وجود

... loading ...

وجود
وجود

Kill the Waves

اتوار 04 جولائی 2021 Kill the Waves

دوستو، آپ کے اطراف اکثر ایسے کردار بھی پائے جاتے ہوں گے جنہیں دنیا کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی، اپنی مستی میں مست رہتے ہیں، جو دل چاہتا ہے کرتے ہیں،جس چیز کا دل چاہتا ہے کھاتے ہیں، ان کے پاس زندگی کے اصول و ضوابط کوئی معنی نہیں رکھتے۔ انہیں ہر وہ کام کرنے میں روحانی تسکین ملتی ہے جس کے لیے ان کا ’’من‘‘ کرتا ہے۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے انگریزوں نے کیا خوب کہا ہے کہ Kill the Waves۔۔تو چلیے پھر آپ بھی موجیں ماریں اور چھٹی والا دن انجوائے کریں۔
تیسری دنیا کے سستے ترین سائنسدانوں نے ایک اوٹ پٹانگ تحقیق میں بتایا ہے کہ ۔۔ٹریڈ مِل کے موجد 54 سال کی عمر میں چل بسے۔ ۔۔جمناسٹکس کے موجد 57 سال کی عمر میں چل بسے۔ ۔۔ورلڈ باڈی بلڈنگ چیمپئن کا 41 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ۔۔دنیا کے بہترین فٹ بالر میراڈونا کا 60 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ۔۔۔کنگ آف مارشل آرٹ بروس لی 32 سال تک جئے ۔۔۔لیکن ،کے ایف سی کا موجد 94 سال کی عمر میں فوت ہوا تھا۔۔نوٹیلا برانڈ کا موجد 88 سال کی عمر میں فوت ہوا ۔۔سگریٹ بنانے والی کمپنی ونسٹن کا 102 سال کی عمر میں انتقال ہوا ۔۔۔افیون کا موجد 116 سال کی عمر میں ایک زلزلے میں فوت ہوا ۔۔عالمی شراب برانڈی برانڈ کے ہنسی 98 برس کی عمر میں فوت ہوگئے ۔۔ایم ڈی ایچ مسالے بنانے والے مالک 97 سال تک زندہ رہا۔۔۔پھر یہ ڈاکٹر کیسے اس نتیجے پر پہنچے کہ ورزش زندگی کو طول دیتی ہے؟۔۔ خرگوش ہمیشہ اچھلتا کودتا ہے لیکن وہ صرف 2 سال تک زندہ رہتا ہے اور کچھوا جو 400 سال تک زندہ رہتا ہے کبھی ورزش نہیں کرتا ہے ۔۔لہذا کھائیں پئیں اینڈ kill the waves یعنی موجیں ماریں۔
لکھنئو کے ایک نواب صاحب کو کسی نے گدھا کہہ دیا۔۔!!نواب صاحب کو یہ بہت ناگوار گزرا اور انہوں نے کورٹ میں کیس کر دیا۔۔!جج نے گدھا کہنے والے سے پوچھا تو اس نے اعتراف کرتے ہوئے اپنی غلطی مان لی۔۔اور اپنے کہے پر شرمندہ ہوکر معافی مانگ لی۔۔جج نے نواب صاحب سے کہا۔۔ نواب صاحب اب تو یہ معافی مانگ رہا ہے آپ کا کیا کہنا ہے۔۔؟؟ نواب صاحب مشرو ط معافی دینے پر مان گئے اور شرط بھی یہ رکھی کہ وہ اب کسی بھی نواب کو گدھا نہیں بولے گا۔۔!!جج نے مجرم کو بری کردیا۔۔!!جانے سے پہلے اس آدمی نے جج سے پوچھا۔۔ یور آنر، میں نواب صاحب کو تو قطعی گدھا نہیں بولوں گا لیکن ایک بات بتائیے کہ گدھے کو تو میں نواب صاحب بول سکتا ہوں کہ نہیں؟ ۔۔جج نے کہا ،گدھے کو آپ کچھ بھی بولیے، کورٹ کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔۔!!!وہ آدمی نواب صاحب کی طرف مُڑا اور بولا۔۔ اچھا تو’’نواب صاحب‘‘ مَیں چلتا ہوں۔۔پرانے زمانے کا سچا قصہ ہے کہ ۔۔ایک دن مُلا نصیر الدین اپنے گدھے کو گھر کی چھت پر لے گئے جب نیچے اتارنے لگے تو گدھا نیچے اتر ہی نہیں رہا تھا۔بہت کوشش کی مگر گدھا نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔۔آخر کار ملا تھک کر خود نیچے آ گئے اور انتظار کرنے لگے کہ گدھا خود کسی طرح سے نیچے آجائے۔کچھ دیر گزرنے کے بعد ملا نے محسوس کیا کہ گدھا چھت کو لاتوں سے توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔۔ملا پریشان ہو گئے کہ چھت تو بہت نازک ہے، اتنی مضبوط نہیں کہ اس کی لاتوں کو سہہ سکے دوبارہ اوپر بھاگ کر گئے اور گدھے کو نیچے لانے کی کوشش کی لیکن گدھا اپنی ضد پر اٹکا ہوا تھا اور چھت کو توڑنے میں لگا ہوا تھا ملا آخری کوشش کرتے ہوئے اسے دوبارہ دھکا دے کر سیڑھیوں کی طرف لانے لگے کہ گدھے نے ملا کو لات ماری اور ملا نیچے گر گئے اور پھر چھت کو توڑنے لگا بالآخر چھت ٹوٹ گئی اور گدھا چھت سمیت زمین پر آ گرا۔۔ملا کافی دیر تک اس واقعہ پر غور کرتے رہے اور پھر خود سے کہا کہ۔۔ کبھی بھی گدھے کو مقام بالا پر نہیں لے جانا چاہئیے ایک تو وہ خود کا نقصان کرتا ہے دوسرا اس مقام کو بھی خراب کرتا ہے اور تیسرا اوپر لے جانے والے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔۔نوٹ: گدھوں کے دونوں قصوں سے کسی بھی قسم کی مماثلت اتفاقیہ ہوگی۔۔
ریل کے سفر کے دوران ایک صاحب کی جب بھی سامنے بیٹھی خاتون سے نظر ملتی مسکرا دیتے، جب یہ چوتھی بار ہوا تو خاتون بھی مسکرائیں اور کہا کہ۔۔ جب بھی آپ مسکرا کر مجھے دیکھتے ہیں میرا دل کرتا ہے کہ آپ سے ملاقات ضرور کرنی ہے۔۔یہ سن کر صاحب کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کیا کردیں، فوراً بولے۔۔جی ضرور جب آپ کہیں،کہاں ملنا ہے۔۔؟؟خاتون نے اپنا کارڈ دیا اور کہا۔۔میرے کلینک میں، میں ڈینٹسٹ ہوں۔۔ آپ کے دانت میلے کچیلے، ٹیڑھے میڑے اور کالے ہیں،سائیڈ کی دو داڑھوں میں کیڑا بھی لگا ہوا ہے،مجھے لگتا ہے شاید ایک ملاقات کافی نہ ہو، لیکن یہ گارنٹی ہے کہ مجھ سے ملاقات کے بعد آپ مسکراتے ہوئے کم از کم اتنے برے نہیں لگیں گے۔۔باباجی نے جب یہ قصہ سناتو مسکرا کوبرجستہ بولے۔ ۔مہذب خاتون تھیں اسی لیئے صرف دانت کے کیڑے کا بتایا۔۔کسی ایک اتوار کا ذکر ہے کہ ایک بیوی جس نے اپنے رویے سے خاوند کا جینا حرام کیا ہوا تھا۔۔اچانک خاوند کو صبح سویرے نیند سے جگایا اور نہایت احترام اور محبت سے کہا۔میرے سرتاج، اُٹھیئے، صبح ہو گئی ہے۔اور پھر شاندار تیار کیا ہوا ناشتہ خاوند کو پیش کیا۔۔ خاوندکوحیرت کے جھٹکے لگے، کیوں کہ اتوار کو بیگم صاحبہ ناشتہ باہر سے منگوانے کے لیے شوہر کو صبح صبح اٹھا کر بھیج دیتی تھیں،کیوں کہ تاخیر سے جانے پر ناشتہ ختم ہوجاتا تھا، بیوی کے بدلتے رویہ پر حیرت زدہ شوہر نے اور سہمے ہوئے پوچھ لیا۔آج کیا ہو گیا ہے تمہیں؟یہ اچانک کیسی تبدیلی آ گئی ہے تم میں؟۔۔بیوی مسکرا کر کہنے لگی۔۔ کل ہمسایوں کے گھر میں تبلیغ والی بیبیاں آئی ہوئی تھیں۔ کہہ رہی تھیں کہ جس مرد کی بیوی بد زبان اور بد اخلاق ہو گی، اللہ اُس مرد کی مغفرت فرما دے گا۔ اور ہو سکتا ہے کہ اُس مرد کو بیوی کی بد اخلاقی اور بد تمیزی برداشت کرنے پر جنت میں بھی داخل کر دے۔۔خاوند بولا۔ یہاں تک تو ٹھیک ہے، آگے؟ بیوی نے اچانک غراتے ہوئے جواب دیا۔۔جنت جانا ہے تو اپنے عملوں سے جا۔میسنا بن کر میری وجہ سے کیوں جاتا ہے؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔معدہ، دماغ سے زیادہ بہترہوتا ہے، خالی ہوتا ہے تو کم از کم بتا تو دیتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر