وجود

... loading ...

وجود
وجود

یوکرین جنگ کا اختتام کب ہوگا؟

جمعرات 21 اپریل 2022 یوکرین جنگ کا اختتام کب ہوگا؟

 

یوکرین پر روسی افواج کے حملے کو دو ماہ کا عرصہ ہونے کو آیا ہے ،لیکن ابھی تک اس جنگ میں فاتح اور مفتوح کاحتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔بظاہر اِس جنگ میں روس کا پلڑا ہر لحاظ سے بھاری دکھائی دے رہا ہے اور یوکرین کے اہم ترین علاقے مکمل طور پر روسی افواج کے قبضہ میںجاچکے ہیں ،لیکن اِس کا مطلب یہ بھی ہرگز نہیں ہے کہ یوکرینی افواج نے روس کے خلاف اپنی مزاحمت ترک کردی ہے۔بلکہ سچ تو یہ ہے کہ جن علاقوں پر ابھی تک روس کا قبضہ نہیں ہوسکا وہاں روسی افواج کو یوکرین کی جانب سے پہلے سے بھی زیادہ شدید ترین مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کہنے کو تو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں اور دونوں فریقین کی جانب سے ایک سے زائد بار اِس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدہ کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں ۔ایک طرف اس طرح کی حوصلہ افزا خبریں آرہی ہیں تو دوسری جانب یہ مصدقہ اطلاعات بھی تواتر کے ساتھ موصول ہورہی ہیںکہ چند روز کی خاموشی کے بعد ایک بار پھر سے روس نے یوکرین کے مشرقی علاقے میں راتے گئے فضائی حملے شروع کردیے ہیں ۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی حال میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ مشرقی یوکرین میں گزشتہ ایک دو، روز میں درجنوں فضائی حملے کیے گئے ہیں اوراعلیٰ معیار کے فضا ئی میزائلوں سے ڈونباس کے مختلف علاقوں میں یوکرین کے 13 اہم مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔اِس فضائی کارروائی میں یوکرینی افواج کے 60 ملٹری اثاثوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ مشرقی فرنٹ لائن پر قصبے پر بھی فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں۔یوکرین پر تازہ ترین فضائی حملوں کے متعلق روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگوکا کہنا ہے کہ’’ ماسکو مشرقی یوکرین کو آزادکرنا چاہتا ہے مگر مغربی طاقتیں خفیہ طور پر کیف کو بھاری اسلحہ و بارود فراہم کرتے ہوئے ہمارے مفادات کو چیلنج کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔مغربی ممالک کو اُن کی اِس حرکت پر سبق سکھانے کے لیے ماسکو نے اپنے فضائی اور زمینی حملوں میں مزید تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔کیونکہ ہم عوامی جمہوری ریاستیں ڈونیٹسک اور لوگانسک کو آزاد کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کروائے بغیر جنگ بندی پر کسی بھی صورت آمادہ نہیں ہوںگے‘‘۔یاد رہے کہ روس نے یوکرینی باغیوں کے مذکورہ بالا دونوں خطوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی مسلح افواج کے سربراہ نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ حالیہ چند دنوں میں روسی فضائیہ نے اپنی کارروائیوں میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے اور اس وقت روسی افواج یوکرین کی پوری سرحد پر ہرجانب سے شدید حملے کر رہی ہے‘‘۔اہم بات یہ ہے کہ یوکرینی دارالحکومت کیف سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر کریمینیا کی آبادی 18 ہزار سے زائد ہے اورروس کے نئے حملوں کے بعد مشرقی یوکرین میں روسی فورسز کے قبضے میں جانے والا یہ پہلا شہر ہے۔کریمینیا پر روسی افواج کے قبضہ کی تصدیق کرتے ہوئے لوہانسک ریجن کے گورنر سہریے گیڈائی کا کہنا تھا کہ ’’ کریمینیا روسیوں کے قبضے میں ہے اور وہ شہر میں داخل ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے محافظوں کو دستبردار ہونا پڑا، وہ نئی پوزیشن میں چلے گئے ہیں اور روسی فوج سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ روسی فورسز نے ہر طرف سے حملے کیے تھے۔حالات اتنے گھمبیر ہوچکے ہیں کہ اَب تو شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کا تعین کرنا بھی ممکن نہیں رہاہے‘‘۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ دنوں ماسکو کی طرف سے وائٹ ہاؤس کو ایک دھمکی آمیز مراسلہ بھی ارسال کیا گیا ہے جس میں روس نے امریکا کو وارننگ دی ہے کہ وہ اس کے اتحادی یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنا بند کردیں۔اگر ہماری بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو پھر سارے خطے میں بڑی تباہی پھیل سکتی اور بدترین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور روس اُن نیٹو ممالک کے خلاف بھی کارروائی کرسکتاہے ،جو ممالک یوکرین کو خفیہ طور پر مہلک اسلحہ پہنچا رہے ہیں ‘‘۔ اِس دھمکی آمیز مراسلہ پر معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی حالیہ اشاعت میں لکھا ہے کہ’’ یہ مراسلہ ماسکو کی جانب سے ایک ایسے وقت میں لکھا گیا ہے جب امریکی صدر جوبائیڈن نے آٹھ ملین ڈالر کے جدید ہتھیاروں سمیت اقتصادی امداد کا پیکیج منظور کیا۔اہم سوال یہ ہے کہ کیا امریکی صدر جوبائیڈن ماسکو کی جانب سے دھمکی آمیز مراسلہ موصول ہونے کے بعد بھی یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنا جاری رکھے گا؟۔ خاص طور پر اُس وقت جب کہ روس بھی یوکرین میں آباد روسی علیحدگی پسندوں کو یوکرینی افواج سے لڑنے کے لیے مہلک ہتھیار فراہم کر رہا ہے‘‘۔
ہماری دانست میں امریکا نے روس کو یوکرین میں زیادہ عرصہ تک مصروف جنگ رکھنے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ بلکہ بعض دفاعی تجزیہ کار تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ پینٹاگون روس کو یوکرین کی سرزمین پرگوریلا جنگ میں الجھا دینا چاہتا ہے۔ اس سلسلے میں نیٹو کا کردار بہت اہم ہے۔بظاہر روس ان سازشوں کو سمجھ رہا ہے مگر روس کی غلطی یہ ہے کہ چونکہ جنگ اس نے شروع کی تھی لہٰذا ،اَب یہ جنگ ختم بھی اس کو ہی کرنا ہوگی۔اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے چین اور روس نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی مقامی کرنسی میں دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کا آغاز کر دیاہے۔جس نے سامراجی ایوانوں میں ایک بھونچال کی سی کیفیت پیداکردی ہے۔ جبکہ ایک عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ اعلیٰ روسی حکام نے اپنے فوجیوں کو 9 مئی تک جنگ ختم کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔روسی فوجیوں کو 9 مئی تک جنگ روکنے کی ہدایت اس لیے کی گئی ہے ۔دراصل روس ہر سال 9 مئی کو 1941 سے 1945 تک جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے کا جشن مناتا ہے اور روس 9 مئی کو عظیم حب الوطنی کے دن کے طور پر یاد رکھتا ہے کیوں کہ اس روز جرمنی کی افواج نے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیئے تھے۔بہر کیف دنیا کے اَمن کے لیے تو یہ ہی بہتر ہوگا کہ یوکرین جنگ جلد ازجلد اپنے اختتام کو پہنچے اور اگر 9 مئی کو روس نے یوکرین جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا تو پھر یقینا آنے والے ایام میں یوکرین پر روسی افواج کے حملے شدید سے شدید تر ہوتے جائیں گے کیونکہ ایک بات تو طے ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے اہداف حاصل کیے بغیر تو کسی بھی صورت یوکرین جنگ کا اختتام نہیں کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی وجود منگل 30 اپریل 2024
قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی

بھارتی مسلمانوں کی حالت زار وجود منگل 30 اپریل 2024
بھارتی مسلمانوں کی حالت زار

مودی کاجنگی جنون اورتعصب وجود منگل 30 اپریل 2024
مودی کاجنگی جنون اورتعصب

پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر