔
گوادر کے اندر بین الاقوامی ایئر پورٹ زیر تعمیر ہے۔ چین کہتا ہے کہ ایئر پورٹ کا یہ منصوبہ ان کا اب تک سب سے بڑا اور واحد غیر ملکی امدادی منصوبے سے پاکستان میں متعین چین کے سفیر بتاچکے ہیں کہ گوادر میں پاک چین ٹیکنیکل اینڈ وکشنل انسٹی ٹیوٹ، ایک سکول اور بوئی میڈیکل ایمرجنسی سنٹر تعمیر ہوچکے ہیں۔ اسی طرح ایکسپریس وے چین کے امداد سے چلنے والا ہسپتال رواں سال مکمل ہوجائے گا۔ جبکہ گوادر ڈی سلینیشن زیر تعمیر ہے۔ چند دوسرے منصوبے بھی بتائے گئے ہیں۔ جہاں تک بات بلوچستان کی تقدیر بدلنے کی ہے، تو وہ دور از کار دکھائی دیتا ہے۔ گوادر کے لوگ تو سی پیک کے اس بلند شور کے اندر بھی روزگار کی فراہمی اور پینے کے صاف پانی کے لیے احتجاج پر ہیں۔ حق دو تحریک والے پابند سلال کئے گئے ہیں۔ ان پر کئی کئی مقدمات قائم کردیے گئے ہیں۔ حتیٰ کہ دہشتگردی کے دفعات کے زیر لائے گئے ہیں ۔انہیں کوئٹہ اور گوادر کی انسداد دہشتگردی کی عدالوں میں پیش کیا گیا ہے۔ خود حکومت کا یہ حال ہے کہ ان کے پاس کچی جماعت تا بارہویں جماعت کے درسی کتب کی چھپوائی کے لیے پیسے نہیں۔ اب وزیراعلیٰ نے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی اورایجوکیشن کی ارسال کی گئی سمری کے پیش نظر فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔ صوبے کی جامعات کے اندر مالی بحرانات الگ پریشان کن مسائل ہیں۔ سیلاب کے بعد لوگوں کی بحالی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے ضمن میں کچھ نہیں ہوسکا۔ اور تو اور دار الحکومت کوئٹہ کے اندر پل اور شاہراہیں تعمیر نہیں ہوسکی ہیں۔ بولان اور لسبیلہ میں بلوچستان کو سندھ سے ملانے والی دو بڑی شاہراہوں پر تباہ ہونے والے پل کی تعمیر نو کا کام سرے سے شروع ہی نہیں ہوا۔حال یہ کہ مالی بدحالی کے باوجود نمائشی سرگرمیوں پر خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے ۔گوادر فیسٹول کے بعد اب پانچ فروری کو کوئٹہ میں ہونے والے پی ایس ایل کی ٹیموں کے درمیان نمائشی میچ پر کروڑوں روپے اڑائے جارہے ہیں۔ کرکٹ میدان کی دیکھ بھال اور تزئین و آرائش کا کام پی سی بی کا ہے مگر اس مدمیں بھی صوبائی خزانے سے رقم خرچ کی گئی۔ اگر ضروری بھی تھا تو نمائشی کی بجائے پی ایس ایل کے شیڈول میچز میں سے ایک میچ کوئٹہ میں کھلایا جاتا تاکہ صوبے پر مالی بوجھ نہ پڑتا۔ الغرض بلوچستان وفاق کے ذمے اپنے 75ارب کے واجبات کی ادائیگی کا جائز حق مانگ رہا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر