وجود

... loading ...

وجود
وجود

دما غ کی دہی

جمعه 10 دسمبر 2021 دما غ کی دہی

دوستو، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ٹرین کا ڈرائیور لاہور کے علاقہ کاہنہ کاچھا ریلوے ا سٹیشن کے قریب ریل گاڑی روک کر بازار دہی لینے چلا گیا، وزیر ریلوے اعظم سواتی نے وائرل ویڈیو پر نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر ٹرین ڈرائیور رانا محمد شہزاد اور افتخار حسین اسسٹنٹ ڈرائیور کو معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ اس طرح کے واقعات مستقبل میں بھی برداشت نہیں کیے جائیں گے، اگر آئندہ بھی کوئی ایسا واقعہ پیش آیا تو اس کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے گا، پاکستان ریلوے قومی امانت ہے، اس کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
شدید گرمیوں کا زمانہ تھا،ریلوے اسٹیشن پر گرمی کے اثرات کچھ اس طرح نظر آئے کہ لاہور اسٹیشن سے شاہدرہ جانے والی ٹرین بغیر ڈرائیور کے چلی گئی۔۔۔ڈرائیور جو کینٹین پر مزے سے چائے پی رہا تھا، پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے،ٹرین میں کونسا کوئی مسافر تھا۔۔۔کراچی میں اول توپبلک ٹرانسپورٹ اب پہلے کی طرح رہی ہیں، جو باقی ماندہ رہ گئی ہے،اس کا یہ حال ہے کہ یا تو کنڈیکٹر کرایہ مانگتا ہی نہیں یا پھر ایک ہی مسافر سے ڈبل کرایہ لینے پر بضد نظر آتا ہے۔ٹرینوں کا حال ویسے ہی تباہی کا شکار ہے، گھنٹوں کی تاخیر روزکا معمول بن چکی ہے، کرایوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے لیکن سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔۔ٹرینوں میں سہولتیں تو ایک جانب ،اسٹیشن پر بھی حالات دگرگوں ہیں، کھانے پینے کی اشیا باسی ملتی ہیں، پینے کا پانی ملتا نہیں، البتہ پانی کی بوتلیں اب مل جاتی ہیں وہ بھی ’’منرل‘‘ نہیں،نلکے کے پانی سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ ہمیں یاد ہے ایک بار ہم لاہور سے کراچی اپنے گھر آرہے تھے، ایمرجنسی میں شالیمار ایکسپریس کی ٹکٹ مل سکی جو صبح چھ بجے لاہور اسٹیشن سے روانہ ہونی تھی لیکن شدیددھند کے باعث ہمیں میسیج آیا کہ اب ٹرین ساڑھے سات بجے روانہ ہوگی، ہم رات کو سونے کی عادت نہیں رکھتے اس لیے سوچا کہ ٹرین میں تسلی سے سوئیں گے اور شام کو جب اٹھیں گے تو کراچی قریب آچکا ہوگا۔ ٹرین لاہور سے نکلی، ہم نے ٹکٹ چیکر کو ٹکٹ چیک کرایا، اور سوگئے،اچانک آنکھ کھلی تو رات شروع ہوچکی تھی اور گاڑی ایک اسٹیشن پر رکی ہوئی تھی، ہم بغیر ناشتے کے سوار ہوئے تھے اس لیے بھوک شدید لگ رہی تھی، اسٹیشن پر نظردوڑائی تو کوئی ایسی چیز نہیں تھی جسے تسلی سے کھایاجاسکے، مجبوری میں ایک پلیٹ سادہ چاول لے کر اس میں چنے کا سالن ڈلوایااور جلدی جلدی کھانے لگے، روہڑی اسٹیشن پر ٹرین بیس منٹ رکتی ہے۔ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ کتنا ٹائم باقی رہ گیا۔ چاولوں کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ جتنا پانی اس کی فصل بونے میں لگتا ہے، اسے کھانے کے دوران بھی اتنا ہی پانی لگتا ہے، ہم نے اسٹال والے سے پانی مانگا تو اس نے غصے سے ہمیں دیکھا، اس کا خیال تھا کہ عینک لگائے اور صاف ستھرے کپڑے پہنے یہ بندہ پانی کی بوتل کیوں نہیں خریدتا، اب اسے کیا پتہ تھا کہ ہم اپنی ذات پر خرچ کرنے میں کافی کنجوس واقع ہوئے ہیں۔ اس نے شیشے کا گلاس اور جگ ہماری جانب بڑھایا، ہم نے جیسے ہی پانی گلاس میں انڈیلا تو ایسا لگا جیسے ہم پانی نہیں، لیموں پانی پی رہے ہیں۔ گدیلا پانی عجیب ذائقہ لیے ہوئے تھا۔۔ خیررات تین بجے گھر پہنچے،نہائے اور کپڑے بدلے اور ایک گھنٹے بعد ہی ہماری لوٹا پریڈ شروع ہوگئی۔۔ دوپہر تک ہم نڈھال ہوچکے تھے، گھر والے قریبی اسپتال لے گئے تو انکشاف ہوا کہ۔۔’’گیسٹرو‘‘ کا شکار ہوگئے ہیں۔ تین،چار ڈرپس لگیں تو کچھ توانائی آئی۔۔ یہ حال ہے ہماری ٹرینوں اور ان کے اسٹیشنوں کا۔۔
ایک غائب دماغ پروفیسر بذریعہ ٹرین محوسفر ہے۔ راستے میں ٹی ٹی ٹکٹ چیک کرنے آیا توباوجود تلاشی کے پروفیسر صاحب کے پاس سے ٹکٹ برآمد نہ ہوا۔پروفیسر صاحب بہت پریشان ہوئے تو ٹی ٹی نے کہاکہ ۔۔کوئی بات نہیں میں آپ کوجانتاہوں آپ نے ٹکٹ ضرور لیاہوگالیکن شائد ٹکٹ کہیں گر گیاہے اس لیے پریشان نہ ہوں۔پروفیسر نے جواب دیا: ارے میں پریشان کیسے نہ ہووں۔آخر مجھے پتہ کیسے چلے گاکہ مجھے جاناکہاں ہے؟یہی پروفیسر جب لاہور سے کراچی پہنچ کر ٹرین سے اترے تو برے برے منہ بنارہے تھے۔گھر پہنچ کر بیوی سے بولے۔’’تمہیں معلوم ہے کہ میں ٹرین میں سفر مجبوراً ہی کرتا ہوں اس بار جہاز میں سیٹ نہیں ملی تو ٹرین سے آنا پڑا۔اوپر سے ایسی سیٹ ملی کہ میری پیٹھ اس طرف تھی جس طرف ٹرین چل رہی تھی،جب بھی ٹرین میں ایسی سیٹ پر بیٹھنا پڑے تو طبیعت خراب ہو جاتی ہے۔‘‘۔۔ بیگم بولی۔۔ ’’تو آپ سامنے والے مسافر سے سیٹ بدل لیتے۔‘‘۔۔پروفیسرنے معصومیت سے جواب دیا۔۔سوچا تو میں نے بھی تھا لیکن سامنے والی سیٹ پر کوئی تھا ہی نہیں۔۔امرتسر ریلوے اسٹیشن پر ٹرین چل پڑی،ایک سردار جی پاگلوں کی طرح ٹرین کے پیچھے بھاگ رہے تھے، میں ٹرین کے آخری ڈبے کے دروازے میں کھڑا ان کو بھاگتے دیکھ رہا تھا، بڑی مشکل سے جب وہ ٹرین کے پاس پہنچے تو میں نے ان کی طرف ہاتھ بڑھا دیا، سردار جی نے میرا ہاتھ تھاما اور ٹرین پر چڑھ گئے۔میں نے کہا‘‘واہ سردار جی بڑی ہمت ماری اے‘‘سردار جی بولے‘‘یار کھے تے سوا ہمت ماری، جیہنو چڑھان آیا سی او تے تھلّے رہ گیا‘‘۔
دو لڑکیاں ٹرین میں سفر کر رہی تھی ۔۔ایک بولی میں ایسے فوجی سے شادی کروں گی، جس کی تنخواہ دو لاکھ روپے ہو۔۔دوسری بولی اگر دو لاکھ والا نہ ملا تو ؟؟وہ بولی تو ایک لاکھ والے سے کرلوں گی ۔۔دوسری بولی اگر وہ بھی نہ ملا تو ؟؟وہ بولی ستر ہزار والے سے کرلو گی ۔۔دوسری بولی وہ بھی نہ ملا تو ؟؟وہ بولی۔۔ پھر پچاس ہزار والا بھی چل جائے گا۔۔اوپر برتھ پر ایک فوجی لیٹا ہوا تھا درمیان میں اچانک بول پڑا۔۔ اگر بات پینتیس ہزار تک آجائے تو مجھے جگا دینا ۔۔ایک آدمی ٹرین میں جا رہا تھا۔ ٹکٹ چیک کرنے والا آیا اور کہنے لگا۔۔ٹکٹ دکھاؤ۔۔۔آدمی نے ٹکٹ نکال کر دکھایا اور کہا۔۔یہ لو۔۔ٹکٹ چیک کرنے والاکہنے لگا۔۔ یہ تو پرانا ہے!۔۔مسافر نے برجستہ کہا۔۔ٹرین بھی تو پرانی ہے یا ابھی شو روم سے نکلوائی ہے؟؟۔۔ہم بچپن میں جب بھی یہ لطیفہ پڑھتے تو زاروقطار ہنستے تھے۔۔ ایک شخص ریل میں بغیر ٹکٹ سفر کر رہا تھا ٹکٹ چیکر آیا اور اس سے ٹکٹ مانگا تو وہ بولا۔۔ہمارا ملک آزاد ہے ہم آزاد ہیں یہ سب گاڑیاں ہماری اپنی ہیں اس لئے میں نے ٹکٹ نہیں لیا۔۔ٹکٹ چیکر بولا۔۔ جیل بھی آپ کی اپنی ہے اس لئے اب حضور اس میں تشریف لے چلیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کسی نے باباجی سے سوال پوچھا، مردوعورت میں سے کون افضل ہوتا ہے؟؟ باباجی جس طرح کے ذہین انسان ہیں،برجستہ بولے۔۔مرد ہی افضل ہوتا ہے۔ پوچھنے والے نے پھر سوال کیا، اس کی کوئی مثال دیں؟ باباجی کہنے لگے۔۔ آپ نے کبھی کسی عورت کا نام ’’ افضل‘‘ سنا ہے؟ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر