وجود

... loading ...

وجود

لاہور ہائیکورٹ: پرویز الہٰی اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی پر وزارت اعلیٰ پر بحال

جمعه 23 دسمبر 2022 لاہور ہائیکورٹ: پرویز الہٰی اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی پر وزارت اعلیٰ پر بحال

لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہی کی جانب سے تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرائے جانے کے بعد گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلی پرویز الہی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کر تے ہوئے پرویز الہی کو بطور وزیر اعلی بحال کردیا ۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے وقفے کے بعد سماعت شروع کی تو وکیل علی ظفر نے پرویز الہی کی جانب سے دی گئی انڈرٹیکنگ پڑھ کر سنائی۔چوہدری پرویز الہی نے آئندہ سماعت تک اسمبلی نہ توڑنے کی تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرا دی، جس میں کہا کہ اگر مجھے بطور وزیر اعلی اور کابینہ کو بحال کر دیا جاتا ہے تو آئندہ سماعت تک گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری نہیں بھیجوں گا۔عدالت میں گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پرویز الہی کو تین سے چار دن میں اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا جائے اور اگر پرویز الہی اعتماد کا ووٹ لیتے ہیں تو گورنر ڈی نوٹی فائی کرنے کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیں گے۔لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کے وکیل سے کہا کہ آپ بھی تحریری انڈرٹیکنگ دے دیں کہ گورنر نوٹیفیکیشن واپس لے لیں گے، جس پر پرویز الہی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم نے نوٹیفیکیشن کی لاقانونیت کو چیلنج کیا ہے۔چوہدری پرویز الہی کی جانب سے تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرائے جانے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلی پرویز الہی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم معطل کر تے ہوئے پرویز الہی کو بطور وزیر اعلی بحال کردیا۔لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب، اٹارنی جنرل سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کر دیے۔اس سے قبل جب لاہور ہائی کورٹ میں چوہدری پرویز الہی کی جانب سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کے ڈی نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عمل تو ہونا چاہیے۔چوہدری پرویز الہی نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کی جانب سے انہیں وزیر اعلی پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹی فائی کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر سماعت کے لیے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔سماعت کے آغاز پر اپنے دلائل میں پرویز الہی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ پرویز الہی 22 جولائی کو مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل کرکے وزیراعلی منتخب ہوئے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے 10 ووٹ نکال دیے، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا اور سپریم کورٹ نے 27 جولائی کو ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ غلط قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعلی پرویز الہی ہوں گے۔علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلی کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے، 20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے، وزیراعلی کو اسمبلی منتخب کرتی ہے، تعنیات نہیں کیا جاتا، اگر گورنر سمجھے کہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو وہ عدم اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں، عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے۔پرویز الہی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ گورنر تحریک عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا، جب عدم اعتماد کے لیے 3 سے 7 روز کا وقت ہے تو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا، عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے کہ اراکین کو نوٹس دیتے ہیں۔اس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ رولز کے مطابق کیا اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی جس پر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کرا سکتا ہے۔علی ظفر نے کہا کہ ضروری ہے کہ اسپیکر ووٹنگ کے لیے دن مقرر کرے اور وزیر اعلی کہے کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتا تو گورنر کوئی آرڈر پاس کر سکتے ہیں، گورنر نے اعتماد کے ووٹ کیلیے اسپیکر کو خط لکھا، وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں کیا، اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا، اجلاس بلانے کے اختیارات اسپیکر کے پاس ہیں، یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے، اس موقع پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عمل درآمد تو ہونا چاہیے۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتا ہے یہ تو رولز میں ہے، اس پر علی ظفر نے کہا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کا پروسیجز بھی ہے، اس پورے پراسس کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے، اگر کوئی سیشن ہی نہیں ہے تو وزیر اعلی کہاں ووٹ لے گا۔علی ظفر نے کہا کہ میڈیا پر خبر آئی کہ ایک وزیر کی پرویز الہی کے ساتھ تکرار ہوئی اس نے استعفی دے دیا، کہا گیا عمران خان نے بیان دیا کہ پرویز الہی کی کابینہ میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوا اور انہیں پتا ہی نہیں ان بنیادوں پر عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا، ان کو یہ نظر نہیں آتا پرویز الہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ بیان بھی میڈیا پر آیا، اس دوران جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ یہ تو منحصر ہے گورنر صاحب ٹی وی کون سا دیکھتے ہیں جس پر عدالت میں قہقہہ لگے۔جسٹس عابد عزیز شیخ نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں سیشن بلائے بغیر چیف منسٹر کو ڈی سیٹ کر دیا گیا، یہ سارا پراسس تو اب بھی ہو سکتا ہے، یہ سارا بحران حل ہو سکتا ہے اگر ووٹنگ کے لیے مناسب وقت دے دیا جائے ۔علی ظفر نے کہا کہ یہ تو تب ہو گا جب ڈی سیٹ کرنے کا نوٹی فیکیشن کالعدم ہو گا، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ یہ ہم دیکھیں گے جو قانون کے مطابق ہوا فیصلہ کریں گے، علی ظفر نے کہا کہ پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، صوبے میں کابینہ ہے مخلتف پراجیکٹس چل رہے ہیں، گورنرمتخب ہو کر نہیں آتا، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ گورنر کے احکامات میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگلے چیف منسٹر تک وزیر اعلی کام جاری رکھیں گے ۔علی ظفر نے کہا کہ اگر وزیر اعلی رہے گا تو کابینہ بھی رہے گی، کابینہ کے بغیر وزیر اعلی نہیں رہ سکتا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے استفسار کیا اگر ہم نوٹیفیکیشن معطل کر کے وزیر اعلی کو بحال کر دیتے ہیں تو کیا امکانات ہیں کہ آپ لوگ اسمبلی تحلیل کر دیں گے، جسٹس عابد عزیز شیخ آپ منظور وٹو کیس نکال کر پڑھیں شاید ایسا پہلے ہو چکا ہے، علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلی کے خلاف تحریک عدم واپس ہو چکی ہے۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اگر آپ اسمبلی کی تحلیل سے متعلق انڈر ٹیکنگ دیتے ہیں تو پھر اس کو دیکھتے ہیں، علی ظفر صاحب آپ اپنے کلائنٹ سے ہدایات لے لیں ہم چند منٹ بعد دوبارہ بیٹھتے ہیں، عدالت نے کہا کہ اس بارے میں ہدایت لیکر آئیں کہ اعتماد کے ووٹ لینے کا تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے سے متعلق انڈر ٹیکنگ کے لیے مزید وقت درکار ہے، اگر عدالت پرویز الہی کو بحال کرتی ہے تو عدالت حکم جاری کر دے کہ اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ ہم ایسا آرڈر کیسے جاری کر سکتے ہیں، یا پھر ہم آپ کو عبوری ریلیف نہ دیں، ہمیں یہ لگ رہا تھا کہ آپ کہیں گے کہ اسمبلی کی تحلیل نہیں کریں گے۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ ہم آئین کا مینڈیٹ معطل نہیں کر سکتے۔ عدالت نے اسمبلی کی تحلیل سے متعلق علی ظفر کو اپنے مکل سے مشاورت کے لیے مزید ایک گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے سماعت میں 6 بجے تک دوبارہ وقفہ کردیا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سے قبل بنایا گیا بینچ اس وقت تحلیل ہوگیا تھا جب جسٹس فاروق حیدر نے درخواست پر سماعت سے معذرت کرلی تھی۔بینچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا تھا کہ جسٹس فاروق حیدر درخواست گزار کے وکیل رہ چکے ہیں، ہم نے کیس کی فائل نئے بینچ کے لیے چیف جسٹس امیر بھٹی کو بھجوا دی ہے، اس موقع پر پرویز الہی کے وکیل نے کہا تھا کہ ہماری استدعا ہے کیس کو آج ہی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔بعد ازاں جسٹس عابد عزیز شیخ کی جانب سے بھیجی گئی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ لارجر بیچ تشکیل دے دیا تھا، بینچ میں جسٹس فاروق حیدر کی جگہ جسٹس عاصم حفیظ کو شامل کیا گیا، دیگر ارکان میں جسٹس چوہدری محمد اقبال ، جسٹس مزمل اختر شبیر ، طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔قبل ازیں چوہدری پرویز الہی نے گورنر پنجاب کی جانب سے خود کو وزیر اعلی پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹی فائی کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مقف اپنایا تھا کہ اسپیکر کے اجلاس نہ بلانے پر وزیر اعلی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنا غیر آئینی ہے۔درخواست میں گورنر کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری اور چیف سیکریٹری فریق بنایا گیا تھا، درخواست میں مقف اپنایا گیا تھا کہ اسپیکر کو وزیر اعلی کے اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس بلانے کا کہا تھا، اسمبلی کا اجلاس پہلے سے چل رہا ہے، اس لیے اسپیکر نے نیا اجلاس نہیں بلایا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر کے اجلاس نہ بلانے پر وزیر اعلی اور کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کرنا غیر آئینی ہے، اسپیکر کے کسی اقدام پر وزیر اعلی کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی۔درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ عدالت گورنر کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز رات گئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی پر وزیراعلی چوہدری پرویز الہی کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا تھا، گورنر نے رات گئے وزیر اعلی پنجاب کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا آرڈر اپنے ٹوئٹر اکانٹ سے جاری کیا تھا۔گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے ڈی نوٹیفائی کرنے کے اپنے آرڈر میں کہا تھا کہ انہوں نے 19 دسمبر کو وزیر اعلی پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔جاری حکم نامے کے مطابق 21 دسمبر سہ پہر چار بجے وزیراعلی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا گیا، مگر 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود انہوں نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، لہذا آئین کے آرٹیکل 30 کے مطابق صوبائی کابینہ کو ختم کیا جاتا ہے۔گورنر پنجاب کے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعلی پرویز الہی نئے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب تک اپنا کام جاری رکھیں۔حکم نامے کی ایک نقل چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی بھیجی گئی جس میں اس پر عمل درآمد کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی۔عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد وفاق میں حکمران اتحاد کے رہنما پنجاب کے وزیراعلی پرویز الہی کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے سے روکنے کے لیے حرکت میں آگئے تھے۔ 20 دسمبر کو پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی اور اسپیکر سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جب کہ ایک روز بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے وزیراعلی پرویز الہی سے 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ بھی طلب کرلیا تھا۔بعد ازاں اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رولنگ جاری کی تھی اور کہا تھا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا غیر قانونی سمجھتا ہوں، ہم نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں کیا تھا بلکہ اسے ملتوی کیا تھا، پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس میں گورنر پنجاب اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہہ سکتے۔گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان کی جانب سے وزیراعلی پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے متعلق دی گئی رولنگ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار قرار دیا۔وزیر اعلی کو جاری کیے گئے گورنر کے احکامات پر قانونی ماہرین کی آرا مختلف اور منقسم نظر آئیں، تاہم وہ اس بات پر متفق تھے کہ پنجاب کے موجودہ بحران کے حل کے لیے قانونی جنگ ہی واحد راستہ دکھائی دیتی ہے۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر