وجود

... loading ...

وجود

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم خلاف آئین ہونے پر حکومت سے جواب مانگ لیا

بدھ 20 جولائی 2022 سپریم کورٹ نے نیب ترامیم خلاف آئین ہونے پر حکومت سے جواب مانگ لیا

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر نیب ترامیم خلاف آئین ہونے پر حکومت سے جواب طلب کر لیا جبکہ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں کسی بھی شخص کا وقار ایبسلیوٹ ہے، ان تمام سوالات کی بحث پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے تھی، میری ذاتی رائے ہے کہ یہ معاملہ واپس پارلیمنٹ کو جائے گا، اس قانون پر حکم امتناعی نہیں دے سکتے،،چیف جسٹس نے شاہ محمود قریشی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھی مفاد عامہ اور ملک کی خاطرذاتی ترجیحات پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے، کیا آپ کی جماعت نے ایسا لائحہ عمل بنایا کہ ملک کو مشکل حالات سے نکالا جا سکے؟۔سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل تھے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیر قانون کا کہنا ہے ہر ترمیم کی سپورٹ میں عدالتی فیصلے ہیں۔ کیا ایسا ہی ہے۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، ترامیم سپریم کورٹ کے فیصلوں متصادم تو ہیں لیکن ان کے مطابق نہیں، بہت سے ترامیم کو جلد بازی میں منظور کیا گیا ہے۔ ترامیم کے بعد کسی کو فائدہ پہنچانے پر کیس نہیں بنے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مخصوص فرد کیلئے بنے قانون کو عدالت کالعدم کر سکتی ہے، سرکار کا کام آگے بڑھنا چاہیے اور فیصلہ سازی ہونی چاہیے، نیب قانون کی وجہ سے سرکاری افسران فیصلہ کرنے سے ڈرتے ہیں، جو ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف نہیں، انہیں الگ رکھنا ہوگا۔ کرپشن کرنے والے کو سزا ہونی چاہیے نہ کہ اس کا کیا گیا کوئی ضروری فیصلہ ہی واپس ہوجائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں کسی بھی شخص کا وقار ایبسلیوٹ ہے، ان تمام سوالات کی بحث پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے تھی، میری ذاتی رائے ہے کہ یہ معاملہ واپس پارلیمنٹ کو جائے گا، اس قانون پر حکم امتناعی نہیں دے سکتے۔پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کا ملزمان کو فائدہ پہنچانے کو عدالتی فیصلے سے مشروط کرنے کی استدعا کی جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن کی جانب سے پی ٹی آئی کی استدعا کی مخالفت کی گئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریلیف عدالتی فیصلے سے مشروط ہوتو حکومت کو کیا مسئلہ ہے؟۔پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کئی مقدمات میں ٹرائل کورٹس میں ریلیف کی درخواستیں آچکی ہیں۔جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ اگر ترامیم کالعدم ہوئیں تو ملنے والا فائدہ واپس ہوجائے گا،فائدہ ملنے کے بعد واپس ہونے سے قانونی چارہ جوئی شروع ہوجائے گی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ترامیم چیلنج ہوچکی ہیں، مناسب ہوگا پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ احتساب عدالت میں زیر التوا ء کیسز کو موجودہ کیس کے فیصلے سے مشروط کر دیتے ہیں۔اس موقع پر عدالت نے کیس کی سماعت 29 جولائی دن 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردی، سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا۔اس سے قبل دوران سماعت سربراہ پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث صاحب، آپ نے درخواست پر بڑی محنت کی ہے،وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ محنت تو انہوں نے بھی بڑی کی ہے جنہوں نے ترامیم کیں۔چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ وزیر قانون کا کہنا ہے نیب قانون کی ہر ترمیم کی سپورٹ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، کیا ایسا ہی ہے؟ جواب میں وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہے، ترامیم سپریم کورٹ کے فیصلوں سے متصادم تو ہیں لیکن ان کے مطابق نہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ بہت سی ترامیم کو جلد بازی میں منظورکیا گیا ہے، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کیا یہ قانون سازوں کا کام نہیں تھا کہ نیب قانون بنائے جائیں؟ عدالتوں نے متعدد بار کہا کہ نیب قوانین بنائے جائیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ نیب قانون میں موجودہ ترامیم کرکے بنیادی حقوق سلب کیے گئے،پارلیمان کل قرار دے کہ قتل جرم نہیں ہے تو کیا ایسا ہونے دیا جائے؟۔جسٹس منصور نے اس پر کہا کہ اگر پارلیمنٹ قتل کے جرم پر سزائے موت ختم کردے تو عدالت کیا کرسکتی ہے؟ کیا عدالت پارلیمنٹ کو کہہ سکتی ہے کہ سزائے موت ختم نہ کی جائے؟۔جسٹس اعجازالااحسن نے ریمارکس میں کہا کہ 2022 کی نیب ترامیم کو 1985 سے موثر کیا گیا، 2022 کی ترامیم کوماضی سے موثر کرنے سے پرانے کیسز پر فرق پڑے گا۔پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سزائے موت ختم کرنے کا معاملہ مختلف ہے، جہاں کرپشن اور قومی خزانے کا معاملہ ہو وہاں بات بنیادی حقوق کی آتی ہے۔چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا کہ نیب قانون کا تعلق صرف پبلک آفس ہولڈرز سے نہیں ہے، سرکار کا کام آگے بڑھنا چاہیے، نیب کے قانون نے بہت سے معاملات میں رکاوٹ بھی پیدا کی ہے، خاص طور پر بیوروکریسی پر نیب قانون کا بڑا اثر پڑا ہے،مخصوص فرد کیلئے بنے قانون کوعدالت کالعدم کرسکتی ہے۔جسٹس منصور نے کہا کہ فیصلہ سازملکی مفاد کے فیصلوں سے اس لیے ڈرتے تھے کہ نیب نہ پکڑلے، نیب قانون نے ہمیں پیچھے بھی دھکیلا ہے، یہی وقت ہے کہ ہم ان سب قوانین کو بغوردیکھیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں مخصوص افراد کیلئے ہوئی قانون سازی عدالت کالعدم قرار دے چکی ہے،کرپشن کرنے والے کو سزا ہونی چاہیے نا کہ اس کا کیا گیا ضروری فیصلہ ہی واپس ہو جائے۔جسٹس منصور نے کہا کہ کیا نیب نے آج تک ملکی ترقی میں کردار ادا کیا ہے یا فیصلہ سازی کو روکا ہے؟ اس بات کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے یا نہیں، ہر حکومت اپنی اپوزیشن کے خلاف نیب کو استعمال کرتی ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت اعتماد کی بنیاد پر ہے، اگر فیصلہ ساز عوام کا اعتماد توڑیں تو ان سے سوال کا حق ہونا چاہیے، ایسے تو پبلک آفس ہولڈر کہے گا کہ میں جیسے چاہوں حکومت چلاوں کسی کو جوابدہ نہیں،آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف قانون سازی بھی کالعدم ہوجاتی ہے۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک وجود - اتوار 16 نومبر 2025

تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا وجود - اتوار 16 نومبر 2025

5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے وجود - اتوار 16 نومبر 2025

ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم وجود - اتوار 16 نومبر 2025

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم وجود - هفته 15 نومبر 2025

گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک وجود - هفته 15 نومبر 2025

خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر