وجود

... loading ...

وجود

لاہور ہائیکورٹ: پرویز الہٰی اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی پر وزارت اعلیٰ پر بحال

جمعه 23 دسمبر 2022 لاہور ہائیکورٹ: پرویز الہٰی اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی پر وزارت اعلیٰ پر بحال

لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہی کی جانب سے تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرائے جانے کے بعد گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلی پرویز الہی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کر تے ہوئے پرویز الہی کو بطور وزیر اعلی بحال کردیا ۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے وقفے کے بعد سماعت شروع کی تو وکیل علی ظفر نے پرویز الہی کی جانب سے دی گئی انڈرٹیکنگ پڑھ کر سنائی۔چوہدری پرویز الہی نے آئندہ سماعت تک اسمبلی نہ توڑنے کی تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرا دی، جس میں کہا کہ اگر مجھے بطور وزیر اعلی اور کابینہ کو بحال کر دیا جاتا ہے تو آئندہ سماعت تک گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری نہیں بھیجوں گا۔عدالت میں گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پرویز الہی کو تین سے چار دن میں اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا جائے اور اگر پرویز الہی اعتماد کا ووٹ لیتے ہیں تو گورنر ڈی نوٹی فائی کرنے کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیں گے۔لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کے وکیل سے کہا کہ آپ بھی تحریری انڈرٹیکنگ دے دیں کہ گورنر نوٹیفیکیشن واپس لے لیں گے، جس پر پرویز الہی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم نے نوٹیفیکیشن کی لاقانونیت کو چیلنج کیا ہے۔چوہدری پرویز الہی کی جانب سے تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرائے جانے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلی پرویز الہی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کر تے ہوئے پرویز الہی کو بطور وزیر اعلی بحال کردیا۔لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب، اٹارنی جنرل سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کر دیے۔اس سے قبل جب لاہور ہائی کورٹ میں چوہدری پرویز الہی کی جانب سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کے ڈی نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عمل تو ہونا چاہیے۔چوہدری پرویز الہی نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کی جانب سے انہیں وزیر اعلی پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹی فائی کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر سماعت کے لیے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔سماعت کے آغاز پر اپنے دلائل میں پرویز الہی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ پرویز الہی 22 جولائی کو مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل کرکے وزیراعلی منتخب ہوئے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے 10 ووٹ نکال دیے، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا اور سپریم کورٹ نے 27 جولائی کو ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ غلط قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعلی پرویز الہی ہوں گے۔علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلی کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے، 20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے، وزیراعلی کو اسمبلی منتخب کرتی ہے، تعنیات نہیں کیا جاتا، اگر گورنر سمجھے کہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو وہ عدم اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں، عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے۔پرویز الہی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ گورنر تحریک عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا، جب عدم اعتماد کے لیے 3 سے 7 روز کا وقت ہے تو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا، عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے کہ اراکین کو نوٹس دیتے ہیں۔اس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ رولز کے مطابق کیا اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی جس پر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کرا سکتا ہے۔علی ظفر نے کہا کہ ضروری ہے کہ اسپیکر ووٹنگ کے لیے دن مقرر کرے اور وزیر اعلی کہے کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتا تو گورنر کوئی آرڈر پاس کر سکتے ہیں، گورنر نے اعتماد کے ووٹ کیلیے اسپیکر کو خط لکھا، وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں کیا، اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا، اجلاس بلانے کے اختیارات اسپیکر کے پاس ہیں، یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے، اس موقع پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عمل درآمد تو ہونا چاہیے۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتا ہے یہ تو رولز میں ہے، اس پر علی ظفر نے کہا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کا پروسیجز بھی ہے، اس پورے پراسس کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے، اگر کوئی سیشن ہی نہیں ہے تو وزیر اعلی کہاں ووٹ لے گا۔علی ظفر نے کہا کہ میڈیا پر خبر آئی کہ ایک وزیر کی پرویز الہی کے ساتھ تکرار ہوئی اس نے استعفی دے دیا، کہا گیا عمران خان نے بیان دیا کہ پرویز الہی کی کابینہ میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوا اور انہیں پتا ہی نہیں ان بنیادوں پر عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا، ان کو یہ نظر نہیں آتا پرویز الہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ بیان بھی میڈیا پر آیا، اس دوران جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ یہ تو منحصر ہے گورنر صاحب ٹی وی کون سا دیکھتے ہیں جس پر عدالت میں قہقہہ لگے۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں سیشن بلائے بغیر چیف منسٹر کو ڈی سیٹ کر دیا گیا، یہ سارا پراسس تو اب بھی ہو سکتا ہے، یہ سارا بحران حل ہو سکتا ہے اگر ووٹنگ کے لیے مناسب وقت دے دیا جائے ۔علی ظفر نے کہا کہ یہ تو تب ہو گا جب ڈی سیٹ کرنے کا نوٹی فیکیشن کالعدم ہو گا، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ یہ ہم دیکھیں گے جو قانون کے مطابق ہوا فیصلہ کریں گے، علی ظفر نے کہا کہ پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، صوبے میں کابینہ ہے مخلتف پراجیکٹس چل رہے ہیں، گورنرمتخب ہو کر نہیں آتا، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ گورنر کے احکامات میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگلے چیف منسٹر تک وزیر اعلی کام جاری رکھیں گے ۔علی ظفر نے کہا کہ اگر وزیر اعلی رہے گا تو کابینہ بھی رہے گی، کابینہ کے بغیر وزیر اعلی نہیں رہ سکتا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا اگر ہم نوٹیفیکیشن معطل کر کے وزیر اعلی کو بحال کر دیتے ہیں تو کیا امکانات ہیں کہ آپ لوگ اسمبلی تحلیل کر دیں گے، جسٹس عابد عزیز شیخ آپ منظور وٹو کیس نکال کر پڑھیں شاید ایسا پہلے ہو چکا ہے، علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلی کے خلاف تحریک عدم واپس ہو چکی ہے۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اگر آپ اسمبلی کی تحلیل سے متعلق انڈر ٹیکنگ دیتے ہیں تو پھر اس کو دیکھتے ہیں، علی ظفر صاحب آپ اپنے کلائنٹ سے ہدایات لے لیں ہم چند منٹ بعد دوبارہ بیٹھتے ہیں، عدالت نے کہا کہ اس بارے میں ہدایت لیکر آئیں کہ اعتماد کے ووٹ لینے کا تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے سے متعلق انڈر ٹیکنگ کے لیے مزید وقت درکار ہے، اگر عدالت پرویز الہی کو بحال کرتی ہے تو عدالت حکم جاری کر دے کہ اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ ہم ایسا آرڈر کیسے جاری کر سکتے ہیں، یا پھر ہم آپ کو عبوری ریلیف نہ دیں، ہمیں یہ لگ رہا تھا کہ آپ کہیں گے کہ اسمبلی کی تحلیل نہیں کریں گے۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ ہم آئین کا مینڈیٹ معطل نہیں کر سکتے۔ عدالت نے اسمبلی کی تحلیل سے متعلق علی ظفر کو اپنے مکل سے مشاورت کے لیے مزید ایک گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے سماعت میں 6 بجے تک دوبارہ وقفہ کردیا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سے قبل بنایا گیا بینچ اس وقت تحلیل ہوگیا تھا جب جسٹس فاروق حیدر نے درخواست پر سماعت سے معذرت کرلی تھی۔بینچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا تھا کہ جسٹس فاروق حیدر درخواست گزار کے وکیل رہ چکے ہیں، ہم نے کیس کی فائل نئے بینچ کے لیے چیف جسٹس امیر بھٹی کو بھجوا دی ہے، اس موقع پر پرویز الہی کے وکیل نے کہا تھا کہ ہماری استدعا ہے کیس کو آج ہی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔بعد ازاں جسٹس عابد عزیز شیخ کی جانب سے بھیجی گئی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ لارجر بیچ تشکیل دے دیا تھا، بینچ میں جسٹس فاروق حیدر کی جگہ جسٹس عاصم حفیظ کو شامل کیا گیا، دیگر ارکان میں جسٹس چوہدری محمد اقبال ، جسٹس مزمل اختر شبیر ، طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔قبل ازیں چوہدری پرویز الہی نے گورنر پنجاب کی جانب سے خود کو وزیر اعلی پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹی فائی کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مقف اپنایا تھا کہ اسپیکر کے اجلاس نہ بلانے پر وزیر اعلی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنا غیر آئینی ہے۔درخواست میں گورنر کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری اور چیف سیکریٹری فریق بنایا گیا تھا، درخواست میں مقف اپنایا گیا تھا کہ اسپیکر کو وزیر اعلی کے اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس بلانے کا کہا تھا، اسمبلی کا اجلاس پہلے سے چل رہا ہے، اس لیے اسپیکر نے نیا اجلاس نہیں بلایا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر کے اجلاس نہ بلانے پر وزیر اعلی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنا غیر آئینی ہے، اسپیکر کے کسی اقدام پر وزیر اعلی کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی۔درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ عدالت گورنر کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز رات گئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی پر وزیراعلی چوہدری پرویز الہی کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا تھا، گورنر نے رات گئے وزیر اعلی پنجاب کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا آرڈر اپنے ٹوئٹر اکانٹ سے جاری کیا تھا۔گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے ڈی نوٹیفائی کرنے کے اپنے آرڈر میں کہا تھا کہ انہوں نے 19 دسمبر کو وزیر اعلی پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔جاری حکم نامے کے مطابق 21 دسمبر سہ پہر چار بجے وزیراعلی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا گیا، مگر 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود انہوں نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، لہذا آئین کے آرٹیکل 30 کے مطابق صوبائی کابینہ کو ختم کیا جاتا ہے۔گورنر پنجاب کے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعلی پرویز الہی نئے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب تک اپنا کام جاری رکھیں۔حکم نامے کی ایک نقل چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی بھیجی گئی جس میں اس پر عمل درآمد کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد وفاق میں حکمران اتحاد کے رہنما پنجاب کے وزیراعلی پرویز الہی کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے سے روکنے کے لیے حرکت میں آگئے تھے۔ 20 دسمبر کو پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی اور اسپیکر سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جب کہ ایک روز بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے وزیراعلی پرویز الہی سے 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ بھی طلب کرلیا تھا۔بعد ازاں اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رولنگ جاری کی تھی اور کہا تھا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا غیر قانونی سمجھتا ہوں، ہم نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں کیا تھا بلکہ اسے ملتوی کیا تھا، پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس میں گورنر پنجاب اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہہ سکتے۔گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان کی جانب سے وزیراعلی پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے متعلق دی گئی رولنگ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار قرار دیا۔وزیر اعلی کو جاری کیے گئے گورنر کے احکامات پر قانونی ماہرین کی آرا مختلف اور منقسم نظر آئیں، تاہم وہ اس بات پر متفق تھے کہ پنجاب کے موجودہ بحران کے حل کے لیے قانونی جنگ ہی واحد راستہ دکھائی دیتی ہے۔


متعلقہ خبریں


پنجاب ،راولپنڈی میںبارشوں سے تباہی(70 شہری جاں بحق ، 300سے زائد زخمی، فوج طلب ) وجود - جمعه 18 جولائی 2025

جڑواں شہر وں میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر گئے، پانی گھروں میں داخل ہوگیا ،خطرے کے سائرن بج گئے، فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے کئی گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،موٹروے بھی زیر آب آگئی ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ،وزیراعظم کیچیف کمشنر اور ایم ڈی واسا س...

پنجاب ،راولپنڈی میںبارشوں سے تباہی(70 شہری جاں بحق ، 300سے زائد زخمی، فوج طلب )

پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سندھ پر قابض ہے(حافظ نعیم) وجود - جمعه 18 جولائی 2025

سندھ میں ڈاکوؤں کو سرداروں کی سرپرستی حاصل ہے،حکمران اشرافیہ میں ٹرمپ کی چاپلوسی کی دوڑ لگی ہوئی ہے، امیر جماعت فارم47 کی بنیاد پر آئے ہوئے حکمران بہتری نہیں لاسکتے‘ منصورہ تربیت گاہ میں اندرون سندھ سے شریک افراد سے خطاب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ادارے ...

پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سندھ پر قابض ہے(حافظ نعیم)

نواب شاہ میں فائرنگسے3سگے بھائیوں سمیت 6افراد قتل وجود - جمعه 18 جولائی 2025

ملزمان لرزہ خیر واردات کے بعد فرار ، ملزمان کے گھروں کو بلڈوزر کرکے تین افراد زیر حراست واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں ،ایس ایس پی کی بات چیت نواب شاہ کے تھانہ بی سیکشن کی حدود کیریا موری کے قریب یار محمد بھنگوار میں3سگے بھائیوں سمیت بھنگوار ...

نواب شاہ میں فائرنگسے3سگے بھائیوں سمیت 6افراد قتل

(پی ٹی آئی میں کھینچا تانی)سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوںپر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی وجود - جمعه 18 جولائی 2025

عہدہ چھوڑ دوں گا بانی سے بے وفائی نہیں کروں گا، آپ کی لڑائیوں ،میڈیا میں تنقیدسے بیزارہیں،ذرائع یہ جملہ لکھ کر دیں تو میں میڈیا کو بتاؤں (علیمہ خانم ) میں کسی کامنشی نہیں، یہ کام کسی اور سے کرالیں،بیرسٹر سیف سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹوں پر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی دے دی او...

(پی ٹی آئی میں کھینچا تانی)سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوںپر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی

(یہودی فوج کے حملے ) فلسطین کے نہتے ،پیاسے 105 مسلمان شہید وجود - جمعه 18 جولائی 2025

درجنوں زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ، ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان غزہ سٹی، خان یونس، رفح اور وسطی پناہ گزین کیمپ پر صہیونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ، رپورٹ اسرائیلی حملوں میں 16 جولائی شام سے 17 جولائی صبح تک 105 فلسطینی شہیدغزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ تھم...

(یہودی فوج کے حملے ) فلسطین کے نہتے ،پیاسے 105 مسلمان شہید

( شٹرڈاؤن کی تیاریاں مکمل) ہڑتال ملتوی ہوگی نہ منسوخ(تاجروں کا اعلان) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

19 جولائی کو تاجربرادری پوری تیاری کے ساتھ ہڑتال کرے گی، افواہیں پھیلانے والے کاروباری برادری کے خیر خواہ نہیں، یہ گمراہ کن عناصر ہیں، صدر کراچی چیمبر اگر ہڑتال مؤخر یا منسوخ کرنی پڑی تو یہ فیصلہ تمام چیمبرز کی مشاورت کے بعد ہوگا،تاجر، دکاندار، صنعتکار، سب ہڑتال میں ساتھ دیں، م...

( شٹرڈاؤن کی تیاریاں مکمل) ہڑتال ملتوی ہوگی نہ منسوخ(تاجروں کا اعلان)

وزیراعظم کا وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا اعلان( تادیبی کارروائی کا انتباہ) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

ہر 2 ماہ بعد کارکردگی کو جانچیں گے، خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے، میں تادیبی کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹوں گا،کسی کو جھوٹا تاثر پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی سوات واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے،اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ،شہباز شریف کی زیر صدارت وفا...

وزیراعظم کا وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا اعلان( تادیبی کارروائی کا انتباہ)

حافظ نعیم کا مہنگائی، شوگر مافیا کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

مہنگی بجلی، چینی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیخلاف جمعہ،اتوار کو مظاہرے ہوں گے، امیر جماعت اسلامی حقوق بلوچستان لانگ مارچ سے اظہار یکجہتی ، کے پی میں قیام امن کیلئے قومی جرگہ تشکیل دیا جائے، پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مہنگی بجلی، پٹرولیم مصنوعات کی...

حافظ نعیم کا مہنگائی، شوگر مافیا کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

مذاکرات قوم کے مفاد میں کروں گا اپنی ذات کیلئے نہیں( عمران خان ) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

ہمارا فوکس بے گناہ قیدیوں کی رہائی ، مہنگائی کا ہم سب شکار ہیں، ظلم کے نظام کے خلاف خود لوگوں کو کھڑا ہونا ہوگا ،بانی پی ٹی آئی جیل سپرنٹنڈنٹ جھوٹا ہے میرا بھائی نہیں، مریم نواز نے عمران خان پر ظلم کروانے کیلئے اس سپرٹنڈنٹ کو بھیجا ہے، علیمہ خان کی گفتگو بانی پی ٹی آئی عمرا...

مذاکرات قوم کے مفاد میں کروں گا اپنی ذات کیلئے نہیں( عمران خان )

آواران میں 3 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک(میجر شہید) وجود - جمعرات 17 جولائی 2025

سیکیورٹی فورسزکا خفیہ آپریشن،شہید میجر اپنے دستے کی قیادت فرنٹ لائن سے کر رہے تھے پاکستانی دستوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا،آئی ایس پی آر سیکیورٹی فورسز کے آواران میں خفیہ آپریشن کے دوران تین بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد مارے گئے اس دوران فائرن...

آواران میں 3 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک(میجر شہید)

یہودی فوج کی فلسطین پر بمباری سے 128 مسلمان شہید وجود - بدھ 16 جولائی 2025

نہتے مسلم خوراک کے منتظر تھے ، صہیونی فوج نے فضائی اور زمینی حملوں سے نشانہ بنایا 24 گھنٹوں میں بچوں، خواتین اورنوجوانوں کا قتل عام کیا گیا ، عالمی بے حسی برقرار غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ شدید تر ہو گیا ہے،24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 128 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ حملے...

یہودی فوج کی فلسطین پر بمباری سے 128 مسلمان شہید

( انڈر 18 ایشیا کپ) بھارت روانگی کا فیصلہ وزیر اعظم کریں گے ، ہاکی فیڈریشن وجود - بدھ 16 جولائی 2025

ٹیموں کی اچھی کارکردگی پر تعریف کی بجائے تنقید ہورہی ہے ، عاصم منیر کے شکر گذار ہیں،رانا مجاہد ہاکی کے لیے کم ازکم سالانہ 75 کروڑ روپے کا بجٹ درکار ہے،اخراجات کی تفصیل بنا کردینی ہے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ بھارت میں شیڈول ہاکی ایونٹس کے...

( انڈر 18 ایشیا کپ) بھارت روانگی کا فیصلہ وزیر اعظم کریں گے ، ہاکی فیڈریشن

مضامین
بنگلہ دیش کے خلاف بھارتی سازشیں وجود جمعه 18 جولائی 2025
بنگلہ دیش کے خلاف بھارتی سازشیں

سعودی عرب میں سرائے موت میں کمی وجود جمعه 18 جولائی 2025
سعودی عرب میں سرائے موت میں کمی

بھارتی فیک نیوز وجود جمعرات 17 جولائی 2025
بھارتی فیک نیوز

اے ڈی بی رپورٹ اور آن لائن کام وجود جمعرات 17 جولائی 2025
اے ڈی بی رپورٹ اور آن لائن کام

بھارت کا جنگی جنون، میانمار پر ڈرون حملہ وجود بدھ 16 جولائی 2025
بھارت کا جنگی جنون، میانمار پر ڈرون حملہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر