وجود

... loading ...

وجود
وجود

کوئی ساتھی نہیں قبرکا

پیر 07 جون 2021 کوئی ساتھی نہیں قبرکا

قبروںکی حرمت یاخوف اب دلوںسے رخصت ہوگیاہے یہ الگ بات کہ بااثرلوگوںنے مال ِ غنیمت سمجھ کر قبرستانوںپرقبضے کرلیے ہیں شہروں اور دیہاتوں کے درمیان کوئی تمیز نہیں حکومت بھی اس طرف توجہ کرنے سے گریزاں، گریزاں۔۔اکثروبیشتر قبرستانوں میں سارا دن سارا دن بھنگیوں چرسیوںکا آنا جانا لگارہتا ہے یعنی مرنے کے بعد بھی کوئی سکون نہیں ۔شہر سے دورقبرستان کے احاطہ میں چندموالی ایک کٹیا میں روزانہ موج میلہ کرتے۔ کبھی کبھارکوئی اپنے کسی پیارے کی قبرپر پانی چھڑکانے کے لیے کہتا تو کوئی نہ کوئی اٹھتا اور لہکتا ،جھومتا جھا متا بالٹی ہاتھ میں پکڑے چلا جاتا کچھ ملتا تو سب آپس میں بانٹ کر کھا پی جاتے ۔یہ بھی اللہ کی عجب مخلوق ہے زیادہ تر موالی بے ضرر، حسد،کینہ،رقابت سے پاک،حال سے بے حال اور اپنے حال میں مست ۔۔ایک دبلا پتلا موالی کما ل کی بھنگ گھوٹتا سب اسے پیارسے چھٹانکی کہا کرتے اس کی ایک بات بڑی عجیب تھی وہ جب بھی ’’سردائی‘‘کا پیالہ منہ سے لگاتا بڑی کرک دار آواز میںکہتا
پی پیالہ صبر کا۔۔۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا
پھر سب پیتے پلاتے آڑے ترچھے ہوکر حالات اور ماحول سے بے خبرہوجاتے جیسے بے کفن استخوانی لاشے ادھر ادھر پڑے ہوئے ہوں۔ چھٹانکی جب بھی پاٹ دار میںکہتا ۔
پی پیالہ صبر کا۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا ۔ان کی کٹیا کے سامنے ایک چھوٹی سی مسجد کا مولوی کبھی اونچی آواز اور کبھی جھنجھلاکر زیر ِ لب کہتا جھوٹ ۔ سفید جھوٹ۔دونوں کی متضاد باتیں،الگ الگ خیالات اورایک دوسرے کی ضد سوچ لیکن ایسی حقیقت کااظہار۔ جس سے انکار ہی ممکن نہیں دنیا میں ہر شخص الیلا آتاہے اپنا کریکٹرادا کرکے اکیلارخصت ہوجاتاہے
آتے ہوئے اذان سنی، جاتے ہوئے نماز
بس اتنے قلیل وقت میں آئے چلے گئے
یہی ہر جاندارکی اصل کہانی ہے ۔پھر بھی اتراتے پھرنا،مارا ماری کرنا، دولت کے لیے خون بہانے سے بھی گریز نہ کرنا،فتنہ،جھوٹ لالچ،فساد،دھوکہ، حسد،کینہ،رقابت اورجھوٹی نمائش انسان کی سرشت میں شامل ہے شاید اسی لیے رب ِ کائنات کو فرشتوںنے انسان کو تخلیق نہ کرنے کا مشور ہ دیا تھا لیکن انسان اپنے خالق کی امیدوںپر پورا اتراہے یا نہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہر بچے کی پیدائش اس بات کااعلان ہے کہ اللہ تعالیٰ ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا یہی وجہ ہے اس کی بیکراں رحمت ہمیشہ ٹھاٹھیں مارتی رہتی ہے ہم جیسے دنیا دار اس رحمت سے دور بھاگتے پھرتے ہیں حالانکہ اس کی نعمتوں کی کوئی حد ہے نہ شمار۔۔وہ ہر وقت مائل بہ کرم۔۔ہروقت توبہ قبول کرنے والا۔ہر وقت اپنی رحمت میں پناہ دینے والا۔کسی پاپی کو بھی مایوس نہ کرنا اس کی ذات کا وصف ہے۔
کوئی مانگنے والاہو اسے شان ِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والے کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے قبروںکی حرمت یاخوف اب دلوںسے رخصت ہوگیاہے بچے سارا سارا دن قبرستانوںمیں کھیلتے پھرتے ہیں۔لوگوںنے قبروں پر دکانیں بنارکھی ہیں بڑے بڑے گودام بھی ہر شخص اپنی قبرمیں اکیلا منکرنکیر کے سوالات کو فیس کرتاہے ۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا یعنی وہاں کوئی مددگار نہیں کوئی دنیاوی دوست ، عزیزو اقارب ، بیوی بچے ، رشتہ داروں کا شہارا نہیں ، دنیا کی دولت دنیا میں رہ گئی یہی دنیا کی بے ثباتی کی بے رحم کہانی ہے۔
دبا کر چل دئیے ،نہ دعا نہ سلام
ذرا سی دیرمیں کیا ہوگیا زمانے کو
اس کے برعکس جن لوگوںنے نیک کام کیے ، مخلوق ِ خدا کی خدمت کو اپنا شعار بنائے رکھا،انسانیت کا احترام کیا ان کے لیے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں،انسان کو چھوٹی چھوٹی نیکیاں کرتے رہنا چاہیے ہر رات کو سوتے وقت اگر اپنے آپ سے سوال کیا جائے کہ آج نیکی کا کون سا کام کیا ہے تو فطرتاً اچھے کاموںکی طرف رغبت پیدا ہوجاتی ہے چھوٹی چھوٹی نیکیاں گھپ ٹوپ اندھیرے میں جگنوئوںکی مانند ہوتی ہیں کہ کالی راتوںمیں جگنو چمکتے اچھے لگتے ہیں کہتے ہیں جو کام انسانیت کی بھلائی کے لیے کیا جائے تاقیامت اس کااجر ملتا رہتاہے ، اپنے آپ میںہمدردی، اخوت کے جذبات بیدار کرنا، اچھے کام کرتے رہنا،لوگوںسے محبت، خلوص اوراحساس چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہیں جن کی ضرورت انسان کو ہروقت رہتی ہیں ایسی نیکیوں کے بدلے کئی مشکلیں ٹال دیتاہے۔ کسی کی دعا کے طفیل یقینی حادثے سے بندہ ایسے محفوظ رہتاہے کہ خود بھی یقین نہیں آتا۔کئی پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیںاور کئی مشکلیں آسان یہ سب دعائوں کی وجہ سے ہوتاہے۔ذرا تصورکی آنکھ سے دیکھیں وہ منظر کیا ہوگا جب حشرکے میدان میں سب کو اپنی اینی پڑی ہوگی لوگ پریشان ہمدرد نہ مونس مایوسی،پریشانی ، انجانا ان دیکھا خوف،کالی سیاہ رات اور اس عالم میں آپ کے ارد گرد گھپ ٹوپ اندھیرے میں جگنوئوںکی قطاریں جگمگاتی پھرتی ہوں۔کسی کے ساتھ اچھے سلوک ۔ نیکی ، اچھائی کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا، احسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ نہیں ہم ہیں کہ پھر نہیں سوچتے ۔مجھے ریٹائرڈ چیف جسٹس خلیل الرحمن خان نے ایک بار کہا جو لوگ اللہ کی راہ میں کوٹھیاں وقف کردیتے ہیں، مفاد ِ عامہ کے لیے خرچ کرتے ہیں دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے عطیات دیتے رہتے ہیں وہ در حقیقت دے نہیں جاتے بلکہ لے جاتے ہیں یہی آخرت کے لیے زاد ِ راہ ہے۔ ابدی زندگی کا سکون یہ الگ بات ہے کہ اب خوف ِ خدا ختم ہوتا جاتاہے نفسا نفسی کا عالم ہے ،لوگوں کی اکثریت اپنے لیے سوچتی ہے ہماری زندگی میں ایک حشر بپاہے پھر بھی دنیا نیکی سے خالی نہیں درددل رکھنے والے خال خال ہیں اس کے باوجود اندرایک احساس ہے ایک دن نیکی غالب آجائے گی ۔۔جب کوئی چھٹانکی پاٹ دار میںیہ کہے۔
پی پیالہ صبر کا۔۔کوئی نہیں ساتھی قبرکا ۔تو۔اس کی کٹیا کے سامنے چھوٹی سی مسجد کا مولوی پکار اٹھے جھوٹ ۔ سفید جھوٹ۔ قبرکا ساتھی ہے چھوٹی بڑی نیکیاں جو اندھیرے میں جگنوئوںکی طرح چمکتی پھرتی ہیں تو دل کو یقین آجائے گا کہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں کرنے کی تلقین کرنے والے مولوی صاحب ٹھیک ہی کہتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عوامی خدمت کا انداز ؟ وجود منگل 16 اپریل 2024
عوامی خدمت کا انداز ؟

اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے! وجود منگل 16 اپریل 2024
اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے!

آبِ حیات کاٹھکانہ وجود منگل 16 اپریل 2024
آبِ حیات کاٹھکانہ

5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین وجود منگل 16 اپریل 2024
5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین

کچہری نامہ (٢) وجود پیر 15 اپریل 2024
کچہری نامہ (٢)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر