وجود

... loading ...

وجود
وجود

گدھوں کی افزائش۔۔

جمعه 17 جون 2022 گدھوں کی افزائش۔۔

دوستو،سال گزشتہ کی طرح رواں مالی سال کے اقتصادی سروے کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق ملک میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران گزشتہ سال کی نسبت گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت ملک میں گدھوں کی تعداد 57 لاکھ ہے۔ گدھوں کی تعداد میں مسلسل تیسرے سال اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال گھوڑوں کی تعداد چار لاکھ اور خچروں کی تعداد تین لاکھ پر برقرار رہی۔اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021-22 کے دوران مویشیوں کی تعداد میں 3.26 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ایک سال میں بھینسوں کی تعداد 13 لاکھ کے اضافے سے چار کروڑ 37 لاکھ ہوگئی۔ بھیڑوں کی تعداد تین لاکھ بڑھ کر تین کروڑ 19 لاکھ، بکریوں کی تعداد 22 لاکھ اضافے سے آٹھ کروڑ تین 25 لاکھ ہوگئی۔ ۔ تو چلیں پھر آج گدھوں پر کچھ اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں۔۔
باباجی نے جب یہ اقتصادی سروے رپورٹ پڑھی تو مسکرا کر زیرلب بڑبڑانے لگے کہ۔۔ لگتا ہے،لاہوریوں نے ’’کھوتے‘‘ کھانے بند کردیئے۔۔۔بات ہورہی تھی گدھوں کی۔۔گدھا ایک مشہور و معروف جانور ہے گدھے کو عربی میں’’حمار‘‘،فارسی میں خر اور انگلش میں Donkey کہتے ہیں۔ ویسے گدھے کو جو مرضی کہہ لیں اُسے کوئی فرق نہیں پڑتا ،کیونکہ رہتا تو وہ گدھا ہی ہے۔گدھے عام طور پر بے وقوف ہوتے ہیں اور خاص طور پر وہ ’’گدھے‘‘ ہی ہوتے ہیں جو گدھا بے وقوفی کے اعلیٰ درجہ پر فائز ہو اُسے اصطلاح میں ’’کھوتا‘‘ کہتے ہیں۔ ویسے گدھوں سے زیادہ یہ اصطلاح انسانوں کے لیئے استعمال کی جاتی ہے جبکہ بعض انسانوں کے لیئے تو ’’خر دماغ‘‘کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔۔گدھا بھی بڑی عجیب قسمت رکھتا ہے ہم ہر معاملے میں مغرب (امریکا وغیرہ) کی نقالی کرتے ہیں مگر گدھے کے معاملے میں نہیں، یعنی ہم گدھے کو گدھا ہی سمجھتے ہیں اور کسی پر حقارت سے طنز کرنا ہو تو بھی اسے ’’گدھے‘‘ کے لقب سے نواز دیتے ہیں جب کہ امریکا جیسے روشن خیال ملک میں گدھے کو سیاسی پارٹی کا نشان بنا کر عزت و تکریم دی جاتی ہے۔گدھے اور گدھی میں فرق یہ ہے کہ گدھا ہوتا ہے اور گدھی ہوتی ہے۔ گدھا گاڑی میں صرف گدھے کو جوتا جاتا ہے جبکہ گدھی صرف گدھی گیڑ کے کام آتی ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک میراثی نے گدھی پال رکھی تھی۔ وہ جب اس سے ناراض ہوتی تو کان کھڑے کر لیتی اور اسے ایک عدد لات جڑدیتی۔ میراثی نے سوچا کہ ضرور اس کے کان میں کوئی گڑ بڑ ہے جو یہ لات مارنے سے پہلے اظہار ناراضی کے لیے کان کھڑے کرلیتی ہے۔ چنانچہ اس نے ایک دن اس کے دونوں کان درانتی سے کاٹ دیے۔ اس کے بعد جب بھی وہ قریب سے گزرتا وہ اسے لات جڑدیتی، جس پر میراثی بولا کہ کم از کم کانوںسے یہ تو پتا چل جاتا تھا کہ یہ ناراض ہے ۔۔
ایک دُور دراز کے گاؤں میں ایک سیاستدان کی تقریر تھی300 کلو میٹر ٹُوٹی پُھوٹی سڑکوں پر سفر کرنے کے بعد جب وہ تقریر کی جگہ پر پہنچے تو دیکھا کہ صرف ایک کسان تقریر سُننے کے لیے بیٹھا ہُوا تھا۔اس اکیلے شخص کو دیکھ کر سیاستدان کو سخت مایوسی ہُوئی، اور نہایت افسردہ انداز میں کہنے لگے،بھائی، آپ تو صرف اکیلے آدمی آئے ہو، سمجھ میں نہیں آتا کہ اب میں تقریر کروں یا نہیں؟کسان نے جواب دیا۔۔صاحب جی، میرے گھر میں بیس گدھے ہیں، اگر میں انہیں چارہ ڈالنے جاؤں اور دیکھوں کہ ۔۔وہاں صرف ایک گدھا ہے اور باقی دوڑ گئے ہیں تو کیا میں اس ایک گدھے کو بھی چارہ نہ ڈالوں؟ اور اسے بھی بُھوکا مار دوں؟؟
کسان کا بہترین جواب سُن کر سیاستدان بہت خُوش ہُوا، اور ڈائس پر جا کر اس اکیلے کسان کے لیے دو گھنٹے تک پُرجوش انداز میں تقریر کرتا رہا۔تقریر ختم کرنے کے بعد، وہ ڈائس سے اُتر کر سیدھا کسان کے پاس آیا اور بولا،تُمہاری گدھے والی مثال مجھے بہت پسند آئی،، اب تُم بتاؤ، تُمہیں میری تقریر کیسی لگی؟کسان کہنے لگا۔۔صاحب انیس گدھوں کی غیرموجودگی کا یہ مطلب تو نہیں کہ بیس گدھوں کا چارہ، ایک گدھے کے آگے ڈال دیا جائے۔۔ایک دیہاتی کا گدھا مسجد میں گھس گیا۔۔مولوی صاحب بڑے ناراض ہوئے اور گدھے کے مالک کو ڈانٹتے ہوئے کہا۔۔اپنے گدھے کو باندھ کر رکھا کرو، تمہیں پتہ نہیں یہ مسجد ہے۔۔ گدھے کے مالک نے دونوں ہاتھ جوڑتے ہوئے معافی طلب کی اور بھولپن سے کہا۔۔مولبی صیب، بے جبان جناور ہے،غلطی سے مججدمیں آگیا، تیں قسم کھاکے بول، میرے کو کبھی مججد میں دیکھا ہے؟۔۔جنگلی گدھا شہر میں چلاآیا، اس کی ملاقات ایک شہری گدھے سے ہوئی، شہری گدھے نے علیک سلیک کے بعد دل کی بھڑاس نکالنا شروع کی۔۔میرا مالک بہت ظالم ہے گھاس بھی کم دیتا ہے۔ کام بھی زیادہ لیتا ہے۔ اور مارتا بھی ہے۔۔جنگلی گدھے کو یہ سب سن کر بہت افسوس ہوا، اس نے مشورہ دیا۔۔تو تم اس کو چھوڑ کر جنگل کیوں نہیں بھاگ جاتے۔ میرے ساتھ چلو وہاں عیش کی زندگی گزاریں۔ ۔شہری گدھا کہنے لگا۔۔چلتا تو تمھارے ساتھ مگر بس روشن اور سنہرے مستقبل کی امید میں رکا ہوا ہوں۔ دراصل میرے مالک کی بیٹی بہت خوبصورت ہے جسکا پڑھنے میں بالکل دل نہیں لگتا۔ شرارتیں بہت کرتی ہے۔اب اسکے باپ نے کہا ہے اگر اس بار بھی پاس نہ ہوئی، شرارتیں کرنا نہیں چھوڑی تو اسی گدھے سے تمہاری شادی کر دوں گا۔ بس اسی لیے آس لگائے بیٹھا ہوں۔
لکھنؤ کے ایک نواب صاحب کو کسی نے گدھا کہہ دیا۔۔!!نواب صاحب کو یہ بہت ناگوار گزرا اور انہوں نے کورٹ میں کیس کر دیا۔۔۔!جج نے گدھا کہنے والے سے پوچھا تو اس نے اعتراف کرتے ہوئے اپنی غلطی مان لی۔۔اور اپنے کہے پر شرمندہ ہوکر معافی مانگ لی۔۔جج نے نواب صاحب سے کہا نواب صاحب اب تو یہ معافی مانگ رہا ہے آپ کا کیا کہنا ہے۔۔اس پر نواب صاحب معافی کے لیے تیار ہو گئے۔۔ لیکن ایک شرط رکھی کہ اب کسی بھی نواب کو وہ گدھا نہیں بولے گا۔۔!!جج نے مجرم کو بری کردیا۔۔۔۔!!جانے سے پہلے اس آدمی نے جج سے پوچھا۔۔ یور آنر، میں نواب صاحب کو تو قطعی گدھا نہیں بولوں گا لیکن ایک بات بتائیے، گدھے کو تو میں نواب صاحب بول سکتا ہوں کہ نہیں؟جج نے کہا گدھے کو آپ کچھ بھی بولیے، کورٹ کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔۔۔۔!!!وہ آدمی نواب صاحب کی طرف مُڑا اور بولا۔۔اچھا تو’’نواب صاحب‘‘ مَیں چلتا ہوں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔سیاست دان ’’بندروں‘‘ کی طرح ہوتے ہیں، آپس میں اختلاف ہوجائے تو لڑلڑکرباغ تباہ کردیتے ہیں اور اتفاق ہوجائے تو مل جل کر باغ کھاجاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر