وجود

... loading ...

وجود
وجود

اب معاشی بحالی بھی

هفته 07 مئی 2022 اب معاشی بحالی بھی

ملک کی مضبوطی طاقتور فوج کے بغیر ممکن نہیںلیکن مضبوط معیشت مضبوطی کے ساتھ خوشحالی کی ضامن ہے تقسیم ہند کے ساتھ ہی مشرقی ہمسائے کی سازشوں نے پاکستان کو مضبوط فوج تیارکرنے کا احساس دلایا لیکن جتنا دھیان دفاع پر دیاویسی توجہ معیشت کو نہیں دفاع کے ساتھ معیشت پر بھی توجہ دی جاتی توزیادہ بہتر ہوتا ملی ابتدامیں کئی دفاعی معاہدوں سیٹواورسینٹو میں شمولیت سے ہتھیاروں کا حصول تو ممکن ہوا مگرعام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے معیشت بہتر بنانے کا اہم کام نظر اندازکر دیا گیا اسی عدم توجہی سے سقوطِ ڈھاکہ کا صدمہ برداشت کرناپڑا معاشی غیر ہمواری سے وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہوئی اسی ناانصافی نے بنگالیوں کو علیحدگی کی روش دکھائی مگر چین جو ایک ایسا بڑا ملک ہے جہاںمعاشرتی تقسیم کے بے پناہ مواقع ہونے کے باوجودمضبوط معیشت نے ایسی کسی تقسیم کو ملکی وحدت کے لیے خطرہ نہیں بننے دیا بلکہ آج جب ساری دنیاکو کساد بازاری کا سامنا ہے چین نے گزشتہ ایک دہائی میں نہ صرف غربت کا شکار نصف آبادی کو دیگر خوشحال علاقوں کے ہم پلہ لاکھڑاکیا ہے بلکہ دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کے زریعے اپنا عالمی کردار بھی بہتر بنارہاہے مگر پاکستان 75 برس کا ہوچکا پھر بھی معیشت کو خطرات کا سامنا ہے بجٹ خسارہ بڑھنے کے ساتھ قرضوں کے حجم میں خوفناک حدتک اضافہ ہو چکا ہے لیکن حقیقی معاشی پالیسیاں بنانے کی بجائے حکمرانوں کے پیشِ نظرصرف انتخاب میں کامیابی سب سے اہم ہے معاشی بدحالی میں حکومتوں کی تبدیلی کا بھی بڑا عمل دخل ہے اسی بناپر اقتدار سنبھالتے ہی ہر حکمران عوامی ریلیف کے نام پر چند ایک اشیا پر سبسڈی دے کر عوام کے دل جیتنے کی کوشش کرتا ہے سبسڈی کے لیے بیرونِ ملک سے قرضے تو لیے جانے لگے ہیںلیکن معیشت کی بحالی پر پھربھی کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔
دفاع کی طرح معیشت بھی فوری توجہ کی طالب ہے جب خارجہ پالیسی کے توسط سے عیاشی کے مواقع کم ہوتے جا رہے ہیں لیکن ہمارامائنڈ سیٹ ابھی تک برقرار ہے جسے فوری بدلنے کی ضرورت ہے اسی کی دہائی میں افغانستان پر روسی حملے کے خلاف ہمیں خدمات فراہم کرنے کے عوض ہتھیاراورکچھ مالی مدد حاصل ہوئی اسی دوران پاکستان نے جوہری صلاحیت بھی حاصل کی لیکن امریکہ اور مغربی ممالک کی مہربانیوں کا معیشت سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے خاطرخواہ فائدہ نہ اُٹھایا جا سکا اگر پاکستان دفاع کے ساتھ معاشی بحالی پر بھی توجہ دیتا توآج حالات یوں دگرگوں نہ ہوتے توانائی کے حصول پر ملکی خزانے کا کباڑہ نہ ہورہا ہوتا نیز مسلہ کشمیرکے حل کے حوالے سے بھی کچھ پیش رفت ہو چکی ہوتی اصل میں ہماری قیادت نے مسائل حل کرنے کی بجائے اپنی ساری توجہ امریکی فرمائش پرروس کے خلاف لڑائی پر رہی لیکن جس کی فرمائشیں پوری کرتے جانی و مالی نقصان اُٹھایا گیا اور اپنے لیے خارجی مسائل بڑھائے گئے اسی نے روس توڑنے کا مطلب پورا ہونے کے بعد نہ صرف معاشی مسائل کے بھنور میں تنہا چھوڑ دیابلکہ دفاعی امداد روکنے کے ساتھ فوجی تربیت کا سلسلہ بھی روک دیا اب چاہیے تو یہ تھا کہ اِس سے سبق حاصل کرتے مگر امریکہ کو خوش کرنے اور دوبارہ چہیتا بننے کے منصوبے بنانے لگے ۔
پرویز مشرف دور میں ناراض امریکہ کو ایک بار پھر ہماری ضرورت محسوس ہوئی مگر اِس دفعہ اُس نے محض ایک دھمکی سے ہی اپنامقصدحاصل کرلیا ہوائی اڈے دینے اور ڈرون حملوں سے نقصان اُٹھانے کے باوجود ہم اسی میں خوش رہے کہ امریکہ ہم سے خوش ہے اسی خوشی میں معاشی مسائل گھمبیر صورت اختیار کرتے گئے شوکت عزیز جیسا ماہر اپنی صلاحتیں معیشت کی بحالی کی بجائے پرویز مشرف کو خوش رکھنے کے لیے ہی استعمال کرتا رہا مگرافغانستان سے رُخصت ہونے سے قبل امریکہ اور نیٹو اتحادنے ہماری مضبوط فوج کی صلاحیت و استعداد کم کرنے پر خاص توجہ دی فوج اور عوام میں خیلج بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے اسی بناپر آج حالات اِس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ معاشی ناہمواری کے ساتھ دفاعی صلاحیت میں کمی آرہی ہے فوجی قوت میں اضافہ کرنے کے ساتھ معیشت کو بحال اورمضبوط بنانے کے لیے قرضوں کے حجم میں فوری کمی لانااشد ضروری ہے پہلے ہی پچھتر برس ضائع کر چکے اب معیشت کی بحالی کاکام ہنگامی بنیادوںپر کرنے کی ضرورت ہے۔
ایوب خان دور ِ اقتدارمیں ملکی معیشت بہتر بنانے پر کچھ کام ہوالیکن ضیاالحق اور پرویز مشرف دورمیں آنے والی ڈالروں کی ریل پیل کو معاشی خوشحالی نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ ڈالر امداداور قرضوں کی صورت تھے معاشی خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ درآمدات کی بجائے برآمدات میں اضافہ کیا جائے برآمدات کامال تیارکرنے کے لیے نئے کارخانے لگائے جائیں جس کے لیے ہُنر مندافرادی تیار کرنے پر توجہ دی جائے کیونکہ صنعتیں رواں رکھنے میں ہُنرمند افرادی قوت کا اہم کردار ہے آئی ٹی کے شعبے پر توجہ دینے سے برآمدات میں قدرے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اسی طرح زراعت پر توجہ دیکر خوردنی تیل،گندم اورچینی درآمدکرنے پر اُٹھنے والے اخراجات کم کیے جاسکتے ہیں خوش آئند پہلو یہ ہے کہ ترسیلاتِ زراورٹیکس وصولیوں میں بہتری کا رجحان ہے جسے پُرتعیش درآمدی اشیاکی نظر کرنے کی بجائے مقامی پیداوارمیں اضافہ کرنے پر خرچ کیا جائے دنیا میں طاقت کے میدان اب صرف فوجی نہیں رہے معاشی بھی ہیں دفاعی لحاظ سے کوئی طاقتور ملک اگر معاشی میدان میںکمزورہوتو اُسے عالمی سطح پر زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی دور کیوں جائیں اپنے ملک کے حالات ہی دیکھ لیں ہماراملک ایک جوہری طاقت ہے پھر بھی جوبھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی معاشی ناہمورای دورکرنے کے لیے امیر ممالک سے امداد لینا پڑتی ہے اور قائل کرنے کے لیے کئی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں لیکن اِس حوالے سے بھی اب ہمارے پاس مواقع کم ہونے لگے ہیں سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اورچین کے سواکوئی اور ایسا ملک نہیں جو ہماری معاشی ضروریات پوری کرنے پر آمادہ ہو عمران خان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے شہباز شریف بھی دوممالک سے مالی مدد کی یقین دہانیاں لے چکے اب چین کا دورہ کسی وقت متوقع ہے لیکن یہ سب عارضی سہارے ہیں ضرورت اِس امر کی ہے کہ ملکی معیشت کو مستقل بنیادوں پراستوار کیا جائے جانے کیوں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے موجودہ بیوروکریسی میں معاشی بحالی کی صلاحیت ہی نہیں اِس کے لیے کچھ نیا کرنے کے ساتھ معاشی منصوبہ بندی کرناہوگی۔
خوش قسمتی سے بدلتے عالمی حالات کے تناظر میں چین کے لیے پاکستان بہت اہم ہے اُسے بھی مغربی علاقوں کو سامان کی ترسیل اورتجارتی گزرگاہ بنانے کے لیے گوادرکی صورت میں بندرگاہ دستیاب ہے اسی لیے سی پیک کی سرمایہ کاری سے دونوں ملک بہت قریب آچکے ہیں لیکن منصوبوں پر کام کی رفتار بہت سُست ہے دہشت گردوں کے سرپرست بیرونی عناصر کی شہ پر ہونے والے حملوں کی بناپر ہزاروں چینی ورکر واپس اپنے ملک لوٹ گئے ہیں جن کا اعتماد بحال کرنانہایت ضروری ہے تاکہ وہ واپس آکر اپنی زمہ داریاں پوری کریں خوش قسمتی سے سی پیک معاشی کے ساتھ اہم دفاعی منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے ہماری دگرگوں معیشت بحال ہو سکتی ہے اچھی بات یہ ہے کہ تمام تر مسائل کے باوجود چین کی پاکستان میں دلچسپی کم نہیں ہوئی سی پیک کے تحت کئی چینی کمپنیاں مزید 28 ارب ڈالرکے منصوبے شروع کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں جن میں 19ارب ڈالر کی لاگت سے گوادرآئل ریفائنری کے علاوہ سیمنٹ پلانٹ،بجلی کا سامان بنانے ،ملک میںفائبرآپٹک کا نیٹ ورک قائم کرنے،موبائل فون بنانے،لوہے ،دھات اور کاغذ کودوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے کارخانے لگانے جیسے 16منصوبے زیرِ غور ہیں یہ سویلین اور عسکری قیادت کی ذمہ داری ہے کہ سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف سازگار ماحول دیا جائے بلکہ منصوبوں کوبدعنوانی کی نظر ہونے سے بھی بچایا جائے یادرہے چین کا تعاون معیشت کی مستقل بحالی کے لیے اہم ہے اِس کے سوا ہمارے پاس مزید آپشن نہیں یہ موقع کھونا نہیں چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر