وجود

... loading ...

وجود

سقوط ڈھاکہ پر لکھی گئی نظمیں

جمعرات 16 دسمبر 2021 سقوط ڈھاکہ پر لکھی گئی نظمیں

سقوطِ ڈھاکہ پر لکھی گئیں
۱۶دسمبر۱۹۷۱
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد
کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار
خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
تھے بہت بے درد لمحے ختم درد عشق کے
تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد
دل تو چاہا پر شکستِ دل نے مہلت ہی نہ دی
کچھ گلے شکوے بھی کر لیتے مناجاتوں کے بعد
ان سے جو کہنے گئے تھے فیضؔ جاں صدقہ کیے
ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد

فیض احمد فیضؔ

”متاعِ اَلفاظ“
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
ھم اِسی چھوٹی سی دنیا کے ، کسی رَستے پر
اتفاقاً ، کبھی بُھولے سے ، کہیں مل جائیں
کیا ھی اچھا ھو کہ ، ھم دوسرے لوگوں کی طرح
کچھ تکلف سے سہی ، ٹہر کہ کچھ بات کریں
اور اِس عرصۂ اخلاق و مروت میں ، کبھی
ایک پل کے لیے ، وہ ساعتِ نازک ، آ جائے
ناخنِ لفظ ، کسی یاد کے زخموں کو چُھوئے
ایک جھجھکتا ھُوا جملہ ، کوئی دُکھ دے جائے
کون جانے گا ؟ کہ ھم دونوں پہ ، کیا بیتی ھے ؟
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
اِس خامشی کے اندھیروں سے ، نکل آئیں ، چلو
کسی سلگتے ھُوئے لہجے سے ، چراغاں کر لیں
چن لیں پھولوں کی طرح ، ھم بھی متاعِ الفاظ
اپنے اُجڑے ھُوئے دامن کو ، گلستاں کر لیں
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
دولتِ درد بڑی چیز ھے ، اقرار کرو
نعمتِ غم ، بڑی نعمت ھے ، یہ اِظہار کرو
لفظ ، پیماں بھی ، اِقرار بھی ، اظہار بھی ھیں
طاقتِ صبر اگر ھو تو ، یہ غم خوار بھی ھیں
ھاتھ خالی ھوں تو ، یہ جنسِ گراں بار بھی ھیں
پاس کوئی بھی نہ ھو پھر تو ، یہ دلدار بھی ھیں
یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو
زھرہ نگاہ


متعلقہ خبریں


فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس گزر گئے وجود - اتوار 20 نومبر 2022

اردو ادب کے معروف انقلابی شاعر فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس گزر گئے۔ فیض احمد فیض نے جہاں اپنی شاعری میں لوگوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی وہیں ان کی غزلوں اور نظموں نے بھی عالمی شہرت حاصل کی۔ اپنی شاعری اور نثری تحریروں میں فیض احمد فیض نے مظلوم انسانوں کے حق میں آواز اٹ...

فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس گزر گئے

مشرقی پاکستان کی منصوبہ بند پسپائی وجود - جمعرات 16 دسمبر 2021

لیفٹیننٹ جنرل اے کے نیازی سقوط پاکستان کی دستاویز پر دستخط کرنے والے وہ جرنیل ہے ، جن کی زندگی ہمیشہ نفرت کے ساتھ موضوع بحث رہی۔ اُن کے انداز اور مشرقی پاکستان کے لوگوں سے اُن کا رویہ اکثر تجزیوں میں رہتا ہے۔ جنرل نیازی ایک شکستہ ذہن کی پوری نفسیات رکھتے ہیں۔ مگر وہ مشرقی پاکستان...

مشرقی پاکستان کی منصوبہ بند پسپائی

سانحہ سقوطِ مشرقی پاکستان: مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی نظر میں وجود - جمعرات 16 دسمبر 2021

(سقوط مشرقی پاکستان کے اگلے ہی برس مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی سے 1972ء میں یہ سوال ہوا کہ اُن کی نظر میں اس سانحے کے حقیقی اسباب کیا تھے؟ مولانا نے اس پر ایک تفصیلی جواب دیا۔مولانا کا وہ جواب آج 49 برسوں کے بعد بھی غوروفکر کا ایک جہانِ معنی رکھتے ہیں۔ ) میرے نزدیک سقوطِ مشرق...

سانحہ سقوطِ مشرقی پاکستان: مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی نظر میں

صاحبزادہ یعقوب نے لکھا ملٹری آپریشن نہ کرنا، ملک ٹوٹ جائیگا،کرنل ریٹائرڈ فرخ وجود - جمعرات 16 دسمبر 2021

کرنل(ر)فرخ نے مشرقی پاکستان کے بنگلادیش بننے کے پس پردہ حقائق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ صاحبزادہ یعقوب نے لکھا ملٹری آپریشن نہ کرنا،ملک ٹوٹ جائیگا،وہاں چار جرنیل تھے سب نے کہا آپریشن نہیں مذاکرات کریں ،ادھر بھٹو سمیت کچھ مشیروں نے یحییٰ کو پمپ کیا۔ مشرقی پاکستان میں جنگ لڑنے والے کر...

صاحبزادہ یعقوب نے لکھا ملٹری آپریشن نہ کرنا، ملک ٹوٹ جائیگا،کرنل ریٹائرڈ فرخ

سقوط ڈھاکا ۔۔۔سازش کا بیج وجود - جمعه 16 دسمبر 2016

ملک توڑنے کی سازش کا بیج ڈالنے سے 1971 ء میں اس فصل کے ’’بارآور‘‘ ہونے تک یکے بعد دیگر ے رونما ہونے والے تمام واقعات کی بنیاد بنگالی قوم پرستی تھی۔ دانشوروں اور طلبا نے اس پُرفریب ’’نظریے‘‘ کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا عزم ظاہر کرکے اس کے ساتھ مکمل وفاداری کا حلف اٹھایا۔ بعض ...

سقوط ڈھاکا ۔۔۔سازش کا بیج

اتوار بازار اور خوشونت سنگھ محمد اقبال دیوان - جمعرات 31 مارچ 2016

ہم نے سوچا آپ کو شریک مطالعہ کرلیں۔ ڈیفنس کراچی کے فیز آٹھ میں چھ ماہ پہلے تک ایک اتوار بازار لگا کرتا تھا، اب نہیں لگتا۔ بازار کا ٹھیکیدار بے ایمان تھا اور مجاز افسران عالی مقام سخت گیر، نازک مزاج۔ خالصتاً عسکری نقطۂ نگاہ رکھنے والے کہ If you are not with us , you are against...

اتوار بازار اور خوشونت سنگھ

بیل منڈیرے نہیں چڑھتی اطہر علی ہاشمی - جمعرات 01 اکتوبر 2015

صوبہ خیبرپختونخوا میں بنوں کے قریب ایک شہر ہے ستمبر۔ وہاں کے کالج کے ایک استاد جناب عدنان جانے کیا سمجھ کر ہمیں مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ ’’لکھیں اورلکھیے‘‘ میں کیا فرق ہے مثلاً مضمون لکھیں یا مضمون لکھیے۔‘‘ کوئی سچ مچ کا استاد ہی فرق بتا سکتا ہے۔ہم تو اتناجانتے...

بیل منڈیرے نہیں چڑھتی

مضامین
کامیابی کے بعد امتحان وجود جمعرات 01 جون 2023
کامیابی کے بعد امتحان

کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات وجود جمعرات 01 جون 2023
کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات

ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح وجود جمعرات 01 جون 2023
ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح

یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش وجود بدھ 31 مئی 2023
یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش

اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا وجود بدھ 31 مئی 2023
اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع