وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان اور تاجکستان کا تعاون بڑھانے پر اتفاق

هفته 05 جون 2021 پاکستان اور تاجکستان کا تعاون بڑھانے پر اتفاق

تاجکستان کے صدر امام علی راحمٰن کا حالیہ دورہ پاکستان کئی حوالوں سے منفرد ہے مثال کے طور پر مہمان صدر کے طیارے کے پاکستانی حدود میں داخل ہوتے ہی پاک فضائیہ کے جے ایف ۔17 تھنڈر طیاروں کی ایک فارمیشن کااسکارٹ کرنامیزبان کا مہمان کے لیے والہانہ جذبات کا عکاس ہے حالیہ دورے کی خوش آئند بات یہ ہے کہ دونوں ممالک نے صحت ،توانائی ،دفاع اور تجارتی میدان میں تعاون کے مواقع کا نہ صرف جائزہ لیا گیا بلکہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے بارہ معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوئے اقوامِ متحدہ سمیت عالمی فورمز میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کے ساتھ اگر تجارت،سرمایہ کاری ،تونائی ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد میں کا سا منصوبے جیسی غلطیاں نہ دُہرائی جائیں تو دو طرفہ قریبی تعاون کی منزل آسان ہو جائے گی کچھ عرصے سے بہتری کے آثار ہیں جیسے کہ 2000 ء میں دونوں ممالک کی باہمی تجارت پندرہ ملین ڈالر تک محدود تھی مگر چند اقدامات سے پندرہ ملین ڈالرتک محدود تجارت 2014میں نوے ملین ڈالر تک پہنچ گئی اب بھی حالیہ طے پانے والے معاہدوں پر صیح معنوں میں عمل ہوتا ہے تو قلیل مدت میں دونوں ممالک کا تجارتی ہجم پانچ صد ملین ڈالر تک پہنچانا مشکل نہیں۔
خطے کے ممالک کوخدشہ ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد روسی انخلا کے بعد جیسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے اکثر ماہرین متفق ہیں کہ غیر ملکی افواج کے جاتے ہی طالبان چھوٹے چھوٹے گروپوں پر حاوی ہوجائیں گے کیونکہ طالبان کی پیشقدمی میں تیزی آگئی ہے ستم ظریفی یہ کہ سرکاری فوج کے اہلکار مقابلے پر ہتھیار پھینکنے کو ترجیح دینے لگے ہیں طالبان کی فتح سے کشمیریوں میں حریت پسندانہ جذبات کو بڑھاوا مل سکتا ہے جسے روکنے کے لیے بیرونی قوتوں کاپاکستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی کا امکان رَد نہیں کیا جا سکتا جس سے خطے کی تجارتی سرگرمیاں اور معاشی نمو متاثر ہو سکتی ہے اِن حالات میں پاکستان اور تاجکستان کا مشترکہ لائحہ عمل پر متفق ہوناخطے میں امن کی کلید بن سکتا ہے ۔
پاکستان امن کے لیے کوشاں ہے رواں ہفتے کو سہ ملکی پاکستان ،چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کانفرنس میں بھی افغانستان سے بیرونی افواج کے انخلا کے بعد پیداہونے والے متوقع حالات پر غور وغوض کیا گیا اِس تناظر میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن کا دورہ بھی بہت اہمیت کا حامل ہے وسط ایشیائی ممالک میں سے تاجکستان ایک ایسا ملک ہے جو نہ صرف افغانستان کا ہمسایہ ہے بلکہ پاکستان کے بھی قریب ترین ہے اور ایک حوالے سے ہمسایہ بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ افغانستان کا واخان نامی علاقے سے پاکستان اور تاجکستان کی سرحد کادرمیان فاصلہ محض پندرہ کلو میٹر پر محیط ہے اسی طرح اگر ہوائی سفر کی بات کریں تو دونوں ممالک کے دارالحکومتوں اسلام آباد اور دو شنبے ایک گھنٹے کی ہوائی مسافت پرہیں علاوہ ازیں گوادر اور کراچی کی بندگاہیں تاجکستان کے لیے سمندری تجارت کے لیے قریب ترین مراکز ہے مگر تجارتی سرگرمیوں کے لیے امن ناگزیر ہے جس کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت فکر مند ہے اور پیش بندی کے طور پر اقدامات میں مصروف ہیں ۔
تاجکستان کی آزادی کے ساتھ ہی مضبوط ومستحکم دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے ساتھ پاکستان نے برادر اسلامی ملک تاجکستان کو سمندری تجارت کے لیے گرم پانی تک رسائی دینے کی پیشکش کی لیکن دوطرفہ خواہش کے باوجود تعلقات میں بہتری کی رفتار مایوس کُن رہی دونوں ممالک کے درمیان توانائی کا ایک بڑا منصوبہ کاسا 1000 طے پایا یہ منصوبہ 2018میں مکمل ہونا تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا تاجکستان ہائیڈروپاور پیدا کرنے والا دنیاکا تیسرا بڑا ملک ہے اور اضافی توانائی دوسرے ممالک کو فراہم کرنا چاہتا ہے لیکن پاکستان اور تاجکستان کے درمیان طے پانے والا یہ پہلا اولیں بڑا منصوبہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا جس سے دونوں ممالک میں گرمجوشی پر مبنی تعلقات کی رفتاکابخوبی اندازہ لگایاجا سکتا ہے اصل میں دونوں ممالک میں تعاون پر اتفاق تو ہے لیکن عملی طور پر یہ اتفاق کہیںنظر نہیں آتا ضرورت اِس امر کی ہے کہ دونوں ممالک کاتعاون بڑھانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
پاکستان اور تاجکستان میں تجارت کے ساتھ شعبہ تعلیم میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع ہیں تاجکستان میں خواندگی کی شرح سو فیصد ہے جس کی وجہ سستا تعلیمی نظام ہے طلبا کو حکومت کی طرف سے وظائف ملتے ہیں یوں محدود اخراجات میں بھی اعلیٰ تعلیم ممکن ہے سستے تعلیمی مواقع کی وجہ سے کچھ عرصے سے پاکستانی طلبہ میں تاجکستان میں میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کا رجحان فروغ پا رہا ہے پاکستان میں ایک سے زائد اِدارے داخلہ جیسے مراحل میں مدد فراہم کر رہے ہیں لیکن اِس دوران طلبہ کے لُٹنے کے واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں جب پاکستان اور تاجکستان دو طرفہ تعاون بڑھانے پر متفق ہیں تو دونوں ممالک کو ایسا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے جس سے تعلیمی تعاون میں نہ صرف اضافہ ہوبلکہ فراڈ جیسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائی جاسکے تاجکستان اور پاکستان کے تعلیمی طریقہ کار میں بہت فرق ہے تاجکستان میں تھیوری پڑھانے کے ساتھ عملی تجربے پر بھی توجہ دی جاتی ہے یہی طریقہ کار معیاری ہے اور طلبہ کو راغب کرنے کی وجہ ہے دونوں ممالک تعلیمی شعبے میں تعاون بڑھاکرمضبوط و مستحکم تعلقات بنانے کے ساتھ تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔
چین دنیا بھر میں سرمایہ کاری میں مصروف ہے اسی کے تحت پاکستان اور تاجکستان کی سڑکیں وغیرہ تعمیر کررہا ہے سی پیک کی وجہ سے روس اور وسط ایشیائی ریاستوں کی پاکستان سے دلچسپی تو بڑھی ہے اگر غیر ملکی افواج کے بعد افغانستان دوبارہ بدامنی کے گڑھے میں جا گرتا ہے توچین اور پاکستان کے لیے خطے میں تاجکستان کی اہمیت بڑھ جائے گی رو س اور وسط ایشیائی ریاستوں کے لیے گرم پانیوں تک رسائی کے لیے پاکستان بھی اہم ہے پاکستان اور تاجکستان ایک ہوکر روس اور وسط ایشیائی ریاستوں کی قریب ترین اور محفوظ گزرگاہ بننے کے مراکز بن سکتے ہیں مگر باتوں تک محدود رہنے سے آگے قدم بڑھا کر عملی طور پر تعاون ناگزیر ہے تبھی معاشی نمو میں اضافے کے اہداف حاصل ہو سکتے ہیں موجودہ دور میں ترقی کے لیے ایک دوسرے کے وسائل سے فائدہ اُٹھانے کا رجحان ہے صدر امام علی راحمٰن اوروزیرِ اعظم عمران خان نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان کا بھی مل کر مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا لیکن ا ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اسلاموفوبیا کے شکار ممالک ترقیافتہ اور دفاعی لحاظ سے بہت طاقتور ہیں اورکمزور و غریب ممالک صرف اتحاد سے ہی موقف موقف منوا سکتے ہیں مسلم ممالک کے پاس وسائل کی کمی نہیں بلکہ وسائل کے استعمال کے ہُنر کا فقدان ہے تفرقہ ہی الگ زہر ہے خوش آئند بات یہ ہے کہ کچھ عرصے سے مسلم ممالک میں قریبی تعاون فروغ پا رہا ہے ایران اور سعودی عرب میں بھی دوریاں کم ہو رہی ہے جس سے مسلم ممالک میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے پاکستان اور تاجکستان کے بڑھتے تعلقات خطے میں انتشار وافراتفری میں کمی کا موجب بن سکتے ہیں شرط یہ ہے کہ بڑھتے تعلقات عملی طور پربھی نظر آئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر