وجود

... loading ...

وجود
وجود

موبائل اور طلاقیں۔۔

اتوار 09 جنوری 2022 موبائل اور طلاقیں۔۔

دوستو، موبائل فون کی لت نے لوگوں کو اتنا مصروف کر دیا ہے کہ گھر میں ایک ساتھ رہتے ہوئے شاذ ونادرہی ایک دوسرے سے بات کر پاتے ہیں۔ اب ایک ریلیشن شپ ایکسپرٹ نے اس حوالے سے ایسی بات بتا دی ہے کہ سن کر آپ گھر میں فون کا استعمال کم سے کم کر دیں گے۔ ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ گھر میں موبائل فون کا استعمال کم کرکے کچھ وقت اپنی اہلیہ کے ساتھ گزارنا اور اس کے ساتھ گپ شپ کرنا آپ کی ازواجی زندگی کو اس قدر خوشگوار بنا سکتا ہے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔۔ایکسپرٹ کے مطابق ’’خود میری ازدواجی زندگی انتہائی تلخ ہو چکی تھی اور ہم طلاق کے قریب پہنچ چکے تھے۔ پھر میں نے اپنے معمولات میں صرف اتنی تبدیلی کی کہ گھر میں موبائل فون کا استعمال کم کر دیا اور روزانہ 30سے 40منٹ اپنی اہلیہ کے ساتھ بیٹھ کر معنی خیز گفتگو کرنی شروع کر دی۔ اس سے میری ازدواجی زندگی 60سے 75فیصد تک بہتر ہو گئی اور آج ہم خوش وخرم زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘۔۔ایکسپرٹ نے ایک وڈیو میں یہ سارا واقعہ سنایا اور لوگوں کو نصیحت کی کہ وہ گھر میں فون کا استعمال کم کرکے وہی وقت اپنے شریک حیات کو دیں۔ یہ عمل ان کی ازدواجی زندگی کو قابل رشک بنا دے گا۔ ان کی اس ویڈیو پر کمنٹس میں خواتین صارفین ان کی اس بات کی تائید کررہی ہیں۔ ایک خاتون نے لکھا ہے کہ ’’بیویوں کو اپنے شوہروں سے سب سے زیادہ یہی گلہ ہوتا ہے کہ وہ انہیں وقت نہیں دیتے اور ان کے ساتھ بات نہیں کرتے۔ اگر بیویوں کا یہ گلہ ختم ہو جائے تو یقینا ان کا ازدواجی تعلق کئی گنا زیادہ خوشگوار ہو جائے گا۔‘‘ ایک اور خاتون نے لکھا ہے کہ ’’مردوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ خواتین کو پیسے کی زیادہ پروا نہیں ہوتی۔ وہ سب سے زیادہ شوہر کی توجہ چاہتی ہیں۔۔
بیویوں پر یادآیا۔۔شادی کی پہلی ہی صبح گھر میں کہرام مچا ہوا تھا۔ دلہے نے کام والی کو تھپڑ رسید کر دیا تھا۔۔۔ماں یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی، گرجدار آواز میں بیٹے پر برستے ہوئے کہا۔۔حد ہوتی ہے جہالت کی۔۔بیٹے نے ماں کو غصے میں دیکھا تو گھگیاتے ہوئے بولا۔۔لیکن امی یہ کام والی رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے، دیکھیں تو اس کے بازو میں میری دلہن کی منہ دکھائی کا کنگن ہے۔۔وہ بیچاری ہکا بکا ایک کونے میں کھڑی دلہے کو دیکھ رہی تھی۔امی نے اس کو پکڑ کے سیج والے بیڈ پہ بٹھایا اور دلہے کو غضبناک آنکھوں سے اپنے ساتھ باہر آنے کا اشارہ کیا اور کہا۔۔کمبخت! یہ کام والی نہیں، دلہن ہے تیری۔ ابھی منہ دھو کر آئی ہے۔۔موبائل فون کے حوالے سے ایک اور انتہائی پرلطف لیکن معلوماتی قصہ بھی سن لیجئے۔۔شنید ہے کہ ایک دن بنک بند ہونے سے 5 منٹ قبل منیجر کواس کے موبائل فون پر ایک کال موصول ہوئی۔۔دوسری طرف ایک نہایت ہی خوبصورت زنانہ آواز نے کانوں میں رس گھولنا شروع کیا۔۔۔سنیے، پلیز میرے لیے 2 لاکھ نکلوا کے رکھ لیں، میں چیک لے کر ابھی پہنچ رہی ہوں۔۔پہاڑی جھرنوں جیسی نغمگیں آواز ہو تو کون ٹھرکی ہے جو ڈھیر نہ ہو جائے۔۔بنک منیجر نے فوراً حامی بھر لی اور کیشئیر سے کہا کہ میڈم کے لیے 2 لاکھ تیار رکھے اور ابھی چھٹی نہ کرے۔۔کیشئیر کو اتنا ہی غصہ آیا جتنا ایک بڑے ٹھرکی پر چھوٹے کو آ سکتا ہے لیکن اتنا ہی برداشت کیا جتنا ایک ماتحت کی قسمت میں لکھا ہوتا ہے۔۔آدھے گھنٹے بعد منیجر کے دروازے سے ایک نہایت بھدی اور فربہ خاتون داخل ہوئی اور اسی دلکش آواز میں بولی۔۔سنیے، وہ میں نے کچھ دیر قبل آپ سے 2 لاکھ کی درخواست کی تھی، یہ رہا اسکا چیک۔۔منیجر تو دل میں کسی حسیں نازنیں کی تصویر سجائے بیٹھا تھا،اتنا مایوس ہوا کہ بیہوش ہوتے ہوتے بچا۔۔خیر خود کو سنبھالتے ہوئے بولا۔۔سوری میم، بنک بند ہو چکا ہے،آپ کل آئیے گا۔۔خاتون غصے سے پیر پٹختی چلی گئی کہ یہ بات فون پر نہیں کہہ سکتا تھا۔۔خاتون کے جانے کے بعد کیشئیر نے منہ بنا کر منیجر سے پوچھا کہ۔۔ پیسے نہیں دینے تھے تو مجھے کیوں خوا مخواہ روکے رکھا۔۔اس پر منیجر نے یہ سنہرے الفاظ ادا کیے۔۔یاد رکھو، بنکنگ کا بین الاقوامی اصول ہے کہ الفاظ اورفیگر میچ نہ کریں، تو کبھی پیمنٹ نہ کرو۔۔
آج کل کی نوجوان نسل کا بس ایک ہی شوق ہے کہ ہاتھ میں موبائل ہو اور موبائل میں انٹرنیٹ کا کنکشن ہو، ہمارا مشاہدہ کہتاہے کہ اس موبائل نے ہماری آنے والی نسل کو جسمانی طور پر کمزور اور ذہنی طور پر اپاہج بنا کر رکھ دیا۔اب آپ پوچھیں گے وہ کیسے؟؟ وہ ایسے کہ ہمارے زمانے میں موبائل فون نہیں تھا، ہم کھلے میدانوں، سڑکوں، پارکس میں آؤٹ ڈور گیم کھیلتے تھے، کرکٹ، فٹبال،ہاکی وغیرہ لیکن آج کی نسل کو ان کھیلوں سے کوئی دلچسپی نہیں،ہاں کرکٹ کے بارے میں کہہ سکتے ہیں وہ بھی دیکھنے کی حد تک۔(دیہات میں نوجوان پھر بھی جسمانی کھیل کھیلتے ہیں کیوں کہ وہاں موبائل کا ابھی راج نہیں ہوا)۔۔ آپ کو محبت اور اچھے تیز رفتار انٹرنیٹ کنکشن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو آپ کسے منتخب کریں گے؟ آپ کا جواب جوبھی ہو مگر آپ کو یہ سن کر سخت حیرت ہو گی کہ امریکا میں ماہرین نے ایک تحقیقاتی سروے کیا جس میں ہزاروں لوگوں کے سامنے یہی سوال رکھا گیا اور ان کی اکثریت نے محبت پر اچھے انٹرنیٹ کو ترجیح دے کر ماہرین کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔اس سروے میں 1997سے 2012کے درمیان پیدا ہونے والے لوگوں سے سوالات پوچھے گئے۔ اس نئی نسل کے لوگوں میں سے 77فیصد نے کیریئر میں ترقی کو ترجیح دی اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر 74فیصد نے تیزرفتار انٹرنیٹ کنکشن کو اپنی ترجیح قرار دیا۔ 70فیصد نے چھٹیوں پر جانے اور 69فیصد نے نئے دوست بنانے کو ترجیح دی۔ ان کے بعد 51فیصد نے اپنے پارٹنر کے ساتھ وقت گزارنے، 43فیصد نے شادی کرنے اور 40فیصد نے بچے پیدا کرنے کو ترجیح دی۔ ماہرین کی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ شاید پہلی انسانی نسل ہے جس نے فیملی اور محبت پر انٹرنیٹ کو ترجیح دی ہے، جو کہ ہماری نسل کے لوگوں کے لیے بہت حیران کن امر ہے۔‘‘
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ایک دورتھاجب ایک دوسرے کی ہمت بڑھاتے تھے، اب تو صرف بلڈپریشر بڑھاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر