... loading ...
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجو ہ نے کہا ہے کہ سابق مشرقی پاکستان فوجی نہیں، سیاسی ناکامی تھی، سیاست میں فوج کی مداخلت غیر آئینی ہے، ایک جعلی اور جھوٹا بیانیہ بنا کر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی، اب اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے، پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی، یقین دلاتا ہوں ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کی بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا، فوج پر تنقید عوام اور سیاسی پارٹیوں کا حق ہے ،الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے ،دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہندوستانی فوج کرتی ہے ،ان کی عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے، اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے، فوج کی قیادت کچھ بھی کر سکتی ہے لیکن کبھی بھی ملک کے مفاد کے خلاف نہیں جا سکتی ہے، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ فوج اور عوام میں دراڑ ڈال دیں گے وہ ہمیشہ ناکام ہوں گے، امید ہے ہماری سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گی، یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں ہر ادارے، سیاسی پارٹی اور سول سوسائٹی سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں، ہمیں ان غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور آگے بڑھنا چاہیے ، 2018کے عام انتخابات میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کے بیٹھنے کو بہانہ بنا کر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا گیا اور 2022میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمیں اس رویے کو رد کرنا ہوگا، پاکستان آج سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے اور کوئی بھی ایک پارٹی پاکستان کو اس معاشی بحران سے نکال نہیں سکتی، اس کیلئے سیاسی استحکام لازم ہے، اب وقت آگیا ہے تمام سٹیک ہولڈرز اپنی ذاتی انا کو ایک طرف رکھتے ہوئے ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں اور پاکستان کو اس بحران سے نکالیں،آج ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں جو امن ہے، اس کے پیچھے ہمارے ہزاروں شہدا کی قربانیاں ہیں جن کو کبھی نہیں بھلایا جاسکتا، شہداء ہمارے ہیرو ہیں، قوم کو ان پر فخر ہونا چاہیے۔ بدھ کو جی ایچ کیو میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آج آپ سے یوم شہداء کی تقریب سے بطور آرمی چیف آخری مرتبہ خطاب کر رہا ہوں، مجھے فخر ہے کہ 6 سال اس فوج کا سپہ سالار رہا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی حدود کی حفاظت کرنا ہے تاہم پاک فوج ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر اپنی قوم کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو یا کارکے کا جرمانہ، فیٹف کے نقصان ہوں یا ملک کو وائٹ لسٹ سے ملانا یا فاٹا کا انضمام کرنا، بارڈر پر باڑ لگانا ہو یا قطر سے سستی گیس مہیا کرانا یا دوست ملکوں سے قرض کا اجرا کرانا ہو، کووڈ کا مقابلہ یا ٹڈی دل کا خاتمہ، سیلاب کے دوران امدادی کارروائی ہو، فوج نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے اور انشااللہ کرتی رہے گی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کاموں کے باوجود فوج اپنے بنیادی کام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، آپ جانتے ہیں کہ آج ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں جو امن ہے، اس کے پیچھے ہمارے ہزاروں شہدا کی قربانیاں ہیں جن کو کبھی نہیں بھلایا جاسکتا کیوں کہ جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ قومیں مٹ جایا کرتی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں آج ایک ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عموماً لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں پرکچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں،سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔ انہوں نے کہاکہ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف گورنمنٹس کے ڈپارٹمنٹس کے تھے اور ان 34 ہزار لوگوں کا مقابلہ ڈھائی لاکھ انڈین آرمی، دو لاکھ تربیت یافتہ مکتی باہنی سے تھا لیکن اس کے باوجود ہماری فوج بہت بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں جس کا اعتراف خود سابق بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانیکشا نے بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کا آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ ایک بہت بڑی زیادتی ہے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے کہا کہ میں اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان تمام غازیوں اور شہیددوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور پیش کرتا رہوں گا، وہ ہمارے ہیرو ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہونا چاہیے۔ آرمی چیف نے کہا کہ آخر میں کچھ باتیں سیاسی صورتحال کے حوالے سے کرنا چاہوں گا، میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہندوستانی فوج کرتی ہے تاہم ان کی عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے، اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے تاہم اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا، فوج پر تنقید عوام اور سیاسی پارٹیوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید نے کہا کہ ایک جعلی اور جھوٹا بیانیہ بنا کر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی اور ابھی اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے، سول ملٹری لیڈرشپ کو غیر مناسب القابات سے پکارا گیا، میں آپ کو واضح کردینا چاہتا ہوں فوج کی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن کبھی بھی ملک کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتی ہے۔ بیرونی سازش کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا کہ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک بیرونی سازش ہو اور آرمڈ فورسز ہاتھ پر ہاتھ دھری بیٹھی رہیں گی؟ یہ ناممکن ہے بلکہ یہ گناہ کبیرہ ہے اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ فوج اور عوام میں دراڑ ڈال دیں گے وہ بھی ہمیشہ ناکام ہوں گے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ فوج کی قیادت کے پاس اس نامناسب یلغار کا جواب دینے کیلئے بہت سے مواقع اور وسائل موجود تھے تاہم فوج نے ملک کے وسیع تر مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور کوئی بھی منفی بیان دینے سے اجتناب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس صبر کی بھی ایک حد ہے، میں اپنے اور فوج کیخلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں کیوں کہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے، افراد اور پارٹیاں تو آتی جاتی رہتی ہیں لیکن پاکستان انشا اللہ ہمیشہ قائم رہنا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید نے کہا کہ فوج نے تو اپنا کتھارسس شروع کردیا ہے، مجھے امید ہے کہ ہماری سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گی، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں ہر ادارے، سیاسی پارٹی اور سول سوسائٹی سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں، ہمیں ان غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور آگے بڑھنا چاہیے، میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان آج سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے اور کوئی بھی ایک پارٹی پاکستان کو اس معاشی بحران سے نکال نہیں سکتی، اس کے لیے سیاسی استحکام لازم ہے، اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی ذاتی انا کو ایک طرف رکھتے ہوئے ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں اور پاکستان کو اس بحران سے نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں جمہوریت کی روح کو سمجھتے ہوئے اور عدم برداشت کی فضا کو ختم کرتے ہوئے پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچر اپنانا ہے۔2018کے عام انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کے بیٹھنے کو بہانہ بنا کر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمیں اس رویے کو رد کرنا ہوگا، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر پارٹی کو اپنی فتح اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا تاکہ اگلے الیکشن میں ایک امپورٹڈ یا سلیکٹڈ گورنمنٹ کے بجائے الیکٹڈ گورنمنٹ آئے۔ جمہوریت حوصلہ برداشت اور عوام کی رائے عامہ کے احترام کا نام ہے، اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو ہمیں عدم برداشت اور میں نہ مانوں کے رویے کو ترک کرنا ہوگا، ہمارے لیے پاکستان نعمت خداوندی ہے، ہمارا وجود اس کی سلامتی اور بقا سے وابستہ ہے، اس کی آزادی اور استحکام کیلئے شہدا نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ہمیں ان پر فخر ہے۔ شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس تقریب میں آکر اس تقریب کو رونق بخشی۔انہوں نے کہا کہ مادر وطن کی حفاظت اور سالمیت ہمارا اولین فرض ہے اور رہے گا جس کو نبھانے کیلئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔قبل ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔ تقریب میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران کی شریک ہیں، اس کے علاوہ تقریب میں شہدا کے لواحقین اور غازی بھی شریک ہوئے۔
پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...
معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...
مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...
کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...
شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...
تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...
5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...
ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...
سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...