وجود

... loading ...

وجود
وجود

عوامی مقبولیت بھی پَل بھر کا تماشہ ہے

پیر 05 دسمبر 2022 عوامی مقبولیت بھی پَل بھر کا تماشہ ہے

 

صرف 6 برس قبل کا واقعہ ہے کہ صوبہ سندھ کی دوسری اور کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ایم کیوایم میں سیاہ و سفید کی مالک تنہا بانی متحدہ کی ذات بابرکات ہواکرتی تھی ، لیکن پھر اچانک ایک روز، 22اگست 2016 کی متنازع تقریر کے بعد چشم فلک نے ایم کیوایم کے سیاسی اُفق پر وہ جمہوری صبح طلوع ہوتے ہوئے بھی دیکھی کہ جب ایم کیو ایم کے چند سرکردہ رہنماؤں نے مکھن میں سے بال کی طرح بانی متحدہ کو پارٹی قیادت سے علحیدہ کر کے ایک طرف رکھ دیا۔ ایم کیوایم جس کے بارے میں کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتاتھا وہ بانی متحدہ کی زندگی میں اُن کی قیادت کے بغیر ایک دن بھی اپنا سیاسی وجود قائم رکھ سکے گی ۔ آج وہ ہی سیاسی جماعت پاکستانی سیاست میں نہ صرف قائم و دائم ہے۔ بلکہ اَب ایم کیو ایم اِس نازک مقام تک آپہنچی ہے کہ ایم کیوا یم کی لندن میں سات مہنگی ترین جائیدادوں کے حصول کی جنگ کسی اور کے خلاف نہیں بلکہ بانی متحدہ کے خلاف لڑنے کے لیئے ،ایم کیو ایم کے تمام سرکردہ رہنما خم ٹھونک کر لندن ہائی کورٹ میں آکھڑے ہوئے ہیں۔یقینا حالیہ سیاست میں یہ مکافات ِ عمل کی وہ عبرت ناک مثال ہے، جسے بانی متحدہ کے علاوہ شاید ہی کسی دوسرے سیاسی رہنما نے اپنی زندگی میں بھگتایا ہوگا۔
واضح رہے کہ بانی متحدہ کی رہائش گاہ سمیت 7 جائیدادیں ،جن میں اوّل ،مل ہل میں ایبی ویو جہاں بانی متحدہ رہائش پذیر ہیں، دوم، ایج ویئر میں 1 ہائی ویو گارڈن جو کرایے پر ہے،سوم، ایج ویئر میں 5 ہائی ویو گارڈنزہے۔چہارم، ایج ویئر میں 185 وِچ چرچ لین جو ابھی بھی ایم کیو ایم لندن کے زیرِ استعمال ہے۔ پنجم ،ایج ویئر میں 221 وِچ چرچ لین ہے۔ششم،، مل ہل میں 53 بروک فیلڈ ایونیو ہے (جسے ماضی میں بانی متحدہ اور طارق میر نے فروخت کردیا تھا ، اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بھی اس دعوے میں مانگی گئی ہے) اور ہفتم، ایج ویئر میں پہلی منزل کا الزبتھ ہاؤس جسے کبھی ایم کیو ایم کا پرشکوہ انٹرنیشنل سیکریٹریٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا کرتاتھا۔بانی متحدہ سے واگزار کروانے کے لیئے لند ن کی عدالت میں مقدمہ زیرسماعت ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ بانی متحدہ کے سب سے قریبی اور مخلص ترین سمجھے جانے والے نظریاتی ساتھی امین الحق ، ندیم نصرت ، طارق میر باہم مل جل کر اپنے مربی و رہنما بانی متحدہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ چکے ہیں ۔ جبکہ فاروق ستار اور وسیم اختر پاکستان سے ویڈیو لنک کے ذریعے بانی متحدہ کے خلاف اپنے ساتھیوں یعنی دعوی داروں کو دامے ،ورمے ،سخنے بھرپور معاونت فراہم کررہے ہیں ۔ یاد رہے کہ شمالی لند ن کے مہنگے ترین علاقوں میں واقع ایم کیو ایم پراپرٹیز کے حصول کے لیئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی امین الحق نے لندن کی عدالت میں مقدمہ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’ایم کیو ایم کی تمام پراپرٹیز پر سب سے پہلا حق غریبوں کا ہے اور اِن پراپرٹیز سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی غریب اور ناداروں کی ضروریات پوری کرنے کے لیئے بروئے کار لانی چاہیے تھی ۔ چونکہ ایم کیوایم لندن نے پراپرٹیز سے حاصل ہونے والی آمدن سے غربا کی امدا نہ کرکے پارٹی منشور کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ لہٰذا ،ہم نے لندن کی عدالت سے ایم کیو ایم کی پراپرٹیز کے غلط استعمال سے روکنے کی درخواست کی ہے ‘‘۔
دوسری جانب بانی متحدہ کے قریبی ذرائع کا لندن کی عدالت میں زیرسماعت مقدمہ کے متعلق یہ کہنا ہے کہ’’ جب لندن میں ایم کیو ایم کی پراپرٹیز خریدی گئیں تھیں تو اس وقت ایم کیو ایم پاکستان کا سرے سے وجود ہی نہیں تھا اور نہ ہی ایم کیو ایم پاکستان نے ان پراپرٹیز کو آج تک کبھی اپنے اثاثہ جات کے طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ظاہر کیا ہے‘‘۔یعنی سادہ الفاظ میں بانی متحدہ کے حالیہ قریبی ذرائع سمجھتے ہیں کہ ماضی میں بانی متحدہ کے قریب ترین ساتھی خیال کیئے جانے والے افراد بدلتے ہوئے سیاسی حالات سے قانونی فائدہ اُٹھاتے ہوئے ، بانی متحدہ کو اُن کی زندگی بھر کی جمع پونچی یعنی ایم کیو ایم کی جائیدادوں کو ہتھیانا چاہتے ہیں ۔ یہ تو بالکل وہی صورت حال ہوگئی ، جو چند برس قبل کراچی میں بانی متحدہ اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ روا رکھنے کا حکم شاہی دیا کرتے تھے۔ یقینا آج بانی متحدہ بھی اُسی دکھ اور کرب سے گزر رہے ہوں گے۔ جن سے کبھی وہ افراد گزرے ہوں گے، جن کی زمین ،جائیداد چائنا کٹنگ کے نام پر زبردستی ہتھیالی گئی تھی۔
ہماری ناقص رائے میں بانی متحدہ کے خلاف لند ن کی عدالت میں زیر سماعت مقدمہ کا عن قریب دو میں سے کوئی ایک نتیجہ لازمی اور بہر صورت نکلے گا۔ امکانی طور پر مقدمہ کا ایک ممکنہ فیصلہ یہ آسکتاہے کہ بانی متحدہ کے قریبی ساتھی عدالت میں اپنا دعویٰ ثابت نہ کرپائیں ، تو اس صورت میں ایم کیو ایم کی تمام پراپرٹیز بانی متحدہ کے زیر تصرف ہی رہیں گی اور وہ اُن کے سہارے باآسانی اپنے ناکام زیست کے آخری ایّام گزار سکیں گے۔ لیکن خلاف ِ توقع مقدمہ کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد دوسرا نتیجہ یہ بھی نکل سکتاہے کہ بانی متحدہ عدالت کو مطمئن نہ کرپائیں اور یوں فیصلہ یکسر اُن کے خلاف آجائے ۔ اس صورت احوال میں ایم کیو ایم کی لندن میں موجود تمام پراپر ٹیز بشمول بانی متحدہ کی رہائش گاہ کے فوری طور پر اُن کے قریبی ساتھیوں یا پھر ایم کیوا یم پاکستان کو منتقل ہو جائیں گی ۔لندن کی عدالت سے مقدمہ کا یہ نتیجہ ہر طرح سے بانی متحد ہ کے لیئے سراسر ناقابل قبول ہی نہیں بلکہ ناقابل برداشت بھی ہوگا۔ کیونکہ اس طرح کا فیصلہ آجانے کے بعد بانی متحدہ سر چھپانے کے لیئے ذاتی چھت کے سایہ سے بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے محروم ہوجائیں گے۔
بانی متحدہ کی زندگی ایسے تمام پاکستانی سیاست دانوں کے لیئے نشان عبرت ہے ، جو عوامی مقبولیت کے نشے میں چور ہوکر ریاست پاکستان کو للکارنا شروع کردیتے ہیں ۔ یاد رہے کہ کبھی بانی متحدہ کا سیاسی دامن بھی فقید المثال عوامی حمایت سے لبا لب بھرا ہوا تھا، لیکن جب انہوں نے اپنے ذرا سے سیاسی مفاد کے لئے عوام کو ریاست پاکستان کے خلاف اُکسانا چاہا تو وہ عوامی تائید سے مکمل طور پر تہی دامن ہوگئے ۔ آج بانی متحدہ کے ساتھ نہ تو عوام ہیں ، نہ اُن کے قریبی ساتھی کھڑے ہیں ۔بقول بشیر بدر
شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشہ ہے
جس ڈال پر بیٹھے ہو ، وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر