وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسلامی ٹچ

اتوار 29 مئی 2022 اسلامی ٹچ

دوستو، کپتان کے آزادی مارچ میں تقریر جاری تھی اچانک درمیان میں ان کے ایک قریبی ساتھی نے باآواز بلند سرگوشیانہ انداز میں خان صاحب کے کان میں کہا۔۔ تھوڑا اسلامی ٹچ بھی دیں۔۔یعنی تقریر میں کوئی اسلامی بات بھی کریں۔۔ یہ چھوٹا سا کلپ سوشل میڈیا پر اتنا وائرل ہوا کہ ہم بھی متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے۔۔ ہمارے احباب اکثر ہم سے شکوہ کرتے ہیں کہ ۔۔آپ کی اوٹ پٹانگ باتوں سے ہم بہت لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن اچانک آپ ان اوٹ پٹانگ باتوں میں اسلامی ٹچ دے دیتے ہیں تو ہمیں سنجیدہ ہونا پڑجاتا ہے۔۔ایسے احباب کو ہم جواب میں کہتے ہیں۔۔ بطور مسلمان جب تک ہماری زندگیوں میں اسلامی ٹچ نہیں آئے گا، ہم مسلمان کہلائے جانے کے مستحق نہیں ہوں گے۔۔ اسلامی ٹچ ہماری چوبیس گھنٹے کی زندگی میں ازحد ضروری ہے۔۔ دن میں پانچ نمازیں، جھوٹ سے مکمل پرہیزایسے لاتعداد اعمال ایسے ہیں جن پر عمل کیا جائے تونہ صرف اس دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی بھلائی ہی بھلائی اور موجاں ای موجاں۔۔ بقول علامہ اقبال صاحب۔۔عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔۔یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے ناری ہے۔۔اس شعر کو ہمارے ایک لبرل دوست جب بھی پڑھتے ہیں تو ’’خاکی‘‘ پر زور دیتے ہیں، جب ہم اس زور کی وجہ دریافت کرتے ہیں تو ببانگ دہل کہتے ہیں۔۔ ’’خاکی‘‘ سے ہی اس ملک کا نظام چل رہا ہے ورنہ سیاست دانوں نے تو اس ملک کو ڈبونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔۔چ لیے یہ باتیں تو چلتی رہیں گی۔۔ اپنی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کرتے ہیں، آج چونکہ اتوار ہے اس لیے آج فل تفریح ماحول ہونا چاہیئے۔۔
جون ، جولائی میں ہرسال بچوں کے اسکولوںکی چھٹیاں پڑتی ہیں۔۔ اس بار کے لیے باباجی نے تمام شوہروں کو ایک نسخہ کیمیا دیا ہے۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔گرمیوں کی چھٹیاں ہونے والی ہیں۔ کسی ایک کے گھر جاکر اُس پر بوجھ نہ بنیں۔ بچوں کو نانی کے گھر بھیج دیں ۔۔بیوی کو اُس کے ابو کے گھر بھیج دیں۔۔اور آپ خود اپنے سسرال چلے جائیں۔۔ایک نوجوان پہلی بار ٹرین میں سفر کررہا تھا۔۔ مسافروں سے پوچھا، ساہیوال کب آئے گا، مجھے اترنا ہے۔۔مسافروں نے کہا۔۔بھائی یہ ٹرین ساہیوال سے گزرے گی مگر رکے گی بالکل بھی نہیں۔۔یہ سن کر نوجوان گھبرا گیا ، مگر مسافروں نے اسے تسلی دی ، دلاسہ دیا کہ گھبرانا نہیں ہے۔۔ساہیوال اسٹیشن سے گذرتے ہوئے یہ ٹرین آہستہ ہو جاتی ہے۔۔تم ایک کام کرنا جیسے ہی ٹرین آہستہ ہو تو تم دوڑتے ہوئے ٹرین سے اتر کر آگے کی طرف بھاگ پڑنا،جس طرف ٹرین جا رہی ہے اس طرح کرو گے تو تم گروگے نہیں۔۔نوجوان کو مسافروں کا مشورہ بہت پسند آیا۔۔ ساہیوال آنے سے پہلے ہی مسافروں نے نوجوان کو گیٹ پر لے جاکرکھڑا کردیا۔۔جیسے ہی ساہیوال اسٹیشن پر ٹرین تھوڑی آہستہ ہوئی تو نوجوان نے مسافروں کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق پلیٹ فارم پر چھلانگ لگادی اور کچھ زیادہ ہی تیزی سے دوڑ گیا۔۔اتنا تیز دوڑا کہ گرتا پڑتا ساتھ والے اگلے ڈبے تک جا پہنچا۔ اگلے ڈبے کے کچھ مسافر دروازے میں کھڑے تھے ان مسافروں میں کسی نے نوجوان کا ہاتھ پکڑا، تو کسی نے شرٹ پکڑی اورنوجوان کو کھینچ کر ٹرین میں چڑھا لیا۔۔اب ٹرین رفتار پکڑ چکی تھی اور سب مسافر کہے رہے تھے۔۔تیرا نصیب اچھا ہے جو تجھے یہ گاڑی مل گئی۔ورنہ یہ ٹرین ساہیوال میں نہیں رکتی!! واقعہ کی دُم: یہ قصہ قطعی غیرسیاسی ہے،اسے حالات حاضرہ سے ہرگز نہ جوڑا جائے۔۔
خاتون خانہ نے گھر کی ملازمہ کو دیکھا جو صوفے پر بیٹھی بڑے آرام سے موبائل پر کسی سے گفتگو کررہی تھی۔۔ خاتون خانہ نے طنزبھرے انداز میں ملازمہ سے پوچھا۔۔ تم بیکار بیٹھی بیٹھی تھک نہیں جاتیں۔۔ملازمہ نے بیگم صاحبہ کے طنز کو نظرانداز کرتے ہوئے انتہائی سنجیدگی سے جواب دیا۔۔ مجھے آپ کی خاطر تھکنے کی پروا نہیں۔۔بقرعید بھی سر پر کھڑی ہے۔۔ شہر شہر مویشی منڈیوں کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ کراچی میں بھی مویشی منڈی ہرسال کی طرح اس سال بھی لگائی جارہی ہے، جسے ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی بھی کہاجاتا ہے۔کسی نے دیہاتی سے سوال کیا۔۔یہ سامنے جو گائے نظر آرہی ہے، اس کے سینگ کیوں نہیں ہیں۔۔دیہاتی نے غورسے سوال کرنے والے کا چہرہ دیکھا اور خلاؤں میں دیکھتے ہوئے اس کی بات کا جواب دیتے ہوئے بڑے فلسفیانہ اندازمیں بولا۔۔سینگ نہ ہونے کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، بعض کے سینگ ٹوٹ جاتے ہیں اور بعض کے ہم کاٹ دیتے ہیں، باقی رہی وہ سامنے والی گائے ۔۔تو اس کے سینگ اس لیے نہیں ہیں کہ وہ گائے نہیں، گھوڑا ہے۔۔۔بچپن میں ایک بار ٹیچر نے ہم سے پوچھا تھا۔۔گائے کی کتنی ٹانگیں ہوتی ہیں۔۔ ہم نے اپنے ٹیچرسے کہا۔۔سر،یہ تو کوئی بے وقوف بھی بتادے گا۔۔ ٹیچر تو پھر ٹیچر ہوتا ہے، برجستہ بولے۔۔اسی لیے تو تم سے پوچھ رہا ہوں۔ایک بار ہم نے باباجی سے سوال کیا تھا۔۔کیا آپ بتاسکتے ہیں، گائے مفید ہے یا بکری۔۔باباجی نے ہمارے سوال کو بڑے دھیان سے سننے کے بعد جواب دیا۔۔ میرے خیال میں بکری مفید ہے، اس لیے کہ گائے نے ایک بار مجھے ٹکر ماری تھی۔۔
اب ذرا اوٹ پٹانگ باتوں میں تھوڑا سا ’’اسلامی ٹچ‘‘ بھی ہوجائے۔۔ذکر باباجی کا ہورہا ہے تو ایک روز رمضان المبارک میں ہم نے انہیں اتوار کے دن ٹوپی لگائے گلی سے گزرتے دیکھا تو آواز لگائی۔۔باباجی ، کہاں جارہے ہیں؟؟ اتنے تیارشیار ہوکر اور سرپر ٹوپی سجائے۔۔باباجی نے سنجیدگی سے کہا۔۔جمعہ پڑھنے۔۔ہم نے حیرت سے باباجی کی بات سنی اور کہا۔۔مگر آج تو اتوار ہے۔۔ کہنے لگے۔۔ جمعے کے دن مسجد میں رش بہت تھا، میں پڑھ نہیں سکا تھا۔ میں نے سوچا، آج پڑھ لوں۔۔حج سے واپسی پر کچھ ہفتوں تک بیوی نوٹ کرتی رہی کہ ۔۔حاجی صاحب اب مجھے، میری جان۔۔میری پیاری جان۔۔میری ڈارلنگ۔۔ میری جندجان۔۔میری جند دے ٹوٹے جیسے کلمات سے نہیں پکاررہے ہیں۔۔پوچھنے پر حاجی صاحب کہنے لگے۔۔اب بَس! میں اور زیادہ جھوٹ نہیں بولوں گا۔۔شیخ صاحب نے کافی مقدار میں نیل پالش امپورٹ کرلی ۔۔مگر کچھ دن کے بعد ہی مارکیٹ سے شکایت آگئی کہ یہ نیل پالش ناقص ہے کیونکہ ہاتھ دھونے سے اتر جاتی ہے۔ یوں اس کی سیل بالکل ٹھپ ہو گئی لیکن شیخ صاحب بالکل پریشان نہ ہوئے اور انہوں نے نیل پالش کی پیکنگ کو اسلامی ٹچ دے کر لکھوا دیا۔۔۔نمازی خواتین کے لیے Removeable نیل پالش۔۔بس پھر کیا تھا آناً فاناً سارا اسٹاک نکل گیا۔۔فی زمانہ اچھا مال رکھنا کامیاب کاروبار نہیں، دو نمبر مال کو اچھی طرح بیچنا کامیاب کاروبار ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کوئی کسی کا منتظر نہیں ہوتا، ہم فقط خود کو بے وقوف بناتے ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر