وجود

... loading ...

وجود
وجود

اصل ڈکیت

اتوار 24 اکتوبر 2021 اصل ڈکیت

دوستو،
دوستو، ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔۔خالی شاپریاخالی دماغ کا مناسب استعمال نہ کیا جائے تو وہ ہواؤں میں اڑنے لگتے ہیں۔۔باباجی کا یہ فرمانا ہے کہ ۔۔عمران خان پاکستان کی تاریخ کے واحد وزیراعظم ہیں جن کا اپنا کوئی کاروبار نہیں اور نہ کسی اور کا رہنے دیں گے۔۔کاروبار کا مطلب تو ۔۔تجارت، سوداگری،لین دین وغیرہ بنتا ہے۔۔ جو بھی کاروبار کرتے ہیں،لازمی نہیں وہ بڑے تاجر ہوں یا مل اونر، چھوٹا سا پتھارا لگانے ،ٹھیلہ پر چیزیں فروخت کرنے والا بھی کاروبار ہی کررہا ہے۔۔ لیکن ستم ظریفی دیکھئے آج کاروبار والے بہت بری طرح رورہے ہیں، چیخ و پکار کررہے ہیں۔۔اب کاروبار کرنا بوجھ بن چکا ہے۔۔ارے یاد آیا، آج تو سنڈے یعنی اتوار ہے اور آپ لوگوں کی اکثریت چھٹی منارہی ہوگی۔۔گورے امریکی چھٹی والے دن آٹھ دس کلومیٹر جاگنگ، پندرہ بیس کلومیٹر ہائکنگ یا پھر ستر اسی کلومیٹر سائیکلنگ کر کے طمانیت محسوس کرتے ہیں جبکہ پاکستانی چھٹی سے اگلے دن فخریہ بتا رہے ہوتے ہیں۔۔یار بٹ کولوں دو کلو کڑائی لوا کے کھادی، کی سواد آیا۔۔
ہمیں آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ ۔۔چینی پر اگر دو فیصد ٹیکس لگتا ہے تو تاجروں نے چینی کی قیمت میں ازخود چونتیس فیصد اضافہ کیسے کردیا؟؟چینی پر ٹیکس 2 فیصد لگایا مگر تاجروں نے بجٹ پیش ہونے پر ہی قیمت پر ازخود 34 فیصد اضافہ کر کے فروخت کر کے اربوں کمائے اور گالیاں حکومت کو پڑیں ، حکومت نے سیمنٹ کی بوری پر صرف 7 روپے ٹیکس لگایا اور تاجروں نے 120 روپے اضافہ کر دیا, بجٹ منظور ہوا تو اضافہ 2فیصد ہوا جبکہ قیمت میں 34فیصد اضافہ کھلے عام منافع خوری جاری ہے۔۔ گھی پر کوئی ٹیکس نہیں لگا ریٹ تاجروں نے ازخود بڑھائے۔۔ آٹا پر ٹیکس نہیں لگا تاجروں نے ریٹ بڑھا لیے،بلکہ ملک بھر میں تو تندوری روٹی اور نان کے قیمتوں میں بھی ٹھیک ٹھاک اضافہ کردیاگیا۔۔ حدتویہ ہے کہ حکومت ہر ماہ کے آخری دن پٹرول کی نئی قیمتوں کا اعلان کرتی ہے۔۔ جب پٹرول سستا ہونے کا امکان ہوتا ہے تو پٹرول پمپ مالکان شام سے ہی اپنے پمپ بند کردیتے ہیں،مہنگا ہونے کا امکان ہوتا ہے تو نئی قیمتوں کا اعلان ہوتے ہی اس پر عمل درآمد فوری کردیاجاتا ہے۔۔ تاجروں کی اس لوٹ مار،حرام خوری پر حکومت کی خاموشی نااہلی اور سوالیہ نشان ہے۔۔ اگر ہر شہر میں پانچ پانچ تاجر نشان عبرت سرعام بنادئیے جائیں تو ساری مصنوعی مہنگائی ختم ہو جائے گی۔۔
ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ، جس دن رات کو رکھی ہوئی آئس کریم اگلے روز فریج میں محفوظ ملے گی،اس دن میں یقین کرلوں گا کہ یہ ملک کرپشن اور چوری سے محفوظ ہوگیا ہے۔۔سعودی عرب میں جس تیزی سے سینما ’’کیسینوز‘‘ میں تبدیل ہورہے ہیں،وہ وقت بھی شاید جلد آجائے گا جب حاجی صاحبان واپسی پر صفائیاں پیش کیا کریں گے کہ قسم سے میں نے صرف حج ہی کیا تھا۔۔باباجی فرماتے ہیں، لڑکیوں کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا،بس راستے میں گول گپے کی ریڑھی نہ ہو۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔تاریخ گواہ ہے کپڑے دھلتے وقت شوہر کی جیب سے نکلنے والے پیسے بیویاں کبھی شوہروں کو واپس نہیں کرتیں۔۔دوسری طرف اپوزیشن جماعتیں شکوہ کررہی ہیں کہ ۔۔آخرت کے سوالات دنیا میں پوچھے جا رہے ہیں کہ’’مال کہاں سے کمایا اور خرچ کہاں کیا‘‘۔۔۔ایک نوجوان اپنی گرل فرینڈ کو واٹس ایپ پر پیغام بھیج رہا تھا کہ۔۔سنوجاناں، سیمنٹ بہت مہنگاہوگیا ہے اس لیے میں تمہاری تعریفوں کے پل نہیں باندھ سکتا۔۔شنید ہے کہ دلہا کو گھونگٹ اٹھانے سے پہلے انٹرٹینمنٹ ٹیکس بھی دینا ہوگا۔۔
ایک بہت ہی پرانا قصہ ہے۔۔بینک ڈکیتی کے دوران ڈکیت نے چیخ کر سب سے کہا۔۔کوئی بھی ہلے مت۔چپ چاپ زمین پر لیٹ جائیں۔۔رقم لوگوں کی ہے اور جان آپ کی اپنی ہے۔۔۔سب چپ چاپ زمین پر لیٹ گئے۔۔۔کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلا،اسے کہتے ہیں مائند چینج کانسیپٹ(سوچ بدلنے والا تصور)۔۔۔ایک خاتون کچھ واہیات انداز میں زمین پر لیٹی ہوئی تھی۔۔ایک ڈاکو اس سے بولا۔۔تمیز سے لیٹو یہاں ڈکیتی ہو رہی ہے ، ریپ نہیں ہو رہا۔۔۔اسے کہتے ہیں “فوکس ” بس وہی کام کریں جس کے لیے آپ کو ٹرینڈ کیا گیا ہے۔۔ڈکیتی کے بعد گھر واپس آئے تو نوجوان ڈکیت( جو کہ ایم بی اے پاس تھا )نے بوڑھے ڈکیت(جو کہ صرف پرائمری پاس تھا ) سے کہا،چلو رقم گنتے ہیں۔۔بوڑھے ڈاکو نے جواب دیا،تم تو پاگل ہو گئے ہو اتنے زیادہ نوٹ کون گنے۔ رات کو خبروں میں سن لینا کہ ہم کتنا مال لوٹ کر لائے ہیں۔۔اسے کہتے ہیں تجربہ جو کہ آج کل ڈگریوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔۔جب ڈاکو بنک سے چلے گئے تو منیجر نے سپروائزر سے کہا کہ پولیس کو فون کرو۔۔سپروائز نے جواب دیا،رک جائیں سر ! پہلے بنک سے ہم دونوں اپنے لیے دس لاکھ ڈالرز نکال لیتے ہیں اور ہاں وہ چالیس لاکھ ڈالرز کا گھپلا جو ہم نے حالیہ دنوں میں کیا ہے وہ بھی ڈاکووں پر ڈال دیتے ہیں کہ وہ لوٹ کر لے گئے۔۔ اسے کہتے ہیں وقت کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا۔مشکل حالات کو اپنے فائدے کے مطابق استعمال کر لینا۔۔منیجر ہنس کر بولا۔۔ہر مہینے ایک ڈکیتی ہونی چاہیے۔۔ اسے کہتے ہیں بوریت ختم کرنا۔۔۔ذاتی مفاد اور خوشی جاب سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔۔اگلے دن اخبارات اور ٹی وی پر خبریں تھیں کہ ڈاکو بنک سے سو ملین ڈالرز لوٹ کر فرار۔۔۔ڈاکووں نے بار بار رقم گنی لیکن پچاس ملین ڈالرز سے زیادہ نہ نکلی۔۔۔بوڑھا ڈاکو غصے میں آ گیا اور چیخا۔۔ہم نے اسلحہ اٹھایا۔اپنی جانیں رسک پر لگائیں اور پچاس ملین ڈالرز لوٹ سکے اور بنک منیجر نے بیٹھے بیٹھے چند انگلیاں ہلا کر پچاس ملین ڈالرز لوٹ لیا۔۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ تعلیم کتنی ضروری ہے۔۔ ہم کو چور نہیں پڑھا لکھا ہونا چاہیے تھا۔۔اسے کہتے ہیں علم کی قیمت سونے کے برابر ہوتی ہے۔۔بنک منیجر خوش تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں اسے جو نقصان ہو رہا تھا وہ اب ان پیسوں سے پورا ہو گا۔۔اسے کہتے ہیں موقع پرستی۔۔آخر میں بس ایک سوال۔۔کون ہے اصل ڈکیت؟؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔کچھ برسوں بعد آنے والی نسلیں پوچھا کریںگی۔۔داداجی وہ والی کہانی سنائیں جب آپ اسکول اور کالج سال،سال،دو،دو سال نہیں جاتے تھے لیکن پھر بھی آپ کے گیارہ سو میں سے گیارہ سو مارکس آتے تھے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر