وجود

... loading ...

وجود

عمران خان کا 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کا اعلان

هفته 19 نومبر 2022 عمران خان کا 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 26نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں پہنچ کر آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا ،قوم سے کہنا چاہتا ہوں یہ فیصلہ کن وقت ہے ، جن کے پاس طاقت ہے جو کسی طرف بھی لے جا سکتے ہیں مثبت یا منفی ،ان سے ایک سوال پوچھتا ہوں جن خاندانوں کو نوے کی دہائی میں کرپشن پر ہٹایا گیاتھا ، سوا تین سال کے اندر یہی لوگ کس میں نہا کر آئے کہ ٹھیک ہو گئے اور ایک بار پھر مسلط ہو گئے، آپ ان کا ماضی جانتے تو تھے ، کیا ان کے ماضی کا آپ کو پتہ نہیں تھا، کیا چیز ہوئی ان کو پھر ہمارے اوپر مسلط کر دیا گیا، کوئی بیرونی سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اندر سے مدد نہ ہو، آپ نیوٹرل ہو گئے تو آپ کے بچے پچھتائیں گے آپ کی آنے والی نسلیں پچھتائیں گی ۔ ہفتہ کو اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ سات ماہ پہلے ہماری حکومت کو ایک بیرونی سازش کے تحت ہٹایا گیا ،جب سے ہماری حکومت گرائی تب سے میں میدان میں ہوں ،تحریک انصاف سارے پاکستان کے اندر اپنا موقف عوام کے سامنے لے کر جارہی ہے اور عوام کو جگا رہی ہے اور شعور دے رہی ہے،میں اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر اداکروں وہ کم ہے کہ لوگ جاتے ہوئے ہیں ، جو میں نے سات ماہ میں دیکھا وہ 26سال سال کی یاست میں نہیں دیکھا،ایک جاگی ہوئی با شعور قوم ہی اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کرتی ہے ، غلام کبھی آزاد ہونے کی کوشش نہیں کرتے اورغلام غلام ہی رہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ انسان کو جب آزادی کی سمجھ آتی ہے تب وہ کھڑا ہوتا ہے،ہمارے لوگوںنے قربانیاں دی ہیں ، ہمارے ساتھ جو پچیس مئی کوکیا گیا اس کو کبھی نہیں بھول پائوں گا۔ انہوںنے کہاکہ میرے اوپر 23ایف آئی آرز کاٹی گئیں ، سینئر قیادت پر مقدمات کئے گئے ،فضل الرحمان نے دو اور ایک بلاول نے لانگ مارچ کیا ہم نے تو کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی ، ہم نے کنٹینرز بھی نہیں رکھے، جنرل مشرف کے مارشل لاء میں ایسا ظلم نہیں دیکھا جو ہمارے اوپر ریاست نے ظلم کیا ،اس طرح تھا جیسے ہم پاکستانی نہیں ہیں ،مجھے ہر قسم کا سول ایوارڈ ملا ہوا ہے مجھے پچاس سال سے لوگ جانتے ہیں لیکن میرے ساتھ اس طرح سلوک کیا گیا جیسے میں بیرون ملک کا غدار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے پروفیسر شہباز گل کو ننگا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، اعظم سواتی کے ساتھ کیا کیا ، ملک کی تاریخ میں کبھی ایسی چیزیں نہیں ہوئیں، میاں بیوی کی ویڈیو بنا لی جائے ، یہ پیغام دیا گیا کہ عمران خان کے ساتھ بھی یہی کریں گے ،یہ سمجھتے تھے عمران خان ڈر جائے گا چپ کر کے بیٹھ جائے گا، میرے اوپر قاتلانہ حملہ کیا گیا ، مجھے اس کی تیاری کا پہلے سے ہی علم تھا کہ دینی انتہا پسند کی آڑ میںحملہ کرایا جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں ، سیاسی جماعت ہی ملک کو اکٹھا رکھ سکتی کوئی ادارہ اکٹھا نہیں رکھ سکتا ،ہم وفاقی جماعت ہیں اس کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ،یہ کون کر رہا تھا اس کا کیا مقصد تھا۔ہم سیاست کے لئے مارچ نہیں کر رہے ، مجھے لیٹر آتے تھے کہ اس جلسے میں جائیں گے تو آپ کی جان خطرے میں ہے ، اس کے باوجود میں باہر نکلا ، مجھے پتہ ہے ابھی بھی میری جان خطرے میں ہے جنہوں نے میری جان لینے کی کوشش کی ابھی بھی وہیںبیٹھے ہیں ، اس کے باوجود میں سیاست کے لئے نہیں حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہوں ، موت غلامی سے زیادہ بہتر ہے ، غلام کی زندگی سے بہتر مر جانا بہتر ہے ، خاص طور پر ان چوروں کی غلامی سے جو تیس سال سے ملک لوٹ رہے تھے ، لڑتے تھے اور آج اب اکٹھے بیٹھ گئے ہیں ، اب اپنے بچے تیار کر رہے ہیں اس سے بہتر ہیں مر جائوں، قوم نے فیصلہ کرنا ہے کیا ہم نے اسی طرح چلنا ہے کیا ۔انہوںنے کہاکہ آپ کے بچوں نے زندگی میںایک گھنٹہ کام نہیں کیا ،چھوٹی چھوٹی عمروں میں منی لانڈرنگ کے ذریعے ارب پتی بن گئے تھے، بلاول کا سیاست میں مستقبل نظر نہیں آرہا ، اس کو اردو آتی نہیں ، اس کی زندگی کا زیادہ حصہ جو اس کے باپ نے چوری کر کے پیسے رکھے ہیں اسے ڈھونڈنے میں گزر جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی عظیم قوم ان کی غلامی کرے گی ؟قوم کبھی ان کو تسلیم نہیں کرے گی اس لئے ہم مارچ کر رہے ہیں ، حقیقی آزادی مارچ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک ملک کو حقیقی طور پر آزاد نہیں کراتے ہم مارچ نہیں روکیں گے۔عمران خان نے کہا کہ قوم کسی کی غلامی نہ کرے ،کسی سپر پاور کی غلامی نہ کریں ، لا الہ اللہ کے نعرے پر پاکستان بنا تھا،یہ ایک دعویٰ ہے کہ میں آزاد ہوں ، میں صرف ایک اللہ کے سامنے جھکتا ہوں ،یہ خوداری اور قومی غیرت کا دعویٰ ہے ،اس لئے یہ ملک نہیں بنا تھاکہ انگریز سے آزاد ہو کر کسی سپر پاور کی غلامی کریں ، قوم کے فیصلے قوم میں ہوں ۔انہوںنے کہا کہ افسوس سے مثال دینا پڑتی ہے کہ بھارت ہمارے ساتھ آزاد ہوا ، اس کی آزاد خارجہ پالیسی ہے ،اس نے کہا ہم رو س سے تیل لیں گے، امریکہ اس کا اتحادی ہے لیکن اس نے اپنے ملک کے مفادات کو دیکھا کہ ہم اپنے لوگوں پر بوجھ نہیں ڈال سکتے اورکھڑے ہو گئے اور امریکہ ناراض ہوا لیکن امریکہ مان گیا ۔ جو سازش کے تحت آئے ہیں انہیںسات ماہ ہوگئے ہیں ان کے دور میںملک مہنگائی میںڈوب گیا ہے لیکن انہوںنے روس سے تیل نہیں لیا کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ ان کا آقا کہیںناراض نہ ہو جائے ۔ انہوںنے کہاکہ کوئی بھی فیصلہ کریں تو سوچیں کیا میری قوم کا فائدہ ہے یا نہیں ، قوم کا فائدہ نہیں تھاجب ہم نے امریکہ کی جنگ میں شرکت کی اور اپنے 80ہزار لوگ مروا لئے ، جو سربراہ تھا دبائو نہیں لے سکا اور گھٹنے ٹیک دئیے ، آصف زرداریا ور نواز شریف کے دور میں چار سو ڈرون حملے ہوئے ،ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ آپ کسی کی جنگ لڑ رہے ہیں اوروہ آپ پر بمباری کر رہا ہو۔ انہوںنے کہا کہ دو خاندانوںکا مفاد یہ ہے کہ پیسے کیسے بنانے ہیں اور باہر کیسے لے کر جانے ہیں اور این آر او کیسے لینا ہے اور اپنے بچوں کوکیسے تیار کرنا ہے، پاکستان نیچے جاتا ہے ان کو کیا فرق پڑتا ہے ان کے پیسے توڈالرز میں باہر پڑے ہیں ،ان کو یہ نہیں خہ آزاد خود مختار قوم بنیں انہیں بس یہ فکر ہے کہ اقتدار میں آئیںپیسہ کیسے بنے اور بچائیں کیسے ۔ انہوںنے کہا کہ قوم قربانیاں دے کر آزاد ہوتی ،جب ایک قوم کی صاحب اقتدار چوری کر کے پیسہ باہر لے جارہے ہیں اور اوورسیز کو کہہ رہے ہیں پیسہ پاکستان میں لائیں وہ کیوں لائیں گے۔ جنگل کے قانون کے اندر انصاف نہیں ہوتا طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے ، انسانی معاشروں کے اندر انصاف نہیں ہوتا تو جنگل کا قانون بن جاتا ہے ، یہاں اعظم سواتی کو انصاف نہیں مل سکتا ، ارشد شریف کو انصاف نہیں مل سکتا ،ارشد شریف جو ملک سے سازش ہوئی اسے سامنے لارہا تھا، اسے راہ حق پر کھڑا ہونے کی وجہ سے دھمکیاں دی جارہی تھیں اور جان کی دھمکیاں دی گئیں ، ارشد شریف کی والدہ کو سب پتہ ہے کون دھمکیاں دے رہا تھا، ملک کا سابق وزیر اعظم ہوں اور میں ایف آئی آر رجسٹر نہیں کر اسکا ، پنجاب میں ہماری حکومت ہے ، پولیس افسران نے کہا ہم استعفیٰ دے دیتے ہیںیہ نہیں کر سکتے کیونکہ دوسری طرف طاقتور تھا، اگر ایسے ملک چلانا ہے جو مرضی کر لیں ہم جتنی اچھی پالیسیاں لے کر آ جائیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے،کفر کا نظام چل جائے گا تاہم ظلم او رنا انصافی کا نظام نہیں چل سکتا۔ میرے بارے میں گھڑی کی کہانی بنائی گئی،مجھے پاکستان کی عدالتوں سے افسوس سے مجھے یہاں انصاف نہیں ملے گا ، میںامریکہ جا رہا ہوں ، برطانیہ اور دبئی میں نجی میڈیا ہائوس کے خلاف کیس کر رہا ہوں، مجھے پتہ ہے وہاں مجھے انصاف ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ میری عزت کی توہین کی ہے وہاں میں کیس لڑا ہوں ، ہرجانہ کروں گا اورپاکستانی قوم دیکھے گی کیا ہوگا،ہماری عدالتوں کو بھی اسے دیکھنا چاہیے ہم کیوں لوگوں کی عزت کی حفاظت نہیں کر سکتے ،سابق وزیر اعظم یا کسی پر گند اچھالا جائے اورکوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔عمران خان نے کہا کہ یہاں ڈاکو این آر او لے لیتے ہیں کسی مہذب معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں ہے ، انہوںنے اسمبلی سے قانون پاس کرایا جس کی وجہ سے بڑے بڑے ڈاکو بچ رہے ہیں،1100ارب روپے قوم کو آنا تھا جو سارا انہوںنے اپنے آپ کو این آر دے کر ہضم کر لیا ہے ،ہماری جدوجہد طاقتور کو قانون کو نیچے لانے تک جاری رہے گی ۔انہوں نے کہاکہ جن کے پاس طاقت ہے جو کسی طرف بھی لے جا سکتے ہیں مثبت یا منفی ،ان سے ایک سوال پوچھتا ہوں ،جن خاندانوں کو جنرل مشرف نے نوے کی دہائی میں کرپشن پر ہٹایا تھا ، دونوں نے ایکد وسرے پر کرپشن کے کیسز بنائے ، مشرف نے جب انہیں ہٹایا تو مٹھائیاں بانٹی گئیں تاہم پھر این آر او دیدیا گیا،ان کے غصے میں 2018ء میں عوا م نے مجھے ووٹ دیا ، سوا تین سال کے اندر یہی لوگ کس میں نہا کر آئے کہ ٹھیک ہو گئے اور ایک بار پھر مسلط ہو گئے، آپ ان کا ماضی جانتے تو تھے ، کیا ان کے ماضی کا آپ کو پتہ نہیں تھا، ایجنسیز کے پاس ان کی فائلیں پڑی ہوئی تھیں ، تفصیلات ایجنسیز کے پاس پڑی ہوتی ہیں ،کیا چیز ہوئی ان کو پھر ہمارے اوپر مسلط کر دیا گیا، کوئی بیرونی سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اندر سے مدد نہ ہو ، سوال یہ ہے کہ سات ماہ بعد ایک چیز بتائیں کہ انہوں نے ملک کے اندر بہتری کی ہو۔ کونسی قیامت آ گئی تھی کہ چوروں کو بٹھا دیا گیا، شاید یہ غلط فہمی ہو شہباز شریف اشتہاروں کے علاوہ بھی ترقی کر سکتا ہے،اسحاق ڈار 90ء کی دہائی میں ملک کو دیوالیہ کر کے گیا اور 2018ء میں بھی ایسا ہی کیا ۔انہوںنے کہاکہ سات ماہ میں 53فیصد دہشتگردی بڑھ گئی ہے ، ان کی توجہ صرف ہمیں دیوار سے لگانے اور اپنے کرپشن کیسز پر مرکوز ہے،بتا دیں پاکستان کا کیا فائدہ ہوا ، رجیم چینج سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوا ۔ جو پاکستان پر تنقید کرتے تھے وہ دعائیں کرتے ہیںآپ واپس آئیں۔ چوروں کو آنے دیں کچھ تو سوچا ہوگا، تیس سال کا ٹریک ریکارڈ ان کے سامنے ہے ، ان کو بار بار کرپٹ کہا اور دو دو دفعہ کرپشن پر نکالا ، ان کی کوئی صفت ہو جو مجھے نظر نہ آرہی ہو ۔عمران خان نے کہا کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے ، آپ نیوٹرل نہیں ہو سکتے ، آپ نیوٹرل ہو گئے تو آپ کے بچے پچھتائیں گے آپ کی آنے والی نسلیں پچھتائیں گی ،جب آپ کو امر بالمعروف پر چلنا چاہے تھا نا انصافی کے خلاف چلنا چاہیے تھا۔ مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے میںاپنی جان خطرے میں ڈال کر باہر نکلوں لیکن میں نے بچپن سے سوچا تھا کہ غلامی سے بہتر ہے مر جانا ۔ میں اپنی ایف آئی آر رجسٹر نہیں کر اسکا مجھے تینوں کاپتہ ہے ، سوچ لیں آپ عوام کے پاس کیا حقوق ہیں ۔ انسان اور بھیڑ بکریوں میں فرق ہے ، انسانوں کے حقوق ہیں، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے ، جو ایف آئی آر درج کی گئی ہے وہ مذاق ہے ۔عمران خان نے کہا قوم سے کہتا ہوں تیاری کریں ، اپنی پارٹی سے بھی کہتا ہوںابھی سے تیاری کر یں ،26نومبر کو سب نے راولپنڈی پہنچنا ہے میں آپ سے وہاں ملوں گا، آپ یہ سوچیں کلہ تبدیلی آ جائے گی گھر بیٹھے رہیں گے ایسا نہیں ہوتا ، اللہ کا فرمان ہے میںکسی قوم کا حالت نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے ۔ اگر یہ سوچیں کہ بھیڑ بکریوں کی طرحرہیں اور آزاد ہو جائیں گے ایسا نہیں ہو سکتا۔پنڈی پہنچ کر وہاں پر اگلا لائحہ عمل دوں گا۔ طاقتور حلقے سے ایک چیز کہنا چاہتا ہوں جس سے مرضی پوچھ لیں کہ ملک کو جس دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے اس کا سوائے ایک حل صاف اور شفاف انتخابات کے کوئی نہیں ہے ۔بتائیں ان کے پاس کوئی منصوبہ ،پوچھے آپ کے پاس روڈ میپ کیا ہے ، ان کا روڈ میپ صرف چوری بچانے ہے، ہم مطالبہ کریں گے صاف اور شفاف انتخابات ہوں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر