وجود

... loading ...

وجود
وجود

اپنوں کی حوصلہ شکنی حب الوطنی نہیں

هفته 24 جولائی 2021 اپنوں کی حوصلہ شکنی حب الوطنی نہیں

ایسا ممکن ہی نہیں کہ دنیا ہمیں ہمارے حال پر چھوڑکر کنارہ کشی کر لے کبھی ایف اے ٹی ایف اور کبھی شانِ رسالتؑ میں گستاخی کے مرتکب افراد سے نرمی اور اِس حوالے سے قوانین میں تبدیلی کے تقاضے ہمیں اپنی منشا کے مطابق لانے کے بہانے ہیں کوئی مسلمان پیارے مکی مدنی آقاؑ کی توہین برداشت کر ہی نہیں سکتا مگر جذبہ ایمانی ختم کرنے کے لیے کچھ قوتیںگستاخوں کی سرپرستی کررہی ہیں جس کا ادراک کرنا چاہیے ہماری فوج جذبہ ایمانی سے سرشار ہے ہماراملک ایٹمی طاقت ہے اور کوئی اسلامی ملک ایٹمی قوت ہو بھلا کفار کیسے برداشت کر سکتے ہیں اسی لیے نت نئی سازشیں کی جارہی ہیں مگر جب تک فوج اور عوام یکجا ہیں تب تک غیر مسلم طاقتیں ہمیںنقصان نہیں پہنچا سکتیں معاشی لحاظ سے کمزوری بھی فوجی طاقت کی بنا پر ذیادہ کمزوری محسوس نہیں ہوتی مگر یاد رکھیں جب کبھی فوج اور عوام ایک دوسرے کے مدمقابل آئے تو ہمارا حشر بھی ا خدانخواستہ فغانستان ،عراق ،لیبیا اورفلسطین جیسا ہو سکتاہے ایساہونے کی صورت میں مسلکی ۔لسانی اورعلاقائی تفریق روارکھے بغیر پاکستانی سمجھ کر ماردیاجائے گاکسی کی گردن اُڑاتے ہوئے امیر و غریب میں تفریق نہیں ہوگی مائوں بہنوں کا حشر بھی کشمیری خواتین کی طرح ہو گا اس لیے آگے بڑھنا ہے معاشی طاقت بننا ہے تو اتحاد و اتفاق کو فروغ دینا ہو گاتفرقہ بازی یا نسلی ،لسانی اور علاقائی تعصب کو ختم کر نا ہو گافوج مخالف عناصر کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔
ملک میں کسی نہ کسی فوج نے رہنا ہے اگرہمیں اپنی فوج گوارا نہیں تو بیرونی فوج کے مظالم سہنے کے لیے تیاررہنا ہو گا آج فوج کے خلاف بات کرنا فیشن سا بنتا جا رہا ہے کچھ سیاستدان بھی اسی روش پر چلنے لگے ہیں حالانکہ وطنِ عزیز کی فوج نے محدود وسائل کے باوجود وطن کے دفاع کی ذمہ داریاں بطریقِ احسن سرانجام دی ہیں روس کو آگے بڑھنے سے روکا ہے اور بھارت جیسے مکار ہمسائے کے جارحانہ وتوسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنایا ہے 1971 میں اگر فوج اور عوام میں دوریاں نہ ہوتیں تو بنگلہ دیش کبھی معرضِ وجود میں نہ آتا دہشت گردوں کو کچلنے کے لیے ضربِ عضب کے تحت کامیاب اور نتیجہ خیزفوجی کاروائیوں پر دنیا حیران ہے حالانکہ بیس برس سے کثیر وسائل ونیٹوکی حمایت کے باوجود امریکہ مٹھی بھر جنگجوافغانوں پر قابو نہیں پا سکا اور آخر کار انخلا پر مجبور ہے مگر ہماری دلیر سپا ہ نے بیرونی طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے اور اُن کے آلہ کاروں کومحدود مدت میں جہنم رسید کیا ہے اسی وجہ سے ملک میں بڑی حد تک امن ہے لیکن سوشل میڈیا پر اغیار کے کارندے مایوسیاں پھیلانے اور فوج کے بارے نفرت پیداکرنے میں مصروف ہیں جنھیں ناکام بنانا ہی حب الوطنی ہے اپنوں کی حوصلہ شکنی حب الوطنی نہیں کچھ سیاسی رہنما بھی محدود سیاسی فائدے کے لیے فوج کے بارے بدگمانیاں بڑھانے اور ملک کے مفاد کو دائو پر لگا رہے ہیںجنھیں زہن میں رکھنا چاہیے کہ آج نہیں تو کل انھیں اقتدار مل سکتا ہے لیکن فوج کے خلاف پھیلائی نفرت کا زہر کو ختم کرنا مشکل ہو سکتا ہے اِس لیے بولتے ہوئے حکمت و تدبر کا مطاہر ہ کیا جائے ملک کی طرح محافظ اِدارہ فوج بھی اہم ہے عوام کے دلوں میں موجود فوج سے محبت کو کم کرنا حب الوطنی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
وزیر ستان اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی طرف سے بچھائی بارودی سرنگوں اور آئی ای ڈیز جیسے دھماکہ خیز مواد کو صاف کرنے کے لیے پاک فوج ،ڈی مائننگ،میں مصروف ہے جس کے دوران پاک فوج کے آفیسرز اور جوان شہید بھی ہو رہے ہیںوطن کو دہشت گردی سے محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن کے دوران بے شمار دہشت گرد انجام کو پہنچے اور کچھ ہمسایہ ممالک کی طرف فرار بھی ہوئے لیکن فرار ہوتے ہوئے بارودی سرنگوں اور آئی ای ڈیز وغیرہ کی وجہ سے آج بھی علاقے میں آزادانہ نقل و حمل مشکل ہے صفائی کے دوران سویلین اور فوجی اہلکار اِن لینڈ مائنز کا نشانہ بنتے رہتے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف وزیر ستان میں ساٹھ لاکھ مربع میٹر میں لینڈ مائنز موجود ہیںجنھیں صاف کرنے کے لیے پاک فوج کے32 گروپ الگ الگ کام کر رہے ہیں ہر گروپ چودہ افراد پر مشتمل ہے پیچیدہ اور دشوار گزارپہاڑی علاقے کے ایک ایک انچ کو فیزیکلی چیک کرتے ہوئے لینڈ مائنزصاف کرنا آسان کام نہیں کبھی بارش اور برف باری کی بنا پر کام روکنا بھی پڑتا ہے کبھی مقامی حالات آڑے آجاتے ہیں لیکن جونہی مطلع صاف ہوتا ہے دوبارہ کام شروع ہو جاتا ہے شہادتوں اور معذوری کے زخم لگنے کے باوجود ملک کو محفوظ اور پُرامن بنانے کے فوجی عزم میں کوئی کمی نہیں آئی پی ٹی ایم جیسے راہ گم کردہ لوگ الگ رکاوٹیں ڈالتے رہتے ہیں یہ لوگ نہ صرف دہشت گردوں کے سہولت کار تھے اور انھیں رہائش فراہم کرنے کے ساتھ دیگر سہولیات بہم پہنچاتے رہے ہیں اب بھی دیگر جماعتوں کے کارکنوں کے ساتھ ملکر رخنہ ڈالنے سے باز نہیں آتے یہ لوگ لینڈ مائنز گروپوں کو دیکھ کر نہ صرف آوازے کستے ہیں بلکہ مخالفانہ نعرے لگاتے ہیں تمام تر نا مساعد حالات کے باوجود پھر بھی 13 لاکھ مربع میٹر کا علاقہ صاف کر لیا گیا ہے جس کے دوران سولہ ہزار کے لگ بھگ لینڈ مائنز ودیگر دھماکہ خیز مواز تلاش کیا گیا یہ مشکل ،صبرآزما اور تھکا دینے والا کام وزیرستان کے لوگو ں کو پُر سکون رہائش فراہم کرنے کے لیے کیا گیاتاکہ نہ مقامی لوگ پُرامن اور پُر سکون ماحول میں روزمرہ کے معمول سرانجام دے سکیں لیکن پی ٹی ایم اور اُن کے حواریوں کا اپنے علاقوں کی صفائی سے روکناسمجھ سے بالاتر ہے کچھ بھی کہا جائے یہ عمل اخلاص پر مبنی نہیں جس کا مقامی آبادی کو ادراک کرنا چاہیے۔
داسوڈیم پر کام میں مصروف چینی انجینئرزاور پاکستانی ہُنر مندوںپر حملہ ہو یا پھر اسلام آباد میں مقیم افغان سفیرنجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کے اغوا کی جھوٹی کہانی ہو واقعات کے تسلسل سے یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیرونی دشمن قوتیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیںابھی حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر اعتراف کر چکے ہیں کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پر دبائو ڈال کر بھارت نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے نہیں دیا واقعات کی ترتیب کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ بیرونی عوامل نہ صرف وطن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مرتکب ہیں بلکہ بیرونی دبائو کا بھی باعث ہیں اِن حالات میں اندرونِ ملک سے غیروں کو ملنے والی کمک پاکستان کو مزید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے پاک فوج کو متنازع ملک کی خدمت نہیں کبھی فوجی اخراجات کی بابت سوال اُٹھائے جاتے ہیں اور کبھی اسلحہ خریداری پر تنقید کی جاتی ہے ایسا طرزِ عمل رکھنے والوں سے ہم وطنوں کو ہوشیار رہے کی ضرورت ہے پاک فوج آپ کی اپنی فوج ہے یہ ملک کی حفاظت کی ذمہ دارہے یقین رکھیں پاک فوج کے ہوتے ہوئے کسی کی جرات نہیں کہ ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ بھی سکے ضرورت اِس امر کی ہے کہ فوج اور عوام میں یگانگت برقرار رکھی جائے تاکہ وطن دشمن عناصر کو دندان شکن جواب ملتا رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر