وجود

... loading ...

وجود
وجود

سخاوت کی معراج

منگل 01 نومبر 2022 سخاوت کی معراج

اس کاحلیہ بتارہاتھا وہ کہیں دور سے آ یاہے یقینا اس کا تعلق مدینہ طیبہ سے نہیں ہوسکتا اپنے ہی پسینے میں شرابور کچھ ڈرا ،کچھ سہماسہما سا ،چہرے پرپریشانی صاف دکھائی دے رہی تھی مسافر ایک جگہ رکا کچھ لوگ ایک دکان کے آگے کچھ کھاپی رہے تھے اس نے اسلام و علیکم کہا اور ایک شخص سے پوچھا خلیفہ المسلمین سے ملاقات کہاںپرہوسکتی ہے ؟
آپ کو ان سے کیا کام ؟ اس شخص نے سوالات کی بوچھاڑکردی ابوبکرؓ سے کیوں ملنا چاہتے ہو؟
یہ میں انہیں کو بتائوںگا مسافرنے تھوک نگلتے ہوئے جواب دیا
چلو آپ کی مرضی اس شخص نے نرمی سے کہا لگتاہے کہیں دور سے آ رہے ہو اس لحاظ سے آپ تو مہمان ہوئے نا اور مہمان تو اللہ کی رحمت ہوتے ہیںوہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا اگرآپ پسند کریں تو میں آپ کی کچھ میزبانی کی سعادت حاصل کرنا چاہتاہوں مسافربھی مسکرادیا وہ تو یہی چاہتا تھا کچھ کھانے کو مل جائے وہ ملک شام سے سفر کرتا ہوا آیا تھا جیب خالی اور چہرے پر تفکرات ۔۔ وہ کچھ سوچنے لگا کہ میزبان کی آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی آپ منہ ہاتھ دھو لیں پھر میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میںآپ کو ساتھ لیے جائوںگا مسافر نے اثبات میں سر ہلایا ۔ کچھ خاطر مدارت کے بعدمیزبان اسے لے کر مسجد نبوی ﷺ آگیا اس نے اشارے سے بتایا کہ وہ ہمارے خلیفہ ہیں ۔مسافرآپؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ آپ امیر بھی ہیں یعنی مالدار بھی ہیں اور امیر بھی یعنی مسلمانوں کے سربراہ بھی ہیں۔ جناب کاروبار میں نقصان ہونے کی وجہ سے میں بہت مقروض ہوگیا ہوں میری مد فرمائیں آپ مسافر کو اپنے گھر لے گئے مسافرنے دیکھا باہر سے دروازہ بہت خوبصورت تھا لیکن گھر میں مفلسی کے آثارنمایاں تھے کوئی ایک چارپائی بھی نہ تھی کھجور کی چھال کی چٹائیاں بچھی ہوئی تھیں اور وہ بھی پھٹی ہوئی سیدناصدیق ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے چٹائی پر بٹھا یا اندر گئے اور اسے کھجوریں پیش کیں پھراس سے مخاطب ہوکر کہنے لگے میں آپ کو سچی بات بتاتاہوں تین دن سے میں نے ایک اناج کا دانہ بھی نہیں کھایا میرا اور میرے اہل ِ خانہ کاکھجوروں پر گزارا ہورہاہے ،بیت المال سے جو وظیفہ ملتاہے اللہ کا شکرہے گذربسرہوجاتی ہے مسافرنے مایوسی سے کہا حضور میں اب پھر کیا کروں میں تو بہت دور سے امید لگا کر آیا تھا۔ سیدناصدیق ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے تبسم فرمایااوربڑی متانت سے کہا میں تمہیں ایک ایسے شخص کے پاس بھیج دیتاہوںجوبڑا غنی ہے جس پر اس کا دست ِ شفقت ہوجائے وہ بھی غنی ہوجاتاہے۔
مسافرکہنے لگا مجھے تو بہت سارے پیسے چاہیے ہیں جس سے میرا قرض بھی اداہوجائے،گھروالوںکی کفالت بھی اور میں چھوٹا موٹا کاروبار بھی کرلوں میں بڑی امیدلے کر آپ کے پاس آیا تھا آپ کی باتیں سن کر میں بہت مایوس ہوگیاہوں افسوس یہاں تک کی مسافت بے کارگئی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا جہاںمیں تجھے بھیج رہاہوں وہ اتنا غنی ہے کہ جس پر اس کا دست ِ شفقت ہوجائے وہ غنی ہوجاتاہے جہاںتیری سوچ وہاں ختم ہوتی ہے جہاں سے عثمان ؓ کی سخاوت شروع ہوتی تو مسافرنے بھی حضرت عثمان غنی کے درجنوں قصے سن رکھے تھے وہ جانتا تھا موصوف نے مدینہ شریف میں 35000درہم میں میٹھے پانی کا ایک کنواںخریدکر مسلمانوںکے لیے وقف کردیا ہے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کا نام سن کر مسافر کی جان میں جان آئی ۔مسافر کہنے لگا میںآپ کا نام لوں کہ مجھے امیرالمومنین نے بھیجا ہے ۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا شایداس حوالے کی ضرورت ہی نہ پڑے لور تمہارا کام ہوجائے۔بس صرف اتنا بتانا کہ میں مقروض ہوں اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ کا نوکر ہوں۔ مسافر کہنے لگا کیا وہ دلیل یاحوالہ نہیںمانگیں گے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا عثمانؓ سخاوت کرتے وقت دلیل یا حوالے نہیں مانگتے عثمان اللہ کی راہ میں دیتے ہوئے تفتیش بھی نہیں کرتا ،اور سخاوت کرتے وقت ٹٹولنا عثمان کی عادت نہیں۔
مسافر امید اور مایوسی کی الجھن میں چلا گیا پوچھتے پوچھاتے اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ مطلوبہ دروازے پر دستک دی ۔اندرسے کسی مردکی آواز آرہی تھی وہ سوچنے لگا شایدیہی حضرت عثمان غنی ہوں گے جو “اپنے بچوں کو ڈانٹ رہے تھے کہ کتنے فضول خرچ ہو جو دودھ میں شہد ملا کر پیتے ہوں دودھ میٹھا شہد بھی میٹھا ہوتاہے ایک چیز استعمال کرلو تم کوئی بیمار تھوڑی ہوں۔مسافر نے دل ہی دل میں خودکلامی کے سے اندازمیں کہا خلیفہ ابوبکرؓ تو اس شخص کے بارے میں بڑی بڑی باتیں بتا رہے تھے لوگوںنے اس کی سخاوت کے قصے مشہورکررکھے ہیں یہاں تو دودھ اور شہد پر لڑائی ہو رہی ہے اور مجھے تو کئی ہزار دینار چاہئیںکیا یہ اتنی بڑی رقم دینے کا حوصلہ رکھتاہے اسی اثناء میںکہ اندر سے دروازہ کھلنے کی آواز آئی مسافر الرٹ ہوگیامکان سے روشن چہرے والا ایک بارعب شخص نمودارہوا مسافرنے کہااسلام علیکم!اس شخص نے بڑی گرم جوشی سے سلام کا جواب دیا اور بڑی لجاحت سے مسافرکومخاطب ہوکر کہا بھائی معاف کرنا آنے میں ذرا دیر ہو گئی۔ان کا پہلا جملے نے ہی ان کی شخصیت کے بڑے پن کااظہارکردیاتھا ،پھر انہوںنے دروازہ کھول کرمسافرکو اندر آنے کا اشارہ کیا۔مسافرپر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے جب ایک خادم نے بڑی سی طشتری میں جو چیز پیش کی وہ دودھ ملا شہد تھا ابھی وہ پی کرفارغ بھی نہ ہوا تھا کہ خادم کھجور کا حلوہ لے آیا مسافرکے دل میں خیال آیا یہ بڑا عجیب شخص ہے گھر والوں کے ساتھ جھگڑا کر رہاتھا ایک چیز استعمال کیا کرو میرے لیے تین تین چیزیں آ گئی ہیں اس کے دل میں خیال کیا عثمان ؓ غنی اتنا بڑا سخی ہوسکتاہے جتنا خلیفہ ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا ہے چلو کچھ ہی دیرمیںپتہ چل جائے گا کہ ان باتوںمیں حقیقت کتنی ہے فسانہ کتنا۔ وہ انہی سوچوںمیں گم تھا کہ روشن چہرے والے نے بڑی نرمی اور پنائیت سے پوچھا بھائی کیسے آنا ہوا؟ میرے لائق کوئی حکم کوئی خدمت؟
مسافرنے کہا کہ میں ملک شام کے گاؤں کارہنے والا آ پکا مسلمان بھائی ہوں اور کاروبارمیں خاصا نقصان ہواجس سے مقروض ہوگیا ہوں گھرمیں کھانے کو کچھ نہیں الٹا قرض خواہ تنگ کرتے رہتے ہیں زندگی اجیرن ہوگئی ہے یہ کہتے ہوئے مسافرکی آنکھوںسے پانی چھلک پڑا روشن چہرے والے عثمان ؓ غنی نے اٹھ کر مسافرکے کندھے پر ہاتھ رکھااور کہاآپ پریشان نہ ہوں اللہ پر بھروسہ رکھیں وہ ضرور آپ کی مدد کرے گا اللہ کی توفیق کے بغیرکوئی کسی کی مدد نہیں کرسکتا جب آپ میرے پاس آئے تھے آپ کی حالت دیکھ کر میں نے اندازہ لگالیا تھا کوئی ضرورت مندآیا ہے، یہ بنی پاک ﷺ کے صدقے اللہ کا کرم ہے کہ میں کسی کے کام آئوں۔۔پھر عثمان ؓ غنی نے ایک آواز دی تو ایک غلام سامان سے لدا اونٹ لیکر حاضر ہوا مسافرنے حیرت سے اونٹ اور اس پرلدے سامان کی طرف دیکھا تو اسے یقین نہ آیا وہ دل ہی دل میں حساب لگانے لگامجھے تین ہزار اشرفیاں مل جائیںتومیرے سارے مسئلے حل ہو سکتے ہیںابھی میں نے کچھ بتایا نہیں تھا شاید یہ میری ضرورت سے بھی زائدہوگاکیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ دلوںکا حال جانتے ہیں ۔ روشن چہرے والے نے کہا ” اس اونٹ پر تیرے اورتیرے گھر والوں کے لیے میں نے کچھ کھانے پینے کا سامان،کپڑے اور 6000 اشرفیاں رکھوا دی ہیں اورتو پیدل آیا تھااب اونٹ لے کر جانا”مسافر نے انتہائی تشکر سے عثمان ؓ غنی کودیکھا بھرائی ہوئی آوازمیں کہاحضور میں اتنی دور شام سے یہ اونٹ انہیں واپس کرنے کیسے آئوں گا۔ روشن چہرے والے حضرت عثمان فرمانے لگے میں نے یہ اونٹ واپس کرنے کے لیے دیا ہی نہیں یہ تحفہ سمجھ کر قبول کرلے مسافرزمین پر بیٹھ کر رونے لگا حضرت عثمان غنی نے اسے بڑی محبت سے اٹھاکر گلے لگالیا وہ بولا حضور آپ نے تو مجھے میری ضرورت سے کہیں بڑھ کر نواز دیا ہے معاف کیجئے گا میں تو سوچ رہا تھا گھر میں تودودھ شہد پر تو گھر میں لڑائی ہو رہی ہے یہ شخص میری کیا مددکرے گا تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے جواباً کہا کہ اللہ نے جو وسائل عثمان کو دئیے ہیں وہ اس لیے نہیں دئیے کہ میری اولاد عیش مستی کرتی پھرے میرے مالک نے مجھے اس لیے نوازا ہے تاکہ میں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کہ غلاموں کی خدمت کروں۔ مسافربغلگیرہوکر دروازے تک گیا تو عاجزی سے کہا آپ کا شکریہ! میرے بچے بھی تاقیامت آپ کو دعادیں گے۔یہ سن کر روشن چہرے والے نے کہا شکریہ اداکرناہے تو خلیفہ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا ادا کرنا جس نے تجھے یہ راستہ دکھایا ہے۔مسافر دم بخودرہ گیا بڑی حیرت سے پوچھا لیکن میں نے تو آپ کو بتایا ہی نہیں کہ مجھے ابوبکر صدیقؓ نے بھیجاہے ؟ روشن چہرے والا مسکرا یا تبسم فرماکرکہا اس بات کو چھوڑو آم کھائو پیڑگننے کی کیا ضرورت ہے۔جلدی سے گھرجائوبچے آپ کی راہ تک رہے ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر