وجود

... loading ...

وجود
وجود

کھلم۔خلع۔۔

اتوار 26 دسمبر 2021 کھلم۔خلع۔۔

دوستو،معاشرے میں عدم برداشت، بے روزگاری، گھریلو جھگڑوں نے خاندانی نظام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس کے باعث طلاق اور خلع کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہونے لگا، رواں سال یعنی دوہزاراکیس میں ایک لاکھ خواتین نے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا اور 10 ہزار سے زائد خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کردی گئیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 2021 میں لاہور کی فیملی کورٹس سے ایک لاکھ سے زائد خواتین نے خلع کی ڈگریوں کے لیے رجوع کیا جن میں سے 10 ہزار 2 سو خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کردی گئیں جبکہ اس وقت عدالتوں میں 60 ہزار کے قریب خلع کے کیسز زیر سماعت ہیں۔سول سوسائٹی کے رہنما اور قانونی ماہرین کا کہناہے کہ خلع کے کیسز میں روز بروز اضافہ کی بڑی وجہ ساس بہو کی لڑائی، پسند کی شادی، عدم برداشت جیسے عوامل ہیں۔ معاشرے میں عدم برداشت کے باعث خلع کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق لاہور کی فیملی کورٹ میں روزانہ ڈیڑھ سو سے زائد خلع کی درخواستیں دائر ہوتی ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے اگر فریقین صبر اور برداشت سے کام لیں تو بہت سے گھر ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔
ہمارے ملک میں تو ایک ساتھ تین طلاق یا پھر عدالت سے خلع کا رواج عام ہے، لیکن مختلف ممالک میں طلاق کی مختلف دلچسپ رسمیں رائج ہیں۔۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا کی سات ریاستوں جن میں ریاست نیو میکسیکو اور مسیسپی شامل ہیں، شادی کی ناکامی کی وجہ ایک تیسرے فریق کو ٹھہرایا جا سکتا ہے اور شادی خراب کرنے والے تیسرے شخص پر شادی کے نقصان کے لیے بھاری رقم کا ہرجانہ دائر کیا جا سکتا ہے، تاہم اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت کی ضرورت پڑتی ہے۔ امریکی ریاست کنساس میں شادی کو طویل مدت تک قائم رکھنے کے لیے طلاق کا ایک ایسا قانون موجود ہے۔ جس کے تحت دونوں فریق کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ ساس کے ساتھ بدسلوکی یا برے تعلقات رکھنے پر ایک دوسرے کو طلاق دے سکیں۔امریکی ریاست ڈیلاوئیر میں طلاق کے لیے ایک ایسا قانون موجود ہے جس کے تحت اگر ایک شخص ہنسی مذاق یا شرط نبھانے کے لیے شادی کر لیتا ہے تو، اسے بعد میں طلاق کا مقدمہ دائر کرنے کی اجازت ہے جبکہ اس قانون سے ہنسی مذاق میں شادی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ آسٹریلیا میں قبائلی خواتین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یا تو اپنے شوہر کو طلاق دینے کے لیے آمادہ کریں یا پھر شادی سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک دوسری شادی کر لیں اس طرح ان کی پہلی شادی خود بخود منسوخ ہو جاتی ہے۔ امریکی ریاست کینٹکی میں اس بات کی اجازت ہے کہ آپ ایک ہی شخص سے طلاق کے بعد تین بار شادی کر سکتے ہیں لیکن چوتھی بار اسی شخص سے شادی کرنے کی اجازت آپ کو ریاست کا قانون نہیں دیتا ہے۔ امریکی ریاست ٹینسی میں اگر آپ کا شریک حیات آپ کو جان سے مارنے کے لیے کوئی حربہ مثلاً زہر پلانیکی کوشش کرتا ہے تو اس بنیاد پر آپ کی طلاق منظور ہو سکتی ہے۔ نیو یارک میں اگر آپ یہ ثابت کر سکیں کہ آپ کے شریک حیات کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے تو آپ کو طلاق مل سکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ شادی کے دوران شریک حیات کی دماغی حالت کم از کم پانچ سالوں سے خراب رہی ہو۔۔ برطانیا میں طلاق حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شریک حیات کی حد درجہ برائیوں کا ذکر کیا جائے صرف ذاتی ناپسندیدگی کی بنیاد پر طلاق منظور نہیں کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ برطانیا میں جوڑے طلاق کے لیے شریک حیات میں عجیب وغریب عیب تلاش کرتے ہیں، جیسا کہ ایک شوہر نے طلاق کے مقدمے میں کہا کہ وہ اپنی بیوی کو اس لیے طلاق دینا چاہتا ہے کیونکہ وہ ہر روز مچھلی پکاتی ہے۔
صبح ایک ٹی وی چینل پر خبر چل رہی تھی کہ۔۔فلاں شہر میں ایک خاتون نے سڑک کنارے ڈھابہ لگا لیا۔۔ اور اسے ’’وومن امپاورمنٹ‘‘ کی ڈگڈگی بجا کر بڑے فخر سے پیش کیا جارہا تھا۔ ہم سوچ رہے تھے کہ جو خبر مسلمان قوم کی اخلاقی زبوں حالی کا تازیانہ بجا رہی ہے اسے کیسے فخر کے ساتھ سنایا جارہا ہے۔ جس دین نے عورت کا نفقہ ہر صورت مرد پر مقرر کیا ہو اس دین کو ماننے والوں کی معاشرت میں عورت سڑکوں پر ڈھابہ لگانے پر مجبور ہوجائے تو یہ شرم کا مقام ہے یا فخر کا؟ یعنی اس معاشرے میں عورت دین کی فراہم کردہ معاشی پراٹیکشن سے محروم ہورہی ہے اور ہم خوش ہورہے ہیں۔۔دو عورتوں کی ملاقات ہوئی تو ایک نے دوسری سے کہا۔۔بہن تم نے کچھ سنا۔؟ نازیہ کے میاں کا ہارٹ فیل ہوگیا ہے۔۔دوسری نے حیرانی سے پوچھا۔۔ارے وہ کیسے؟؟۔۔پہلی بتانے لگی کہ۔۔وہ اس طرح کہ دونوں میاں بیوی میں لڑائی ہورہی تھی، اس دوران نازیہ نے اپنے شوہر سے کہا مجھے ابھی کے ابھی تم سے طلاق چاہئیے۔۔یہ کہہ کر پہلی والی سانس لینے رکی تو دوسری نے جلدی سے لقمہ دیا۔۔تو کیا وہ صدمے سے مر گیا؟؟ یہ سوال سن کر پہلی والی مسکرائی اور کہنے لگی۔۔ارے نہیں۔۔وہ اچانک اتنی بڑی خوشی برداشت نہیں کرسکا۔۔طلاق کے مقدمے میں ایک خوبصورت عورت نے جج کو بتایا۔ ’’ہم دونوں شادی کے بعد ایک سال تک بے حد خوش و خرم زندگی بسر کرتے رہے مگر پھر بے بی کے آنے کے بعد ہماری اذدواجی زندگی تلخ سے تلخ تر ہوتی گئی۔‘‘۔۔ جج نے پوچھا۔’’بے بی لڑکا ہے یا لڑکی؟‘‘ عورت نے جواب دیا۔ ’’لڑکی وہ بھی اٹھارہ سال کی نوجوان کی لڑکی۔۔ کچھ ہفتے پہلے ہمارے پڑوس کے ایک مکان میں آ کر رہنے لگی ہے۔‘‘۔۔ایک آدمی نے جوتشی سے پوچھا۔۔میری شادی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟؟جوتشی نے برجستہ کہا۔۔کیسے ہو گی،کنڈلی میں سکھ ہی سکھ جو لکھا ہے ۔۔ایک صاحب ایک وکیل کے پاس پہنچے اور بولے۔۔ میں اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہتا ہوں کیونکہ اس نے سال بھر سے مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔۔وکیل صاحب نے بغور اس آدمی کے چہرے کو دیکھا اور انتہائی نرم لہجے میں سمجھاتے ہوئے کہنے لگا۔۔ میں فیس کی خاطر آپکا کیس لے سکتا ہوں، مگر میرامشورہ ہے کہ آپ اس پر دوبارہ غور کریں.ایسی بیویاں صرف قسمت والوں کو ملتی ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔۔خواتین کو صنف نازک اس لئے کہاجاتا ہے کہ ان کا دل بھی نرم ہوتا ہے پھر پتہ نہیں فرش پر ’’ٹاکی‘‘ مارنے کے بعد وہ اتنی پتھردل کیسے ہوجاتی ہیں؟؟ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر