وجود

... loading ...

وجود
وجود

اوآئی سی اجلا س اور مسلم دنیا کے مسائل

هفته 25 دسمبر 2021 اوآئی سی اجلا س اور مسلم دنیا کے مسائل

 

(گزشتہ سے پیوستہ)

مسلم ممالک میں بدعنوانی کے علاوہ غیر مقبول حکومتیں بھی ایک بڑا مسلہ ہیں غیر مقبول حکمران اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے اکثر عالمی طاقتوں کے ملکی مفاد کے منافی مطالبات بھی تسلیم کر لیتے ہیں جو سیاسی بے چینی کے علاوہ خانہ جنگی کاباعث بن جاتے ہیں سوڈان میں سیاسی بے چینی کی یہی وجہ ہے جبکہ لیبیا ،شام اور یمن سیاسی بے چینی کے ساتھ آجکل خانہ جنگی سے بھی گزر رہے ہیں افغانستان کی کٹھ پتلی حکومت سے حال ہی میں افغانوں کی جان چھوٹی ہے غیر مقبول اور کٹھ پتلی حکمران بیرونی طاقتوں کی چاکری کرتے ہیں عرب بہار کے دوران کئی عرب حکومتیں تبدیل بھی ہوئیں اگرمسلم حکمران فیصلہ سازی میں بیرونی عوامل کی بجائے عوام کو شامل کرلیں تو نہ صرف بیرونی مطالبات کی شکل میں دبائو سے بلکہ سیاسی خلفشار سے بھی نجات مل سکتی ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ او آئی سی جیسی تنظیم مسلم ممالک کے مفادات کی نگہبانی اور مسائل کے حل کے لیے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی کوشش کرتی مگر ہو اُلٹ رہا ہے اوآئی سی کہنے کی حد تک فعال عملاََ غیر فعال ہے جس کی وجہ سے کچھ مسلم ممالک متبادل تنظیم بنانے کے لیے کوشاں ہیں اسی سوچ کے تحت کوالالمپور میں ترکی ،ایران اور ملائشیا سربراہ کانفرنس میں مشاورت بھی ہوئی سعودی عرب کے دبائو کی وجہ سے اس کانفرنس میں عمران خان نے عین وقت پر شرکت سے معزرت کرلی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر مسلم دنیا کے مسائل پر بھی او آئی سی نے غیر فعال ہی رہناہے تو موجودہ صورتحال ذیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکتی ۔
مسلم ممالک میں ترکی اور پاکستان ایسے دو ممالک ہیں جو دیگر اسلامی ممالک کی بہ نسبت ہتھیار سازی اور سائنسی حوالے قدرے ترقیافتہ ہیں لیکن پاکستان کی قرضوں میں جکڑی معیشت اُسے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ٖفیصلے کرنے میں رکاوٹ ہے عمران خان کے ملائشیا دورہ کی منسوخی میں کمزور معیشت کا ہی عمل دخل ہے مسلم ممالک کے وسائل کا بڑا حصہ ہتھیاروں کی خرید پر خرچ ہو تا ہے عالمی طاقتیںہتھیارفروخت کرتے ہوئے اکثر نارواشرائط منواتی ہیں متحدہ عرب امارات سے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے عوض صیہونی ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنے کی شرط منوائی گئی اگر او آئی سی کے زیرِ اہتمام مسلم ممالک کے بنائے ہتھیاروں کی نمائش کا سلسلہ شروع ہوجائے اور مسلم ممالک کو ایسے ہتھیار جومسلم ملکوں سے دستیاب ہیں خریدنے پر آمادہ کیا جائے تو مسلم امہ کے وسائل کسی اور کے پاس نہیں جائیں گے مثال کے طور پر ترکی جدید ترین ڈرون،جنگی اور بحری جہاز تیار کر تا ہے جبکہ پاکستان بھی طیارے ،میزائل ،ٹینک اور گولہ بارود تیار کرتا ہے مگر خریدار کم ہیں اِس حوالے سے یورپی یونین کی طرح او آئی سی کوشش کرے تو ایسے مسلم ممالک جنھیں ہتھیاروں کی کمی کا سامنا ہے اُنھیں دفاعی حوالے سے مضبوط تر بنایاجاسکتا ہے۔
اوآئی سی دھڑے بندی اور فرقہ سازی سے بالاتر ہوکر فیصلے کرتے ہوئے سوڈان کے سیاسی بحران،یمن،شام اور لبیامیں جاری خانہ جنگی ختم کرانے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل بنانا چاہیے متحارب فریقین کو اعتماد میں لیکر ایسے فیصلے کیے جائیں جن سے نہ صرف تنازعات کا خاتمہ ہو بلکہ بیرونی قوتوں کو مداخلت سے بھی باز رکھا جا سکے مگر افسوس کہ او آئی سی کا مسلم تنازعات ختم کرانے میں حصہ بہت کم ہے یورپی یونین نے جس طرح یوکرائن کا ساتھ دیا آج تک مسلم ممالک کی نمائندہ یہ تنظیم کسی مسلے میں رُکن مماک کا ساتھ نہیں دے سکی جس سے اِس تنظیم کی اہمیت کم اور عالمی ساکھ کمزور ہوئی ہے دھڑے بندی اور فرقہ سازی سے نکلے بغیر اِس تنظیم پر تمام اسلامی ممالک کا اعتماد بحال نہیں ہو سکتا ۔
افغانستان کی امداد پرمسلم ممالک کا حالیہ او آٓئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اتفاق بہت اچھی بات ہے اِس سے انسانی المیے کو ختم نہیں تو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے فوڈ سیکورٹی پروگرام ٹرسٹ فنڈ بناتے ہوئے اِس حوالے سے اسلامی ترقیاتی بینک کا خاص خصوصی اکائونٹ بنانااور نمائندہ خصوصی مقرر کرناایسے فیصلے ہیں جن سے افغان معاملات میں غیر ملکی مداخلت کم ہوگی اور افغانوں کو اپنے آزادنہ فیصلے کرنے کے مواقع ملیں گے جس طرح اجلاس کے آغاز پر کی گئی آیات کا ترجمہ ،ساری اچھائی مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں،کرنے والے کچھ اور کام بھی ہیںپاکستان کے انتباہ کہ افغان معاشی بدحالی سے انتہا پسندی سے پیداہونے والے عدم استحکام سے مہاجرین کا بڑے پیمانے پر انخلا ہو سکتا ہے کومدِنظر رکھتے ہوئے اوآئی سی کو ایسا لائحہ عمل بنانا چاہیے کہ تعلیم،صحت اورروزگار کی مستقل بنیادوں پر فراہمی ہو تاکہ افغانوں کو باربار کسی کے آگے دامن نہ پھیلانا پڑے لیکن افغانستان کے ساتھ کشمیر،فلسطین ،روہنگیا اور بھارتی آسام کے مظلوم مسلمانوں اور اسلامو فوبیا کے مسئلے پر بھی آواز اُٹھانے کی ضرورت ہے او آئی سی پہلی عالمی تنظیم ہے جس نے افغان عبوری حکومت کا موقف سنا جس کے دوران وزیر خارجہ امیر خان متقی نے داعش کو کنٹرول کرنے اور ملک میں امن کی بحالی کا زکر کرتے ہوئے یقین دلایا کہ کسی کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جائے گی مگریہ اجلاس افغانستان کے بہتر مستقبل کے لیے تبھی سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے جب اجلاس میں منظور کی گئی قراردادوں پر عمل بھی ہو اور افغانستان میںزندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت ،بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔
عرب ممالک تیل کی برآمدات سے خوشحال ہوئے لیکن تکنیکی مہارت نہ ہونے اور بدامنی کی وجہ سے افغانستان میں کھربوں ڈالر کی معدنیات کے خزانے زیرِ زمین بے کار پڑے ہیں مگر او آئی سی نے اِن معدنیات کو نکالنے اور افغانوں کو خوشحال بنانے کا کوئی ٹائم فریم طے نہیں کیا لیتھیم ایسی دھات ہے جو موبائل فون ،ڈرون،کیمروںاور طیاروں کی بیٹریوں میں استعمال ہوتی ہے بڑھتی فضائی آلودگی کی وجہ سے پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کا رجحان بڑھ رہا ہے یہ الیکٹرک گاڑیاں بھی بیٹریوں سے چلتی ہیں لیتھیم ہی ان بیٹریوں کو چلانے کا مرکزی عنصر ہے اگر لیتھیم دستیاب نہ ہوتو لیپ ٹاپ ،کمپیوٹر اور موبائل فون کام کرنا چھوڑ دیں یہ کم وزن کی ماحول دوست دھات مستقبل میں تیل کا متبادل قراردی جارہی ہے دنیا میں استعمال ہونے والی ساٹھ فیصد یہ دھات ارجنٹینا،بولیویا اور چلی فراہم کرتے ہیں افغانستان میں اِس قیمتی دھات کے ہرات،نمروز اور غزنی کے علاقوں میں وسیع زخائر ہیں جن کی مالیت کا تخمینہ روسی،برطانوی اورامریکی سروے کے مطابق تین ٹرلین ڈالرسے زائد ہے روسی رپورٹوں کے تیار نقشوں کی مدد سے یو ایس جیولوجیکل سروے میں بھی تصدیق ہوچکی کہ افغانستان لیتھیم کا مرکزہے طالبان کی کابل آمد پر شاک کی کیفیت کا شکار بھارت کے یکدم متحرک ہونے کی وجہ بھی لیھتیم ہے اسی لالچ میں گندم کی سپلائی شروع کی گئی ہے بھارت نے آئندہ برس چھ سوملین ا سمارٹ فون برآمد کرنے کا ٹارگٹ رکھا ہے دوردراز سے لیتھیم لانے پر اُٹھنے والے اخراجات سے بچنے کے لیے افغانستان کی طرف دستِ تعاون بڑھانے پر مجبور ہوا ہے اگر او آئی سی رکن ممالک کی مشاورت سے لیتھیم نکالنے کا مربوط طریقہ کار بنائے تو نہ صرف افغانوں کو غربت سے نکالا جا سکتا ہے بلکہ ترقی پزیر مسلم ممالک کویہ معدنیات فراہم کرنے سے اُنھیںبھی معاشی گرداب سے نکالا جا سکتا ہے افغانستان کے پاس لیتھیم کے علاوہ تانبے،لوہے،کوبالٹ،یورینم،مرکری،باکسائٹ،سنگ مرمر،سونے،کرومیم،تیل اور گیس کے بھی وسیع زخائر ہیں لیکن معدنیات سے مالا مال اِس ملک کا تکنیکی مہارت نہ ہونے کی وجہ سے افیون وغیرہ پر انحصار ہے اور قدرتی وسائل لیتھیم اور دیگر دھاتوں کی بجائے دنیا کو خام افیون اور ہیروئن کا پچاسی فیصد فراہم کرتا ہے اگر مسلم ممالک مشترکہ فنڈ سے معدنیات نکالنے اور خام مارکیٹ کو سپلائی کرنے کی بجائے صاف دھاتیں فراہم کریں تو افغان دنیا کا امیرملک بن سکتاہے اِس میں روس اورچین سے معاونت بھی لی جاسکتی ہے مگر یہ تبھی ممکن ہے جب کسی پر تکیہ کرنے کی بجائے خود انحصاری کی پالیسی پر عمل کیا جا ئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر