وجود

... loading ...

وجود
وجود

محکمہ بہبودی آبادی کے گریڈ چودہ کے ملازم کے اختیارات و مراعات!!

هفته 24 جولائی 2021 محکمہ بہبودی آبادی کے گریڈ چودہ کے ملازم کے اختیارات و مراعات!!

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے حلف اٹھانے کے بعد جو پہلی ترجیح و تمنا ظاہر کی تھی وہ بدعنوانی کے ناسور سے نبرد آزما ہونا تھا۔ جام کمال خان نے کہا تھا کہ بیوروکریسی میں نیب زدہ افسران کے بجائے دیانت دار اور اچھی شہرت والے افسران سے کام لیا جائے گا۔ مگر بدقسمتی سے جام کمال اپنی اس نیت اور عزم میں کامیاب نہ ہوسکے۔ وجہ یہ ہے کہ نظام بری طرح آلودہ ہے اور جام کمال تنہا ہیں۔ وگرنہ اس ضمن میں وہ ضرور اچھی مثال قائم کردیتے۔ چناں چہ وہ افسران جن کے مقدمات احتساب عدالتوں میں چل رہے تھے اور وہ ضمانتوں پر تھے، پھر سے اہم محکموں کے چارج لے کر بیٹھ گئے۔
عدالتِ عظمیٰ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجازالحسن اور جسٹس عالم میاں پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 27 جولائی2020ء کو سابق ڈپٹی جنرل منیجر ٹیلی فون انڈسٹریز طاہر عتیق صدیقی کی ملازمت پر بحالی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔ طاہر عتیق صدیقی کو احتساب عدالت سے سزا ہوئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان اپنی سزا معطل ہونے پر عہدے پر بحال نہیں ہوسکتے۔ سزا معطل ہونے کا مطلب جرم ختم ہونا نہیں۔ بینچ نے یہ بھی قرار دیا کہ نیب مقدمات میں سزا پانے والے سرکاری افسران اور عوامی عہدے دار مکمل بریت تک عہدوں پر بحال نہیں ہوسکتے۔
مگر یہاں عدالتی احکامات کے برعکس ہورہا ہے۔ مشاہدے میں تو یہ بھی ہے کہ ایک سیکریٹری صاحب پر نیب نے ہاتھ ڈالا، وہ جیل گئے، لیکن ضمانت کے بعد دوبارہ محکمے کا چارج دے دیا گیا۔ ان سیکریٹری صاحب نے سپریم کورٹ میں اپیل کے لیے وکیل کی بھاری فیس بھی محکمے کے کیشیر سے لے کر ادا کی۔ ظاہر ہے ایسا بدعنوانوں کے باہمی گٹھ جوڑ کی بنا پر ہوا ہے۔ وگرنہ کیشیر تو اپنی جیب سے رقم ادا نہیں کرسکتا۔
بلوچستان کے سرکاری محکموں میں بدعنوانی کا راج بدستور قائم ہے، اور اس ناسور سے چھٹکارے کی کوئی سنجیدہ کوشش دکھائی دیتی ہے۔ مشتے نمونہ از خروارے کے طور پر محکمہ بہبودِ آبادی بلوچستان کو لیتے ہیں، جس کے قصے آج کل اخبارات اور سوشل میڈیا پر عام ہیں۔ محکمے کے ایک ادنیٰ ملازم یعنی محض گریڈ14کے حامل فرد کی مراعات اور اختیارات حیرت میں مبتلا کردینے والے ہیں۔ وزیر کے دفتر سے لے کر سیکریٹری آفس تک وہ سب کا دلارا ہے۔ محکموں کے کلرکوں کی تنظیم ’ایپکا‘ عرصہ¿ دراز سے احتجاج پر ہے اور کسی بھی جانب سے شنوائی نہیں ہورہی۔ یہ لوگ حالیہ چند دنوں سے پھر نعرے بازی کررہے ہیں، احتجاج کے طور پر دفاتر کو تالے لگا رکھے ہیں۔ تاہم اس بار بھی مجاز حکام کے کانوں پر جوں نہیں رینگی، کیونکہ دھندے کی اس پوری چین میں سب کا حصہ مقرر ہے۔ وزیر اور سیکریٹری دفتر سے نیچے تک ہم آہنگی، رضا و رغبت ہے۔ نتیجتاً محکمے کی اہمیت دن بدن گھٹتی جارہی ہے۔ ظاہر ہے جب ہر سو بدعنوانی ہو، فنڈز ہڑپ کیے جاتے ہوں، سرکاری اخراجات کی رقم غت ربود ہوتی ہو، تو محکمے کی بقا کیسے ہوگی؟ 14گریڈ کے اس ملازم کے استعمال میں اِس وقت چار سرکاری گاڑیاں ہیں۔ ایک سرکاری ڈرائیور بھی لے رکھا ہے۔ گاڑیوں کے پیٹرول اور دوسرے اخراجات بھی محکمہ ادا کرتا ہے۔ محض14گریڈ کے ملازم کے پاس اتنی گاڑیاں ہیں تو سوچیے پھر وزیر اور سیکریٹری کے پاس کتنی گاڑیاں ہوں گی؟ سول سیکریٹریٹ میں محکمے میں چار سیکشن آفیسرز اور ایک ڈپٹی سیکریٹری کی موجودگی کے باوجود اس ملازم کے پاس چھ مالیاتی چارج ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی کے دفتر اور ٹرانسپورٹ کے انچارج اور اس دفتر کے کیشیر موصوف ہیں۔ سول سیکریٹریٹ میں سیکریٹری محکمہ بہبود آبادی کے دفتر کا ڈی ڈی، مالیاتی امور اور ٹرانسپورٹ کا چارج بھی لے رکھا ہے۔ حالاں کہ سول سیکریٹریٹ کے اندر یہ ذمہ داریاں سیکریٹریٹ کے گزیٹڈ آفیسر کے سپرد ہوتی ہیں۔ اس شخص کی وجہ سے یو این ایف پی اے نے اپنا پراجیکٹ بند کیا، وہ اس لیے کہ51لاکھ روپے کی بد عنوانی ہوئی۔ بیٹے کے نام فرم بنا رکھی ہے۔محکمے کے بیشتر کام اس کاغذی فرم کو دیے جاتے ہیں۔ سیمینار کی مد میں لاکھوں روپے کا اجرائ￿ کیا جاتاہے،جبکہ بر سرِ زمین کوئی سیمینار سرے سے منعقد ہوا ہی نہیں۔ رواں سال بھی8لاکھ روپے خلامیں منعقد کیے گئے سیمینار کی مد میں ہڑپ ہوچکے ہیں۔ کاغذی حد تک سیمینار ظاہر کیے جاچکے ہیں۔پچھلے سال2020ئ￿ میں کورونا کی وجہ سے پورے ملک کے اندر لاک ڈا?ن رہا، تعلیمی ادارے،سرکاری و نجی دفاتر، کاروباری مراکز بند رہے، مگر محکمہ بہبود آبادی کے لیے فرنیچر کی خریداری اور مختلف اضلاع کے دفاتر کو ترسیل ہوئی۔ یہ سارا فرنیچر پرانا اور ٹوٹا ہوا تھا۔ خریداری بھی بیٹے کے نام سے بنائی گئی فرم کے ذریعے کی گئی۔ جعلی وا?چرز کا طریقہ اپنا رکھا ہے۔ طبی آلات، مانع حمل اور دیگر ادویہ کی خریداری کا طریقہ¿ واردات بھی یہی ہے۔ سرکاری پیٹرول کی نوازشات ہورہی ہیں۔ محکمے کی چٹ پر گاڑیوں کی ٹینکیاں بھری جاتی ہیں۔ گویا محکمہ بہبود آبادی بد ترین صورت حال سے دوچار ہے۔
یہاں اجمالاً محض چند پہلوئوں پر گفتگو ہوئی۔ دراصل ملازمین کی تنظیم نے پوری تفصیل، اعداد و شمار اور ثبوتوں کے ساتھ وائٹ پیپر جاری کررکھا ہے۔ اب اگر یہ سارا منظرنامہ وزیر اور سیکریٹری آفس کی نظروں سے اوجھل ہے تو بات سمجھ میں آنے والی ہے۔ تعجب وزیراعلیٰ بلوچستان کی معائنہ ٹیم، محکمہ انسدادِ بدعنوانی بلوچستان، اور قومی احتساب بیورو (نیب) پر ہے کہ محکمہ بہبودِ آبادی کے گریڈ 14 کے ملازم پر یہ عنایات، اس کے اختیارات اور محکمے کے اندر بدعنوانی کے لگے کھلم کھلا بازار پر کیوں ٹس سے مس نہیں ہوئے؟ ایک بار محکمے کے وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ’’ میں قسم اٹھانے کو تیار ہوں کہ میرے محکمے میں بد عنوانی نہیں‘‘۔کیا کوئی اس کا یقین کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر