وجود

... loading ...

وجود
وجود

میثاقِ معیشت کی تجویز

بدھ 17 اگست 2022 میثاقِ معیشت کی تجویز

قومی مکالمہ وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے شہبازشریف نے نقطہ آغاز میثاقِ معیشت کوبنانے کی تجویز دی ہے اِس میں شائبہ نہیں کہ معاشی خودمختاری کے بغیر حقیقی آزادی نامکمل ہے معاشی تباہی کے حوالے سے سیاسی قیادت ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہراتی رہتی ہے لیکن معا شی تباہی میں کسِ کا کتنا کردار ہے؟ اِس کا تعین تو آج تک نہیں ہو سکا مگر خرابی اِس حد تک بڑھ گئی ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر قیادت کواب کسی ایسے لائحہ عمل متفق ہوجانا چاہیے جس سے ملک کی معیشت بہتر ہو اِس کے لیے قومی مکالہ ناگزیر ہے اِس طرح سب تجاویز پیش کرنے کا موقع ملنے کے ساتھ زمہ داران کا تعین بھی ہو سکتا ہے اگر زمہ داران کاتعین ہوجائے تو قوم کو محاسبے کرنے میں آسانی ہوگی کیسی نااہلی و نالائقی ہے کہ ایک جوہری طاقت کے سربراہان ،عسکری قیادت اور وزرا ء تک بیرونی قرضوں کے حصول کے لیے سرگرداں ہے مگر امیر ممالک اور عالمی اِدارے قرض دینے سے پس و پیش سے کام لے رہے ہیں کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک سخت معاشی بدحالی کا شکار ہے پرویز مشرف کی آمریت کے دوران بین الاقوامی معاشی تجزیہ کارپاکستان کا شمار دنیا کی اُبھرتی ہوئی معیشتوں میں سرِ فہرست کرتے تھے مگرآج جمہوریت کا ثمر یہ ہے کہ برآمدات تشویشناک حد تک کم ہو چکی ہیں اور درآمدات پرانحصار بڑھتا جارہا ہے پہلے پیٹرول مصنوعات کی درآمدپر اُٹھنے والے اخراجات زرِ مبادلہ پر بوجھ تھے اب تو خوراک میں خود کفالت سے محرومی کی بناپر گندم ،تیل ،چینی جیسی اجناس درآمدکرنے پر اربوں ڈالر خرچ ہونے لگے ہیں جس کی وجہ زرعی رقبہ رہائشی منصوبوں کی نظر ہونا ہے عالمی بینک کے ماہرین سندھ حکومت کی توجہ لاکھوں ایکڑزرعی اراضی کو سیم اور تھور سے بچانے کے لیے کثیر الجہتی منصوبوں کی طرف مبذول کر چکے ہیں مگرکسی کو پرواہ تک نہیں اِس لیے ضرورت اِس امرکی ہے کہ میثاقِ معیشت کی تجویز دیتے وقت بات چیت صرف سیاسی افہام و تفہیم تک محدودنہ رہے بلکہ معاشی بحالی کی قابلِ عمل اور نتیجہ خیز تجاویز پر عمل بھی کیا جائے۔
پی ٹی آئی نے توجہ دیے بغیر میثاقِ معیشت کی حکومتی تجویز کو احمقانہ قرار دے کر مسترد کر دی ہے اور افہام و تفہیم کی کسی کوشش کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہوئے ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیاہے سیاسی جماعتیں عوام کی توجہ حاصل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں مگر جب ملک وقوم کی بات ہو تو ضداور ہٹ دھرمی پر ثابت قدم رہنے کا کوئی جواز نہیں رہتا تحریکِ انصاف کے خیال میں حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے تو کیا یہ چند ہفتے بھی کام کیے بغیر گزار دینا ٹھیک ہے ؟اگر حکومتی معاشی پالیسیاں تباہ کُن ہیں جن کی حمایت کرنا مناسب نہیں تو بہتر ہے کہ ایسی اچھی تجاویز پیش کی جائیں جن سے معاشی بہتری کی منزل حاصل ہوتجاویز کے اچھے نتائج آنے سے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو ثمرات مل سکتے ہیں مگر بدقسمتی سے ملک کی سیاسی قیادت میں افہام و تفہیم کے امکانات اِس حد تک معدوم ہیں کہ یہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے بھی مل بیٹھنے کو تیار نہیں جس سے کسی اور کی نہیں سیاسی قیادت کی اپنی ساکھ ہی متاثر ہو رہی ہے کیونکہ معاشی بدحالی سے ملک میں انتشار وافراتفری بڑھ رہی ہے اورقیادت کی طرح سیاسی کارکن میں بھی اختلافِ رائے برداشت کرنے کوتیار نہیں یہ طرزِ عمل اور سیاسی پراگندگی کسی طور جمہوریت کی خدمت نہیں۔
ملک کی معاشی حالت اِس قدر خراب ہے کہ بیشتر عالمی اِدارے تک مایوسی کا اظہار کرنے لگے ہیں عملی طور پر دیوالیہ ہونے کے خطرات منڈلارہے ہیں اِن خطرات کا تقاضا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہوکر معاشی بحالی کو اولیں ترجیح بنایا جائے اگر نامساعد حالات کے باوجود ملک جوہری طاقت بن سکتا ہے تو معاشی طاقت بننے کی منزل حاصل کرنا بھی کوئی مشکل نہیں بس قیادت کے اخلاص کی ضرورت ہے ملک میں وسائل کی قلت نہیں نوجوان افرادی قوت انمول اثاثہ ہے افسوس کہ قیادت میں وسائل اور افرادی قوت کو استعمال کرنے کا ہُنر نہیں ہمارا تعلیمی نظام محض کلرک پیداکرتا ہے معاشی تنزلی سے ملک میں مہنگائی ،بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوتاجارہا ہے پھر بھی سیاسی قیادت مسائل کا حقیقی حل تلاش کرنے سے انکاری ہے تو عوام یہی پیغام لیں گے کہ انھیں ملک و قوم سے نہیں محض اقتدار سے غرض ہے عوامی مسائل سے ایسی بے نیازی کو کسی حوالے سے بھی ہمدردی کا پیراہن نہیں پہنایا جا سکتا۔
صدرِ مملکت عارف علوی نے شہبازشریف کی طرف سے عمران خان سے بات چیت پر آمادگی کا ذکرکرتے ہوئے مثبت جواب ملنے پر کردار داکرنے کی پیشکش کر چکے ہیں اِ ن حالات میںسوچنے والی بات یہ ہے کہ بدترین معاشی حالات کے باوجود کیاسیاستدانوں کے لیے زیادہ اہم سیاست ہی ہے؟ا گرکوئی ہاں میں جواب دیتا ہے تویہ کسی طور ملک یا عوام سے خیر خواہی نہیں کیونکہ خیرخواہی تو یہ ہے کہ ملک اور قوم کے مفاد کی بات ہو تو سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر تعاون کیا جائے کٹھن حالات کے باوجوداگرپاکستان جوہری قوت بن سکتا ہے تو معاشی بحالی بھی ممکن ہے مگر اِس وقت حالات یہ ہیں کہ پاکستان دنیا کی ساتویں جوہری قوت ہے لیکن قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کی سکت تک سے محروم ہے یہ مالی محتاجی کی بدترین سطح ہے جس کی ایک وجہ سیاسی قیادت کی بدعنوانی ہے قرض کی رقوم کو غیر پیداواری منصوبوں پر خرچ کرنے کا نتیجہ ہے کہ آج تک معاشی خود مختاری کی منزل حاصل نہیں ہو سکی حالانکہ پاکستانی عوام ہر مقصد کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے 1947 میں دنیا کی سب سے بڑی مہاجرت کی آبادکاری سے لیکردہشت گردی کی جنگ جیتنے کے مقاصد بھی اتفاقِ رائے سے ہی حاصل ہوئے مگر کسی نے معیشت کی طرف دھیان نہ دیا سیاسی مفاد کی آسیر قیادت کی ناقص پالیسیوں اور درست رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے ملک معاشی گرداب میں پھنس چکا ہے کاش اب بھی قیادت ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے نُکتے پرہی اتفاق کرلے ۔
حالات یہ ہیں کہ مغربی ممالک میں پاکستانی برآمدات کے وسیع مواقع ہیں لیکن ہمارے پاس برآمد کرنے کے لیے کچھ زیادہ نہیں امریکی سفیر نے پاک امریکاباہمی تجارت نو ارب ڈالر تک پہنچنے کی نویدتو سنائی ہے لیکن گزشتہ چند برسوں سے برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے معاشی بدحالی اِس حد تک ہے کہ قومی معیشت میں امید افزابہتری کے پیمانے تک تبدیل ہو چکے ہیں پہلے ڈالر کی قیمت بڑھائی جاتی ہے پھر چند روپے کمی سے بہتری ظاہر کردی جاتی ہے کئی ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں مندی کے بعد تھوڑی سی بہتری دکھائی دے تو رونقیں بحال ہونے کی باتیں کی جانے لگتی ہیں آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اِداروں کاقرض دینے پر آمادگی کے اظہار پر خوشی کے شادیانے بجائے جاتے ہیں چین،سعودی عرب اور یواے ای سے مالی تعاون ملنے کو کامیابی کاپیمانہ تصورکیا جاتا ہے حالانکہ یہ وقتی سہارے ہیں قیادت تو محدود سیاسی کامیابی یا وقتی معاشی سہاروں کی بجائے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ اور خوشحال بنانے پر توجہ دیتی ہے مگر ہمارے ملک میں ابھی تک کوئی ایسی روایت قائم نہیں ہو سکی میثاقِ معیشت کی تجویزاِس حوالے سے بہت اہم ہے کہ یہ حکمران جماعت کی طرف سے آئی ہے جس کا مثبت جواب ملناضروری ہے قوم کو تقسیم در تقسیم کی بجائے معاشی سرگرمیوں کے لیے سیاسی استحکام نہایت اہم ہے دہشت گردی کو شکست دینے کی طرح اگر سیاسی قیادت ملک کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے نُکتے پر یکسو ہو جائے تو پاکستان جو ہری کے ساتھ معاشی طاقت بن سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر