وجود

... loading ...

وجود
وجود

میں قربان یارسول اللہﷺ

بدھ 18 جنوری 2023 میں قربان یارسول اللہﷺ

یہ کئی صدیوں پر محیط جدو جہد کا خلاصہ ہے کوئی دو چاربرس کی بات نہیں عقیدہ ٔ ختم ِ نبوت ﷺ کے وفاع اورقادیانیوںکو غیر مسلم قرار دینے کے لیے مسلمانوںنے ہمیشہ بڑی قربانیاں دی ہیں عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کو اجاگر کرنے کے لیے بر ِصغیر میں سب سے پہلے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے ایک رسالہ لکھ کر اس فتنے کا چہرہ بے نقاب کیا پھرپیر مہرؒعلی شاہ آف گولڑہ شریف نے مرزا غلام احمدقاویانی اور اس کے حامی قادیانیوںکوللکارا اور مناظرہ اورمباہلہ کا چیلنج دیا لیکن وہ اس سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے پھر جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گذر گئیں تو 1953ء میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لیے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے سینکڑوں گرفتار کرلیے گئے اسی اثناء میں مولانا ابوالاعلی مودودیؒ نے فتنہ ٔقادیانیت پر ایک کتاب لکھ کر داد ِ تحسین حاصل کی مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اورجماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودیؒ کو گرفتا رکرلیا گیا بعدازاں انہیں اس کیس میں سزائے موت سنادی گئی لیکن ان شخصیات کے پایہ ٔ استقلال میں جنبش تک نہیں آئی پھر عوامی رد ِ عمل کے پیش ِ نظر حکومت نے یہ سزا ختم کردی گئی کمال ہے کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔
ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا مفتی محمودؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیا جس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں‘‘(منقول) ۔ امیرالمؤمیین سیدنا صدیقؓ اکبر عقیدہ ختم نبو ت کے سب سے بڑے محا فظ تھے اس عقیدے کی بنیا دیں مضبوط کرنے کے لیے اصحاب رسول اور شمع رسالت ﷺکے پروانوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ 1953 میں تحریک ختم نبوت ﷺ کے دوران لاہور، لائل پور(فیصل آباد)گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ساہیوال،سرگودھا، راولپنڈی اور دوسرے تمام شہروں اور قصبوں کی حالت یہ تھی کہ رضاکار اپنے اپنے بھرتی کے مراکز پر آتے، جسم پر بڑی دلیری سے زخم لگاتے اور خون سے حلف نامے پر دستخط یا انگوٹھا ثبت کر دیتے تھے۔ رضاکاروں کا یہ جذبہ گفتنی نہیں، دیدنی تھا۔ بس ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے ان نوجوانوں کے سینوں میں قرون اولی کے مسلمانوں کے دل دھڑکنے لگ گئے ہیں اور یہ دنیا و مافیہا سے منہ موڑ کر خواجہ بطحا ﷺکی حرمت پر قربان ہو جانا چاہتے ہیں۔ جب 1947ء میں ہندوستا ن تقسیم ہوا، خدادداد مملکت پاکستان معرض وجود میں آئی، بدنصیبی سے اسلامی مملکت پاکستان کا وزیر خارجہ چودھری سر ظفراللہ خان قادیانی کو بنایا گیا۔ اس نے مرزائیت کے جنازہ کو اپنی وزارت کے کندھوں پر لاد کر اندرون و بیرون ملک اسے متعارف کرانے کی کوشش تیز سے تیز ترکردی، ان حالات میںمو لانا مفتی محمد شفیع رحم اللہ علیہ، مولانا خواجہ قمر الدین سیالوی رحم اللہ علیہ، مولانا پیر غلام محی الدین گولڑوی رحم اللہ علیہ، مولانا عبدالحامد بدایونی رحم اللہ علیہ، علامہ احمد سعید کاظمی رحم اللہ علیہ، مولانا ابوالاثرمودودی رحم اللہ علیہ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارخان نیازی رحم اللہ علیہ، حضرت امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری رحم اللہ علیہ، امیر کاروان احرار،مولانا ظفر علی خاں رحم اللہ علیہ اور علامہ محمداقبالؒ کی رگ حمیت نے جوش مارا، پوری امت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا امت ِ مسلمہ کو قادیانیوں اور مرزائیوںکے مذموم عقائد سے آگاہ کیا جب جب قادیانیوں کے خلاف تحریک چلی عاشقان ِ رسول دیوانہ وار گھروں سے نکل آئے ہر فردکے لبوںپر ایک ہی فلک شگاف نعرہ تھا میں صدقے یارسول اللہ ﷺ ،میں قربان یارسول اللہ ﷺ ۔
مولانا احمد علی لاہوری رحم اللہ علیہ، مولانا مفتی محمد شفیع رحم اللہ علیہ، مولانا خواجہ قمر الدین سیالوی رحم اللہ علیہ، مولانا پیر غلام محی الدین گولڑوی رحم اللہ علیہ، مولانا عبدالحامد بدایونی رحم اللہ علیہ، امام ِ اہل سنت علامہ احمد سعید کاظمی رحم اللہ علیہ، مولانا پیر سر سینہ شریف رحم اللہ علیہ، آغا شورش کاشمیری رحم اللہ علیہ، ماسٹر تاج دین انصاری رحم اللہ علیہ، شیخ حسام الدین رحم اللہ علیہ، مولانا صاحبزادہ سید فیض الحسن رحم اللہ علیہ، مولانا اختر علی خاں رحم اللہ علیہ، مولانا حامدعلی خانؒ غرضیکہ کراچی سے دہلی اور عرب سے لے کر ڈھاکہ تک کے تمام مسلمانوں نے اپنی مشترکہ آئینی جدوجہد کا آغاز کیا۔بلاشبہ برصغیر کی یہ عظیم ترین تحریک تھی۔ جس میں دس ہزار مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ایک لاکھ مسلمانوں نے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ دس لاکھ مسلمان اس تحریک سے متاثر ہوئے۔ ہر چند کہ اس تحریک کو مرزائی اور مرزائی نواز اوباشوں نے سنگینیوں کی سختی سے دبانے کی کوشش کی مگر مسلمانوں نے اپنے ایمانی جذبہ سے ختم نبوت کے اس معرکہ کو اس طرح سر کیا کہ مرزائیت کا کفر کھل کر پوری دنیا کے سامنے آگیا ،عدالتی کاروائی میں حصہ لینے کی غرض سے علما اور وکلا کی تیاری، مرزائیت کی کتب کے اصل حوالہ جات کو مرتب کرنابڑاکٹھن مرحلہ تھا اور ادھر حکومت نے اتنا خوف و ہراس پھیلا رکھا تھاکہ تحریک کے رہنمائوں کو لاہور میں کوئی آدمی رہائش تک دینے کے لیے تیار نہ تھا۔
جناب عبدالحکیم احمد سیفی نقشبندی مجددی رحم اللہ علیہ خلیفہ مجاز خانقاہ سراجیہ نے اپنی عمارت 7 بیڈن روڈ لاہور کو تحریک کے رہنمائوں کے لئے وقف کردیا۔ تمام تر مصلحتوں سے بالائے طاق ہو کر ختم نبوت کے عظیم مقصد کے لئے ان کے ایثار کا نتیجہ تھا کہمولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا محمد حیات رحم اللہ علیہ، مولانا عبدالستارؒ خان نیازی ،مولانا عبدالرحیم اشعر رحم اللہ علیہ،مولانا محمد علی جالندھری ، مولانا قاضی احسان احمدشجاع آبادی رحم اللہ علیہ اور دوسرے رہنمائوں نے انتھک کام کیا۔ 1953 ء کی تحریک ختم نبوت کے بعد مولانا سید عطا اللہ شاہ بخاری رحم اللہ علیہ اور ان کے گرامی قدر رفقا مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادی رحم اللہ علیہ، مولانا لال حسین اختر رحم اللہ علیہ، مولانا عبدالرحمن میانوی رحم اللہ علیہ، مولانا محمد شریف رحم اللہ علیہ، سائیں محمد حیات رحم اللہ علیہ اور مرزا غلام نبی جانباز رحم اللہ علیہ کا یہ عظیم کارنامہ تھا کہ انہوں نے الیکشن کی سیاست سے کنارہ کش ہو کر خالصتا دینی و مذہبی بنیاد پر مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کی بنیاد رکھی۔ اس سے قبل مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی رحم اللہ علیہ، چوہدری افضل حق رحم اللہ علیہ اور خود حضرت امیر شریعت رحم اللہ علیہ اور ان کے گرامی قدر رفقا ء نے مجلس احرار اسلام کے پلیٹ فارم سے قادیانیت کو جو چرکے لگائے وہ تاریخ کا ایک حصہ ہیں۔ قادیان میں کانفرنس کر کے چور کا اس کے گھر تک تعاقب کیا۔ نیز مولانا ظفر علی خاں رحم اللہ علیہ اور علامہ محمداقبالؒ نے تحریر و تقریر کے ذریعہ ردِ مرزائیت میں غیر فانی کردار ادا کیا۔ پاکستان میں مرزاغلام احمدقادیانی کے عقائد اور پیروکاروں کے خلاف قومی اسمبلی میں اس وقت کے قائد ِ حزب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانی رحم اللہ علیہ نے قرارداد پیش کی طویل جدوجہد کے بعد7 ستمبر 1974 پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تھا جب 1953 اور 74 ء کے شہیدانِ ختم نبوت کا خون رنگ لایا امت ِمسلمہ ہمیشہ ختم نبوت ﷺ کے محافظین مولانامفتی محموؒد ‘‘ مولانا شاہ ؒاحمدنورانی ‘‘پروفیسر غفور احمد ‘‘چودہری ظہور الہی مولانا عبدالستارؒخان نیازی،مولانا ابوالامودودیؒ ‘‘مسٹر غلام فاروق ‘‘سردار مولا بخش سومرو ، عبدالحفیظ پیرزادہ اور ذوالفقارعلی بھٹو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے پر ان اکابرین اور ذوالفقار علی بھٹو شہید کو سلام ِ عقیدت پیش کرتی رہے گی 2018ء میں ایک بارپھر قادیانی فتنے سے سر اٹھایا تو مولاناخادم حسین رضوی کی قیادت میں تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے اسلام آباد میں تاریخ ساز دھرنا دیا گیا پاکستان کی بنیاد اسلام پر قائم ہے قانو ن تحفظ ختم نبوت کے خلا ف ہونے والی تمام سازشو ں کا بھر پور مقابلہ کر یں گے قادیانی گروہ اس قانون کو ختم کرنے اور غیر مؤثر کرنے کیلئے گمراہ کن پروپیگنڈاکر ر ہے ہیں۔ قادیانی گروہ کی اسلام کے خلا ف کی جا نے والی سازشوں سے عوام کو ہو شیا ر کر نے کی شدت سے ضرورت ہے ، اس وقت یہو د و نصا ریٰ کے آلہ ٔ کار قادیانی گروہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سر گرم عمل ہیں جس کاتدارک انتہائی ضروری ہے یہ اس لیے ناگزیرہوگیا ہے کہ تمام مسلم ممالک اپنے اپنے تعلیمی نصاب میں ختم نبو ت سے متعلق مضامین شامل کریں کیونکہ حضرت محمدﷺ کے بعدکسی بھی انداز میں کسی اور نبی ماننا ناموس ِ رسالت پر حملہ ہے جسے کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر