وجود

... loading ...

وجود

چیف جسٹس عمر عطا بندیال ٹائم میگزین کے سال کے 100 بااثر ترین افراد میں شامل

منگل 24 مئی 2022 چیف جسٹس عمر عطا بندیال ٹائم میگزین کے سال کے 100 بااثر ترین افراد میں شامل

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو امریکی ٹائم میگزین کے 2022 کے بااثرترین افراد میں شامل کرلیا۔ میگزین کے بااثرترین افراد کی فہرست کے لیے چیف جسٹس عمر عطابندیال کی پروفائل معروف قانون دان اعتزاز احسن نے تحریر کی اور انہیں لیڈرز کی کیٹگری میں رکھا گیا۔ پروفائل میں لکھا گیا کہ جسٹس عمر عطابندیال کو ان کی ذاتی دیانت داری کی وجہ سے احترام سے جانا جاتا ہے اور وہ کولمبیا اور کیمبرج سے فارغ التحصیل قانون دان ہیں اور وہ نہ صرف انصاف فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ ایسا کرتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ ملک کے معروف قانون دان نے چیف جسٹس کی پروفائل ملک کی سیاسی صورت حال کے پس منظر میں بیان کی ہے، جہاں وزیراعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا لیکن سپریم کورٹ کا کردار بھی اس معاملے پر اہم رہا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمی میں ملک میں آئینی اور سیاسی بحران کو ٹال دیا۔ اعتزاز احسن نے چیف جسٹس کے بارے میں لکھا کہ پاکستان 22 کروڑ آبادی کا حامل ملک ہے جہاں تاحال غیریقینی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہے، دشمن ہمسائیگی میں خراب معیشت کے ساتھ ملک کے حالات عمران خان کو فوج کی پشت پناہی کے ذریعے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت ہٹانے سے پہلے بھی خراب تھے۔ معروف قانون دان نے چیف جسٹس کے بارے میں کہا کہ چیف جسٹس عمر عطابندیال شائستہ، کم گو اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو روکنے والے چیف جسٹس آف پاکستان، کے طور پر اس وقت اسکرین پر نظر آئے جب عالمی مارکیٹ کے ساتھ ایک اور بحران جنم لے رہا تھا، جس سے قومی معیشت اور سول-ملیٹری تعلقات میں ایک مرتبہ پھر تناؤ ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اپریل کے اوائل میں چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ انتخابات کے قریب آتے ہی جیسے دوسروے اداروں نے سینگ چڑھائے تو عدالت حتمی ثالث بن گیا جوسیاست دان چیف جسٹس کے فیصلے کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کوہاٹ، راولپنڈی، پشاور، اور لاہور سے حاصل کی، جبکہ کولمبیا یونیورسٹی سے معیشت میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے کیمبرج سے لا ٹرائپوس ڈگری حاصل کی اور لندن کے معروف لنکنز ان میں بطور بیرسٹر خدمات انجام دیں۔ 1983 میں آپ بطور ایڈووکیٹ لاہور ہائی کورٹ کی فہرست میں شامل ہوئے اور چند سال بعد بطور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان خدمات انجام دیں۔ لاہور میں اپنی پریکٹس کے دوراب جسٹس بندیال نے عموما کمرشل بینکنگ، ٹیکس اینڈ پراپرٹی کے معلامات حل کیے، آپ نے 1993 کے بعد جسٹس کے عہدے پر فائز ہونے تک بین الاقوامی تجارتی تنازعات کو بھی سنبھالا۔ جسٹس عمر بندیال سپریم کورٹ، لندن اور پیرس کی متعدد بین الاقوامی عدالتوں میں بطور ثالث بھی پیش ہوچکے ہیں۔ جسٹس عمر بندیال کو 4 دسمبر 2004 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر مقرر کیا گیا تھا ان کا شمار ان ججوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نومبر 2007 کے پروویژنل کونسٹی ٹیوشنل آرڈر(پی سی او) کے تحت حلف لینے سے انکار کردیا تھا، اس وقت 3 نومبر 2007 کو جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔ تاہم عدالت کی بحالی کے سلسلے میں وکلا تحریک کے نتیجے میں انہیں جج کے عہدے پر بحال کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں جسٹس عمر بندیال نے دو سال کے لیے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خدمات انجام دیں جبکہ جون 2014 میں ان کا تقرر سپریم کورٹ میں کردیا گیا۔ اعلیٰ عدلیہ میں اپنے کیریئر کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے سرکاری اور نجی قانون کے مسائل پر کئی اہم فیصلے سنائے، ان میں دیوانی اور تجارتی تنازعات، آئینی حقوق اور مفاد عامہ کے معاملات شامل ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے 1987 تک پنجاب یونیورسٹی لا کالج لاہور میں کنٹریکٹ لا اور ٹارٹس لا بھی پڑھایا اور لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے اس کی گریجویٹ اسٹڈیز کمیٹی کے رکن رہے۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر