وجود

... loading ...

وجود
وجود

مکروہ چہرے

اتوار 10 اپریل 2022 مکروہ چہرے

عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ مسلمانوں کے ایمان کا حقیقی چہرہ ہے کیونکہ نبی پاک ﷺ کو آخری نبی مانے بغیر کسی مسلمان کاایمان مکمل نہیں ہوسکتا حضرت محمد ﷺ کے علاوہ کسی کو بھی کسی انداز یا معانی میں نبی ماننے والا دائرہ ٔ اسلام سے خارج ہے اس کے لیے ہر مسلمان کے لیے غیرت ِ ایمانی کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے بچوں، دوست احباب اور سوشل میڈیاپرعقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کی آگاہی کے لیے ضرور کچھ وقت صرف کرے تاکہ نبی پاک ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوںکے مکروہ چہرے بے نقاب ہو سکیں عام لوگوںکو بتایا جائے کہ عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کو اجاگر کرنے کے لیے بر ِصغیر میں سب سے پہلے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے ایک رسالہ لکھ کر اس فتنے کا چہرہ بے نقاب کیا پھرپیر مہرؒعلی شاہ آف گولڑہ شریف نے مرزا غلام احمدقادیانی اور اس کے حامی قادیانیوںکوللکارا اور مناظرہ اورمباہلہ کا چیلنج دیا لیکن وہ اس سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے پھر جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گذر گئیں تو 1953ء میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لیے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے سینکڑوں گرفتار کرلیے گئے اسی اثناء میں مولانا ابوالاعلی مودودیؒ نے فتنہ ٔقادیانیت پر ایک کتاب لکھ کر داد ِ تحسین حاصل کی مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اورجماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودیؒ کو گرفتا رکرلیا گیا بعدازاں انہیں اس کیس میں سزائے موت سنادی گئی لیکن ان شخصیات کے پایہ ٔ استقلال میں جنبش تک نہیں آئی پھر عوامی رد ِ عمل کے پیش ِ نظر حکومت نے یہ سزا ختم کردی گئی کمال ہے کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا مفتی محمودؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیا جس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں‘‘مفت علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں ،مالی امدادکالالچ دیکر غریب مسلمانوں کو اپنے جال میں پھانسے کے لیے قادیانی گروہ ملک بھر میں سر گرم ہو چکے ہیں۔جبکہ متوسط امیر طبقے کے نواجوانوں کو خوبروں لڑکیوں سے شادی کی پیشکش کر دی جاتی ہے ۔حکمران قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے آنکھیں بند کر لیں ۔جبکہ نوجوان نسل کو نشے کا عادی بنا کر بھی اپنے گروہ میں شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
خوفناک بات یہ ہے ملک کے مختلف علاقوں میں قادیانیوں نے اڈے بنا لیے ہیں یہ بھی شنید ہے کہ خوشاب ،سرگودھا اسلام آباد میں قادیانی ہزاروں ایکڑ زمین خرید رہے ہیں تاکہ وہ اپنے عقیدہ کی ترویج کے لیے آبادکاری کرسکیں حکومت کو اس وقت ہوش آئے گی جب وہاں ہزاروں گھر آبادہوجائیں گے پھر حکومت کے لیے امن و امان کا مسئلہ بھی پیداہوگا بھولے بھالے مسلمانوںکا عقیدہ بھی خراب ہوگا کیونکہ جماعت ِ احمدیہ کے لوگ مختلف ترغیبات دے کر نوجوانوں کو ورغلاتے رہتے ہیں۔کراچی میں 14نیٹ ورک فعال ہیں۔چھوٹے شہروں اور دیہات کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا گیا ہے۔اگر کوئی امداد لالچ میں نہ آئے تو اس کو غندہ عناصر کی مدد سے دھمکایا جاتا ہے،لٹریچر کی تقسیم خفیہ طور پر کی جاتی ہے۔گمراہ کن عقائد پھیلانے کے لیے کم عمر لڑکوں اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔کراچی میں قادنیوں کی سرگرمیوں پھر بڑھنے لگی ہیں۔شہر کے 7علاقوں میں 14نیٹ ورک فعال ہو چکے ہیں ۔جہاں مفٹ علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں او مالی امدا د کا لالچ دے کر غریب مسلمانوں کو جال میں پھانسا جا رہا ہے۔دوسری جانب نیشنل ہائے وے پر قادنیوں کا قبرستان’’باغ احمد‘‘بھی گمراہ کن عقائد کے پرچا رکا اڈا بنا ہوا ہے۔یہاں قادیانیوں کی خفیہ میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔کراچی میں قادیانیوں کی سر گرمیوں 20سال پہلے تک شاہ فیصل ٹائون کے علاقے ڈرگ روڈ کینٹ بازار،جمشید ٹائون کے علاقے منظورکالونی ،صدر کے علاقے میں پریڈی تھانے کے قریب میگزین لائن کے عبادت خانے اور گلشن اقبال اور عزیز آبادکے علاقوں میں واقع ان کے عبادت گاہوں تک محدود تھیں۔تاہم آہستہ آہستہ دیگر علاقوں میں بھی ان نیٹ ورک پھیلتے چلے جارہے ہیں۔
اسی طرح بھارتی شہر قادیان میں بھی اسی طرزپرکام کیا جارہاہے یہ لابی برطانیہ، کینیڈا ،امریکا سمیت کئی یورپین ممالک میں عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کے خلاف گمران کن پروپیگنڈا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور انہیں کئی اسلام دشمن قوتوںکی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔1974ستمبرکی7تاریخ وہ یادگار دن ہے جب پاکستان میں مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیرمسلم قرادیدیا گیا یہ اس لحاظ سے بھی اہم تھا کہ قادیان (بھارت) کے بعد پاکستان کا شہر ربوہ احمدیوںکا بڑا مرکز تھا جو ہمیشہ عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کے خلاف سرگرم ِ عمل تھا کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا مفتی محمودؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیا جس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں کیونکہ عقیدہ ٔ ختم ِ نبوت مسلمانوں کی اساس ہے ایسے ظالموںکے مکروہ چہرے بے نقاب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے تاکہ نبی پاک ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوںکا ہرفورم پرمقابلہ کیا جاسکے کیہنکہ مسلمان حرمت ِ رسول ﷺ پر کسی کسی کا کمپرومائز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کے دفاع پر 2ارب مسلمان اپنی جان مال اولادقربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیارہیں بلاشبہ ختم نبوت ﷺ پرکسی بھی انداز سے ایمان نہ رکھنے والے مکروہ چہرے دائرہ اسلام سے خارج ہیں ان سے تمام امت ِ مسلمہ کو خبرداررہنے کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر