وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈیری مصنوعات، پھل سبزیوں سمیت 600 سے زائد اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد

اتوار 04 جولائی 2021 ڈیری مصنوعات، پھل سبزیوں سمیت 600 سے زائد اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد

وفاقی حکومت نے ڈیری مصنوعات، قدرتی شہد، گندم،آٹا ، مکئی، جام جیلی، خشک میوہ جات اور تازہ پھلوں اور سبزیوں سمیت 600 اہم اشیائے ضروریہ کی درآمد پر 2 سے 90 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے باضابطہ طور پر جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق قدرتی شہد، گندم ،آٹا، مکئی، دودھ، کریم، مکھن، پنیر، آلو،گوبھی، مشروم، تازہ و فریز شدہ سبزیاں، تازہ پھل ،ناریل، کاجو، پستہ، کھجور، انجیر سمیت دیگر ڈرائی فروٹس، انگور، امرود، ناشپاتی، گریپ فروٹ، پپیتہ، سیپ، سنگترے ، چیریز، آڑوسمیت دیگر اقسام کے تازہ پھل، چھالیہ، پان، مختلف اقسام کے جام، فروٹ جیلی، فروٹ جوسز، کافی، ساسز، صابن سمیت چھ سو کے لگ بھگ اشیا کی درآمد پر دو فیصد سے نوے فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق جاری بریڈنگ اینیمل کی درآمد پر5 فیصد، زندہ پولٹری پر 5فیصد، تازہ و فریز شدہ مچھلی کی درآمد پر 10 فیصد، فش فلٹس اور مچھلی کے گوشت پر 35 فیصد، مختلف اقسام کے دودھ اور کریم کی درآمد پر 25 فیصد، وے پاوڈر پر 25 فیصد، مکھن پر 20 فیصد، دہی اور پنیر پر 50 فیصد، پرندوں اور انڈوں پر 10 فیصد، شہد پر 30 فیصد، جانوروں کی خوراک کے لیے استعمال ہونے والی مختلف اشیا کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے ۔گلدستوں کے لیے استعمال ہونے والے مختلف اقسام کے پھولوں پر 10 فیصد، آلو کی چپس پر 25 فیصد، گوبھی سمیت دیگر اقسام کی تازہ و منجمد سبزیوں پر 10 فیصد، ناریل، نٹس اور کاجو کی درآمد پر 20فیصد، کیلوں پر 10 فیصد، کھجور،انجیر، انناس، امرود، آم اور دیگر اقسام کے تازہ پھلوں اور خشک و ٹِن پپک پھلوں کی درآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ انگوروں پر 15 فیصد، ترش پھلوں پر 25 فیصد، پپیتیپر 45 فیصد، سیب اور ناشپاتی پر 30 فیصد، آڑو ،چیریز،خوبانی کی درآمد پر 35 فیصد، بلیک بیری، رس بیری، شہتوت سمیت دیگر اقسام کی بیریز کی درآمد پر 20 فیصد، لیچی کی درآمد پر 45 فیصد، گندم کی درآمد پر 60 فیصد، آٹے کی درآمد پر 25 فیصد، مکئی پر 30 فیصد، میدے کی درآمد پر 25 فیصد اور چھالیہ پر 600 روپے فی کلوگرام ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔آلو کی درآمد پر 55 فیصد اور سبزیوں کے مکسچر پر 50 فیصد، مختلف اقسام کے جامزاور فروٹ جیلی پر 20 فیصد، فروٹ جوسز پر 60 فیصد، بلک میں منگوائی جانے والی کافی پر 15 فیصد جب کہ ریٹیل پیک میں منگوائی جانے والی انسٹنٹ کافی پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔آئسکریم پر 20فیصد، منرل واٹر پر 30 فیصد،کتوں اور بلیوں کی خوراک پر 50 فیصد، تمباکو پر 50 فیصد، سگار اور سگریٹ پر 20 فیصد، ماربل پر 10 فیصد، ریت پر 10 فیصد، گرینائٹ پر 10فیصد، وائٹ آئل پر10 فیصد، نائٹروجن پر 10 فیصد، کاربن ڈائی آکسائڈ، کیلشیم کلورائیڈ، نکل، میگنیشیم پر 5 فیصد، وارنش پر 10 فیصد، پینٹ پر 50 فیصد، پرفیوم اور ٹائلٹ واٹر کی درآمد پر 55 فیصد، پری شیونگ کریم و آفٹر شیونگ پرفیومز و دیگر اشیا پر 50 فیصد ،ٹرنک، سوٹ کیس، بریف کیس، ایگزیکٹو کیس، اسکول بیگ پر 20 فیصد، پولیسٹر پر 2 فیصد، مختلف اقسام کے کپڑے ، اونی کپڑے ،مختلف اقسام کے دھاگے (یارن)کی درآمد پر دو فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق مردانہ اوور کوٹ، جیکٹ، سوٹ ٹرازر پر 10 فیصد، کارپٹ پر 10 فیصد، لڑکیوں اور خواتین کے زیر استعمال اوور کوٹ، کیپ، جیکٹس پر 10 فیصد، مردانہ و زنانہ شرٹ و ٹی شرٹ، ٹریک سوٹ، تیراکی کے سوٹ، بچوں اور دیگر اقسام کے کپڑوں کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔ایل سی ڈی، ایل ای ڈی پر 15 فیصد، سم کارڈ پر 15 فیصد، بلب، انرجی سیونگ لیمپ، انرجی سیونگ ٹیوب، انرجی سیونگ بلب، ریموٹ کنٹرول، عام بلب، ٹیوب لائٹ پر 5 فیصد، ٹیلی فون کیبل پر 20 فیصد، نئی اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکلز کی درآمد پر 90 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔1801سی سی سے 3000 سی سی تک کی پرانی اور استعمال شدہ اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکلز(ایس یو ویز)کی درآمد پر 70 فیصد، 3000 سی سی سے اوپر کی پرانی استعمال شدہ جیپوں کی درآمد پر بھی 70 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔بچوں کی بائیسکل کی درآمد پر 10 فیصد، بے بی کیرج پر 15 فیصد، گھڑیوں کی درآمد پر 30 فیصد، پستول، سنگل بیرل پستول اور ملٹی بیرل پستول کی درآمد پر 20 فیصد اوردیگر اقسام کے اسلحے کی درآمد پر 25فیصد، بم، گرینیڈ، مائنز اور میزائل کی درآمد پر 20 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر