وجود

... loading ...

وجود
وجود

کفیل اورکفالت

هفته 29 مئی 2021 کفیل اورکفالت

جنوبی ایشیاء کی سرزمین بڑی زرخیز ہے اس لیے برصغیرہمیشہ غیرملکی حملہ آوروں کا خاص ہدف رہاہے انگریزاس خطے کو سونے کی چڑیا قراردیتے رہے ،صدیوں پہلے آریہ ، پھریونانی اور مسلمان بادشاہوں کی فتوحات نے گہرے نقوش مرتب کیے جس سے اس خطے کی تہذیب و تمدن،سیاسی و سماجی ڈھانچہ یکسر تبدیل ہوگیا اس خطہ میں زرخیزی کے باوجود غربت کیوں ختم نہیں ہوسکی یہ ایک ایسا سلگتاہواسوال ہے جس کے جواب کے لیے حکمرانوںکی نیندیں حرام ہوجانی چاہئے تھیں لیکن اس پرکوئی غورکرنابھی پسندنہیں کرتا عوام کے لیے بنیادی سہولتوںکی فراہمی مذہبی اور جنگی جنون کو ہوا دینا مسئلہ کا حل سمجھ لیا گیاہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہونے کے باوجود اپنے وسائل جنگ میں جھونک رہے ہیں ،اس حقیقت سے انکاربھی نہیں کیا جاسکتا کہ دنیا میں سب سے زیادہ غریب، سب سے زیادہ ان پڑھاور سب سے زیادہ بے روزگار بھارت میں پائے جاتے ہیں، ایک زرعی ملک ہونے کے باوجودغریبوںکی حالت اور حالات انتہائی تشویش ناک ہیں ۔ ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگرآج تک زراعت کی حقیقی اہمیت کو محسوس نہیں کیا جا سکا ہے ، اسی باعث ہماری زراعت آج بھی روایتی ڈگر پر قائم ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل کے باعث شعبہ زراعت زوال پذیر ہے چین آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور یقینا ایک ارب چالیس کروڑ باشندوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں، مگر چین نے خود کو وقت کے ساتھ بدلا ہے۔زراعت میں جدت لائی گئی ہے جس سے فصلوں کی پیداوار میں مسلسل بہتری آتی جا رہی ہے۔آج چین اناج میں خود کفیل ہو چکا ہے اور دنیا میں خوراک کی ضروریات کو بھی پورا کر رہا ہے۔چینی حکومت کے نزدیک زراعت اور دیہی علاقے کس قدر اہم ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اکیس فروری کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے دو ہزار اکیس کی پہلی دستاویز جاری کی ہے۔حسب معمول پہلی دستاویز زراعت اور دیہی علاقوں کی ترقی پر مرکوز ہے۔مذکورہ دستاویز پانچ حصوں پر مشتمل ہے ، جن میں زراعت اور دیہی ترقی کے مجموعی تقاضے ، دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کے نتائج کی تقویت اور دیہی ترقی، زرعی جدت کاری کا فروغ ، دیہی بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر ، دیہات ، زراعت اور کسانوں سے متعلق امور میں بہتری شامل ہیں۔
دستاویز میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ دیہی تعمیر کو بھرپور اہمیت دی جائے گی ، دیہی صنعت ، ثقافت اور ماحولیات کو فروغ دیا جائے گا ، ،زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری ، دیہات اور شہروں کی ہم آہنگ ترقی اور دیہی علاقوں میں رہائشی ماحول کی بہتری سمیت دیگر امور پر زیادہ سرمایہ کاری کی جائیگی۔ چین کی جانب سے 2021 کے لیے زراعت اور دیہی علاقوں سے متعلق اہداف اور کاموں کے ساتھ ساتھ 2025 تک کی مدت کے لیے وسیع تر نقطہ نظر اپناتے ہوئے اہم امور کا تعین کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ رواں برس بھی زرخیز علاقوں میں فصلوں کی بہتر پیداوار یقینی بنائی جائے گی، اناج کی پیداوار 650 ارب کلوگرام سے تجاوز کرے گی ، زرعی مصنوعات اور خوراک کے تحفظ کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کاشتکاروں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکے۔ ملک میں زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کے منصوبے پر عمل درآمد جاری رہے گا ، اور دیہی علاقوں میں اصلاحات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔چین سال 2025 تک زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری میں خاطر خواہ پیشرفت کا متمنی ہے اور ایک مزید مستحکم زراعت کی بنیاد پر دیہی اور شہری باشندوں کے درمیان آمدنی میں پائے جانے والے خلا کو پر کرنا چاہتا ہے۔ چین نے گزشتہ برس انتہائی غربت سے نجات حاصل کر لی ہے اور انسداد غربت کے کامیاب نتائج کو مزید مستحکم کرنے کے لیے آئندہ پانچ برسوں تک مستقل اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غربت کی دلدل سے باہر نکلنے والے افراد کہیں دوبارہ اس کا شکار نہ ہو جائیں۔
یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود سبزیاں،فروٹ اور اجناس غیرممالک سے درآمد کررہے ہیں غذائی خودکفالت پاکستانی حکمرانوںکے لیے پہلی ترجیح ہونی چاہیے تھی لیکن ماضی میں اس طرف توجہ نہیں دی گئی نہ اب اس کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کی جارہی ہے پیاز،ٹماٹر،ادرک جیسی سبزیاں بھی ہم امپورٹ کررہے ہیں جس پر بھاری زرِ مبادلہ ضائع کیا جاتاہے اس کی ایک بڑی وجہ زرعی زمینوںپر دھڑا دھڑ ہائوسنگ اسکیموں کاقیام ،ناقص زرعی ادویات اور زمینداروںکو حکومت کی طرف سے ملنے والی ناکافی سہولتیں ہیں ،اس ضمن میں دیہی باشندوں کے مستقل روزگار اور ان کی آمدنی میں اضافے کے لیے ترجیحی پالیسیاں اپنائی جائیںجہاں تک زرعی جدت کاری کا تعلق ہے تو اس میں اناج اور اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ملکی صلاحیت میں مضبوطی حکومتی ترجیح ہے ، اناج کی بہتر پیداوار کے لیے قابل کاشت رقبے میں اضافہ ، جدید کاشتکاری نظام کی تعمیر میں تیزی ،گرین اور پائیدار زراعت اور زرعی مصنوعات کی تجارت کو مزید آسان اور منافع بخش بنانے کے لیے اہم اہداف کا تعین کیا گیا ہے جس میں ای۔کامرس کا بھرپور استعمال بھی شامل ہے۔چین کی کوشش ہے کہ زرعی حیاتیاتی عمل میں بڑے سائنسی اور تکنیکی منصوبوں کے نفاذ کو تیز کیا جائے۔سائنس و ٹیکنالوجی ،زرعی تحقیق اور زرعی آلات میں جدت کے تحت زراعت کو جدید خطوط پر استوار رکھا جائے۔چین آئندہ عرصے میں دیہی تعمیر و ترقی کے لیے ایک جامع ایکشن پلان کو بھرپور طریقے سے نافذ کرے گا ، بہتر دیہی پبلک انفراسٹرکچر اور بنیادی عوامی خدمات کے اہداف کا تعین کرے گا ، دیہی کھپت کی مضبوطی اور کانٹیوں میں ترقی سے مربوط شہری دیہی ترقی کو آگے بڑھایا جائے گا۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ حالیہ عرصے میں پاکستان اور چین نے سی پیک کے تحت زرعی شعبے میں تعاون کا عزم ظاہر کیا ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین کے کامیاب زرعی تجربات ،ٹیکنالوجی اور مشینری کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیا جا سکے گا۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والا ایک بڑا ملک ہے اور فصلوں و اناج کی پیداوار میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔پاکستان،چین دوستی کا حقیقی تقاضا بھی یہی ہے کہ ایسے مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو عوامی فلاح و بہبود کے لیے موثرٔطور پر استعمال کیا جائے کیونکہ جب تلک ہم زراعت میں خود کفیل نہیں ہوں گے عام آدمی کی کفالت کا خواب شرمندہ ٔ تعبیرنہیں ہوسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی وجود منگل 30 اپریل 2024
قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی

بھارتی مسلمانوں کی حالت زار وجود منگل 30 اپریل 2024
بھارتی مسلمانوں کی حالت زار

مودی کاجنگی جنون اورتعصب وجود منگل 30 اپریل 2024
مودی کاجنگی جنون اورتعصب

پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر