وجود

... loading ...

وجود
وجود

دے جاسخیا

منگل 15 فروری 2022 دے جاسخیا

ایک اندھا فقیر چوک میں ” دے جا سخیا راہ ِ خدا” کی گردان کرتے ہوئے بھیک مانگ رہاتھا ایک شخص نے ترس کھاکر اسے دس روپے کا نوٹ دیا جو اتفاق سے پھٹا ہوا تھا وہ شخص ابھی چند قدم ہی چلاہوگا کہ پیچھے سے اندھے فقیر نے آواز دی سخیا!پھٹا نوٹ ہی دیدیا۔۔ وہ شخص واپس پلٹا حیرانگی سے اس نے فقیرسے پوچھا تم تو اندھے ہوپھر کیسے پتہ چلا نوٹ پھٹاہوا ہے ۔۔فقیرنے سنی ان سنی کرتے ہوئے کہا میں اندھا ہوں یا نہیں ہوں تم تو اندھے نہیں ہو ۔۔ پھٹا نوٹ دیتے شرم نہیں آتی۔اخبارہی کی خبرہے سعودی عرب میں ایک بھکارن کے مرنے کے بعداس کے کٹیا نما گھرسے کروڑوںمالیت کے کرنسی نوٹ اور سکے ملے۔۔۔ اپنے وطن میں بھی ایسی خبریں سننے اور پڑھنے کوملتی رہتی ہیں پاکستان ہی نہیں بہت سے ممالک میں بھیک مانگنا ایک صنعت بن گئی ہے علاقوںکی باقاعدہ خریدوفروخت ہوتی ہے برصغیرمیں تو یہ پیشہ بڑے جدید طریقوں کاحامل ہے پاکستان،بنگلہ دیش اور بھارت سے مافیاپرکشش تنخواہ پر لاوارث،یتیم اوربوڑھی عورتوں،معذورافراد کوسعودی عرب ،دبئی اورکئی خلیجی ممالک میں لے جاکر بھیک منگوانے کی بھی اطلاعات ملتی رہتی ہیں ویسے ملک کوئی بھی چھوٹے بڑے شہروںمیں زیادہ بارونق یا معروف مزاروں اورگنجان آبادیوںمیں فقیروںکے دادا برسر ِ پیکاررہتے ہیں ایک دوسرے کی برتری یا مداخلت پر لڑائی جھگڑے بھی ہوتے ہیںاور قتل بھی۔۔۔اب تو اس کاروبارمیں بھی مافیاکاراج ہے انہوںنے اس کے لیے بڑے سائٹیفک طریقے اپنا رکھے ہیں، ان کے اپنے کئی گروپ بیک وقت کام کررہے ہوتے ہیں کچھ لوگوںنے اپنے گینگ بنارکھے ہیں ،کچھ افراد کاکام صرف بچوںکے اغواء تک محدود ہے یہ بارونق علاقوں سے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں اور قریبی مقامات پر اپنے ساتھیوںکے حوالے کردیتے ہیں ریلوے اسٹیشن ،لاری اڈہ، مزارات ان کے خاص اہداف ہیں بردہ فروش لاوارث،حالات کے ستائے یا غریب والدین کو بچوںکو ملازمت کا جھانسہ دے کر لے جاتے ہیں اوراگلی پارٹی کو فروخت کرکے دام کھرے کرلیتے ہیں۔۔۔ گینگ کے کچھ کرتا دھرتا بھیک مانگنے والوںکی نگرانی پر ماموررہتے ہیں تاکہ ان کی آمدن کا مستقل ذریعہ بھاگنے کی کوشش نہ کرے یہ لوگ انتہائی ظالم،عیاش اور بے رحم ہوتے ہیں دن کو بھیک مانگنے والے بیشتر بچے رات کو ان کے جنسی تشددکا نشانہ بن جاتے ہیں جبکہ بیشتر خوبرو بھکارنیں غیراخلاقی سرگرمیوںمیں ملوث ہوکر معاشرہ میں فسادکا سبب بنتی ہیں اکثراوقات خوبرو بھکاری لڑکیاں نوجوان لڑکوںکو دیوانہ بناکر لوٹ کر فرار ہو جاتی ہیں۔ جبکہ ایسا بھی سننے میں آیاہے بھکاریوںکے ایسے گینگ بھی ہیں جن کی خواتین بھیک مانگنے کے بہانے تانک جھانگ کرکے سن گن لیتی ہیں اور رات کو ان کے مرد ڈکیتیاں کرتے ہیں اس لیے عوام کو ایسے عناصرسے انتہائی خبرداررہنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں تحقیقی صحافت کے بانی ریاض بٹالوی مشرق اخبار میں معرکة الارا فیچر لکھا کرتے تھے اس کے لیے وہ بھیس بدل کر مختلف حلیوںمیںجایا کرتے تھے ایک روز ریاض بٹالوی نے بھکاریوںپر فیچر لکھنے کے لیے حلیہ بدل کردفترسے روانہ ہوئے تو انہوںنے رشید نامی چپڑاسی کو بھی اپنے ساتھ لے لیا سارا دن وہ داتا دربار،لاری اڈہ ،ریلوے سٹیشن ،مال روڈ اوردیگر مقامات پر بھکاریوں کی حرکات و سکنات ،طریقہ ٔ واردات اوردیگر باتوںکا مشاہدہ کرتے رہے شام ہوئی تو ریاض بٹالوی نے چپڑاسی رشید کو دفتر واپس کے لیے کہا۔
صاحب! آپ جائیں چپڑاسی نے جواباً کہا۔میں تو اب یہی کام کروںگا مہینے کی تنخواہ تو ایک دن میں اکھٹی ہوگئی ہے۔اوریوں بھکاریوںمیں ایک کامزید اضافہ ہوگیا۔ آپ نے اکثردیکھاہوگارمضان شریف یا عیدین کے قریب فقیروںکے غول کے غول گروہ درگروہ شہروںمیں واردہوتے ہیں۔۔ ان کا حلیہ ، دل سوز صدائیں اور مکالمے اتنے زوداثرہوتے ہیں کہ لوگوںکو ان پر خواہ مخواہ ترس آنے لگتاہے کئی بھکاری اتنے ڈھیٹ ہوتے ہیں کہ بھیک لیے بغیر جان چھوڑنے کو تیارہی نہیں ہوتے ۔۔۔ مذہبی نقطہ نظر سے بھی بھیک مانگنا انتہائی مکروہ کام ہے نبی ٔ اکرم ۖ کا فرمان ہے قیامت کے روز بھکاری کے چہرا سیاہ ہو گا۔۔۔اگر غور کریں تو محسوس ہوگا کہ حقیقتاً بھیک مانگنے والے قابل ِ رحم نہیں یہ معاشرے کے ناسور ہیں جو لوگ واقعی مستحقین ہیں وہ سفیدپوش کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا معیوب سمجھتے ہیں ان کا خیال رکھنا مخیرحضرات کا مذہبی ،اخلاقی اور معاشرتی فریضہ ہے۔ سناہے ایک خوش لباس کسی کے انتظارمیں کھڑا تھا کہ ایک بھکاری لنگڑاتے ہوئے اس کے قریب آکر بڑی لجاحت سے کہنے لگا” سخی بادشاہ کی خیر !اللہ کے نام پر 100کانوٹ دیدو
خوش لباس نے جان چھڑانے کے انداز میں کہا نہیں ہے
”چلو50ہی دیدو فقیرنے پھر سوال کیا
”معاف کرو۔۔خوش لباس پھر بولا کہا نا نہیں ہیں ۔فقیر بھی بڑا ڈھیٹ تھاکہنے لگامیرے سخی بادشاہ اچھا 10روپے ہی دیدو۔ خوش لباس نے زچ ہوکر کہا جائو بابا ۔کہہ دیا نہیں ہیں۔اگر تمہارے پاس کچھ بھی نہیں ہے لنگڑا فقیر بولا پھر یہاں کیا کررہے ہو میرے ساتھ چلو اکھٹے مانگتے ہیں۔عوام کو اس صورت ِ حال سے بچانے کے لیے حکومتوںکو اپنی ترجیحات اور سفارشات تیارکرناہوںگی بھیک مانلنے کو اچھے بھلے لوگوںنے پیشہ بنا لیاہے اس لیے اس کے خلاف ایکشن لیناناگزیرہے فقیروںکو معاشرے کااہم فردبنانے اور انہیں مختلف ہنر سکھانے کے لیے اقدامات کرناہوںگے اس کا بنیادی مقصد معاشرہ سے غربت کا خاتمہ کرکے انہیں خوشحالی کی طرف گامزن ہوناچاہیے اس سے معاشرہ میں مثبت تبدیلی آنے کی توقع ہے بیگرفری کنٹری بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا حالات کا تقاضا بھی ہے اور معاشرے کو سدھانے کا ذریعہ بھی یقیناایسے اقدامات سے معاشرے کا امیج بہترہو سکتاہے۔اب چلتے چلتے ایک واقعہ نما لطیفہ بھی ملاحظہ فرما لیجئے دو بھکاری اٹلی کے شہر روم میں آمنے سامنے بیٹھے بھیک مانگ رہے تھے ایک نے اپنے سامنے صلیب رکھی تھی جب کہ دوسرے نے اپنے سامنے ایک مورتی سجا رکھی تھی جو بھی شخص وہاں سے گزرتا دونوں کو دیکھتا اور عیسائی فقیر کو پیسے ڈال کر چلا جاتا.
یہ سلسلہ جاری تھا کہ وہاں سے اک پادری کا گْزر ہوا اس نے دونوں کو دیکھا پھر ہندو فقیر کو کہا کہ تم غلطی کر رہے ہو یہ ایک عیسائی شہر ہے اور یہاں پر تم کو بھیک نہیں ملے گی اور وہ بھی جب تم ایک عیسائی فقیر کے سامنے بیٹھے ہو یہ کہہ کر پادری نے ایک نوٹ صلیب والے فقیر کو دیا اور وہاں سے چل دیا !!
یہ سن کر مورتی والے فقیر نے اپنے سامنے بیٹھے صلیبی فقیر کو آواز لگائی کہ ”شیدے اب یہ ہم پاکستانیوں کو بزنس کے طریقے سمجھائے گا۔ ”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر