وجود

... loading ...

وجود
وجود

سدابہار جھوٹ۔۔۔

جمعه 12 نومبر 2021 سدابہار جھوٹ۔۔۔

دوستو،خلیل جبران کہتا ہے کہ میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، سوائے ایک جھوٹ کے کہ میں جھوٹ نہیں بولتا۔۔جون ایلیا کاکہنا ہے کہ ۔۔ “اگر میں اپنے جھوٹ کے ساتھ خوش ہوں تو تم مجھ پر اپنا سچ مسلط کرنے والے کون ہوتے ہو ؟ “۔۔ویسے تو نظریں چرا کر بولا جانے والا سچ بھی ایک مستند جھوٹ سمجھا جاتا ہے۔۔۔جھوٹ کی اس پرفریب دنیا میں جہاں ہر طرف جھوٹ ہی جھوٹ ہے۔۔ جہاں جھوٹ دکھتا ہے اور جھوٹ ہی بکتا ہے۔۔
جھوٹ بولنے کی تربیت تو ہمیں ہمارے والدین بچپن سے ہی دینا شروع کردیتے ہیں۔ ۔ جب گھر پر پپا کو کوئی دوست آجائے اور پپا کا موڈ نہ ہو تو وہ ہم سے کہلوادیتے ہیں کہ جاؤ کہہ دو۔۔ پپا گھر پر نہیں ہیں۔۔ جب پڑوس سے بچی گھر میں پیاز یا کوئی اور چیز مانگنے آجاتی ہے تو مما کہتی ہیں جاؤ جا کر منع کردو کہ ہمارے گھر بھی ختم ہوگئی۔۔گھر پر مہمان آجائیں اور انواع و اقسام کی ڈشز سے دسترخوان بھرا ہوا ہو۔ ۔ جنہیں دیکھ دیکھ کر ہماری رال ٹپک رہی ہو اور پیٹ میں چوہے چاروں قل زوروشور سے پڑھ رہے ہوں تب بھی مما ہی طرف سے ہدایت ہوتی ہے کہ کہہ دینا ابھی کھا کے بیٹھے ہیں۔۔ جھوٹ کی ایسی درجنوں مثالیں ہیں جن کی ٹریننگ دے کر ہمیں ہمارے والدین ’’کمانڈوز‘‘ بنادیتے ہیں۔پھرسچائی کی توقع کیسی؟۔بچپن سے ہماری بنیادوں میں جب جھوٹ کی آبیاری کی جاتی ہے تو پھر اس کی عادت سی پڑجاتی ہے۔ کہتے ہیں عادتیں وقت کے ساتھ ساتھ جوان ہوتی ہیں پھر بوڑھی ہوکرانسان کے ساتھ ہی دم توڑ دیتی ہیں۔۔۔آج اگر ہم اپنے آس پاس نظریں دوڑائیں تو ہر طرف جھوٹ ہی جھوٹ ملے گا۔۔قصاب پریشر والا گوشت بیچ رہا ہے۔۔سبزی والا جب اپنی سبزیوں پر پانی چھڑکتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنی سبزیوں کو ہوش میں لانے کی کوشش کررہا ہے بلکہ اس طرح وہ ان کا وزن بڑھا رہا ہے۔۔تربوز، خربوزے ، سردا اور گرما میں انجکشن کے ذریعے میٹھا ڈالا جاتاہے۔۔چیری پر گلابی رنگ پھیرا جاتا ہے۔۔دودھ میں جتنا پانی نظر آتا ہے اتنا تو نلکوں میں بھی نہیں آتا۔۔پہلے لڑکیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کی فکر کی جاتی تھی اب فروٹ والوں کو اپنے کیلے اور آم کیمیکل سے پیلے کرنے کی فکر لاحق ہوتی ہے۔ایف آئی آر میں بھی ملزمان کے نام’ نامعلوم‘ ہی لکھے جاتے ہیں، اسی لیے اکثر جرم کی سزا کسی کو بھی نہیں ملتی۔۔
کھانے پینے کے معاملات ہوں یا جینے کے عام حالات،ادائیں ہوں یا وفائیں، پیار محبت ہو یا حیل حجت،موج مستی ہو یا نااہلی و سستی۔۔۔۔ہر جگہ آپ کو جھوٹ ہی جھوٹ نظر آئے گا۔۔یہاں سب سے بڑا جھوٹ تو یہ ہے کہ ہم ایٹمی ملک ہیں۔۔۔۔ کیا کسی ایٹمی ملک میں لوگ بجلی کے بغیر رہ سکتے ہیں؟ ایک اور جھوٹ بڑے تواتر اور ڈھٹائی سے بولا جاتاہے کہ۔۔ ہم سچے اور پکے پاکستانی ہیں۔۔قیام پاکستان کے بعد سے طعام پاکستان کا سلسلہ جاری ہے۔۔ حیرت ہے یہ کیسے پاکستانی ہیں جو ٹریفک سگنل پر ایک منٹ بھی رکنا اپنی توہین سمجھتے ہیں؟۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جوبسوں میں خواتین کی سیٹوں پر قبضہ کرلیتے ہیں؟ ۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جو رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے؟۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جو جعلی دوائیاں بیچتے ہیں؟۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جو اپنے نجی اسپتال میں مریض کو داخل کرنے سے پہلے ایک موٹی رقم جمع کرانے کا حکم دیتے ہیں؟۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جنہوں نے تعلیم کو بزنس بنالیا؟۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جو سڑک پر زخمیوں کو تڑپتا دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں؟۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جو عید میلاد النبی ﷺ پر بجلی چوری کرتے ہیں؟۔ یہ کیسے پاکستانی ہیں جو آج تک سچے اور پکے پاکستانی نہیں بن سکے؟۔ ایک کڑواکسیلا جھوٹ ہمیں ہر قومی سانحے پر سنایا جاتا ہے۔۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے کمیٹی بنادی گئی۔۔ دہشت گردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔۔ کسی کو اس ملک میں دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔۔ اب کوئی ان سے ذرا یہ پوچھے۔۔ کیا دہشت گرد اپنی کارروائی سے پہلے آپ کو چٹھی لکھیں گے کہ جناب۔۔۔ لاہور کے علاقے تاج پورہ میں ایک عدد بم پھوڑنے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے عین نوازش ہوگی۔۔ آپ کا تابعدار۔۔دہشت گرد کمانڈر۔
ہمارے پیارے دوست جب ٹیکسی میں سفر کررہے تھے تو یکایک ڈرائیور نے ٹیکسی روک دی اور حیرت سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا: ’’آپ تو مسلمان لگتا ہے صیب!‘‘ہاں، ہاں وہ جلدی سے بولے، ٹی وی چینل پر کام ضرور کرتے ہیں، چہرے پر داڑھی نہیں ہے، جھوٹ بھی خوب بولتے ہیں، مگر ہیں مسلمان۔ سچ مچ آپ مسلمان ہو؟ ہاں بھائی! خیر سگالی کے طور پر انڈین فلمیں دیکھتے ہیں، جس کی وجہ سے آنکھ دیر سے کھلتی ہے اور صبح کی نماز رہ جاتی ہے، باقی نمازیں کام کی زیادتی کی وجہ سے چھوٹ جاتی ہیں، لیکن بھائی! عید کی نماز پابندی سے پڑھتے ہیں اور آج کا مسلمان ایسا ہی ہے۔ایک نوجوان نے ہنی مون منانے کے دوران اپنی بیوی سے کہا اب جب کہ ہماری شادی ہو گئی ہے میں چاہتا ہوں تمہیں تمہارے نقائص سے آگاہ کر دوں بیوی نے جواب دیا تھا میں اپنے نقائص سے اچھی طرح واقف ہوں۔ اگر مجھ میں وہ نہ ہوتے تو مجھے آپ سے بہتر شوہر مل سکتا تھا۔۔
کچھ الفاظ ہماری زندگیوں میں ایسے شامل ہوگئے ہیں جنہیں سن کر کر دل و دماغ جھوٹ جھوٹ کی گردان کرنے لگتا ہے۔۔مثال کے طور پرگڈ گورننس، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ،تعلیم فری۔علاج فری۔بیروزگاری کا خاتمہ۔قانون کی عمل داری۔فرض شناس پولیس۔خالص اشیا کی فروخت۔۔ ویسے اب اس معاشرے میں خالص تو صرف ماں کا پیار ہی ہے۔۔ مگر اسے بھی ٹی وی کمرشل نے خراب کرنے کی کوشش کی۔جس ملک میں یوٹیوب کو زخموں پر لگائی جانے والی گھوڑے کی ٹیوب سمجھ لی جائے اور اسے سائیڈ پر رکھ کر بھلادی جائے۔۔جہاں جوڈوکراٹے کے بغیر ککس بیکس عام ہوں۔۔جہاں فائلوں کے نیچے نوٹوں کے پہیے لگتے ہوں۔۔جہاں پولیس کے پاس جانے سے مدعی بھی خوفزدہ ہو۔۔جہاں کرکٹ گراونڈ کے بجائے سڑکوں پر کھیلی جائے۔۔جہاں لوگ فٹ پاتھوں کے بجائے سڑکوں پر چلنے پر مجبور ہوں ۔۔جہاں ٹی وی کے بلیٹن گیت مالا بن جائیں۔۔جہاں سب سے زیادہ طلاقیں لومیرج کرنے والوں کے درمیان ہوں۔۔جہاں بناسپتی گھی میں ایسنس ڈال کر اسے اصلی گھی کے طور پربیچاجائے۔۔جہاں پانی۔۔ ڈیزل اور پٹرول کی گاڑیوں پر رکھ کرفروخت کیا جائے۔۔جہاں جس کی مرضی سڑک کو کھود کر رکھ دے۔۔جہاں لوگ عرصے تک کھوتے کا گوشت کھاتے ہوں۔۔ جہاں گیس چولہوں کے بجائے نلکوں سے آتی ہو۔۔جہاں مائیں اپنے بھوسی ٹکڑوں کی طرح بیٹوں کیلئے چاند کا ٹکڑا بہو تلاش کرے۔۔جہاں گلی گلی میں انگریزی میڈیم اسکول کھلے ہوں مگر ان کی میڈموں کو انگریزی کا ایک لفظ نہ آتا ہو۔۔جہاںٹائم کا اندازہ سورج کے بجائے لائٹ آنے جانے سے لگایا جائے۔۔ایسی جگہ پر کس کو ضرورت ہے کہ جھوٹ بولے۔۔ انسان اپنا کاروبار چلانے، اپنا مال بیچنے کے لیے جھوٹی قسموں اور جھوٹی باتوں کا سہارا لیتا ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ سچ بول کر ان کا مال نہیں بکے گا لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ جھوٹی قسمیں کھا کر مال بِک جاتا ہے مگر برکت نہیںرہتی۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اللہ نے قرآن میں جھوٹوں پر لعنت کی ہے۔۔۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ کہیں ہم ایسی حرکتیں کرکے لعنتیوں میں تو شمار نہیں ہورہے ؟خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر