وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی پرانتباہ

اتوار 16 جنوری 2022 بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی پرانتباہ

روانڈ میں 1994 میں نسل کشی سے برسوں قبل پیش گوئی کرنے والے جینوسائیڈ واچ کے بانی ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن نے روانڈا اور میانمار میں ہونے والے واقعات کا نریندر مودی کی حکومت سے موازنہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں اسی طرح مستقبل قریب میں مسلمانوں کی نسل کشی ہوسکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن نے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی سے خبردار انڈین امریکن مسلم کونسل کی جانب سے منعقدہ کال فار جینوسائیڈ آف انڈین مسلمز کے عنوان سے کانگریشنل بریفنگ کے دوران کیا کہ جہاں وہ پانچ رکنی پینل کا حصہ تھے جنہیں سیشن میں خطاب کے لیے دعوت دی گئی تھی۔ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن نے اپنا ویڈیو خطاب میں جینوسائیڈ واچ کی جانب سے بھارت میں 2002 سے نسل کشی کے حوالے سے کیے گئے انتباہ کو نمایاں کرتے ہوئے شروع کیا، جب گجرات میں قتل عام ہوا تھا اور ہزاروں مسلمان جاں بحق ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی تھے اور انہوں کچھ نہیں کیا تھا، درحقیقت، کئی ثبوت ہیں کہ انہوں نے قتل عام کی حوصلہ افزائی کی تھی اور مودی اب بھارت کا وزیراعظم ہے اور انہوں نے اپنی سیاست کو وسیع کرنے کے لیے مسلمان مخالف، اسلاموفوبیا کی بیان بازی کا استعمال کیا۔ ڈاکٹر اسٹینٹن کا کہنا تھا کہ مودی دو طریقوں سے یہ کرنے گیا جس میں سے ایک مقبوضہ کشمیرں 2019 میں خصوصی حیثیت ختم کتنے اور دوسرا اسی برس شہریت ترمیمی ایکٹ منظور کیا۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا مقصد وادی کو ہندو اکثریتی علاقہ بنانا تھا، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور مزید یہ کہ شہریت کے قانون میں ترمیم بھی خصوصی طور مسلمانوں کے حوالے سے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہوئے مہاجرین کے حق میں خصوصی حیثیت دی گئی ہے، یہ مخصوصی مذہبی گروپس ہیں لیکن ایک گروپ کو خارج کیا گیا ہے وہ مسلمان ہیں۔جینوسائیڈ واچ کے بانی نے بتایا کہ یہ قانون خصوصی طور پر مسلمانوں پر تھا جو1971 کی جنگ میں نسل کشی کے دوران بنگلہ دیش سے ہجرت کرگئے تھے اور آسام میں رہائش اختیار کرلی تھی۔ ڈاکٹر اسٹینٹن نے کہا کہ اس طرح کے تقریبا 30 لاکھ لوگ ہیں اور اکثریت مسلمانوں کی ہیں، جو بھارت میں آئے تھے اور بھارت کے مستقل شہری کی حیثیت سے مقیم تھے۔انہوں نے کہا کہ شہریت کے قانون میں ترمیم سے ان لوگوں کو دستاویزات کے ذریعے ثابت کرنے کی ضرورت پڑے گی کہ وہ 1971 سے پہلے بھی بھارت کے شہری تھے جو مردم شماری کا حصہ اور اس کی نگرانی بھارتی سپریم کورٹ نے کرنی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اب بہت سارے لوگوں کے پاس اس طرح کی دستاویزات نہیں ہیں، اس قانون کے پیچھے کار فرما سوچ بنیادی طور پر انہیں(وہ لوگ جو 1971 میں بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے بھارت آئے تھے)غیرملکی قرار دینا ہے اور اسی لیے ان کو بے دخل کرنے کا جواز ملے گا۔انہوں نے کہا کہ یہی کچھ عین اسی طرح میانمار کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ 2017 میں کیا تھااور میانمار کی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے روہنگیا کو غیرشہری قرار دیا اور پھر انہیں تشدد اور نسل کشی کے ذریعے ملک بدر کردیا۔ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن نے اس حوالے سے اقوام متحدہ جینوسائیڈ کنوینشن کو بھی نمایاں کیا جو ایک عالمی معاہدہ ہے جس میں نسل کشی جرم قرار دیا گیا نہ صرف نسلی کشی کو کلی طور پر بیان کیا ہے، بلکہ نسل کشی جزوی طور پر حصہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ میانمار کی حکومت نے روہنگیا کے خلاف جو کچھ کیا وہ خاص طور پر مجموعی یا جزوی طور پر قومی، لسانی، رنگ یا مذہب کی سطح پر تباہی کا مقصد تھا، اب ہمارے سامنے جو کچھ ہے وہ اسی طرح کا پلاٹ ہے، اگر آپ دیکھیں۔ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن نے کہا کہ بھارتی حکومت کا مقصد شہریت ترمیم ایکٹ کے تحت ملک بھر میں مردم شماری کرنا تھا اور اس کا نشانہ 20 کروڑ بھارتی مسلمان ہوں گے۔انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بھارت بطور ہندو قوم کے منصوبے کے تحت، جو ہندو توا تحریک ہے، یہ بھارت کی تاریخ اور بھارتی آئین کے برعکس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی آئین کہتا ہے کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہوگا اور سیکولر نظریہ کے تحت بھارت نے اپنے وجود کے ابتدائی برسوں میں کانگریس پارٹی ککی زیر سرپرستی تحفظ کا وعدہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب ہمارے سامنے ہندوتوا سے تعلق رکھنے والی تنظیم راشٹریہ سوایامسیوک سینگھ (آر ایس ایس)کے حقیقی نمائندے مودی بھارت کے وزیراعظم ہیں، تو ہمارے پاس اب حکومت ایک انتہاپسند کے ہاتھ میں ہے۔ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن نے نسل کشی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک واقعہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ایک عمل ہے اور بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کی ابتدائی نشانیاں اور علامات ہیں۔انہوں نے 17 دسمبر سے 19 دسمبر تک اترپردیش کے مذہبی شہر ہریدوار میں ایک اجتماع میں ہندوتوا رہنما یاتی نریسنگھ آنند کی تقریر کا حوالہ دیا جہاں کئی رہنماں نے اقلیتوں کے قتل اور ان کے مذہبی مقامات پر حملوں کی ہدایت کی اور اس اجتماع کا مقصد نسل کشی پر اکسانا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں قوانین ہیں جن کا اس طرح کے عمل کے خلاف نفاذ ہوسکتا ہے ‘لیکن مودی نے اس طرح کے جرائم کے باتے میں کچھ نہیں کہا۔ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن کا کہنا تھا کہ مودی کی بھارت کے وزیراعظم کی حیثیت سے اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی حقارت اور نفرت انگیز تقریر روکے، جس میں خاص کر مسلمانوں کے خلاف ہدایات کی گئی ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہریدوار میں اجتماع میں مسلمانوں کے خلاف استعمال ہونے والی زبان، جو بھارتی حکومت کی جانب سے بھی استعمال کیا گیا، وہ دراصل پولرائزیشن ہے جو نسل کشی کی وجہ بنے گی۔ان کا کہنا تھا کہ تو ہم خبردار کر رہے ہیں کہ بھارت میں نسل کشی بہت جلد ہوسکتی ہے۔انہوں نے بھارت کے حالات کو روانڈا میں پیش آنے والے واقعات سے منسلک کیا جہاں 1994 میں نسل کشی کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے روانڈا میں اس وقت کے حالات کے پیش نظر وہاں نسل کشی کی پیش گوئی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ روانڈا کے اس وقت کے صدر کو خبردار کیا تھا کہ اگر آپ اپنے ملک میں نسل کشی روکنے کے لیے کچھ نہیں کرسکے تو یہاں 5 سال کے اندر نسل کشی ہوگی اور وہ سال 1989 تھا۔ان کا کہنا تھا کہ نسل کشی ہوتی ہے جب نفرت انگیز تقریر ہوتی ہے، تمام پیش تر علامات ہوچکی ہیں اور جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ 80 ہزار ٹیوٹس اور روانڈا کے دیگر افراد 1994 میں مارے گئے۔ڈاکٹر گریگوری ایسٹینٹن نے تقریر کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہ کچھ بھارت میں ہونے نہیں دے سکتے۔


متعلقہ خبریں


پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر