وجود

... loading ...

وجود
وجود

تاریخ حسنی مبارک کو معاف کر دے گی؟

اتوار 16 مئی 2021 تاریخ حسنی مبارک کو معاف کر دے گی؟

(مہمان کالم)

اسامہ الشریف

سابق صدر حسنی مبارک کی موت مصر کی سیاسی زندگی کے ایک دور کا خاتمہ تھا۔ وہ تقریباً تین عشرے تک حکمران رہے، تاہم عوامی دبائو کے باعث فروری 2011ء میں انہیں عہدے سے دستبردار ہونا پڑا۔ انہوں نے ایسے دور میں مصر کی قیادت کی جب خطہ سنگین انتشار سے دوچار تھا، جس میں انہوں نے نا صرف مصر کے مفادات کا کامیابی سے دفاع کیا، بلکہ عرب دنیا میں مصر کے قائدانہ کردار کو بھی محفوظ رکھا۔ انہوں نے اپنے پیشرو انور سادات کی خارجہ پالیسی کو برقرار رکھا، مصر کی معیشت بھی بحال کی جو کہ 1952ء کی فوجی بغاوت اور ملوکیت کے خاتمے کے بعد سے زبوں حالی کا شکار تھی۔ حسنی مبارک کی قیادت میں مصر انتہاپسند ی پر قابو پانے میں بڑی حد تک کامیاب رہا۔ اس دوران مصر کا امریکا کی طرف جھکائوبرقرار رہا، البتہ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ معاہدہ پر دستخط سے شروع ہونیوالے اس تعلق نے قاہرہ کو خطے میں واشنگٹن کا انتہائی قابل اعتماد علاقائی اتحادی بنا دیا تھا۔ حسنی مبارک نے بتدریج مصر کو اشتراکیت سے آزاد معیشت کی طرف لے جانے کا عمل شروع کیا، تاہم کم آمدنی والے طبقے کی مدد کے لیے فیول، خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی مد میں سبسڈی دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔ سرکاری4 کمپنیوں کو فعال بنانے کے لیے انہوں نے نجی شعبہ کو حصہ دار بنایا۔
1981ء میں انور سادات کے قتل کے بعد حسنی مبارک ایک امید بن کر ابھرے کہ وہ قوم کے زخموں پر مرہم رکھیں گے۔ طویل دور حکومت میں انہوں نے کچھ جمہوری اصلاحات کیں، تاہم وہ ہر مرتبہ بلا مقابلہ صدر منتخب ہوتے رہے۔ ان کی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کو کسی قسم کی اپوزیشن کا سامنا نہیں تھا۔ وہ سیاسی آزادیوں کی قیمت پر شخصی حکمران کرتے رہے جس نے ملک پولیس ا سٹیٹ بنا دیا، کرپشن اور اقربا پروری کے علاوہ غربت اور بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا۔ اخوان المسلمون کو کچلنے کے نتیجے میں ملک میں بنیاد پرستی بڑھتی چلی گئی، امیر امیر تر ہوا جبکہ غریبوں کے مسائل بڑھتے چلے گئے۔ نئے امرائ￿ کی صورت میں جو نیا ٹولہ پیدا ہوا، وہ حسنی مبارک کا اتحادی بن گیا، جنرلوں کو خوش رکھنے کے لیے انہیں اعلیٰ عہدے اور کروڑوں ڈالر کے ٹھیکے دیئے گئے۔ ملک کا کل مختار یہی ٹولہ بن گیا، اسی وجہ سے 25جنوری کو عوام سڑکوں پر آئے، جس کے نتیجے میں حسنی مبارک کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے۔
حسنی مبارک کے خلاف مظاہرے جو کہ عرب سپرنگ کی کہانی کا حصہ بنے، ان میں شریک افراد کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل تھی، جن کا کسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہ تھا۔ یہ مظاہرے ایسے وقت شروع ہوئے جب حسنی مبارک اپنے بیٹے جمال کو اپنا جانشین بنانے کی کوششوں میں مگن تھے۔ معزولی کے بعد انہیں مختلف الزامات میں سزائیں سنائی گئی، جن میں 18روزہ مظاہروں کے دوران 800 افراد کے قتل کا الزام بھی شامل تھا۔ اسی دوران لیبیا اور شام میں عرب سپرنگ بدترین انتشار کا پیش خیمہ بن گیا۔ حسنی مبارک اور ان کے بیٹوں کو سنائی گئی سزائیں عبدالفتح السیسی کے دور میں ختم کر کے انہیں بری کر دیا گیا۔ حسنی مبارک نے اپنی زندگی کے آخری دن ہسپتال میں گزارے۔ حسنی مبارک کے لیے یہ بات کافی اطمینان بخش ہو گی کہ انہیں معافی دینے کا مطالبہ کرنے والوں میں مصری عوام کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔ مجموعی طور پر حسنی مبارک کے دور حکومت کو اچھے دنوں کا نام دیا جا سکتا ہے، جب معاشرے میں اعتدال پسند ی اور لوگوں کو بڑی حد تک اظہار کی بھی اجازت تھی، معاشی حالات بھی کافی بہتر تھے۔
حسنی مبارک کو 1973ء کی اسرائیل کے ساتھ جنگ کے ہیروز میں شمار کیا جاتا ہے۔ آج جبکہ مصر کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، بعض مصری یہ سوچتے ہیں کہ اگر حسنی مبارک آج حکمران ہوتے تو مختلف چیلنجز سے کیسے نمٹنے، جن میں ایک دریائے نیل پر بننے والا ایتھوپیا کے گرینڈ ڈیم ہے جو کہ ڈیم مصر کو صحرا میں تبدیل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لیبیا میں ترکی کی فوجی مداخلت اور صحرائے سینا میں داعش کے خلاف جنگ شامل ہیں۔حسنی مبارک کے حق میں ایک بات بھی جاتی ہیں کہ انہوں نے کبھی اسرائیل کا دورہ نہیں کیا، 2 ریاستی حل کی بنیاد پر انہوں نے مسئلہ فلسطین مذاکرات کے ذریعے حل کی ضرورت پر ہمیشہ زور دیا۔ ان کے دور میں مصر کو عالمی سطح پر خوب احترام ملا۔ شرم الشیخ سے ان کی دلی وابستگی نے اسے بحیرہ احمر کا ایک اہم تقریحی مقام بنا دیا، سیاحوں کی کثیر تعداد ہر سال اس ساحلی شہر کا رخ کرتی ہے۔
تاریخ حسنی مبارک کے ساتھ کم از کم بْرا سلوک ہرگز نہیں کرے گی۔ عرب سپرنگ جمہوریت، اازادی اظہار اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے میں بْری طرح سے ناکام رہا ہے۔ اس کی وجہ سے خطہ ا?ج تک شورش اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ ایسے مصریوں کی کمی نہیں جو کہ حسنی مبارک کے دور کو آج بھی یاد کرتے ہیں۔ وہ سکیورٹی اور استحکام کو مصر کی بقا کے دو بنیادی تقاضے قرار دیتے اور خود کو دونوں کا ضامن کہتے تھے۔ مگر مصر کی نئی نسل اس کے علاوہ بہت کچھ چاہتی تھی، حسنی مبارک نئی نسل کے مطالبات اور تقاضوں کو سمجھے میں ناکام رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی وجود منگل 30 اپریل 2024
قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی

بھارتی مسلمانوں کی حالت زار وجود منگل 30 اپریل 2024
بھارتی مسلمانوں کی حالت زار

مودی کاجنگی جنون اورتعصب وجود منگل 30 اپریل 2024
مودی کاجنگی جنون اورتعصب

پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر