وجود

... loading ...

وجود
وجود

آدابِ زندگی سکھانے والا چل بسا

جمعرات 23 دسمبر 2021 آدابِ زندگی سکھانے والا چل بسا

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

دینی ، علمی اور تحریکی حلقوں میں یہ خبر بہت افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ ممتاز اور نام ور عالم دین مولانا محمد یوسف اصلاحی کا گزشتہ شب 1:15 بجے انتقال ہوگیا ’’انا للہ وانا الیہ راجعون ‘‘ مولانا ایک ماہ سے تنفّس اور قلب کے عوارض میں مبتلا تھے ، پہلے انہیں مرادآباد کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا ، پھر نوئیڈا کے فورٹس اسپتال میں منتقل کیا گیا _ ان کی حالت سنبھلتی اور بگڑتی رہی ، کئی مرتبہ ان کے انتقال کی افواہ اڑی اور عالمی سطح پر ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ، بالآخر یہ افواہ سچ ثابت ہوئی ۔
مولانا یوسف کی ولادت 1932ء میں بریلی (ریاست اترپردیش) میں ایک علمی گھرانے میں ہوئی ،ان کے والد مولانا عبدالقدیم خان تفسیر و حدیث کے بڑے عالم تھے ، تجوید و حفظِ قرآن اور ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے بریلی اسلامیہ کالج سے ہائی اسکول پاس کیا ،پھر والد ماجد کی خواہش پر مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور میں داخل ہوئے ، جہاں دو سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ چلے گئے اور وہاں کے اساتذہ ، خاص طور پر مولانا اختر احسن اصلاحی سے کسبِ فیض کیا ، انھوں نے امتیازی نمبروں سے سندِ فضیلت حاصل کی۔ مدرسۃ الاصلاح سے فارغ ہوتے ہی وہ جماعت اسلامی ہند کے رکن بن گئے تھے _ اس وقت ان کی عمر صرف 25 برس تھی _
جماعت اسلامی ہند نے علمی کاموں کی انجام دہی کے لیے اپنے مرکز میں ، جو اْن دنوں رام پور میں تھا ، ادارہ تصنیف قائم کیا ،مولانا صدر الدین اصلاحی کو اس کا ذمے دار بنایا گیا ، مولانا محمد فاروق خاں ، مولانا سید جلال الدین عمری اور دیگر حضرات کے ساتھ مولانا یوسف اصلاحی بھی اس سے وابستہ ہوگئے _ مولانا کی ابتدائی تصنیف ‘آدابِ زندگی’ کو غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی _ ہندی ، انگریزی اور بعض دیگر زبانوں میں اس کے ترجمے ہوئے ، ہند و پاک میں اس کے بے شمار ایڈیشن طبع ہوئے اور لاکھوں افراد نے اس سے فائدہ اٹھایا ،یہ بڑی مؤثر کتاب ہے ،اس میں بہت سادہ اور آسان زبان میں اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے آداب بیان کیے گئے ہیں _
1970 میں ادارہ تصنیف علی گڑھ منتقل ہوا تو مولانا اصلاحی نے وہاں جانے سے معذرت کرلی اور رام پور میں ہی رہ کر تجارت شروع کی اور علمی کاموں میں مصروف ہوگئے ، انھوں نے 1972 میں ادارہ ذکری قائم کیا ، جس سے ایک ماہ نامہ ذکری نکالنے لگے اور ایک مکتبہ کی بھی بنیاد ڈالی ،یہ دونوں چیزیں ان کے صاحب زادگان سنبھالے ہوئے ہیں اور ان کے ذریعے علمی و دینی خدمات انجام پارہی ہیں _
رام پور میں جماعت اسلامی ہند کی بزرگ شخصیت مولانا ابو سلیم عبد الحی نے لڑکیوں کی دینی تعلیم کے لیے ‘بچیوں کا مدرسہ’ قائم کیا تھا ، جو ترقی کرکے ‘جامعۃ الصالحات’ بنا _ اس زمانے میں لڑکیوں کی دینی تعلیم کے ادارے خال خال تھے ، اس بنا پر اسے ملک و بیرون ملک میں بہت شہرت حاصل ہوئی ،مولانا عبد الحی کے انتقال کے بعد اس کا نظم جناب توسّل حسین اور ان کے انتقال کے بعد مولانا یوسف اصلاحی کے سپرد ہوا تو انھوں نے اسے ترقی کے بامِ عروج پر پہنچا دیا ، رام پور میں ہی جماعت کی راست نگرانی میں ابتدائی تعلیم کے لیے مرکزی درس گاہ قائم تھی ، ایمرجنسی (1975) کے بعد ایک مقامی کمیٹی بناکر اس کا نظم اس کے حوالے کردیا گیا تو مولانا اصلاحی کو اس کی مجلس منتطمہ کا صدر بنایا گیا ، یہ دونوں ادارے مولانا کی زندگی کے آخری ایام تک ان کی سرپرستی میں سرگرمِ عمل رہے اور آئندہ بھی ان کے لیے صدقہ جاریہ بنے رہیں گے ، ان شاء اللہ _
مولانا جماعت اسلامی ہند کی مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ وہ کئی میقاتوں سے جماعت کی اعلیٰ اختیاراتی باڈی مجلسِ نمائندگان ، مرکزی مجلس شوریٰ اور ریاستی مجلس شوریٰ کے رکن رہے۔ وہ ان کے اجلاسوں میں پابندی سے شریک ہوتے اور اپنے مشوروں سے نوازتے تھے _
مولانا موصوف کے خطابات اور دروسِ قرآن بہت مؤثر ہوتے تھے _ ان میں سے بہت سے یو ٹیوب پر اپ لوڈ ہیں ، ان میں الفاظ کا شکوہ اور بیان کی گھن گرج تو نہیں ہوتی تھی ، لیکن ابلاغ و ترسیل کمال کا ہوتا تھا اور ‘از دل خیزد بر دل ریزد’ والا معاملہ ہوتا تھا _ وہ تصنیف و تالیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے تھے _ قرآنیات ، حدیث ، سیرت ، فقہ اور دیگر موضوعات پر ان کی کی کم و بیش پانچ درجن چھوٹی بڑی تصانیف ہیں ، جن میں سے بعض کے دیگر زبانوں میں تراجم بھی ہوئے اور انہیں برصغیر ہند و پاک اور دیگر ممالک میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی ،ان میں قرآنی تعلیمات ، آدابِِ زندگی ، داعء اعظم ، آسان فقہ ، روشن ستارے ، شمعِ حرم ، شعورِ حیات ، تذکیر القرآن (تفسیر سورۃیٰس) تذکیر القرآن (تفسیر سورۃ صف) ، درسِ قرآن ، قرآن کو سمجھ کر پڑھیے ، مطالعہ قرآن کیوں اور کس طرح؟ ، تفہیم الحدیث ، گلدستہ حدیث ، حدیثِ رسول ﷺ ، استقبالِ رمضان ، قیادت کے اوصاف اور امت کی ذمہ داریاں ، ختمِ نبوت قرآن کی روشنی میں ، عقیدہ ختم نبوت اور تقاضے ، اسلامی معاشرہ اور اس کی تعمیر میں خواتین کا حصہ ، حسنِ معاشرت اور اس کی تکمیل میں خواتین کا حصہ ، خاندانی استحکام ، وغیرہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں _ مولانا نے دعوتی اسفار بھی بہت کیے ہیں اور برِّصغیر کے ممالک کے علاوہ انگلینڈ ، امریکا، جاپان ، آسٹریلیا اور خلیج کے اکثر ممالک میں بھی تشریف لے گئے ہیں ۔
میری ابتدائی تعلیم مرکزی درس گاہ جماعت اسلامی ہند رام پور میں ہوئی ہے ، وہاں میرا داخلہ 1970 میں ہوا تھا ، بورڈنگ ہاؤس سے قریب کی مسجد کو ‘اونچی مسجد کہا جاتا تھا ، اس کے سامنے ہی مولانا کا بڑا مکان تھا ، انہیں میں نماز پڑھنے کے لیے برابر آتے جاتے دیکھا کرتا تھا ، درس گاہ سے فراغت کے بعد میں اعلیٰ تعلیم کے لیے دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ آگیا ،وہاں مضمون نویسی کا شوق پیدا ہوا تو میں نے اپنے مضامین جن رسائل میں اشاعت کے لیے بھیجے ان میں ماہ نامہ ذکری بھی تھا ، اس میں میرے کئی مضامین شائع ہوئے ،اس دور کے مولانا کے ہاتھ کے لکھے ہوئے کئی خطوط میرے پاس محفوظ ہیں ، میری چھوٹی بہن ڈاکٹر سطوت ریحانہ نے جامعۃ الصالحات میں اور چھوٹے بھائی ڈاکٹر سیف الاسلام نے مرکزی درس گاہ میں تعلیم حاصل کی ، انہیں لینے اور پہنچانے رام پور جانا ہوتا تھا ، میری اہلیہ کی بھتیجیوں کا داخلہ کروانا ہوا تو میری درخواست پر مولانا نے خصوصی طور پر داخلہ کی منظوری دی ، بعد میں جماعت اسلامی ہند حلق اترپردیش کی مجلس شوریٰ اور مرکزی مجلسِ شوریٰ میں مولانا کے ساتھ کچھ وقت گزارنے کا موقع ملتا رہا ، مولانا بہت محبت سے ملتے ، احوال دریافت کرتے ، میرے علمی کاموں کی ستائش کرتے اور کبھی ان میں اصلاح طلب باتوں کی طرف رہ نمائی کرتے _
چند برس قبل جماعت اسلامی ہند حلقہ اترپردیش (مغرب) کے دفتر (مرادآباد) میں اصلاح معاشرہ کے موضوع پر ایک پروگرام تھا _ طلاق ، ہم جنسیت اور قائم مقام مادریت کے موضوعات پر میری تقریریں ہوئیں ، مولانا کو میری گفتگو بہت پسند آئی ،کہنے لگے : ’’ آپ کی یہ تقریریں جامعۃ الصالحات کے اعلیٰ درجات کی طالبات کے سامنے بھی ہونی چاہئیں، آپ کو ان شاء اللہ جلد بلاؤں گا ’’ افسوس کہ اس کی نوبت نہ آسکی _مولانا یوسف اصلاحی نے نصف صدی تک دعوت و ارشاد کے میدان میں سرگرم زندگی گزاری گزاری _ ان کے خطابات ، دروس اور تصانیف سے لاکھوں افراد کی زندگیاں بدل گئیں _ یہ سب ان کے حق میں صدقہ جاریہ ہے ، جس کا اجر انہیں تاقیامت ملتا رہے گا ،اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی خدمات کو قبول فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے _ آمین ، یا رب العالمین ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر