وجود

... loading ...

وجود

جھوٹ کا عذاب

جمعه 23 ستمبر 2022 جھوٹ کا عذاب

صدیوںپہلے جب ہلاکوخان نے بغدادپرحملہ کیاوہ بستیوںکو تاراج کرتاہزاروں انسانوںکو تہہ تیغ کرتامسلمانوںکے عظیم مذہبی،ثقافتی اورعلمی و ادبی مرکزمیں پہنچا یہاں بھی اس نے ظلم وبربریت کی نئی مثالیں قائم کرڈالیں انسانی کھوپڑیوںکے میناربناکرفتح کا جشن منانا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔تاریخ بتاتی ہے ،جب ہلاکو خان نے بغداد کی لائبریروں کی کتابوںکو دریا میں پھینکوایا تو اتنا عظیم الشان ذخیرہ تھا کہ پانی کئی گھنٹے رک گیا اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس وقت کا بغداد کیسا شہرِ حکمت ودانش ہوگا؟ بہرحال سقوط ِ بغدادکے بعد جب وزیروں،مشیروں،معززین اورعلماء کرام کو اس کے سامنے پیش کیا گیا تو چہار اطراف تباہی و بربادی تھی سب سہمے سہمے ڈرے ڈرے اس کے دربار میں لائے گئے سب پر اس تباہی اورقتل ِ عام کے گہرے اثرات تھے ،جب ہلاکو خان دربارمیں آیا تو اس کے جاہ ہ جلال سے گویا اتنا سناٹا چھا گیا جیسے حاضرین کی سانسیں رک گئی ہوں ۔ اس نے ادھر ادھر دیکھاحقارت سے قیدیوںپر نظر دوڑائی پھر وہ ہوا جس کی توقع بھی نہیںکی جا سکتی تھی نہ جانے کہاں سے ایک ’’قیدی ‘‘ آگے بڑھا اس کے چہرے پر بڑی متانت تھی اس نے کمال جرأت سے ہلاکو خان کی آستین پکڑلی ہذیانی کیفیت میں چیخ کرکہا
’’تمہارا بیڑا غرق ہو تم پر ضرور اللہ کا عذاب آئے گا ،ہلاکو خان نے نخوت سے آستین جھٹک کر زور سے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ’’ نادان تم جس عذاب کا ذکر کررہے ہو وہ میں ہی ہوں۔پھر اس کے حکم پر سب کو موت کے گھات اتاردیا گیا۔ قرآن کہتاہے اللہ نے نافرمان قوموںپر طرح طرح کے عذاب نازل کیے کسی کی شکل تبدیل ہوگئی کوئی پانی میں غرقاب ہوگیا،کسی قوم پر چوہوں کا عذاب آیااوروہ طاعون کے مرض میں مبتلاہوکر مرتے چلے گئے،کہیں مینڈکوںکی افراط ہوگئی لوگ عاجز آگئے اور کہیںنافرمانوںکے لیے پانی خون میں بدل جاتا وہ پیاسے مرجاتے مسلمانوںپر ایسا کوئی عذاب نہیں آنے والا اس کی وجہ فقط یہ ٹھہری کہ ہم اللہ کے آخری اور اس کے لاڈلے نبی ٔ اکرم ﷺ کے امتی ہیں ورنہ اعمال تو ہمارے شاید نافرمان قوموں جیسے ہی ہیں ،ہمارے شکلیں صورتیں تو نہیں بدلیں لیکن ہم جیسے نافرمانوں کے لیے اللہ کے عذاب کی شکل بدل گئی اربوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمان پوری دنیا میں ذلیل و رسوا ہورہے ہیں بیشتر اسلامی ممالک عدم تحفظ کا شکارہیں درجنوں مسلمان ملکوںپاکستان، افغانستان،عراق، ایران، سعودی عرب،شام،یمن،مقبوضہ کشمیرمیں روزانہ سینکڑوں مسلمان قتل ہورہے ہیں، برما،بھارت،چیچنیا اور نہ جانے کتنے ممالک ہیں جن میں مسلمانوںکا جینا عذاب بن چکاہے ان کی نسل کشی ہورہی ہے دکھ کی بات یہ ہے کہ ان کے حق میں کوئی آواز نہیں اٹھاتا، حتیٰ کہ بیشتر مسلم حکمرانوںنے بھی چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے ہر جگہ مرتے مسلمان ہیں پھر بھی مسلمانوںپر دہشت گرد ہونے کا لیبل چسپاں کردیا گیاہے۔
غورکریںتو محسوس ہوگایہ بھی عذاب کی ایک شکل ہی ہے پوری دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو اسے مسلمانوں کے ساتھ جوڑ دیا جاتاہے پھربھی ہم نہیں سمجھتے شاید سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔ عالم ِ اسلام کو اللہ تبارک تعالیٰ نے ہزاروں نعمتوںسے سرفرازفرمایاہے پھر بھی یہود ونصاریٰ اور ہندو ئوںکوہم پر برتری حاصل ہے حلیجی ممالک میں سب سے زیادہ بزنس مین اور ملازمین کی اکثریت ہندئووںکی ہے اقلیت کی اکثریت پر حکومت بھی تو اللہ کا عذاب ہی ہے ، اسلامی ممالک میں زیادوہ تر بادشاہت ہے لیکن پاکستان جیسے جو ملک جمہوری کہلاتے ہیں یہاں بھی غالب آبادی کو انسانی حقوق میسرنہیں مراعات،ریاستی وسائل اور ہرقسم کی آسائشیں صرف اشرافیہ کے تصرف میں ہیں عوام کو تو زندگی کی بنیادی سہولیات سے آشنائی ہی نہیں یہ کتنی عجیب بات ہے کہ دنیا چاندپر پہنچ گئی ہے مریخ تک رسائی کی باتیں ہورہی ہیں لیکن پاکستانی عوام کو پینے کا صاف پانی ہی پینے کو ملتا نمائشی کام جوش و خروش سے کئے جاتے ہیں جن کا رزلٹ کچھ ہی عرصہ بعد زیرو نکلتاہے عوام اس قدر احساس ِ محرومی کے شکارہیں کہ چند روپوں کے فائدے کیلئے اپنی جان پر کھیل جاتے ہیں اس کی ایک مثال احمدپورشرقیہ میں آئل ٹینکر سے پٹرول لوٹتے ہوئے200سے زائد افرادکی ہلاکت ہے حکمرانوںنے اپنے لئے دولت کے پہاڑ جمع کرلئے پھر بھی ان کا پیٹ نہیں بھرتا اور قربان جائیے وہ پھر بھی معصومیت سے کہتے پھرتے ہیں ہم پر الزام کیا ہے؟ دلچسپ بات نہ سہی شرم کا مقام تو ہے کہ پاکستان کو لوٹنے والوں کا دفاع کچھ لوگ کس دھڑلے سے کررہے ہیں کسی کو سچ بات کرنے کی توفیق نہ ہونا بھی اللہ کا عذاب ہی ہے ۔ْ
یہ الگ بات ہے کہ حال مست مال مست لوگوںکی دنیا ہی نرالی ہوتی ہے پاکستان میں مذہبی جماعتیں ہوں یا جمہور ی پارٹیاں سب کی سب کرپشن کے حمام میں ننگی ہیں ،ان کی عجب کرپشن کی غضب کہانیاں آئے روز منظرِ عام پر آتی رہتی ہیں ،آج تک جتنے بھی حکمران ہو گذرے ہیں ، ان سے وابستہ ارکان ِ اسمبلی میں سے بیشتر کے قصے کہانیاں گھر گھر میں سنائی اور دکھائی دیتی ہیں پھر بھی ان کے حق میں نعرے لگانے والوںکی کمی نہیں یقینا یہ بھی اللہ کا عذاب ہی ہے۔ جو اپنے مفاد کے لیے جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنانے پرقادرہیں۔ غریبوں کے گھروں میں دووقت کی روٹی کے لیے سسکیاں ، ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر پڑے چار چار مریضوں کی ہچکیاں،ارکان ِ اسمبلی کی لوٹ مارکی کہانیاں ،پروکوٹول سے غریبوںکی ہلاکتیں،شہرشہر غربت کے باعث خودکشیاں،اقتدارکے لیے لڑائیاں اورعام آدمی کے لیے نری کہانیاں پھر بھی خدمت کے دعوے، شرم نہ حیا ۔ ہم مسلمانوںنے تو زمانہ بیتا غوروفکر کرنا ہی چھوڑ ڈالا ہر کسی کو بس اپنا وقتی فائدہ ہی اچھا لگتاہے اور اس کے لیے وہ کسی بھی حد تک جانے سے گریز بلکہ دریغ نہیں کرتا پھر ہمارے ساتھ جوکچھ ہورہاہے اس کا گلہ کیسا ؟شکوہ کیونکر؟کوئی مانے یا نہ مانے مجھے تو صدق ِ دل سے یقین ہے کہ ایسے حکمران بھی اللہ کا عذاب ہیں جو غریبوں کے حصے کا زرق چھین کر اپنی دولت میں اضافہ کرتے چلے جائیں،مہنگائی، بیروزگاری، دہشت گردی،ملاوٹ،ڈاکٹروںکا مریضوں کے ساتھ قصائی جیسا سلوک اور نہ جانے کتنے مسائل یقین جانیے پاکستانی عوام ہی نہیں تیسری دنیا کے بیشتر ممالک میں عوام تو عذاب درعذاب کا شکار ہیں ہر محکمہ،ہر ادارہ،ہر بااثرشخص عوام کااستحصال کررہاہے ،حکمران بھی ایک سے بڑھ کر ایک ظالم ہیں جنہیں ذراترس نہیں آتاوہ اپنے لیے تو دولت کے پہاڑ اکھٹے کررہے ہیں لیکن عام آدمی کے لیے ان کے پاس کوئی ریلیف نہیں ، ذرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں پھر جواب دیں اور عذاب کیسا ہوتاہے ؟ سمجھ اس لیے نہیں لگ رہی کہ شاید ہمارے دل و دماغ پر مہریں لگادی گئی ہیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کامیابی کے بعد امتحان وجود جمعرات 01 جون 2023
کامیابی کے بعد امتحان

کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات وجود جمعرات 01 جون 2023
کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات

ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح وجود جمعرات 01 جون 2023
ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح

یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش وجود بدھ 31 مئی 2023
یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش

اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا وجود بدھ 31 مئی 2023
اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع