وجود

... loading ...

وجود
وجود

بیٹری لو۔۔

بدھ 05 جنوری 2022 بیٹری لو۔۔

دوستو،ایک خان صاحب نے نیا نیا موبائل فون خریدا، اگلے ہی روزموبائل فون والے پاس جاکر فون کی بیٹری خریدی، پھر اگلے دن موبائل کی بیٹری لی۔۔یہ سلسلہ پانچ دن تک مسلسل چلتا رہا۔دکاندار نے ایک دن خان صاحب سے پوچھ ہی لیا،خان صاحب خیریت تو ہے، روزانہ ایک نئی موبائل بیٹری خریدتے ہو؟ خان صاحب نے دکھ بھرے لہجے میں کہا۔۔ تمارے سے جو موبائل فون ام نے خریدی تھی، اس میں روزانہ لکھاہوا آتی ہے۔۔بیٹری لو، بیٹری لو۔۔۔ ام اسی لیے نئی بیٹری خریدتی اتنا قیماتی فون خریدا ہے اگر بیٹری نہیں لیتی تو وہ خراب ہوجاتی۔۔ دکاندار سارا معاملہ سمجھ گیا۔۔ پھر خان صاحب سے موبائل فون لیا اور انہیں سمجھایاکہ اب وہ جوبیٹری دے رہا ہے، اسے بدلنے کی ضرورت نہیں۔۔جب بھی ’’بیٹری لو‘‘ کا میسیج آجائے تو اسے چارجنگ پر لگا دینا۔۔۔ اسی طرح صبح چھ بجے شوہر نے بیوی کو ’’چماٹ‘‘ مار کر اٹھاتے ہوئے غصیلے لہجے میں پوچھا۔۔یہ صبح صبح کون تمہیں’’بیوٹی فل‘‘ کا میسیج بھیج رہا ہے۔۔ بیگم نے حیرت سے پہلے شوہر کو دیکھا پھر آنکھیں مسلتے ہوئے اپنے موبائل کی جانب نظریں دوڑائیں اور شوہر کو ڈانٹتے ہوئے کہا۔۔ابے او عقل کے اندھے، یہ بیوٹی فل نہیں۔۔بیٹری فل کا میسیج لکھا آرہا ہے۔۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ۔۔آج بیٹری کا تذکرہ کیوں ہونے لگا۔۔ اصل میں ہوا کچھ یوں کہ کراچی میں اچانک سردی میں اضافہ ہوگیا ہے اور آج کل میں بارش کی بھی پیش گوئی ہے۔موسم ٹھنڈاٹھار ہو اوپر سے پھوار ہو۔۔پھر تو ہماری بیٹری ازخود نوٹس لے کر ڈاؤن ہوجاتی ہے۔۔ لیکن اس کے باوجود تازہ گیلپ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 65فیصد پاکستانی تمام معاشی مشکلات اور کورونا کی وباء کے باوجود اپنی زندگی سے خوش ہیں۔ پاکستانیوں کے زندگی سے خوش ہونے کی شرح عالمی اوسط یعنی 57 فیصد اور علاقائی اوسط یعنی 55 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں میں سب سے زیادہ خوش افراد خیبرپختونخوا میں 73فیصد نظر آئے۔گیلپ سروے میں اکتالیس ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔۔سروے میں 23 فیصد نے ناخوش ہونے کا بتایاجبکہ 12 فیصد نے درمیانہ موقف اختیار کیا۔گیلپ پاکستان نے 65 فیصد خوش پاکستانیوں میں سے 23فیصد ناراض پاکستانیوں کو نکال کر پاکستانیوں میں خوشی کا نیٹ اسکور 42 فیصد بتایا۔جو 2020 میں 40 فیصد تھا۔ ریسرچ کمپنی کے مطابق پاکستانیوں میں خوشی کا نیٹ اسکور پاکستان مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں یعنی 2016 میں 71 فیصد کی بلند ترین سطح پر دیکھا گیا۔2017میں یہ کم ہوکر 48 فیصد ہوگیا۔ 2019 میں اس میں اضافہ ہوا اور یہ 65 فیصد پر نظر آیا لیکن 2020 میں خوشی کا نیٹ اسکور 40 فیصد پر دیکھا گیا۔جبکہ 2021میں اس میں 2 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 42 فیصد ہوگیا ہے۔خوش ہونے والے پاکستانیوں کو صنفی بنیادوں پر دیکھاجائے تو مردوں میں 66 فیصد جبکہ خواتین میں 60فیصد نے خوش ہونے کا کہا۔عمر کے لحاظ سے دیکھاجائے تو 30 سال کے اندر 69 فیصد پاکستانیوں نے خوش ہونے کا کہا، 30سے50 سال کے 64 فیصدجبکہ 50سال کے 59 فیصد افراد نے زندگی سے خوش ہونے کا کہا۔ اس سروے کے نتائج دیکھ کر ہمیں ایک پھٹا پرانا لطیفہ یاد آگیا،جو کچھ یوں ہے کہ۔۔ دوزخ میں ایک مقام پر تمام لوگ ایسے خوش نظر آرہے تھے جیسے کہ دوزخ ان کے لیے کوئی چیز نہیں، سیکورٹی پر مامور فرشتے نے پوچھا، تم لوگ یہاں بھی انجوائے کررہے ہو؟؟ وہ کہنے لگے، ہم پاکستانی ہیں، اس سے زیادہ تکالیف تو ہم دنیا میں برداشت کرتے رہے ہیں۔۔
سردیوں میں اکثر ہمارے ساتھ تو یہ ہوتا ہی ہے شایدآپ کے ساتھ بھی ہو ۔۔کچھ لوگ صبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد خود کو تھکے تھکے سے محسوس کرتے ہیں، جس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ایک امریکن سلیپ ایکسپرٹ نے کچھ ایسی تدابیر بتا ئی ہیں کہ جن سے صبح کی اس تھکاوٹ سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ آپ کو الارم کی گھنٹی کی بجائے قدرتی روشنی کے ساتھ بیدار ہونا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے ’سن شائن الارم‘ بہترین چیز ہے۔ جب آپ سورج کی روشنی کے ساتھ بیدار ہوتے ہیں تو آپ کا جسم کرسٹل جیسے ہارمونز پیدا کرتا ہے اور آپ کا دماغ چاک و چوبند ہو جاتا ہے۔ سن شائن الارم گھنٹی کی بجائے سورج کی روشنی سے مشابہہ روشنی خارج کرتا ہے، لہٰذا اس کا استعمال نیند سے بیداری کے وقت ہونے والی سستی اور تھکاوٹ سے نجات میں مدد دے سکتا ہے۔ اگر آپ صبح اٹھتے ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ای میلز جیسے کام کرتے ہیں جو دماغ کو فوری طور پر متحرک کر دیتے ہیں، تو ان سے گریز کیجیے۔ بیدار ہوتے ہی دماغ کو فوراً متحرک کر دینے والا کوئی بھی کام کرنا نقصان دہ ہوتا ہے۔ ہمارے دماغ کو نیند کے بعد کام شروع کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے اور یہ ایک پراسیس سے گزر کر کام کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اگر ہم اسے فوری طور پر متحرک کر دیتے ہیں تو سستی اور تھکاوٹ لازمی ہوتی ہے۔ رات کو سونے کی تیاری نہ کرنا بھی صبح سستی اور تھکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔ سونے کی تیاری میں سب سے اہم دو باتیں ہیں۔ اول سونے سے 6گھنٹے قبل کیفین کی حامل اشیالینا بند کر دیں اور سونے سے ایک گھنٹہ قبل موبائل فون اور دیگر ہر طرح کی اسکرین دیکھنا بند کر دیں۔ یہ دونوں عوامل نیند کے معیار پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، جس کا نتیجہ صبح بیداری کے وقت سستی اور تھکاوٹ کی صورت میں نکلتا ہے۔ اگر یہ سستی اور تھکاوٹ زیادہ شدید ہو تو خطرناک بھی ہو سکتی ہے کیونکہ یہ جسم میں وٹامن ڈی یا آئرن کی کمی، ڈپریشن، ذہنی تناؤ، ناقص خوراک، ورزش کے فقدان وغیرہ کی علامت بھی ہوتی ہے۔
سردی کے موسم میں نزلہ وزکام کی شکایت عام ہو جاتی ہے۔ چونکہ اس کی علامات بھی کورونا وائرس کی علامات سے ملتی جلتی ہیں لہٰذا لوگ اس حوالے سے پریشان ہوتے ہیں کہ وہ کہیں کورونا وائرس میں مبتلا تو نہیں ہو گئے۔ماہرین طب کا کہنا ہے کہ نزلہ زکام اور فلو وغیرہ کی ابتدائی علامات کورونا وائرس کی علامات کے مشابہہ ہوتی ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں بخار ہوتا ہے، جسم درد، تھکاوٹ اور گلے میں دکھن ہوتی ہے۔ سانس میں بھی دشواری ہوتی ہے اور قے وغیرہ بھی آسکتی ہے۔ تاہم اگر ان علامات کے ساتھ اگر آپ کو شدید سردرد ہو رہا ہے اور تیز خشک کھانسی آ رہی ہے تو یہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی علامات ہو سکتی ہیں۔اور اگر آپ کی ذائقے اور سونگھنے کی حسیں ختم ہو گئی ہیں تو پھر یہ یقینی طور پر کورونا وائرس کی علامات ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو سرمیں اور سینے میں شدید درد ہے اور خشک کھانسی آ رہی ہے اور وقت کے ساتھ ان میں شدت آ رہی ہے تو آپ کو کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کورونا وائرس کی ویکسین لازمی لگوانی چاہیے کیونکہ جن لوگوں نے ویکسین لگوا رکھی ہے انہیں کورونا وائرس کی نئی قسم لاحق ہونے کی صورت میں ان میں علامات زیادہ شدید ہونا کا خطرہ بہت کم ہے۔ ایسے لوگوں کے ہسپتال تک پہنچنے کی شرح بہت کم ہے اور یہ بہت جلد صحت مند ہو جاتے ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔نئے سال کی بس اتنی کہانی ہے، کیلنڈر نیا ہے زندگی پرانی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر