وجود

... loading ...

وجود
وجود

اژدھے کو مشتعل نہ کیا جائے

منگل 16 نومبر 2021 اژدھے کو مشتعل نہ کیا جائے

ایرک ایس مارگولس

کبھی ہانگ کانگ کا سفر بہت ہیجان انگیز بلکہ خوف طاری کرنے والا تھا۔ اس کا پرانا ایئرپورٹ کائی ٹاک بلند و بالا عمارتوں کے درمیان واقع تھا۔ بڑا جمبوجیٹ طیارہ ایک چٹانی کھاڑی سے جس وقت ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے کے لیے اترتا، اس وقت عموماً گہری دھند چھائی ہوتی تھی۔
خوفزدہ مسافروں کو بادلوں کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا تھا، پھر اچانک طیارہ گہرے بادلوں سے نکلتا جو کہ ایئرپورٹ پر چھائے ہوتے تھے، دائیں اور بائیں طرف اپارٹمنٹس جن کی بلندی طیارے کی برابر لگتی تھی، ان کی چھتوں پر سکھانے کے لیے لٹکائے گئے کپڑوں کی قطاریں دکھائی دیتیں۔ 747جمبو طیارہ بھاری دھمک کے ساتھ ایئرپورٹ پر لینڈ کرتا، جس کے سامنے اپارٹمنٹس کی طویل قطار دکھائی دیتی۔ میرے جیسے تواتر کے ساتھ ہوائی سفر کرنے والے کے لیے بھی یہ دل تھام لینے والا تجربہ ہوتا تھا۔ کائی ٹاک ایئرپورٹ کو ہم لوگ خود کش ایئر پورٹ کہا کرتے تھے، جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ وہاں صرف ایک طیارہ کریش ہوا تھا۔ 1998ء میں کائی ٹاک ایئرپورٹ بند کر دیا گیا، اس کی جگہ نئے کشادہ ایئر پورٹ چیک لیپ کوک نے لے لی جو کہ کہیں زیادہ کشادہ ہے، اور ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نام سے معروف ہے۔ یہ ایئرپورٹ جلد ہی ایشیا میں ہوابازی کا ایک بڑا مرکز بن گیا۔
گزشتہ ہفتے ہانگ کانگ ایئرپورٹ کا ہزاروں نوجوان مظاہرین نے محاصرہ کر لیا تھا، وہ چین کی جانب سے حوالگی کا قانون مسلط کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس قانون کے تحت بیجنگ کو اختیار حاصل ہو گا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہانگ کانگ کے شہری گرفتار کر سکے۔ ہانگ کانگ کے سابق نوآبادیاتی حکمران برطانیہ نے چین کے ساتھ جس ڈیل پر دستخط کئے تھے، اس میں دو ریاستیں ایک قوم کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس ڈیل کے تحت ہانگ کانگ کو قابل ذکر خودمختاری حاصل ہے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ چین پر کڑی گرفت رکھنے والے حکمران ہانگ کانگ پر اثر و رسوخ کم کرنے کے قانون کی منسوخی کی اجازت دے دیں گے، تب وہ سنگین بھول کر رہے ہیں۔ ان کی نظر میں ہانگ کانگ بھی اسی طرح چین کا حصہ ہے جیسے شنگھائی؛ بلکہ تائیوان بھی۔
ہانگ کانگ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری بڑے پیمانے پر مظاہروں نے بیجنگ کے کان کھڑے کر دیئے ہیں جو کہ ایک مکمل پولیس سٹیٹ ہے۔ چین کی سخت گیر قیادت کا خدشہ درست ہے کہ ہانگ کانگ کا شور و غل دیگر چینی علاقوں میں بھی شورش برپا کر سکتا ہے۔ 1970ء کی دہائی کا خونی ثقافتی انقلاب انہیں اچھی طرح یاد ہے۔ سب سے بڑھ کر چینی رہنما اپنی تاریخ کا مطالعہ ضرور کرتے ہیں، اسی سے سبق حاصل کرتے ہیں۔ اس کے برعکس امریکی سیاستدان تاریخ کے مطالعہ سے پاک ہیں، ان کی نظر میں تاریخ کا مطلب فاکس نیوز پر ایک ہفتہ چلنے والے خبریں ہیں۔ بیجنگ کو ایک بڑا دھڑکا ایک نئے تائی پنگ بغاوت کا رہتا ہے، جس میں ہانگ شیوقوان نامی شخص نے حضرت عیسیٰ کا بھائی ہونے کا دعویٰ کر کے حکمران چنگ خاندان کے خلاف کسانوں کی ایک بڑی فوج جمع کر لی تھی، جس سے 1850سے 1864 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں دس کروڑ سے زائد افراد مارے گئے، بیشتر ہلاکتیں بھوک کے باعث ہوئی تھیں۔
ادھر ڈیموکریٹس پارٹی میں ایسے خوشامدیوں کی کمی نہیں جو کہ جوبائیڈن کو ماضی کی کسی مسیحی ہستی کا نیا روپ قرار دے سکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے سابق مکین ٹرمپ کی دنیا میں پہلے ہی پہچان ان کی عجیب و غریب حرکتیں تھیں۔ چین ہانگ کانگ کے نوجوان مظاہرین کو خبردار کر چکا ہے کہ وہ پْرتشدد مظاہروں سے باز آ جائیں، وگرنہ چین کی پیرا ملٹری فورسز کو پوری طاقت کے ساتھ مداخلت کرنا پڑے گی جو کہ پیپلز لبریشن آرمی کا حصہ ہے۔ ہانگ کانگ کے سرحدی شہر شینزین میں چینی پولیس اور فوجی بڑی تعداد میں جمع ہو چکے ہیں۔ یہ شہر ہانگ کانگ سے محض چند کلو میٹر دور ہے۔
اگر ہانگ کانگ کے طلبہ بصیرت کا مظاہرہ نہیں کرتے تو ان کا انجام لاگوئی حراستی کیمپ بن سکتے ہیں، ویسے ہی کیمپ جہاں سنکیانگ کے ایغور مسلمان کثیر تعداد میں رکھے گئے ہیں۔ ہانگ کانگ کے ایئرپورٹ پر مزید کوئی مظاہرے نہیں ہوئے البتہ سڑکوں اور گلیوں میں جاری ہیں۔
اگر چینی پیپلز لبریشن آرمی یا پولیس نے ہانگ کانگ میں مداخلت کی تو تیانانمن ا سکوائر کی خونی کہانی دوبارہ سے دہرائی جا سکتی ہے۔ چینی فورسز نے ایک مرتبہ ہانگ کانگ میں مارشل لائ￿ نافذ کر دیا تو اس کی خودمختاری کے دن بھی ختم ہو جائیں گے۔ تبت اور مسلم اکثریتی صوبوں میں چین کا جس طرح چین کا تسلط ہے، وہی کچھ ہانگ کانگ کا مقدر بن جائے گا اور عالمی طاقتیں کچھ بھی نہ کر سکیں گی۔ ہانگ کانگ کے بعد چین باغی صوبے تائیوان کی جانب متوجہ ہو گا، اور مغربی سیاستدان بیان بازی کے علاوہ کچھ نہیں کر پائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر