وجود

... loading ...

وجود
وجود

باتیں اورحکایتیں

جمعه 03 جون 2022 باتیں اورحکایتیں

٭ امام شبعیؒ کا کہناہے میں قاضی شریح کے پاس ملنے گیا ایک عورت اپنے خاوندکے ظلم و ستم کی فریادلے کر آئی جب وہ عدالت کے روبرو اپنا بیان دینے لگی تو اس نے زارو قطار روناشروع کردیا مجھ پر اس کی آہ ہ بکا کا بہت اثرہوامیںنے قاضی شریح سے کہا’’ابو امیہ اس عورت کے رونے سے صاف ظاہر ہوتاہے وہ مظلوم اور بے بس ہے اس کی ضرور مددہونی چاہیے میری یہ بات سن کر قاضی شریح نے کہا اے شبعی!یوسف علیہ السلام کے بھائی بھی ان کو کنویں میں ڈالنے کے بعد روتے ہوئے اپنے باپ کے پاس آئے تھے اس لیے کبھی یک طرفہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
٭ شیخ سعدیؒ کے پاس ایک لڑکی آئی اور کہنے لگی آپ اللہ کے ایک برگزیدہ بندے ہیں ان نوجوانوںکو سمجھائیں کہ جب لڑکیاں گزرتی ہیں یہ نظریں نیچی رکھا کریں۔۔۔انہوںنے کہا فرض کیا آپ نے ہاتھ میں بغیر ڈھانپے گوشت پکڑاہواہے کتے بھونکیں۔ گوشت کے حصول کے لیے پیچھا کریں تو آ پ کیا کریں گی؟۔ اس نے کہا میں کتوںکو بھگائوں گی۔ آپ نے پھر پوچھا وہ پھر بھی نہ بھاگیں تو؟۔میں اپنی بھرپورکوشش کروںگی لڑکی نے جواب دیاشیخ سعدیؒ مسکرائے ۔ کہا اس طرح تو تم مشکل میں پڑ جائوگی۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ گوشت کو کسی کپڑے سے ڈھانپ کر لے جائو اس طرح کتے نہیں بھونکیں گے اور پیچھا بھی نہیں کریں گے۔
٭خالی پیٹ،خالی جیب اور جھوٹا پیار انسان کو زندگی میں وہ سبق سکھا دیتاہے جو بڑے سے بڑا استاد بھی نہیں سکھا سکتا
٭ایک شخص غصے کا بڑا تیز تھا غصہ میں آپے سے باہر ہو جاتا اور کسی کا لحاظ نہ کرتا اسی وجہ سے اس کا کوئی دوست بننا پسند نہ کرتا حتیٰ کہ گھر والے بھی تنگ تھے اس نے ایک اللہ والے سے پوچھا میں اس عادت سے تنگ ہوں کیا کروں؟۔ اللہ والے نے کہا بڑا آسان حل ہے جب بھی تمہیں غصہ آئے درخت میں کیلیں ٹھونک دینا ۔اس نے اس تدبیرپر عمل کیا تو اس کا غصہ کم ہو گیا ایک دن اللہ والے نے کہا مجھے اس درخت تک لے چلو جہاں تم کیلیں ٹھونکا کرتے تھے۔ وہ انہیں وہاں لے گیا۔انہوںنے کہا اب تم درخت کے تنے سے کیلیں باہر نکالو۔اس شخص نے ایسا ہی کیا کیلیں تو نکل گئیں لیکن درخت میں سوراخ ہوگئے اللہ والے نے کہا یہ وہ سوراخ ہیں جو تم غصے میں لوگوںکے دلوںمیں کرتے تھے یہی وجہ تھی کہ کوئی تمہارا دوست بننا بھی پسند نہیں کرتا تھا۔
٭ خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں حضرت بہلولؒ کا بڑا شہرہ تھا ایک دن وہ ایک گلی سے گذررہے تھے کہ انہوںنے دیکھا کچھ بچے اخروٹ کھیل رہے ہیں ایک بچہ کھڑا رورہا ہے آپ نے خیال کیا اس کے پاس اخروٹ نہیں ہیں اس لیے رورہاہے۔وہ پاس گئے اس کو پیار سے کہا بیٹا !رومت میں تجھے اخروٹ لے کر دیتاہوں تو بھی کھیل۔ بچے نے روتے روتے سر اوپر اٹھایا حضرت بہلولؒ سے کہا کیا ہم دنیا میں کھیلنے کے لیے آئے ہیں؟۔آپ چونک اٹھے انہیں اس بات کی توقع نہیں تھی کہ ایک بچہ ایسا جواب دے گا۔۔پھر کیا کرنے آئے ہیں حضرت بہلولؒ نے استفسارکی۔اللہ کی عبادت کرنے۔بچے نے فوراً جواب دیا
تم ابھی بہت چھوٹے ہو۔حضرت بہلولؒ نے کہافکر نہ کرو۔ابھی تمہاری اس منزل پرآنے میںکافی دیرہے۔ بچے نے کہا اے بہلولؒ ن مجھ سے مذاق نہ کر میںنے اپنی ماں کو اکثردیکھاہے وہ جب بھی آگ جلاتی ہے ابتد ا چھوٹی لکڑیاں جلانے سے کرتی ہے بڑی لکڑیاںتو بعدمیں رکھتی ہے مجھے ڈرہے کہیں دوزخ میں پہلے چھوٹے نہ ڈالے جائیں بڑوںکی باری بعد میں نہ آئے ۔ یہ سننا تھا کہ حضرت بہلولؒ بے ہوش کر زمین پر گرگئے۔
٭ہم مسلمان بھی بڑے عجیب ہیں جو لوگ یہ کہتے ہیں ہم غیرمسلم ہیں انہیں ہم مسلمان بنانے کے لیے تل جاتے ہیں اور جو لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ان پر کفر کے فتوے لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ OOO ایک انتہائی افسوس ناک بات بلکہ اسے امت ِ مسلمہ کے لیے لمحہ ٔ فکریہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہم بڑے سے بڑے ایشو پر بھی متحدنہیں ہوتے اس میں بڑی رکاوٹ ذاتی انا اور فرقہ واریت ہے ہم کتنے بدقسمت ہیں کہ حرمت رسول ﷺ کے لیے’’ ایک‘‘ نہیں ہو سکتے۔ عقیدہ ٔ ختم ِ نبوت ﷺ پر بھی مختلف مکاتب ِ فکرنے یکجہتی کا ثبوت نہیں دیا لگتا تھا جو اس سلسلہ میں احتجاج کررہاہے یہ اسی کا مسئلہ ہے سیاستدان سماجی کارکن حتیٰ کو مذہبی جماعتیں سب کے سب اپنی چودھڑاہٹ کے لیے دیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے بناتتی رہتی ہیں اس طرز عمل نے مسلمانوںکو بہت نقصان پہچایا ہے مسلمانوںکے بنیادی عقائد پر بھی ہم سب مصلحت کا شکار ہوجاتے ہیں یاپھر یہ خیال کیا جاتاہے ہم کسی کا ساتھ دے کر اسے ہیرو کیوں بنائیں دل کہتاہے جس روز تمام مسلمان متحد ہوکر اپنے ذیشان پیغمبر ﷺکی حرمت کے تحفظ کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے کوئی ان کی شان میں ناپاک جسارت کرنے کی جرأت نہیں کر سکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر