وجود

... loading ...

وجود
وجود

یہی مکافات ِ عمل ہے

بدھ 17 نومبر 2021 یہی مکافات ِ عمل ہے

یہ شعرتو آپ میں سے اکثروبیشترنے پڑھایاسناہوگا
ہم نہ ہوں گے تو کوئی ہم سا ہوگا
دائم آباد رہے گی دنیا
یہ شعردنیا کی سب سے بڑی سچائی ہے لیکن ہمیں غورکرنا محال ہے ۔ہم دنیا کی چکاچوند رنگ رنگینیوں میں کھوئے ہوئے ہیںیا پھر اپنی خواہشوںکی بھول بھلیوں میں گم ہیں ۔ ایسا کریںآپ چار دن منظر سے غائب ہو کر دیکھیں لوگ آپ کا نام تک بھول جائیں گے!! پھرکس بات پر انسان اتنا اتراتاہے۔غرور کیسا؟ یہ ساری زندگی میں میں کیونکر؟ حالانکہ
آگا ہ اپنی موت سے کوئی بشرنہیں
سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں
یقیناانسان ساری زندگی اس فریب میں گزار دیتا ہے کہ وہ دوسروں کیلئے اہم ہے۔ روزانہ ہمارے اردگرد درجنوںافرادکے مرنے کی اطلاعات ملتی ہیں ۔کبھی مساجدمیں اعلان ہوتے ہیں کبھی کوئی پڑوسی،رشتہ داریا دوست فوت ہوجاتاہے کوئی اہم شخصیت انتقال کرجائے تو کئی کئی روز اخبارات ٹی وی اور سوشل میڈیا پر اس کا تذکرہ ہوتارہتاہے،کوئی اداکار،نامور کھلاڑی یا کوئی سیلیبرٹی کی موت بارے خبر آجائے ،کوئی حادثہ ہو جائے یاپھرکبھی کبھار کسی عزیز،دوست رشتہ دار کی عیادت کو ہسپتال جانے کااتفاق ہو یا کسی کے جنازے میں شرکت کرنا ہو کبھی والدین یا کسی بہن بھائی کی قبر پر فاتحہ خوانی کرنے کے لئے قبرستان جانا پڑے توکچھ دیر ہمیں دنیا کی بے ثباتی کااحساس ہوتاہے اور چندلمحوں کے لیے یہ احساس ہمیں جھنجوڑ کررکھ دیتاہے کہ یہ دنیا فانی ہے ۔ دل لگانے کی جا نہیں، بس یہ وہم جان نہیں چھوڑتا میں بڑااہم ہوں،لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہمارے ہونے نہ ہونے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، فرق صرف ان پیاروںکو پڑتاہے جن کے مفادات اور ضروریات مرحوم سے وابستہ ہوتی ہیں ورنہ زیادہ ترجوان اولاد تو بڑھاپے میں بوڑھے والدین کو پوچھتی تک نہیں، اسی لیے سڑکوں،چوراہوں اور پارکوںمیں لاوارث بوڑھے زندگی کے آخری ایام انتہائی کسمپرسی میں گزاردیتے ہیں ،اسی طرزِ عمل نے اولڈ ہوم آبادکررکھے ہیں جہاں عیدین ، شب ِبرأت پربھی ان کے پیارے پوچھتے تک نہیں، اسی بے حسی نے گھروں کو دردکا جہاں بنادیاہے بہت سارے بوڑھے والدین اولادکی لاپروائی،نظراندازی،عدم توجہی اور بے حسی کے سبب ایک ایک پیسے کو محتاج ہوجاتے ہیں ،کئی ایک ان کے عجیب و غریب رویے کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ،حالانکہ خدائے وحدہ لاشریک نے تو حکم دیا کہ جب والدین بوڑھے ہوجائیں تو انہیں اف تک نہ کہو جب یہ حقیقت آشکارہوتی ہے تو دیرہوچکی ہوتی ہے ،یہاں تک کہ مر جانے سے بھی کسی کی زندگی پر کوئی فرق نہیں آئے گا ،یہی لوگ وقتی افسوس یامختلف سٹیٹس دے کر اپنی اپنی زندگیوں کی رعنائیوں میں گم ہو جائیں گے، یہی وہ تلخ حقیقت ہے جسے ہم جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہیں یعنی
یہ زندگی کے میلے دنیا میں کم نہ ہوں گے
افسوس ہم نہ ہوں گے،افسوس ہم نہ ہوں گے
یہی تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے ہونے نہ ہونے سے دنیاکوکوئی فرق نہیں پڑتا ،کاروبار زندگی یوں ہی چلتا رہتا ہے اور کوئی نہ کوئی(replacement) ہماری جگہ لے لیتی ہے یہی قانون قدرت اور سب سے بڑی سچائی ہے۔یہ بھی سچائی ہے کہ اگرآپ کسی بھی قبرستان چلے جائیں تو بغورجائزہ لیں تو یقینا کچھ قبروںکی حالت ِ زار دیکھ کر آپ کادل دہل جائے گا، سینکڑوںقبریں اتنی خستہ حال ہیں کہ محسوس ہوگا جیسے کوئی مدتوں یہاں آیاہی نہیں ۔فاتحہ خوانی تو ایک الگ بات ہوئی ۔خداجانے ہماری قبریں کس حال میں ہونگی؟ کوئی نہیں جانتا کسی کو خبرنہیں اس کی منظرکشی بہادرشاہ ظفر ؒ نے یوں کی ہے
ظفرکوئی میری ِ قبر پہ آئے کیوں؟
کوئی چارپھول چڑھائے کیوں ؟
بجھی شمع آ کرجلائے کیوں؟
میں وہ بے کسی کا مزارہوں
ٹوٹی پھوٹی، خستہ حال قبر یا پھرپودوںسے مزین،گلاب کے تازہ پھولوںسے ڈھکی ہوئی ۔بس ایک احساس ہے جیسا آج ہم اپنے والدین کے ساتھ کررہے ہیں وہی یقینا ہمارے ساتھ ہوگا کیونکہ انسان جو کچھ بوتاہے اسے وہی کاٹناپڑتاہے یہی مکافات ِ عمل ہے وگرنہ زندگی میں کام ختم ہوتے ہیں نہ دنیا کی رنگینیاں ماندپڑتی ہیںکسی کے آنے جانے سے کاروبارِ زندگی پر کچھ فرق نہیں پڑتا یہی ناقابل ِفراموش سچائی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر